جمعہ , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری
/ Friday, 19 December,2025

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن سواد انصاری۔بدر میں شریک تھے۔ یہ عروہ بن زبیر کا قول ہے ابن مندہ اور ابو نعیمنے ان کا ذکر اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن ابی صعصعہ قیس بزائی صعصعہ کے بھائی ہیں۔ ابو صعصعہ کا نام عمرو بن زید بن عوف بن منذول بن عمرو بن غنم بن مازل بن نجار جنگ یمامہ میں شہید ہوئے ان کے تین بھائی تھے قیس اور ابو کلاب اور جابر ابو کلاب اور جابر غزوہ موتہ میں شہید ہوئے تھے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ ان لوگوںکے نام میں جو انصار سے غزوہ طائف میں شہید ہوئے تھے بنی مازن بن نجار سے حارث بن سہل بن ابی صعصعہ کا نام روایت کرتے تھے یہ ابن مندہ کا قول ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض متاخرین نے ان کا ذکر کیا ہے اور ان سے اس میں وہم ہوگیا اور انھوںنے تصحیف کر دی ہے ان کا صحیح نام حباب بن سہل بن صعصعہ ہے اور انھوں نے اپنی ابو جعفر طفیلی سے انھوں نے ابن اسحاق سے ان لوگوں کے ناموں میں جو انصار کی شاخ بنی مازن بن نجار سے غزوہ طائف میں شہید ہوئے حباب بن سہل ابن ابی صعصعہ کا نام روایت کیا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ م۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن صیرہ بن سعید بن سعد بن سہم بن عمرو بن مصیص بن کعب۔ کنیت ان کی ابو وداعہ سعمی یہ ان لوگوں میں تھے جو جنگ بدر میں مشرکوں کے ہمراہ آئے تھے گرفتار کئے گئے تو رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ مکہ میں ایک ان کا بیٹا بڑا عقلمند ہے وہ مالدار ہے وہ ان کا فدیہ ادا کر دے گا چنانچہ ان کا بیٹا مطلب مکہ س یمدینہ چار دن میں آیا اور اس نے اپنے باپ کی طرف فدیہ ادا کیا قریش کے قیدیوں میں سب سے پہلے انھیں کا فدیہ ادا ہوا۔ ابو وداعہ فتح مکہ کے دن اسلام لائے اور حضرت عمر کی خلافت تک زندہ رہے۔ ان کے والد صبیرہ کی بہت بڑی عمر ہوئی تھی اور بوڑھے نہیں ہوئے انھیں کے حق میں شاعر نے یہ شعر کہا ہے۔ حجاج بیت اللہ ان صبیرۃ القرشی ماتا         سبقت منیتہ المشیب و کان میتنہ افلاحا (٭ترجمہ اے خانہ خدا کے حج کرنے والو صبیرہ قرشی پر اس کی موت بڑھاپے سے پہلے آگئی اور ایک آئی) &۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن شریح نمیری۔ اور بعض لگ ان کوابن ذویب کہتے ہیں۔ یہ ابن مندہ کا اور ابو نعیم کا قول ہے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ (ان کا نام) حارث بن شریح بن ذویب بن ربعیہ بن عامر بن ربیعہ منقری تمیمی (ہے) نبی ﷺ کے حضور میں بنی منقرہ کے وفد میں قیس بن عاصم کے ہمراہ آئے تھے یہ سب لوگ اسلام لائے ان کی حدیث ولہم بن وہشم عجلی سے مروی ہے وہ عائذ بن ربعیہ وہ حارث  سے روایت کرتے ہیں بعض لوگ ان کو نمیری کہتے ہیں۔ نبی ﷺ کے حضور میں بنی نمیرہ کے وفد کے ہمراہ آئے تھے۔ اور ابن مندہ اور ابو نعیم نے دلہم کی حدیث عائذ بن ربیعہ نمیری سے انھوں نے مالک سے انھوں نے قرہ بن عموص سے رویت کی ہے کہ یہ لوگ رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے قرہ اور قیس بن عاصم ار ابو مالک۔ اور حارث بن شریح وغیرہم۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ میرا خیال یہ ہیک ہ ابن مندہ اور ابو نعیم حق پر ہیں یہ حارث نمیری ہیں تمیمی نہ۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن سوید بن صامت۔ جلاس کے بھائی ہیں عمرو بن عوف کی اولاد سے ہیں ان کا نسب اوپر گذر چکا ہے ابن مندہ نے کہا ہے کہ ( اس کا نام) حارث بن سوید بن صامت (ہے) اور بیان کیا ہے کہ یہ اسلامس ے مرتد ہوگئے تھے بعد اس کے نادم ہوئے اور ہا ہے کہ میں ان کو ہلا ی حاث سمجھتا ہوں یعنی تیمیجن کا ذکر اوپر ہوچکا ہے اور انھوں نے حارث تیمی کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ وہ کوفی ہیں اور تمام علمائے حدیث کا اس بات پر اتفاق ہے کہ ان کو نبی ﷺ نے مجذر بن زیاد کے عوض میں قتل کرا دیا تھا انھوں نے جنگ احد میں دھوکہ دے کے مجذر بن زید کو قتل کر دیا تھا۔ ابن مندہ نے مجذر کے بیانم یں لکھا ہے کہ حارشین سعید بن صامت نے ان کو قتل کیا تھا بعد اس کے وہ مرتد ہوگئے اور پھر اسلام لائے تو رسول خدا ﷺ نے ان کو مجذر کے عوض میں قتل کرا دیا حارث نے مجذر کو صرف اس لئے مارا تھا ہ مجذر نے حارث کے والد سوید بن صامت کو زمانہ جاہلیت میں ا۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی الہ عنہ)

    ابن سوید تیمی۔ ان کا شمار اہل کوفہ میں ہے۔ ان سے مجاہد نے روایت کی ہے۔ ان کی حدیث قطن ابن نسیر سے مروی ہے وہ جعفر بن سلیمان سے وہ حمیدا عرج سے وہ مجاہد سے وہ حارث بن سوید سے راوی ہیں کہ وہ مسلمان ہو کر نبی ﷺ کے ہمراہ رہا کرتے تھے پھر بعد اس کے مرتد ہو کے اپنی قوم سے مل گئے اس کے بعد پھر اسلام لائے۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے۔ اور ابو عمر نے کہا ہے کہ ان کا نام حارث بن سوید ہے اور بعض لوگ ان کوابن مسلم کہتے ہیں مخزومی ہیں۔ اسلامس ے مرتد ہوگئے تھے اور کفار سے مل گئے تھے اس پر یہ آیت نازل ہوئی کیف یہدی اللہ قوما کفروا بعد ایمانہم و شہد وان الرسول حق الی قول الا الذین تابوا (٭ترجمہ اللہ ان لوگوںکو کیوں ہدایت کرے جو ایمان لاسکے اور اس بات کی شہادت دیت کہ رسول برحق ہیں ہوگئے مگر وہ لوگ جنھوں نے توبہ کی) ایک شخص ان آیات کو حارث کے پاس لے گیا اور انھیں پڑھ کے سنایا حارث نے کہ۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث ابن سواد (رضی اللہ عنہ)

   انصاری۔ بدر میں شریک تھے۔ یہ عروہ بن زبیر کا قول ہے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی الہ عنہ)

  ابن سہل بن ابی صعصعہ۔ اناری ہیں بنی مازن بن نجار سے۔ غزوہ طائف میں شہید ہوئے تھے ان کی کوئی روایت معلوم نہیں۔ ہمیں ابو جعفر یعنی عبید اللہ بن احمد بن علی نے اپنی سند سے یونس بن بکیر تک روایت کر کے خبر دی وہ ابن اسحاق سے ان لوگوں کے نام میں جو انصار سے غزوہ طائف میں شہید ہوئے تھے بنی مازن بن نجار سے حارث بن سہل بن ابی صعصعہ کا نام روایت کرتے تھے یہ ابن مندہ کا قول ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض متاخرین نے ان کا ذکر کیا ہے اور ان سے اس میں وہم ہوگیا ہے اور انھوں نے تصحیف کر دی ہے ان کا صحیح نام حباب بن سہل بن صعصعہ ہے اور انھوں نے اپنی سند سے ابو جعفر نفیلی سے انھوں نے ابن اسحاق سے ان لوگوں کے ناموں میں جو انصار کی شاخ بنی مازن بن نجار سے غزوہ طائف میں شہید ہوئے حباب بن سہل ابن ابی صعصعہ کا نام روایت کیا ہے۔ انک ا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ابو نعیم نے ابن مندہ پر ناحق ۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن سیم بن ثعلبہ بن کعب بن حارثہ۔ بدر میں شریک تھے اور احد کے دن شہید ہوئے۔ عدوی کا قول ہے۔ ابو علی غسانی نے ان کا ذکر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن سلمہ عجلانی۔ احد میں شریک تھے۔ ان کی کوئی رویت معلوم نہیں یہ محمد بن اسحاق کا قول ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید