ابن قتادہ بن اعور بن ساعدہ بن کعب بن جشمس بن زید مناہ بن تمیم تمیمی۔ ان کا شمار اہل بصرہ میں ہے۔ بعض لوگوںکا قول ہے کہ یہ صحابی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ (ان کا صحابی ہونا اور حضرت کے دیدار سے مشرف ہونا ثابت نہیں ہوا۔ اس میں ہشیم سے وہم ہوگیا ہے یحیی بن ایوب نے ہشیم سے انھوںنے منصور بن وردان سے انھوں نے حسن سے انوںنے جون بن قتادہ سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے ہم کسی سفر میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ تھے (اثناء سفر میں) آپ کے بعض صہابہ کا گذر ایک لٹکی ہوئی مسک پر ہوا اس میں پانی بھرا ہوا تھا انھوں نے چاہا کہ (اس سے پانی لے کر) پیئیں تو مشک کے مالک نے کہا کہ یہ مردار کی کھال ہے لہذا وہ (پینے سے) رک گئے یہاں تک کہ نبی ھ تشریف لے آئے انھوں نے آپ سے اس کا ذکر یا آپ نے فرمایا (کچھ حرج نہیں) پیو اس لئے کہ وباعت سے مردار کی کھال بھی پاک ہو جاتی ہے۔ ہشیم نے ایسا ہی کہا ہے اور بہت سے لوگوں نے اس ۔۔۔
مزید
ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا اور بعض لوگ ان کوابن جودان کہتے ہیں۔ کوفہ میں رہتے تھے۔ ان سے اشعث بن حمیر نے اور عباس بن عبدالرحمن نے روایت کی ہے۔ ابن جریج نے عباس بن عبدالرحمن بن میںا س یانھوں نے جودان سے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا رسول خدا ھ نے فرمایا جس شخ سے اس کا (مسلمان) بھائی (اپنی کسی خطا کی) معذرت کرے اور وہ اس کو قبول نہ کرے تو اس پر ویسا ہی گناہ ہوگا جیسا خطا کر کے عذر نہ کرنے والے پر ہوگا۔ اور ان سے اشعث بن عمیر نے رویت کی ہے کہ انھون نے کہا عبد القیس کا وفد نبی ﷺ کے حضور میں آیا وہ سب لوگ اسلام لائے اور آپ سے نبیذ (٭نبیذ اس پانی کو کہتے ہیں جس میں چھوہارے بھگوئے جائیں فقیر نقیر ایک قسم کا ظرف تھا جس میں شراب استعمال ہوتی تھیں اس میں پینے سے نشہ پیدا ہو جانے کا احتمال تھا) کا مسئلہ پوچھا اور عرض کیا کہ یارسول اللہ ہمارے ملک کی آب و ہوا بہت ثقیل ہے اس کی اصلاح نبیذ ہی۔۔۔
مزید
ابن اویس نخعی۔ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے۔ انکی حدیچ کی سند میں کلام ہے عبداللہ بن مبارک نے اوزاعی سے انھوںنے یحیی بن ابی کثیر سے انوںنے ابو سلمہسے انھوں نے ابوہریرہ سے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا جہیش بن اویس نخعی رسول خدا ھ کے حضور میں اپنے چند دوستوں کے ہمراہ قبیلہ مزجح کے تھے حاضر ہوئے اور انھوں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ہم قبیلہ مذجح کے لوگ ہیں پھر انھوں نے ایک طویل حدیچ رویت کی جس میں کچھ شعر بھی ہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن صلت بن مخرمہ بن مطلب بن عبد مناف قریشی مطلبی۔ (غزوہ) خیبر کے سال اسلام لاء اور انھیں رسول خدا ﷺنے خیبر (کی غنیمت) سے تیس وسق (٭وسق ایک پیمانہ کا نام ہے) دیے تھے۔ یہ وہی ہیں جنھوںنے مقام حجفہ میں ایک خواب دیکھا تھا جب کہ قریش اپنے قافلہ کے بچانے کے لئے بدر کی طرف چلے تھ اور حجفہ میں فروکش ہوئے تھے تاکہ پانی بھر یں اس وقت جہیم کو نیند زیادہ معلوم ہوئی (اور یہ سو رہے) انھوںنے جخواب میں ایک سوار کو دیکھا کہ وہ اپنے گھوڑے پر سوار ہے اور اس کا اونٹ بھی اس کے ہمراہ ہے وہ لشکر کے سامنے آکے کھڑا ہوگیا اور اس نے اشراف قریش میں سے چند لوگوں کا نام لے کر کہا کہ فلاں فلاں لوگ مقتول ہوگئے پھر اس نے اونٹ کی گردن میں نیزہ مارا اور اسے لشکر کے اندر چھوڑا پس اس اونٹ کا خون قریش کے ہر خیمہ میں لگا۔ اس روایت کو یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے روایت کیا ہے۔ اور ابن شاہین نے موسی بن ہشیم سے انوںنے عبدال۔۔۔
مزید
بن شرحبیل۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام جہم ہے۔ ان کا ذکر جہم کے بیان میں ہوچکا ہے انھوںنے سرزمیں حبش کی طرف اپنی بی بی کولہ کے ساتھ ہجرت کی تھی۔ ان کا ذکر ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا۔ ان سے ذوالکلاع نے رویتکی ہے کہ انھوں نے نبی ﷺ کو یہ فرماتے بھی سنا کہ حسن اور حسین جوانان جنت کے سردار ہیں۔ اس حدیث میں ایک طویل قصہ ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے اور کہا ہے کہ میں ان کو بلوی سمجھتا ہوں۔ واللہ اعلم۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن قیس بن عبد بن ثمرحبیل بن ہاشم بن عبد مناف بن عبدالدار قریسی عبدری۔ کنیت ان کی ابو خزیمہ انھوں نے زمیں حبش کی طرف اپنی بی بی ام حرملہ بنت عبد بن اسود خزاعیہ کیہرامہ ہجرت لی تھی اور بعض لوگ کہتے ہیں (ان کی بی بی کا نام) حریملہ بنت عبد الاسود تھا ان کی بی بی کا انتقال وہیں حبش میں ہوگیا تھا ۔ ان کے ہمراہ ان کے دونوں بیٹوں عمرو اور خزیمہ نے بھی ہجرت کی تھی۔ بعض لوگ ان کو جہیم بن قیس کہتے ہیں۔ یہ جہم وہ نہیں ہیں جن کا ذکر اوپر ہوا یہ ابو عمر کا قول ہے ہشام کلبی نے اور زبیر نے ان کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ (ان کا نام) جہم (ہے) بغیر یا کے اور ان دونوں نے کہا ہے کہ یہ سرزمیں حبش کی طرف ہجرت کر گئے تھے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن قیس۔ ان کا تذکرہ ابو ہند داری کی حدیچ میں ہے۔ ان کا تذکرہ ابو نعیم نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد عبد القیس کے ہمراہ زارع کے ساتھ آئے تھے بشرط یہ کہ صحیح ہو مطر بن عبدالرحمن نے عبد القیس کی ایک عورت سے جن کا نام ام ابان بنت زارع تھا اور انھوں نے اپنے دادا ازارع سے روایت کی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں اپنے ایک چچازاد بھائی کے ہمراہ حاضر ہوئے ھے۔ اس حدیث کو بکار بن قتیبہ نے موسی بن اسمعیل سے اپنی سند کے ستھ روایت کیا ہے وار ان کے چچا کے بیٹے کا نام جہم ابن قثم ہے۔ یہ جہم وہی شخص ہیں جن کا ذکر حدیث عبدالقیس میں ہے جب انھوںنے نبی ﷺ سے کچھ اشیا کی بابت پوچھا اور آپ نے انھیں ان کے بیٹے سے منع فرمایا تھا اور فرمایا تھا ہ (دیکھو نشہ کی حالت میں سے خلاف عقل حرکات صادر ہوتے ہیں) یہاں تک کہ کوئی تم میں سے اپنے چچا کے بیٹے کو تلوار مار دیتا ہے اور ان لوگوں میں ایک شخص تھا جو اسی وجہ سے زخمی ہوگیا تھا۔ ابن ابی خیثمہ نے کہا ہے کہ یہ جہم بیٹے ہیں قثم کے۔ ان کا تذکرہ ابو ۔۔۔
مزید
بلوی۔ ان سے ان کے بیٹے علی نے یہ روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ہم لوگ جمعہ کے دن رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے حضرت نے ہم سے پوچھا کہ تم کون ہو ہم نے عرض کیا کہ ہم عبد مناف کی اولاد سے ہیں حضرت نے فرمایا تم عبداللہ کے (٭یعنی تم یرے حقیقی بھائی کے مثل ہو آنحضرت ﷺ بھی عبد مناف کی اولاد سے تھے) بیٹے ہو۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہِ۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید