ابن اشعر خزاعی کعبی۔ انکے والد کے نام میں ختلاف ہے۔ واقدی نے کہا ہے ہ یہ کرز بن جابرکے ہمراہ مکہ کیراستے میں فتح مکہ کے سال شہید ہوئے۔ یہ ابو عمرکا قول ہے اور بعض لگوں نے کہا ہے کہ (کرز بن جابر کے ساتھ) جو شہید ہوئے (وہ یہ نہ تھے بلکہ) خنیس بن اشعر تھے اور یہی صحیح ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
بزیادت ہائ۔ یہ جبلہ بیٹے ہیں ازرق کندی کے اہل حمص میں سے ہیں۔ ان سے راشد بن سعد نے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے ایک دیوار کے سامنے نماز ڑھی جس میں پتھر بہت تھے آپنے ظر کی یا عصر کی نماز پڑھی پھر جب آپ دو رکعتوںکے بعد بیٹھے تو آپ کو بچھو نے ڈنک مار دیا کہ آپ بے ہوش ہوگئے لوگوں نے آپ پر پڑھ پڑھ کے پھونکنا شروع کیا جب آپ کو افاقہ ہوا تو آپنے فرمایا کہ اللہ عزوجل نے مجھے شفا دی تمہاری جھاڑ پھونک سے کچھ نہیں ہوا ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن جوال بن صفوان بن بلال بن اصرم بن ایاس بن عبد غنم بن حجاش بن بجالہ بن مازن بن ثعلبہ بن سعد بن ذبیان شاعر۔ ذبیانی ثم الثعلبی۔ ابن اسحاق نے ان کا ذکر لکھا ہے۔ ہمیں ابو جعفر عبید اللہ بن علی بن علی نے اپنیسند سے یونس بن بکیر سے انھوں نے محمد بن اسحاق سے رویت کی کہ پھر وہ یعنی بنی قریضہ کے لوگ (قلعہ سے) اتارے گئے اور ان کو قید کر لی اور (اس کے بعد) ان کے قتل کی پوری کیفیت بیان کیا ور انھوں نے کہا ہے کہ جبل بن جوال ثعلبی نے یہ شعر موزوں کیا۔ لعمرک مالام ابن اخطب نفسہ ولکنہ من یخذل اللہ یخذل (٭ترجمہ۔ قسم تیری جان کی ابن اخطب نے اپنیجانپر کچھ ملامت نہیںلی بلہک جو شخص اللہ کو ترک کرتاہے وہ مخذول ہو جاتا ہے) یہ یونسکا قولہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ شعر حیی بن اخطب کا ہے اور ہشام بن کلبینے بھی ان کا نسب ویسا ہی بیان کیا ہے۔۔۔
مزید
کندی۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے ابن مندہ پر اسدراک کرنے کے لئے لکھا ہے اور عبدالملک بن عمیر سے انھوں نے (قبیلہ) کندہ کے ایک شخص سے جن کا نام ابن جبر کندی ہے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ وفد میں تھے اور یہ کہ نبی ﷺ نے سکون اور سکاسک پر دیائے مغفرت فرمائی اور فرمایا تمہارے پاس اہل یمن آئے ہیں جن کے دل نرم ہیں اور قلب رقیق ہیں (دیکھو) ایمان یمنی ہے اور حکمت (بھی) یمنی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن عتیک۔ بعض لوگ ان کو جابر کہتے ہیں۔ یہ جبر بیٹیہیں عتیک بن قیس بن حارث بن مالک بن زید بن معویہ بن مالک بن عوف عمرو بن عوف بن مالک بن اوس کے اور بعض لوگ کہتے ہیں یہ جبر بیٹے ہیں عتیک بن قیس بن حارث ابن امیہ بن زیدبن معویہ کے۔ انصاری اوسی عمری معاوی۔ ماں ان کی جمیلہ بنت زید بن صیفی بن عمرو بن حبیب بن حارثہ بن حارث فصاریہ میں بدر میں اور تمام مشاہد میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک تھے اور مدینہ میں آپ کی وفات تک ہے ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہ جابر بن عتیک کے بھائی ہیں مگر یہ صحیح نہیں یہ ایکہی شخص ہیں جن کو بعض لوگ جابر اور بعض لوگ جبر کہتے ہیں اور ابن مندہ نے ان کے تذکرہ کے آخر میں وہ حدیث بھی رویت کی ہے کہ (مقام) حیرہ میں ایک شخص اذان دیتا تھا جس کا نام جبر تھا ان کا بیان جبر اعرابی کے بیان میں گذر چکا ابو عمر نے کہا ہے کہ وکیع وغیرہ نے ابو عمیس سے انھوں نے عبداللہ ابن عبداللہ بن جبر بن ۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ قبطی۔ ابو بصرہ غفاری کے غلام تھے۔ یہی ہیں جو مقوقس (شاہ اسکندریہ) کی طرف سے قاصد بن کر آئے تھے اور ان کے ہمراہ ماریہ قبطیہ (آئی) تھیں یہ ابو سعید بن یونس کا قول ہے۔ امیر ابو نصر نے کہا ہے کہ جبر بن عبداللہ قبطی بنی غفار کے غلامت ھے مقوقس کی طرف سے قاصد بن کے ماریہ قبطیہ کو لے کے نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے وار بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ ابو بصرہ کے مولی تھے اور ابن یونس نے کہا ہے کہ قبیلہ غفار کی ایک قوم کہتی ہے کہ یہ ہم میں سے ہیں چنانچہ ان کا نسب بھی انھوں نے اپنے قبیلہ سے ملایا ہے اور کہا ہے کہ یہ جبر بیٹے ہیں انس بن سعد بن عبداللہ بن عبد یا لیل بن حراق بن غفار کے ور بانی بن منذر نے ذکر کیا ہے کہ ان کی وفات سن۶۳ھ میں ہوئی ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے۔ زہری نے عبداللہ بن جبر سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نے رسول خدا ﷺ کے پیچھے نماز پڑھی چنانچہ جب آپ فارغ ہوئے تو آپ نے فرمایا کہ اے جبر اپنے پروردگار کی باتیں سنو اور (یہ کہہ کے) یقین کے ساتھ آپ نے مجھے وہ کلام جانفزا سنا دیا۔انکا تذکرہ ابو احمد عسکری نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن انس بدری ہیں۔ ابو نعیمنے کہا ہے کہ ہم سے سلیمان بن احمد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے حضرمی نے بیان کیا کہ انھوںنیعبید اللہ بن ابی رافع کی کتاب میں منجملہ ان لوگوں کینام کے جو حضرت علی کیہمراہ جنگ صفین میں شریک تھے جبر بن انس کا نام بھی دیکھا جو بدری تھے قبیلہ بنی زریق سے۔ ابو موسینے کہا ہے کہ بعض لوگ ان کو جزء بن انس کہتے ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
اعرابی محاربی۔ ابن مندہ نے ان کی حدیث جبر بن عتیک کے تذکرہ میں لکھی ہے اور اپنی سند سے اسود بن بلال سے رویت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ایک اعرابی (مقام) حیرہ میں اذان دیا کرتے تھے ان کا نام جبر تھا انھوں نے (ایک مرتبہ) کہا کہ عثمان اس امت کے والی ہوئے بغیر نہ مریں گے ان سے پوچھا گیا کہ یہ تم کو کہاںسے معلوم ہوا انھوں نے کہا میں نے رسول کدا ﷺ کے ہمراہ نماز فجر (ایک رمتبہ) پڑھی جب آپ نے سلام پھیرا تو ہماری طرف منہ کر کے فرمایا کہ کچھ لوگ میرے اصہاب میں سے آج (٭یہ واقعہ خواب کا ہے حضرت نے خواب میں دیکھا تھا کہ ایک ترازو آسمان سے اتری اور اس کے ایک پلرے میں خود حضور اقدس جھلائے گئے اور دوسرے پر میں تمام امت آپ کا پلہ بھاری رہا پھر اسی طرح خلفائے ثلاثہ۔ آپ کے بعد وہ بھی تمام امت سے بھاری ہے یہ حدیث بہت سندون سے مروی ہیاور اعلی درجہ صحت میں ہے اور انبیا کا خواب بالاتفق وحی ہے ابودائود کی روایت ۔۔۔
مزید
بزیادت ہا۔ یہ بیٹیہیں زرارہ بلوی کے صحابی ہیں مگر کوئی روایت ان سے نہیں ہے فتح مصر میں شریک تھے۔ دارقطنی اور ابن ماکولا نے کہا ہے ہ ان کا نام جبار ہے بکسر جیم۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید