ابن خالد قریسی۔ ان کی حدیث ہشیم بن عبدالرحمن عذری نے موسی بن اشعث سے روایت کی ہے کہ قریش کے ایک شخص جن کا نام حارث بن خالد تھا نبی ﷺ کے ہمراہ کسی سفر میں تھے وہ کہتے تھے کہ آ پ کے پاس وضو کے لئے پانی لایا گیا اور آپ نے وضو فرمایا۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ شاید یہ وہی خالد ہیں جو خالد بن صخر تیمی کے بیٹے ہیں ان کانسب نہیں بیان کیا واللہ اعلم ان کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن خالد بن صخر بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم بن مرہ۔ محمد بن ابراہیم بن حارث تیمی کے دادا ہیں مہاجرین اولین میں سے ہیں۔ انھوں نے اپنی بی بی ریطہ بنت حارث بن حبیلہ بن عامر بن کعب بن سعد بن تیم کے ساتھ سرزمیں حبش کی طرف ہجرت کی تھی ان کا اور ان بی بی کا نسب عامر میں جاکے مل جاتا ہے۔ بعض لوگوں کا بیان ہے کہ انھوں نے جعفر بن ابی طالب کے ہمراہ حبش کی طرف پھر دوبارہ ہجرت کی تھی اور وہیں حبش میں ان کی اولاد یعنی موسی اور عائشہ اور زینب اور فاطمہ پیدا ہوئی تھیں یہ سب بچے حبش ہی میں مر گئے تھے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کے والد انھیں حبش سے نبی ﷺ کے پاس لئے ہوئے آرہے تھے اثنائے راہ میں انھوں نے کہیں پانی پیا (اس پانی میں نہ معلوم کی اتھا کہ) سب مر گئے صرف یہی تنہا بچ رہے جب یہ مدینہ پہنچے تو نبی ﷺ نے یزید بن ہاشم بن مطلب بن عبد مناف کی لڑکی سے ان کا نکاح کر دیا۔ ابو عمر نے ان کے تذکرہ۔۔۔
مزید
ابن حکیم ضبی۔ ہمیں ابو موسی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر بن حارثنے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عمر بن حسن بن علی ش مجھ سے منذر بن محمد نے بیان کیا دیکھت یھے ہمیں حسین بن محمد نے یوسف بن عمر سے انھوں نے صعب بن بلال غیبی سے انھوں نے اپنے والد حارث بن حکیم غبنی سے روایت کی ہے کہ وہ رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے حضرت نے پوچھا کہ تمہارا کیا نام ہے انھوں نے عرض کیا کہ عبد الحارث حضرت نے فرمایا تم عبداللہ ہو پس آپ نے ان کا نام عبداللہ رکھا اور انھیں ان کے قوم کے صدقات کا متولی بتایا۔ انکا تذکرہ ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے مگر اس میں ان کے پاس کوئی دلیل نہیں ہے کیوں کہ انھوں نے ان کا وہی نام لکھا ہے جو جاہلیت میں تھا یعنی عبد الحارث اگروہ ان کا اسلامی نام لکھتے یعنی عبداللہ تو پھر ان کے یہاں کر کرنے کی کو۔۔۔
مزید
ابن حکم سلمی۔ نبی ﷺ کے ہمراہ انھوں نے تین غزوے کئے تھے ان سے عطیہ دعاء نے رویت کی ہے مگر یہ وہم ہے (کہ ان کا نام۹ حلم بن ہارث (ہے)یہی ابن مندہ نے لکھا ہے اور ابو نعیم نے ان کے تذکرہ میں لکھا ہے کہ بعض متاخرین نے ان کا ذکر لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ وہم ہے صحیح نام ان کا حکم بن حارث ہے اور انھوں نے ان کا تذکرہ حکم کے نام میں لکھا ہے۔ اور ابو عمر نے ان کا تذکرہ حکم ہیکے ام میں لکھا ہے اور ان دونوں ے بھی ان کا تذکرہ حکم کے نام میں لکھا ہے) (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حسان ربعی بکری ذہلی۔ بعض لوگ ان کو حویرث کہتے ہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے۔ ان سے ابو وائل نے اور سماک بن حرب نے رویت کی ہے وہ کہتے تھے ہمیں عبد الوہاب نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عفان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سلام یعنی ابو المنذر قاری نے عاصم بن بہدلہ سے انھوں نے ابو وائل نے انھوں نے حارث بن حسان سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ہمارا گذر مقام ربذہ میں ایک بوڑھیا پر ہوا جو راستہ بھول گئی تھی خاندان بن تمیمس ے تھی اس نے (ہم سے) پوچھا کہ تم لوگ کہاں جاتے ہو ہم لوگون نے کہا کہ ہم رسول خدا ﷺ کے حضور میں جاتے ہیں اس بوڑھیا نے کہا مجھے بھی اپنے ہمراہ لے چلو مجھے ان سے کچھ کام ہے حارث کہتے تھے میں نے اسے اپنے ہمراہ بٹھا لیا جب میں (مدینہ منورہ) پہنچا تو میں مسجد میں گیا مسجد لوگوں سے بھری ہوئی تھی اور ایک سیاہ جھنڈا ہل رہ۔۔۔
مزید
ابن حیال بن ربیعہ بن دعیل بن انس بن خزیمہ بن مالک بن سلامان بن اسلم اسلمی۔ نبی ﷺ کی صحبت سے فیضیاب ہوئے تھے اور آپ کیہمراہ حدیبیہ میں شریک تھے۔ ابن شاہین نے اور طبری نے اور کلبی نے ان کا ذکر لکھا ہے اور کلبینے ان کا نسب بھی ویسا ی بیان کیا ہے جیسا ہم نے بیان کیا اور انھوں نے ابو برزہ کانسب بھی بیان کیا ہیاور کہا ہے ابو برزہ بن عبداللہ بن حارث بن حیال پس اس تقدیر پر حارث ابو برزہ کے دادا ہوں گے اور یہ بہت بعید ہے ابو برزہ کا پورا نسب ان شاء اللہ تعالی بیان کیا جائے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حباب بن ارقم بن عوف بن وہب۔ کنیت ان کی ابو معاذ قاری۔ اس کو ابن شاہین نے بیان کیا ہے ان کا تذکرہابو موسینے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حاطب بن عمرو بن عبید بن امیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی۔ بعض لوگ کہتیہیں کہ یہ بنی عبد الاشہل سے ہیں مگر پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے۔ نیت ان کی ابو عبد اللہ ہے۔ ثعلبہ بن حاطب کے بھائی ہیں۔ موسی بن عقبہ نے ان لوگوں میں ان کو ذکر کیا ہے جو انصار کے قبیلہ اوس کی شاخ بنی عمرو بن عوف کے خاندان بنی امیہ ابن زید میںسے غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ یہ اور ان کے بھائی ابو لبابہ بن عبد المنذر رسول خدا ﷺ کے ہمرہ غزوہ بدر کی طرف تشریف لے گئے تھے حضرت نے مقام روحاء سے اند ونوں کو واپس کر دیا اور ابو لبابہ کو مدینہ کا حاکم بنا دی ااور حارث کو بنی عمرو بن عوف کا امیر بنایا اور ان دونوں کو مال غنیمت سے حصہ بھی دیا اور ثوابکا بھی امیدوار کیا پس یہ دونوں مثل اس کے ہوئے جو غزوہ بدر میں شریک ہوا جنگ صفین میں حضرت علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہ کی طرف تھے ان کا تذکرہ ا۔۔۔
مزید
ابن حاطب بن حارث بن معمر بن حبیب بن وہب بن خذقہ بن جمیح قرشی حمجی۔ ان کی والدہ فاطمہ بنت مجعل میں اور ان کے بھائی محمد بن حاطب سرزمیں حبش میں پیدا ہوئے تھے۔ حارث محمد بن حاطب سے بڑے تھے عبداللہ بن زبیر نے حارث کو سن۳۶ھ میں مکہ کا عامل بنایا تھا اور بعض لوگوں کا بیان ہے کہ یہ مروان کے زمانے میں جب کہ وہ حضرت معاویہ کی طرف سے مدینہ کا حاکم تھا تحصیل صدقات کا کام کرتے تھے۔ یہ ابو عمر اور زبیر بن بکار اور ابن کلبی کا قول ہے اور ابن اسحاق نے ان لوگوں کے نام میں جنھوں نے جمح سے حبش کی طرف ہجرت کی تھی ان کو حارث بن حاطب بن معمر لکھاہے اس کو ابن مندہا ور ابو نعیم نے ابن اسحاق سے نقل کیا ہے مگر پہلا ہی قول صحیح ہے۔ ابن مندہ نے ابن اسحاق سے ان کے تذکرہ میں یہ بھی رویت کیا ہے کہ لوگوں نے بیان کای ہے کہ ابو لبابہ بن عبد المنذر اور حارث بن حاطب دونوں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ غزوہ بدر کی طرف گئ۔۔۔
مزید
ابن حارث بن کلدہ بن عمرو بن علاج بن ابی سلمہ بن عبدالعزی بن غیرۃ بن عوف بن ثقیف۔ ان کے والد عربکے طبیب اور حکیمت ھے۔ اپنی قوم کے شڑیف لوگوں میں سے تھے اور ان کے والد حارث بن کلدہ شروع اسلام میں مرچکے تھے ان کا اسلام لانا ثابت نہیں ہوا۔ رویت ہے کہ رسول خدا ﷺ نے سعد بن معاذ کو حکم دیا تھا کہ ان کے پاس جائیں اور ان سے اپنی بیماری کی کیفیت پوچھیں۔ اس حدیث سے معلوم ہوا کہ طبی معاملات میں کافروں سے رائے طلب کرنا جائز ہے اگر وہ طب کے ماہر ہوں ہم نے یہ قصہ حارث بن کلدہ کے بیان میں لکھا ہے۔ انک ا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید