ابن ازمغ ہمدانی۔ ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا جاتا ہے۔ ان کی وفات حضرت معاویہ کے آخر زمانے میں ہوئی۔ یہ ابو عمر کا قول ہے۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے ور ابن شاہین نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے اور ابن شاہین نے کہا ہے کہ انھوں نے جاہلیت کا زمانہ بھی پایا ہے یہ تابعی ہیں حضرت عمر وغیرہ سے انھوںنے رویت کی ہے۔ انکا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
۔ اشہلی نبی عبد الاشہل سے ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ بنی زعور ابن جشم سے ہیں جو قبیلہ اوس کی ایک شاخ ہے زعورا بھائی ہیں عبدالاشہل کے بعض لوگ کہتے ہیں عبد الاشہل کے یہ حلیف ہیں اور خود قبیلہ ازد شنودہ سے ہیں جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ انکا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ابن یزید بن تیم بن امیہ بن خفاف بن بیاضہ۔ انصاری خزرجی بیاضی حباب کے بھائی ہیں۔ ابن شاہین نے اور طبری نے بیان کیا ہے کہ یہ دونوں احد میں شریک تھے۔ انکا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن عدی۔ انکی حدیث ابن لہیعہ نے سالم بن غیلان سے انھوںنے سلیامن بن ابی عثمانس ے انھوںنے حاتم بن عدی یا عدی بن حتم حمصی سے رویت کی ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا ﷺ نے فرمایا میری امت کے لوگ ہمیشہ نیکی پر رہیں گے جب تک کہ وہ افطار میں جلدی اور سحو کھانے میں تاخیر کرتے رہیں گے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
خادم نبی ﷺ۔ حاتم کہتے تھے کہ مجھے نبی ﷺ نے اٹھارہ اشرفی میں مول لیا تھا پھر مجھے آزاد کر دیا میں نے عرض کیا کہ میں آپ کے پاس سے نہ جائوں گا چاہے آپ مجھے آزاد کر دیں چنانچہ چالیس برس حضرت کے پاس رہا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے ان کے حدیث کی سند نہایت غریب ہے۔ (اس الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن سعد اور بعض لوگ ان کو ابن ربیعہ بن منذر بن سعد بن شیربی بن عبد بن قصی بن قمران بن ثعلبہ بن عمرو بن ثعلبہ بن حیان ابن جرم۔ یہ ثعلبہ بیٹے ہیں عمرو بن غوث بن طے کے طائی ہیں۔ ان کا شمار اہل حمص میں ہے۔ ابو یاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میرے والد نے بیان کای وہ کہتے تھے ہمیں مغیرہ کے والد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حریز بن عثمان رحبی نے خبر دی وہ کہتے تھے میں نے عبداللہ بن غابر الہانی سے سنا وہ کہتے تھے کہ حابس بن سعد طائی ص۶ح کے وقت مسجد میں داخل ہوئے اور وہاں نبی ﷺ کو پایا حضرت نے لوگوں کو دیکھا کہ مسجد کے اگلے حصہ میں نماز پڑھ رہے ہیں فرمایا کہ یہ لوگ ریاکار ہیں ور فرمایا کہ انھیں ڈانٹ دو جو کوئی ان کو ڈانٹ دے گا وہ اللہ اور اس کے رسول کا مطیع ہے چنانچہ لوگ ان کے پاس گئے اور انھیں (مسجد سے) نکال دیا حابس کہتے تھے کہ حضرت نے فرمایا بح ک۔۔۔
مزید
ابن ربیعہ تمیمی۔ کنیت ان کی ابو حبہ یہ حابس اقرع کے والد نہیں ہیں۔ ہمیں ابو جعفر عبید اللہ بن احمد بن علی وغیرہ نے اپنی سند سے محمد بن عیسی اسلمی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عمرو بن علی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یحیی بن کثیر یعنی ابو غسان عنبری نے خبر دی وہ کہتے تھے م سے علی بن مبارک نے یحیی بن ابی کثیر سے انھوںنے حیہ بن حابس سے انھوں نے اپنے والد سے نقل کر کے بیان کیا کہ انھوں نے نبیﷺ کو فرماتے ہوئے سنا کہ الو (کی آواز) میں (نحوست) کچھ بھی نہیں ہے اور نظر حق ہے۔ اس حدیث کو اوزاعی نے یحیی سے انھوں نے حیاۃ بن حابس سے یا حائش سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے حضرت ابوہریرہ سے انھوں نے نبی ھ سے اسی طرح روایت کی ہے۔ اور اس حدیچ کو شیبان نے یحیی سے انھوںنے ابو حیہس ے انھوں نے ابوہریرہ سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کیا ہے اور حرب بن شداد نے بھی اس حدیث کو علی بن مبارک کی طرح روایت کیا ہے مگر۔۔۔
مزید
ابن دغنہ کلبی۔ ان کی ایک حدیث علامات نبوت کے متعلق مروی ہے انوںنے نبی ﷺ کو دیکھا ہے اور اپ کے صحابی ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو عمرنے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن جلندی بن مستکبر بن حراز بن عبدالعزی بن معمولہ بن عثمان بن عمرو بن غنم بن غالب بن عثمان بن نصر بن زہران ازدی عمانی۔ عمان کے رئیس تھے۔ یہ اور ان کے بھائی عبہ بن جلندی دونوں عمرو بن عاص کے ہاتھ پر اسلام لائے تھے جب کہ انھیں رول خدا ﷺ نے عمان کی طرف بھیجا تھا یہ دونوں نبی ﷺ کے حضور میں حاضر نہیں ہوئے اور نہ آپ کو دیکھا۔ ان کا اسلام خیبرکے بعد ہوا تھا۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو موسی نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
عصری۔ نبی ﷺ کے حضور میں وفد عبدالیس کے ہمراہ حاضر ہوئے تھے۔ سلمہ بن تسہل غنویہ نے اپنے دادی جمادہ بنت عبداللہ سے انھوں نے جویریہ عصری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھے میں نبی ﷺ کے حضور میں وفد عبد القیس کے ہمراہ حاضر ہوا تھا ہمارے ہمراہ منذر بھی تھے ان سے نبی ﷺ نے فرمایا کہ تم میں دو عادتیں ایسی ہیں کہ اللہ ان کو دوست رکھتا ہے بردباری اور تائل ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید