جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

(سیدنا۹ حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن اوس انصاری۔ غزوہ بدر میں شریک تھے ان کی کوئی روایت معلوم نہیں۔ موسی بن عقبہ نے زہری سے رویت کی ہے کہ غزوہ بدر میں نبیت کی شاخ بنی عبد الاسہل میں سے حارث بن اوس شریک تھے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے حارث بن اوس کے چار تذکرہ لکھے ہیں ایک حارث بن اوس بن معاذ جو سعد بن معاذ کے بھائی ہیں دوسرے حارث بن اوس بن نعمان نجاری جو کعب کے قتل میں شڑیکت ھے تیسرے حارث بن اوس بن رافع انصاریجو غزوہ احد میں شہید ہوئے چوتھے حارث بن اوس جو بنی نبیت کی شاخ بنی عبد الاشہل س تھے پس یہ چار تذکرے لکھے ہیں۔ بعض علماء کہتے ہیں کہ یہ سب ایک ہیں کیوں کہ حارث بن اوس بن معاذ بھتیجے ہیں سعد بن معاذ کے ور وہی بنی عبد الاشہلس ے بھی ہیں اور عبد الاشہل ایک شاخ ہے بنی نبیت کی جیسا کہ ہم ان کے نسب میں ذکر کرچکے ہن بدر میں بھی یہ شریکت ھے اور غزوہ احد میں شہید ہ۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن اوسی۔ انصاری۔ یہ بیٹے ہیں رافع کے اور بعض لوگ کہتے ہیں بیٹِ ہیں ان بن رافع کے غزوہ احد میں شہید ہوئے یہ عروہ اور موسی بن عقبہ کا قول ہے اور ان لوگوں نے کہا ہے کہ غزوہ احد میں انصار کے قبیلہ بنی نبیت کی شاخ بنی عبد الاشہل سے حارث بن اوس شہی دہوئے تھے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے جو اوپر گذر چکا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن اوس بن نعمان نجاری۔ محمد بن مسلمہ کے ہمراہ کعب بن اشرف (یہودی۹ کے قتل میں شڑیک تھے ان دونوں کو نبی ﷺ نے اس کے قتل پر مامور فرمایا تھا۔ عروہ بن زبیر نے کہا ہے کہ سعد بن معاذ نے حارث بن اوس بن نعمان کو جو بنی حارثہ کے بھائی تھے محمد بن مسلمہ کے ہمراہ کعب بن اشرف کی طرف بھیج تھا جب انھوں نے ابن اشرف کو مارا تلوار کی نوک ان کے یر میں لگ گئی اور ان کے ساتھی ان کو اٹھا کے لائے ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ میں کہتاہوں کہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے جو ان کو نجاری لکھا ہے یہ تصحیف ہے کیوں کہ بنی نجار خزرج کی شاخ ہے اور کعب بن اشرف کے قتل میں کوئی خزرجی شریک نہ تھا اس کو تو اوس کی ایک جماعت نے قتل کیا ہے۔ بعض لوگوں نے ان کو حارثی رویت کیا ہے شید انھوں نے ان کو نجاری سمجھا یا ابن مندہ اور ابو نعیم نے کسی ایسی کتاب سے جس میں غلطی کاتبسے ان کو خزرجی لکھ دیا گیا ہو اس کے۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ۹

  ابن اوس بن معاذ بن نعمان بن امرء القیس بن بن عبد الاشہل بن جشم بن حارث بن خزرج بن عمرو یہ بیٹے ہیں نبیت ابن مالک بن اوس کے انصاری اوسی ثم الاشہلی کنیت ان کی ابو اوس یہ بھائی ہیں سعد بن معاذ کے غزوہ بدر میں شریک تھے اور اد کے دن شہید ہوئے۔ جب یہ شہید ہوئے تو ان کی عمر اٹھائیس برس کی تھی۔ یہ ابو عمر کا قول ہے۔ اور علقمہ بن وقاص نے حضرت عائشہسے رویت کی ہے ہ انھوں نے کہا میں غزوہ خندق میں لوگوں کینشان قدم کو دیکھتی ہوئی چلی یکایک میں چلی جارہی تھی کہ میں نے اپنے پیچھے سے پیروںکیآہٹ سنی میں نے پیچھے پھر کے دیکھا تو سد بن معاذ تھے پس میں وہیں بیٹھ گئی سعد بن معاذ کے ہمراہ ان کے بھتیجے حارچ بن اوس بھی تھے۔ اس رویت سے معلوم ہوتا ہے کہ حارث جنگ احد کے بعد زندہ تھے اور یہ ان لوگوں میں تھے جو ابن اشرف (یہودی) کے قتل میں شریک تھے۔ ابن اسحاق نے کہا ہے کہ انھوں نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی۔ ان کا تذک۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث ابن اوس (رضی اللہ عنہ)

   بن عتیک بن عمرو بن اعلم بن عامر بن زعور ابن جشم بن حارث بن خزرج۔ انصاری اوسی زعورا عبد الاشہل کے بھائی ہیں۔ یہ حارث احد میں وا تمام غزوات میں رسول کدا ﷺ ک ہمراہ شریکت ھے اور جنگ اجنادین میں اٹھائیس جمادی الاولی سن۱۳ھ مکو ملک شام میں شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

    ابن اوس ثقفی۔ اور بعض لوگ کہتے ہیں حارث بن عبداللہ بن اوس ثقفی۔ محمد بن سعد نے کہا ہے ہ حارث بن اوس ثقفی کا صحابی ہونا ثابت ہے انھوں ننے نبی ﷺ کسے کئی حدیثیں روایت کی ہیں اور حارث بن عبداللہ بن اوس ثقفی طائف میں رہتے تھے۔ عباد بن عوام نے حجاج بن ارطاۃ سے انھوں نیعبد الملک بن مگیرہ طائی سے انھوں نے عبدالرحمن بلیمانی سے انھوں نے عمرو بن اوس سے انھوں نے حارث بن اوس سے انھوں نے نبی ﷺ سے رویت کی ہے ہ آپ نے فرمایاجو شخص حج کرے یا عمرہ کرے تو اس کو آخری طواف کعبہ کرنا چاہئے۔ اس حدیث کو علی بن عمر بن علی بن محمد مقدمی نے اور عبداللہ بن مابارک نے ور عبلارحیم بن سلیمان وغیرہم نے حجاج سے  روایت کیا ہے اور کہا ہے کہ (ان کا نام) حارث بن عبداللہ بن اوس (ہے) ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ۹

  ابن انس بن مالک بن عبید بن کعب۔ انصاری۔ موسی بن عقبہ نے اہل بدر میں ان کا ذکر کیا ہے ور ابن شہاب سے نقل کیا ہے کہ بنی نبیت کی شاخ بنی عبد الاشہل سے حارث بن انس بن مالک بن عبید بن کعب غزوہ بدر میں شریک تھے۔ یہ ابو نعیم کا قول ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ ابن اسحاق ن ان کو حارث بن انس بن رافع لکھا ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ (ان کا نام) حارث بن انس ابن مالک بن عبید بن کعب ہے ان کا تذکرہ موسی بن عقبہ نے اہل بدر میں کیا ہے۔ اس میں اعتراض ہے مجھے شبہ ہوتا ہیک ہ یہ اشہلی ہیں رفع کے بیٹے یعنی وہی ججن کا تذکرہ اس سے پہلے ہوچکا۔ انکا تذکرہ ابو نعیم اور ابو عمر نے لکھاہے اور اس پر اس سے پہلے تذکرہ میں بحث ہوچکی ہے واللہ اعلم۔ میں کہتا ہوں کہ بنی نبیت منسوب ہیں نبیت کی طرف نبیت کا نام عمرو بن اوس ہے وہ عبد الاشہل کے داد اتھے کیوں کہ عبد الاشہل بیٹے ہیں جشم بن خزرج بن نبیت کے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رض اللہ عنہ۹

  ابن اقیش۔ بعض لوگ کہتے یں (ابن) قیش یہ دونوں ایک ہیں۔ یہ قبیلہ کل کے ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں عوفی ہیں یہد ونوں بھی ایک ہیں کیوں کہ عوف بن وائل بن قیس بن عوف بن عبد مناہ بن ادبن طانجہ کی اولاد کو عکلی بھی کہتے ہیں ان کی کھلائی کی طرف منسوب کر کے۔ اور بعض لوگ کہتیہیں کہ یہ انصار کے حلیف تھے۔ ہمیں ابو الفرح بن ابی الرجا نے اپنی سند سے ابوبکر یعنی احمد بن عمرو بن ضحاک تک خبر دیوہ کہتے تھے ہم سے حجاج بن یوسف نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبد الصمد بن عبدالوارث نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے والد نے دائود بن ابی ہند ے انھوں نے عبداللہ بن قیس سے انوں نے حارث بن اقیش سے رویت کر کے خبر دی کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا ہ جن دو مسلمان (ماں باپ) کے چار بچے بلوگ سے پہلے مر جائین انھیں اللہ عزوجل جنت میں داخل فرمائے گا لوگوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہا ور تین (مریں تو۹ حضرت نے فرمایا تین (مریں جب بھی و۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ابن اشیم بن رافع بن امرء القیس بن زید بن عبد الاشہل ابن لہیعہ نے ابو الاسود س انھوں نے عروہ سے ان لوگوں کے نام ین جو انصار کے قبیلہ اوس کی شاخ بنی عبد الاشہل سے جنگ بدر میں شریک ہوئے تھے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہ اور ابو معشر یعنی نجیح مدنی نے کہا ہے کہ ان کا نام حارث بن اوس ہے ہم ان شاء اللہ تعالی ان کا ذکر کرین گے اور ابن اسحاق نے کہا ہے کہ ان کا نام حارث بن انس بن رافع ہے ابن کلبی نے بھی ایسا ہی بیان کیا ہے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) حارث (رضی اللہ عنہ)

  ان اسد بن عبدالعزی بن جعونہ بن عمرو بن قین بن زراح بن عمرو بن سعد بن کعب بن عمرو بن ربیعہ خزاعی۔ انکا صحابی ہونا ثابت ہے۔ یہ ابن کلبی کا قول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید