ابن خیشنہ بن نفیر بن مرۃ بن عرنہ بن وائلہ بن فاکہ بن عمرو بن حارث بن مالک بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ بن الیاس بن مخبر کنیت ان کی ابو قرصافہ۔ بنی مالک بن النضر سے ہیں۔ ابن ماکولا نے ان کو لیثی قرار دیا ہے حالانکہ وہ صحیح نہیں ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب بیان کیا ہے اور ان کے نسبس ے حارث اور نضر اور کنانہ کو ساقط کر دیا ہے اور کہا ہے کہ یہ مالک بن نضر بن کنانہ کی اولاد سے ہیں اور ننسب میں ان کا نام نہیں لیا۔ ملک شام کے مقام فلسطین میں سکونت اختیار کر لی تھی۔ ان کی بہت سی حدیثیں ہیں جو اہل شام سے مروی ہیں ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے اور ان شاء اللہ کنیت کیباب میں ان کا ذکر آئے گا۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابو ناجیہ ان کے (صحابی ہونے کی) سند میں کلام ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں یہ وہی ہیں جن کا ذکر پہلے ہوچکا۔ مجزاۃ بن زاہر اسلمی نے ناجیہ بن جندب سے انھوں نے اپنے والد سے رویت کیا ہے کہ وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے پاس اس وقت حاضر ہوا جب ہدی (٭ہدی اس جانور کو کہتے ہیں جو قربانی کے لئے حرم بھیجا جائے) روکی گئی میں نے عرض کیا کہ یارسول اللہ آپ میرے ساتھ ہدی بھیج دیجئے تاکہ حرم میں قربانی کر دی جائے آپ نے فرمایا کہ تم کس طرح لے جائو گے میں نے عرض کیا کہ میں ایسے جنگلوں میں ہو کے جائوں گا کہ کفار مجھے نہ پاسکین گے وہ کہتے تھے کہ پھر حضرت نے ہدی بھیج دی اور میں نے اس کو حرم میں قربانی کر دیا۔ ابن مندہ نے ان کا ذکر ایسا ہی لکھاہے اور ابو نعیم نے لکھاہے کہ بعض راویوں نے ان کا ذکر یا ہے ور کہا ہے کہ یہ وہی پہلے شخص ہیں حالانکہ یہ وہم ہے صحیح یہ ہے کہ ان کا نام ناجیہ بن جندب ہے مجزاۃ بن ۔۔۔
مزید
ابن مکیث بن عمرو بن جراء بن یربوع بن طحیل بن عدی بن ربعہ بن رشدان بن قیس بن جہیںہ بن زید جہنی رافع بن مکیث کے بھائی ہیں۔ ہ دونوں بھائی صحابی ہیں۔ ان سے مسلم بن عبداللہ لیثی نے اور ابو سیرہ جہنی نے روایت کی ہے۔ انھیں نبی ﷺ نے (قبیلہ) جہینہ کے صدقات پر عامل بنایا تھا۔ یہ محمد بن سعد کا قول ہے۔ یہ مدینہ میں رہتے تھے۔ ہمیں ابو یاسر ابن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والدنے بیان کیا وہ کہتے تھے ہیں یعقوب نے خبر دی وہ کہتے تھے میرے والدبیان کرتے تھے کہ مجھ سے محمد بن اسحاق نے یعقوب بن عتبہ سے انھوں نے مسلم بن عبداللہ لیثی سے انھوں نے جندب بن مکیث سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خد اﷺ نے غالب بن عبداللہ کلبی کو جو کلب لیث کے خاندان سے تھے (مقام) بلموخ کی طرف بھیجا چنانچہ ہم لوگ گئے جب وہاں کے لوگ یکجا ہوئے اور اپنے اپنے گھروں میں سو رہے ت۔۔۔
مزید
ابن کعب بنب عبداللہ بن غنم بن جزء بن عامربن مالک بن ذہل بن ثعلبہ بن ظبیان بن حامد ازدی خم الغامدی ان کے نسب میں اس کے علاوہ اور بھی بیان کیا گیا ہے قبیلہ ازد کے جندبوں میں سے ایک یہ بھی ہیں اکثر (امہ فن) کے نزدیک جادوگر کو انھیں نے قتل کیا تھا جو لوگ اس کے قائل ہیں ان میں کلبی اور بخاری بھی ہیں۔ ان سے حسن (بصری) نے روایت کی ہے۔ ہمیں ابراہیم ابن محمدبن مہران فقیہ وغیرہ نے خبر دی وہ اپنی سند سے محمد بن عیسی (ترمذی) سے رویت کرتے تھے کہا نھوں نے کہا ہمیں احمدبن منبع نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو معاویہ نے اسماعیل بن مسلمس ے انھوں نے حسن سے انھوں نے جندبس ے روایت کر کے خبر دی کہ انھوں نے کہا رسول خدا ھ فرماتے تھے کہ جادوگر کی سزا یہ ہے کہ اسے تلوار سے قتل کیا جائے۔ اس حدیث کے مرفوع ہونے میں اختلاف ہے بعض نے تو اس کو اسی سند سے مرفوع کیا ہے اور بعض نے اس کو جندب پر موقوف کہا ہے۔ انھوں نے ۔۔۔
مزید
ابن عمرو بن حممہ دوسی۔ بنی عبد شمس کے حلیف ہیں عروہ بن زبیر نے اور ابن شہاب نے کہا ہے کہ وہ مقام اجناد بن میں شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ بن سفیان بجلی علقی۔ علقہ بفتح عین و لام ایک شاخ ہے قبیلہ بحیلہ کی یہ حلقہ بیٹے ہیں عبقر بن انمار بن اراش ابن عمرو بن غوث کیجو بھائی ہیں ازد بن غوث کے یہ صحابی ہیں مگر قدما ئے صحابہ میں نہیں ہیں کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے کوفہ میں رہتے تھے پھر بصرہ چلے گئے تھے مصعب بن زبیر کے ہمراہ کوفہ گئے تھے۔ ان سے اہل بصرہم ین سے حسن (بصری) اور محمد بن سیرین اور انس بن سیرین اور ابو السواء عدوی اور بکر بن عبداللہ نے اور یونس بن جبیر باہلی نے اور صفوان بن محرز نے اور ابو عمران جوفی نے رویتکی ہے اور اہل کوفہ میں سے عبدالملک بن عمیر نے اور اسود بن قیس نے اور سلمہ ابن کہیل نے روایت کی ہے اور خود انھوں نے ابی بن کعب سے اور حذیفہس ے روایت کی ہے۔ ان سے حسن (بصری) نے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا جو شخص صبح کی نماز پڑھ لیتا ہے وہ اللہ عزوجل کیپناہم یں ہو جاتا ہے پس خیال رکھو کہ اللہ تم ۔۔۔
مزید
ابن ضمرہ لیثی۔ یہ وہی شخص ہیں جن کے حق میں اللہ تعالیکا یہ یہ قول نازل ہوا ومن یخرج من عتبہ مہاجر الی اللہ و رسولہ الایہ (٭تجرمہ اور جو کوئی اپنے گھر سے خدا و رسول کی طرف ہجرت کے ارادہ ے نکلے پھر وہ اثنائے رہا میں قبل دار الہجرت میں پہنچنے کے) علماء نے ان کے نام میں اختلاف کیا ہے طائوس نے ابن عباس سے رویت کی ہے کہ بنی لیث میں سے ایک شخص جن کا نام جندب ابن ضمرہ تھا بہت مالدار تھے اور ان کے چار بیٹے تھے انھوںنے ایک مرتبہ کہا کہ اے اللہ میں اپنی جانس ے تیرے رسول کی مدد کرتا ہوں اور اب میں مشرکوں کی جماعت کو چھوڑ کر دار الہجرت کی طرف جاتا ہوں اور نبی ﷺ کے پاس رہوں گا اور مہاجرین و انصار کی جماعت بڑھائوں گا چنانچہ انھوں نے اپنے بیٹوں سے کہا کہ مجھے دار الہجرت (یعنی مدینہ منورہ) کی طرف لے چلو تاکہ میں نبی ﷺ کے پاس رہوں پس ان لوگوں نے ان کو سوار کیا (اور لے چلے) جب (مقام) تنعیم میں ۔۔۔
مزید
ابن زبیر بن حارث بن کثیر بن جشم بن سبیع بن مالک بن ذہل بن مازن بن ذیبان بن ثعلبہ بن دول بن سعد مناہ ابن غامد ازدی غامدی۔ جنگ صفین کے پیادوں میں حضرت علی کے ساتھ تھے اسی جنگ صفین میں شہید ہوئے ابو عمر نے لکھاہے کہ بعض لوگ کہتے ہیں کہ جس شخص نے ولید بن عقبہ بن ابی معیط کے سامنے جادوگر کو قتل کیا تھا وہ جندب بن زہیر ہیں یہ زبیر بن بکار کا قول ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں وہ جندب بن کعب تھے یہی صحیح ہے اور انھوں نے کہا ہے کہ جندب بن زہیر کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے بعض لوگ کہتے ہیں یہ صحابی ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں یہ صحابی نہیں ہیں اور ان کی حدیث مرسل ہے اور انھوںنے ان کی حدیث میں سری بن اسمعیل کی وجہس ے کلام کیا ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ بغوی نے ان کا ذکر کیا ہے اور کہا ہے کہ یہ ازدی ہیں۔ اور کلبی نے ابو صالح سے انھوںنے ابن عباس سے روایت کی ہے کہ جندب بن نصیر جب نماز پڑھتے تھے یا روزہ رکھت۔۔۔
مزید
ابن حیان کنیت ان کی ابو رمثہ ہے۔ تمیمی ہیں بنی امرء القیس بن زید بن مناہ بن تمیم سے ان کے نام میں اختلاف ہے۔ برقی نے ان کا نام یہی بتایا ہے اور ابو عبداللہ ابن مندہ نے رفاعہ کے نام میں ان کا ذکر لکھا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن جنادہ بن سفیان بن عبید بن حرام بن غفار بن ملیل بن ضمرہ بن بکیر بن عبد مناف بن کنانہ بن خزیمہ بن مدرکہ ابن الیاس بن مضر۔ بعض لوگ اس کے علاوہ اور کچھ کہتے ہیں۔ کنیت ان کی ابو ذر غفاری ان کا تذکرہ کنیت کے باب میں ان شاء اللہ آئے گا۔ یہ اس وقت اسلام لائے تھے جب کہ نبی ﷺ مکہ میں تھے۔ اول الاسلام تھے یہ چوتھے مسلمان تھے اور بعض لوگ کہتے ہیں یہ پانچویں تھے۔ ان کے نام میں اور ان کے نسب میں بہت اختلاف ہے یہ پہلے شخص ہیں جنھوںنے رسول خدا ھ کو اسلامی سلام کیا جب یہ مسلمان ہوچکے تو اپنی قوم کے پاس لوٹ کے آئے ور وہیں مقیم رہے یہاں تک کہ نبی ﷺ نے مدینہ کی طرف ہجرت فرمائی پھر یہ نبی ﷺ کے پاس حاضر ہوئے بعد اس کے کہ جنگ بدر اور احد اور خندق ہوچکی تھی اور یہ نبی ﷺ کی صحبت میں رہے یہاں تک کہ آ کی وفات ہوگئی۔ نبی ﷺ کی بعثت کے تین برس پہلے سے یہ خدا کی عبادت کیا کرتے تھے۔ انھوں نے نبی ﷺ سے اس۔۔۔
مزید