منگل , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Tuesday, 16 December,2025

 (سیدنا) جنادہ ۰رضی اللہ عنہ)

    ان کا نسب نہیں بیان کیا گیا۔ انھیں نبی ﷺ نے ایک خط لکھا تھا ان کا ذکر عمرو بن حزم کی حدیث میں ہے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے اپنے دادا سے روایت کی ہے وہ کہتے تھے کہ رسول خدا ھ نے جنادہ کو ایک خط لکھا تھا (جس کی عبارت یہ ہے) بسم اللہ الرحمن الرہیم ہذا کتاب من محمد رسول اللہ جنادۃ و قومہ و من اتبعہ باقام الصلوۃ و ایہ و الزکاۃ و اطاع اللہ و رسولہ و اعطی الخمس من المفاتم خمس اللہ و فارق المشرکین فان لہ ذمتہ اللہ و ذمتہ محمد (٭ترجمہ بسم اللہ الرحمن الرحیم یہ خط ہے محمد رسول اللہ کی طرف سے جنا دعا اور ان کی قوم کے ان لوگوں کے نام جنھوںنے نماز پڑھنے میں اور زکوۃ دینے میں جنادہ کی پیروی کی اور اللہ اور اس کے رسول کے فرمانبردار ہوں اور مال غنیمت کا پانچواں حصہ خدا کے نام پر نکالتے ہوں اور مشرکوں سے علیحدہ ہوگئے ہوں کہ بہ تحقیق دعا اللہ کی پناہ میں ہیں اور محمد (ﷺ) کی پناہ میں ہیں) ۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادہ (رضی اللہ عنہ)

    ازدی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ ابن ابی حاتم نے جنادہ بن مالک کے بعد ان کا ذکر کیا ہے اور ان کو ایک دوسرا شخص قرار دیا ہے اور کہا ہے کہ جنادہ ازدی کا صحابی ہونا ثابت ہے۔ مصری ہیں۔ لیث نے یزید بن ابی حبیب سے انھوں نے ابو الخیر سے انھوں نے حذیفہ ازدی سے انھوں نے جنادہ ازدی سے روایت کی ہے۔ اس میں اور جنادہ بن ابی امیہ کے تذکرہ میں ابن ابی حاتم سے وہم ہوگیا ہے۔ میں کہتا ہوں کہ یہ جنادہ وہی ہیں جن کا ذکر اس تذکے میں ہوچکا ہے جو اس سے پہلے گذر چکا اور ان کی حدیث جمعہ کے دن روزہ رکھنے کی بابت ہے۔ ابو عمر ن ان کا تذکرہ لکھاہے میں نہیں جانتا ہ ان کا تذکرہ علیحدہ کیوں لکھا حالانکہ یہ دونوں ایک ہیں (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادہ ۰رضی اللہ عنہ)

  ابن مالک ازدی۔ مصر میں رہتے تھے اور ان کی اولد کوفہ میں ہے۔ انکی حدیث مرثد بن عبداللہ یزنی یعنی ابو الخیر نے حذیفہ ازدی سے انھوں نے جنادہ ازدی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں ازد کے سات آدمیوں کے ہمراہ جن میں کا آٹھواں میں تھا جمعہ کے دن رسول خدا ھ کے حضور میں گیا ہم لوگ روزہ دار تھے رسول خدا ھ نے ہمیں کھانے کے لئے بلایا کھانا آپ کے سامنے رکھا ہوا تھا ہم لوگوں نے عرض کیا ہ یارسول اللہ ہم لوگ روزہ دار ہیں حضرت نے فرمایا کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا ہم نے عرض یا کہ نہیں آپ نے فرمایا کہ کیا کل روزہ رکھو گے ہم لوگوں نے عرض کیا کہ یہ بھی ارادہ نہیں ہے آپ نے فرمای تو (آج بھی) روزہ (٭حنفیہ کے نزدیک بالتخصیص جمعہ کا روزہ رکھنا مکروہ ہے یہ حدیث ان کی سوید ہے) نہ رکھو یہ ابن مندہ کا کلام تھا۔ ابو نعیم نے بھی جنادہ بن مالک کا تذکرہ لکھا ہے اور کہا ہے کہ کنیت ان کی ابو عبید اللہ ہے اور ان ک۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادہ ۰رضی اللہ عنہ)

    ابن عبداللہ بن علقمہ بن مطلب بن عبد مناف۔ انکے والد عبداللہ ہیں۔ کنیت ان کی ابو نبعۃ ہے جنادہ جنگیمامہ میں شہید ہوئے۔ انک ا تذکرہ ابو عمر نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن سفیان۔ انصاری ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں جمحی اس لئے کہ ان کے والد سفیان معمر بن حبیب بن حذافہ بن جمح کی طرف منسوب ہیں اور منسبو ہونے کی وجہ یہ ہے کہ معمر نے ان کو مکہ میں متبنی کیا تھا۔ ہم نے ان کا حال سفیان کے نام میں ذکر کیا ہے یہ انصاری میں سے ہیں بنی زریق بن عامر کے خاندانس ے جو بنی جشم بن خرج کی ایکشاخ ہے مگر ان پر عمر بن حبیب جمحی کا نسب غالب ہے یہ اور ان کی اولاد انھیں کی طرف منسوب ہے جنادہ اور ان کے بھائی جابر اور ان کے والد سفیان ۰تینوں آدمی) سرزمیں حبش سے آئے تھے اور حضرت عمر بن خطاب کی خلافت میں ان کی وفات ہوئی (رضی اللہ عنہم) یہ ابن اسحاق کا قول ہے اور جنادہ اور جابر دونوں بیٹے ہیں سفیان کے اور (اخیافی) بھائی ہیں شرحبیل بن حسنہ کے کیوں کہ ان کے والد سفیان نے حسنہ سے جو شرحبیل کی والدہ تھیں مکہ میں نکاح کیا تھا اور ان کی اولاد ان سے ہوئی تھی۔ انک ا تذکرہ ابو عمر نے لکھ۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادہ ۰رضی اللہ عنہ)

  ابن زید حارثی۔ اعراب بصرہ میں سے ہیں۔ ان کا صحابی ہونا ثبت نہیں اس کی سند میں کچھ کلام ہے ان سے ان کی بیٹی ام متلمس نے اپنے والد جنادہ بن زید سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں وفد بن کے گیا تھا میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ میں اپنی قوم یعنی قبیلہ بلحارث کا جو اہل بحرین میں سے وفد ہوں آپ اللہس ے دعا فرمائے کہ ہمارے دشمن یعنی قبیلہ ربیعہ اور مضر کے مقابلہ میں ہماری مدد کرے یہاں تک کہ وہ مسلمان ہو جائیں چنانچہ آپ نے اللہ سے دعا فرمائی اور ایک تحریر بھی لکھ دی وہ تحریر ہمارے پاس اب تک ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن جراد عیلانی اسدی۔ بنی عیلان میں سے ایک شخص ہیں۔ بصرہ میں رہتے تھے۔ ان سے زیادہ بن قریع نے جو عیلان ابن جاوہ میں سے ایک شخص تھے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں نبی ﷺ کے حضور میں کچھ اونٹ لے کر گیا جن کی ناک پر میں نے داغ دیا تھا تو آپ نے فرمایا کہ اے جنادہ چہرے کے سوا اور کوئی ہڈی تمہیں نہ ملی جس پر داغ دیتے کیا تمہیں معلوم نہیں کہ تمہارے آگے (یعنی قیامت کے دن) قصاص (٭یعنی اس کا عوض تم سے لیا جائے گا) (ہونے والا) ہے میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ان کا معاملہ آپ کے اختیار میں ہے آپ نے فرمایا کہ میرے پاس ایسے اونٹ لائو جن پر داغ نہ ہو چنانچہ میں ایک ابن لبوں (٭ابن لبون اس اونٹ کو کہتے ہیں جو پورے دو برس کا ہو کہ تیسرے برس میں شروع ہوگیا ہو اور حقہ وہ اونٹ جس کی عمر کے تین برس پورے ہو کر چوتھا برس شروع ہوگیا ہو) اور ایک حقہ آپ کی خدمت میں لے کر گیا اور میں نے داغ دینے کا آلہ ان کے گ۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادہ (رضی اللہ عنہ)

    ابن ابی امیہ ازدی۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ۔ ان کا صحابی ہونا ثابت ہے۔ مصر میں فروکش تھ اور ان کی اولاد کوفہ میں تھی۔ ابو امیہ کا نام کثیر ہے۔ یہ بخاری کا قول ہے۔ ان کی وفات سن۶۷ھ میں ہوئی۔ لیث بن سعد نے یزید بن ابی حبیب سے انھوں نے ابو الخیر سے روایت کی ہے کہ حذیفہ بارقی نے ان سے بیان کیا کہ جنادہ بن ابی امیہ ان سے بیان کرتے تھے کہ آٹھ آدمی جن میں ایک یہ بھی تھے رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے رسول خدا ﷺ نے جمعہ کیدن ان کے سامنے کھانا رکھوایا اور فرمایاہ کھائو ان لوگوں نے کہا ہم روزہ دار ہیں آپ نے فرمایا کیا تم نے کل بھی روزہ رکھا تھا اس کے بعد راوی نے پوری حدیث بیان کی۔ اس تذکرہ کو صرف ابو نعیم نے لکھا ہے پس انھوںنے جنادہ بن ابی امیہ کے تین تذکرے لکھے ان میں سے ایک یہ ہے اور دوسرا تذکرہ جنادہ بن ابی امیہ کا جن کی نسبت کہا ہے کہ ابو امیہ کا نام کثیر ہے اور امامت والی حدیث ان سے روا۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن ابی امیہ۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ (ان) ابو امیہ کانام کثیر ہے انھوں نے نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا مگر ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں انھوں نے کہا ہے کہ محمد بن اسماعیل بخاری نے بیان کیا ہے کہ ابو امیہ کانام کثیر ہے۔ ان کی وفات سن۶۷ھ میں ہوئی۔ ابو عبداللہ صنابحی نے روایت کی ہے کہ جنادہ بن ابی امیہ کچھ لوگوں کے امام بنے جب نماز پڑھنے کھڑے ہوئے تو (نیت باندھنے سے پہلے) اپنی داہنی جانب مڑ کر دیکھا اور پوچھا کہ تم لوگ (میری امامت پر) راضی ہو ان لوگوں نے کہا ہاں پھر بائیں جانب (والوں سے) بھی انھوں نے اسی طرح (سوال) کیا بعد اس ے کہا ہ میں نے رسول خدا ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص کسی قوم کا امام بنے اور وہ لوگ اس کی امامت سے ناخوش ہوںتو اس کی نماز اس کے خجر و گردن سے نیچے نہ اترے گی (یعنی اس نماز کا اثر اس کے دل پر چکھ نہ ہوگا) یہ قول ابن مندہ کا ہے۔ ابو نعیم نے ان کا ذکر لکھ کر کہا ہے کہ م۔۔۔

مزید

(سیدنا) جنادح (رضی اللہ عنہ)

  ابن میمون۔ انکا شمار صحابہ میں ہے۔ فتح مصر میں شریک تھے۔ انکی کوئی حدیث معلوم نہیں یہ ابو سعید بن یونس کا قول ہے انک ا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید