بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

سیدنا) تمیم (رضی اللہ عنہ)

  ابن اوس بن خارجہ بن سود بن خزیمہ اور بعض لوگ ان کو سواد بن خزیمہ بن ذراع بن عدی بن دار بن ہانیبن حبیب بن تمارہ بن لخم بن عدی بن عمرو بن سبا کہتے ہیں۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے ان کی کنیت ابو زرینہ ان کی ایک بیٹی تھیں جن کا نام رقیہ تھا ان کے سوا اور کوئی اولاد ان کی نہ تھی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ (ان کے دادا کا نام) خارجہ بن سواد ہے اور اس کے سوا اور کچھ منقول نہیں ہے اور ہشامبن محمد نے کہا ہے کہ یہ تمیم بیٹے ہیں اوس بن حارثہ بن سود بن جذ بن ذراع بن عدی بن دار بن ہانی بن حبیب بن نمارہ بن لخم بن عدی بن حارث بن مرہ اود بن زید بن یشجب بن عریب بن زید بن کہلان بن سباس بشجب بن یعرب بن قحطان کے پاس انھوںنے سبا اور عمرو کے درمیان میں کئی پشتیں قائم کر دیں اور دوسرے ناموںیں بھی تغیر کر دیا جیسا کہ تم دیکھ رہے ہو۔ ان سے نبی ﷺ نے جساسہ (٭جساسہ ایک جانور کا نام ہے اس ۔۔۔

مزید

(سیدنا) تمیم (رضی اللہ عنہ)

    ابن اسید عددی۔ عدی بن عبد مناہ ن ادبن طابخہ۔ یہ عدی قبیلہ رباب سے ہیں ان کو لوگ عدی رباب کہتے ہیں کنیت ان کی ابو رفاعہ ہے۔ لوگوںنے ان کے نام میں اختلاف یا ہے بعض لوگ ان کو تمیم بن اسید کہتے ہیں یہ احمد بن حنبل اور ابن معین کا قول ہے اور بعض لوگ تمیم بن نذیر کہتے ہیں اور بعض لوگ تمیم بن ایاس کہتے ہیں یہ ابن مندہ کا قول ہے۔ ان سے حمید بن ہلال نے روایت کی ہے کہ انھوںنے کہا میں رسول خدا ﷺ کی خدمتمیں حاضر ہوا آپ خطبہ پڑھ رہے تھے میں نے کہا کہ میں مسافر ہوں اپنے دین کی باتیں پوچھنے آیا ہوں میں نہیں جانتا کہ میرے دین میں کیا باتیں ہیں وہ کہتے تھے کہ پھر نبی ﷺ میری طرف متوجہ ہوئے اور خطبہ چھوڑ دیا ایک کرسی چھوہارے کی چھال سے بنی ہوئی لائی گئیجس کے پائے لوہے کے تھے اس پر نبی ﷺ بیٹھ گئے اور مجھے وہ باتیں تعلیم کرنے لگے جو اللہ عوجل نے آپ کو تعلیم کی تھیں۔ ابو عمر نے کہاہے کہ دارقطنی نے۔۔۔

مزید

سیدنا) تمیم (رضی اللہ عنہ)

  ابن اسید۔ بعض لوگ ان کو اسد بن عبدالعزی بن جعونہ بن عمرو بن قین بن زراح بن عمرو بن سعد بن کعب بن عمرو خزاعی کہتے ہیں۔ یہ اسلام لائے اور نبی ﷺ نے نشانات حرم کی تجدید ان کے متعلق کی۔ آخر میں یہ مکہ میں رہنے لگے تھے یہ محمد بن سعد کا قول ہے ان سے عبداللہ بن عباس نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا نبی ﷺ فتح مکہ کے دن مکہ میں داخل ہوئے تو آپنے کعبہ کے گرد تین سو کئی بت دیکھے جو رانگ سے جڑے ہوئے تھے پس آپ ایک لکڑی سے جو آپ کے ہاتھ میں تھی ان بتوں کی طرف اشارہ کرتے تھے اور فرماتے تھے جاء الحق و زہق الباطل ان الباطل کان زہوفا پس جب آیت کسی بت کے منہ کی طرف اشارہ کرتے تھے تو وہ اپنی گدی کے بل گر پڑتا تھا اور جب آپ کسی کے گدی کی طرف اشارہ کرتے تھے تو وہ منہ کے بل گر پڑتا تھا تمیم نے اس وقت یہ شعر کہا۔ و فی الانصاب معتبر و علم     لمن یرجو الثواب والعقابا (٭ترجمہ۔ بتوں کے حالت ۔۔۔

مزید

(سیدنا) تمام (رضی اللہ عنہ)

    نبی ﷺ کی خدمت میں بحیرا اور ابرہہ کے ساتھ آئے تھے۔ ان کا ذکر ہم ابرہہ کے بیان میں کرچکے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) تمام (رضی اللہ عنہ)

    ابن عبیدہ۔ زبیر بن عبیدہ کے بھائی ہیں۔ غنم بن دودان بن اسد بن خزیمہ کی اولاد سے ہیں۔ ان لوگوں میں ہیں جنھوں نے نبی ﷺ کے ہمراہ ہجرت کی تھی۔یونس بن بکیر نے ابن اسحاق سے روایت کی ہے کہ پھر مہاجرین رفتہ رفتہ مدینہ میں آتے گئے بنی غنم بن دودان مسلمان تھے مدینہ میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ آئے تھے اور جن لوگوں نے معہ اپنی عورتوںکے ہجرت کی تھی ان میں سے تمام بن عبیدہ ہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) تمام (رضی اللہ عنہ)

    ابن عباس بن عبدالمطلب بن ہاشم بن عبد مناف بن قصی۔ قرشی ہاشمی۔ نبی ﷺکے چچا کے بیٹے۔ عثما نے ان کے صحابیہونے میں اختلاف کیا ہے۔ ان کی والدہ ایک رومی کنیز تھیں ان کے حقیقی بھائی کثیر بن عباس ہیں۔ ہمیں عبدالوہاب بن ہبۃ اللہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد تک خبر دی وہ کہتے تھے مجھ سے میر ے والد نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں اسمعیل بن عمر یعنی ابو المنذر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سفیان نے ابو علی صیقل سے انھوںنے جعفر ابن تمام سے انھوںنے اپنے والد سے انھوں نے نبی ﷺ سے نقل کر کے خبر دی کہ آپنے فرمایا کہ (ایک دن) صحابی نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تو آپنے فرمایا کہ کیا وجہ ہے کہ میں تمہارے دانتوں کو زرد دیکھتا ہوں مسواک کیا کرو۔ اگر مجھے یہ خیال نہ ہوتا کہ میری امت مشقت میں پ ڑجائے گی تو میں ان پر مسواک فرض کر دیتا جس طرح وضو ان پر فرض ہے۔ اس حدیث کو جریر سے منصور سے اسی کے مثل روایت ک۔۔۔

مزید

(سیدنا) تلب (رضی اللہ عنہ)

 ابن ثعلبہ بن ربیعہ بن عطیہ بن اخیف۔ اخیف کا نام مجفر بن کعب بن عنبر بن عمرو بن تیم بن مرتمیمی ہیں عنبتری ہیں۔ خلیفہ بن خیاط نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے۔ اور ابن قانع نے کہا ہے کہ اخیف بن حارث بن مجفر۔ بصرے میں رہتے تھے۔ شعبہ کہتے تھے ان کا نام ثلب ہے ثاے مثلثہ کے ساتھ مگر شعبہ کی زبان میں لکنت تھی وہ تے کو صاف ادا نہ کرسکتے تھے پہلا ہی قول زیادہ صحیح ہے۔ ان سے ان کے بیٹے ہلقام نے روایت کی ہے۔ ہمیں ابو احمد عبدالوہاب بن علی امیں نے اپنی سند سے ابودائود سلیمان بن اشعث تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے موسی بن اسمعیل نے بیان کیا کہ وہ کہتے تھے میں رسول خدا ﷺ کی صحبت میں رہا ہوں میں نے حشرات الارض (٭حشرات الارض ان جانوروں کو کہتے ہیں جو زمیں کے اندر رہتے ہیں جیسے چوہا وغیرہ) کی حرمت آپ سے نہیں سنی۔ اور غالب بن حجرہ بن المقام ابن تلب نے ہلقام بن تلب سے انھوں نے انے والد سے روایت کی ہے کہ و۔۔۔

مزید

(سیدنا) بیرح (رضی اللہ عنہ)

    ابن اسد طاحی۔ نبی ﷺ کا زمانہ پایا تھا مگر آپ کو دیکھا نہیں مدینہ میں نبی ﷺ کی وفات کے چند روز بعد آئے تھے۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے اور ابو عمر نے کہا ہے کہ انھوں نے مدینہ آنے سے پہلے نبی ﷺ کو دیکھا تھا۔ زبیر بن خریت نے ابو لبید سے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا ایک شخص عمان سے نبی ﷺ کی طرف ہجرت کر کے آئے جن کا نام بیرح بن اسد تھا جب وہ مدینہ پہنچ گئے تو انھوں نے دیکھا کہ حضرت کی وفات ہوچکی مدینہ کے راستہ میں انھیں حضرت عمر بن خطاب رضی اللہ عنہ ہے حضرت عمر نے ان سے کہا کہ ایسا معلوم ہوتا ہے کہ تم اس شہر کے رہنے والے نہیں ہو انھوںنے کہا ہاں میں عمان کا ایک شخص ہوں پس وہ ان کو حضرت ابوبکر رضی اللہ عنہ کے پاس لے آئے اور کہا کہ یہ اسی سرزمیں کے رہنے والے ہیں جس کا ذکر رسول خدا ﷺ نے فرمایا تھا۔ ہمیں ابو یاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند سے عبداللہ بن احمد بن حنبل سے انھوںنے اپنے ۔۔۔

مزید

(سیدنا) بحیرہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن عامر۔ انکی حدیث رحال بن منذر عمری نے اپنے والد منذر سے روایت کی ہے کہ انھوںنے اپنے ولد بحیرہ بن عامر کو یہ کہتے ہوئے سنا کہ ہم رسول خدا ﷺ کے حضور میں گئے اور اسلام لائے اور ہم نے آپ ے درخواست کی کہ نماز عشاء ہم سے معاف کر دیجیے کیوں کہ ہم اس وقت اپنے اونٹوںکے دودھ دھوہنے میں مشغول ہوتے ہیں حضرت نے فرمایا کہ ان شاء اللہ تم اپنے اونٹوںکا دودھ بھی دوھ لو گے اور نماز بھی ڑھ لو گے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھاہے اور ابو عمر نے ان کا تذکرہ بحراۃ کے نام میں کیا ہے اور اس حدیث کو بھی ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید

(سیدنا) بوذان (رضی اللہ عنہ)

  ابو موسی نے کہا ہے کہ ان کا تذکرہ علی بن سعید عسکری نے افراد میں کیا ہے اور ابوبکر بن علی نے بھی ان کا ذکر کیا ہے ہمیں ابو موسی اصفہانی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے قاضی ابو محمد عبداللہ بن محمد بن عمر نے جو میرے والد کے چچا تھے مجھے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں علی بن سعید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے قاسم بن یزید اشجعی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں وکیع نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سفیان نے ابن جریح سے انھوں نیابن مثنی سے انھوں نے بوذان سے روایت کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے رسول خدا ﷺ نے فرمایا جس کسی کے سامنے اس کا بھائی مسلمان عذر کرے اور وہ اس کے عذر کو قبول نہ کرے اسپر اس قدر گناہ ہوگا جس قد رعذر نہ کرنے والے کا گناہ ہوگا۔ ابو موسی نے ایسا ہی لکھاہے مگر مشہور نام ان کا جودان ہے جو جیم کی ردیف میں ان شاء للہ آئے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔

مزید