ابن عبد عمرو کنیت ان کی ابو الحسن۔ مازنی۔ حضرت علی بن ابی طالب کی طرف سے مدینہ کے حاکم تھے جب کہ سہل بن حنیف (حاکم مدینہ) حضرت علی کے پاس عراق چلے گئے۔ اس مضمون کو ابو نعیم نے اپنی سند سے ابن اسحاق تک نقل کیا ہے اور ابو موسینے ابو حفص بن شاہین سے نقل کیا ہے کہ انھوںنے کہا تمیم یعنی ابو الحسن بن عبد عمرو بن قیس بن محرث بن حارث ابن ثعلبہ بن مازن بن نجار۔ ان کا تذکرہ محمد بن ابراہیم نے محمدبن یزید سے انھوں نے اپنے رایوں سے نقل کیا ہے۔ انکا تذکرہ ابو نعیم نے اور ابو موسی نے لکھا ہے کنیتکے باب میں ان شاء اللہ تعالی ان کا تذکرہ اس سے مفصل آئے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن سلمہ۔ ان کی حدیث خالد حذاء نے بواسطہ ایک شخص کے ان سے روایت کی ہے ہ انھوںنے کہا اس حال میں کہ ہم نبی ﷺ کے پاس تھے کہ یکایک ایک شخص آپ کے پس سے لوٹا میں نے اسے پشت کی طرف سے دیکھا کہ وہ عمامہ باندھے ہوئے تھے اس نے اپنا عمامہ کچھ پیچھے بھی لٹکایا تھا میں نے پوچھا کہ یارسول اللہ یہ کون شخص ہے آپنے فرمایا کہ یہ جبریل علیہ السلامہیں ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے اور کہاہے کہ تابعین میں بھی ایک شخص تمیم بن سلمہ ہیں وہ ابو الزبیر سے اور تابعین سے روایت کرتے ہیں میں ان کو ان تمیم کے علاوہ سمجھتا ہوں واللہ اعلم۔ اور ابو موسینے کہاہیک ہ ہمیںابو زکریا نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمر بن ابی بکر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے علی بن سعید نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں جعفر بن محمد بن عیسی وراق نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبید اللہ بن موسینے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں مسعر نے زیاد بن فیاض سے انھ۔۔۔
مزید
ابن سعد۔ تمیمی۔ یہ قبیلہ تمیم کے وفد میں تھے جو رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوا تھا یہ سب لوگ اسلام لائے۔ ابو موسینے ان کا تذکرہ مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن زید۔ عبداللہ بن زید انصاری مازنی کے بھائی ہیں۔ کنیت انک ی ابو عباد ہے۔ ان کا شمار اہل مدینہم یں ہے ان سے ان کے بیٹے عباد نے روایت کی ہے۔ ہمیں حیی بن محمود بن سعد ثقفی نے اجازۃ اپنی اسناد سے ابن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابن ابی شیبہ نے اور ابو بشر یعنی بکر بن خلف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عبداللہ بن زید نے بیان یا وہ کہتے تھے ہمیں سعید بن ابی ایوب نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو الاسود نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عباد بن تمیم نے اپنے والد سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کہتے تھے میں نے رسول خدا ﷺ کو دیکھا کہ آپ نے وضو فرمایا اور اپنے دونوں پیروں پر پانی (٭اس نقطہ میں پانی کا مسح المار علی ہمارے زمانہ کے بعض دھوکہ دینے والوںنے اپنے رسالہ الوضو میں اسی قسم ک الفاظ بعض حدیثوں سے نقل کر کے یہ ظاہر کیا ہے کہ اہلسنت کے یہاں بھی وضو یں پیروں کا مسح آیا ہے) پھیر لیا اور نیز ا۔۔۔
مزید
ابن ربیعہ بن عوف بن جراد بن یربوع بن طجل بن عدی بن ربعہ بن رشدان بن قیس بن جہینہ بن زید جہنی۔ اسلام لائے اور حدیبیہ میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک ہوئے اور درخت کے نیچے آپس ے بیعۃ الرضوان کی۔ انک ا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ اور ہشام نے ان کا تذکرہ جمرہ میں لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حمام انصاری۔ جنگ بدر میں شہید ہوئے اور ان کے اور ان کے ساتھیوں کے حق میں یہ آیت نازل ہوئی ولا تقولوا لمن یقتل فی سبیل اللہ اموات (٭ترجمہ جو لوگ اللہ کی راہ میں قتل کئے جائیں ان کو مردہ نہ کہو) انکا ذکر ابن مندہ نے کیا ہے اور اس کو محمد بن مروان سے انوں نے محمد بن سائب سے انھوںنے ابو صالح سے انھوںنے ابن صالح سے انھوںنے ابن عباس سے رویت کی اہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض وہم کرنے والوں نے ان کا تذکرہ لکھا ہے اور اس میں تصحیف کر دی ہے ان کا نام عمیر بن حمام ہے۔ حرام بن کعب بن غنم بن سلمہ کی اولاد سے ہیں۔ ان کے نام میں جس شخص نے تصحیف کی وہ محمد بن مروان سدی ہیں اور بعض لوگوںنے اس تصحیف میں ان کی پیروی کر لی ہے ان کا تذکرہ ان شاء اللہ عمیر کے بیان میں آئے گا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حجر کنیت ان کی ابو اوس اسلمی۔ یہ قبیلہ اسلم کی بستی میں عرج کی طرف سے آکے اترا کرتے تھے۔ یہ محمد بن سعد کاتب واقدی کا قول ہے۔ یہ تمیم جریدہ بن سفیان کے دادا ہیں ابن مندہ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ ابن سعد کو وہم ہوگیا صحیح وہ ہے جو ایاس بن مالک بن اوس بن عبداللہ بن حجر نے اپنے والد سے انھوںنے ان کے دادا اوس سے روایت کیا ہے کہ جب نبی ﷺ بوقت ہجرت ان کی طرف سے ہو کر گذرے تو انھوںنے اپنے غلام مسعود کو حضرت کے ہمراہ کر دیا تھا اوس کے نام میں یہ واقعہ بیان ہوچکا ہے۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن حارث بن قیس بن عدی بن سعد بن سہم قرشی سھی۔ حبش کے مہاجرین میں سے تھے اور سرزمیں شامکی مقام اجنادین میں شہید ہوئے یہ بھائی ہیں سعید اور ابو قیس اور عبد اللہ اور سائب کے یہ سب بیٹے حارث کے تھے۔یہ سب لوگ اسلام لائے تھے۔ ان کا ایک چھٹا بھائی اور تھا جو بدر کے دن گرفتار کر لیا گیا تھا۔ ان کا باپ حارث (مسلمانوںکے ساتھ مسخراپن کرنے والوںم ین تھا اور یہ وہی ہے جس کو لوگ ابن الغیطلہ کہتے تھے غیطلہ اس کی ماں کا نام تھا وہ قبیلہ کنانہ سے تھی۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ ابن اسحاق نے مہاجرین حبش میں تمیم کا ذکر نہیں کیا بلکہ ان کے عوض میں بشر بن حارث کا ذکر کیا ہے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید
ابن جراشہ۔ ثقی ہیں۔ ابن ماکولا نے ذکر کیا ہے کہ یہ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے اور ان سے مروی ہے کہ انھوں نے کہا میں نبی ﷺ کے حضور میں قبیلہ ثقیف کے وفد کے ساتھ آیا تھا ہم سب لوگ اسلام لائے اور ہم نے آپ سے درخواست کی کہ آپ ہمارے لئے ایک تحریر لکھ دیں جس میں چند باتوں کی اجازت ہو حضرت نے فرمایا تم خود لکھ لائو جو تمہاری سمجھ میں آئے پھر اس کو میرے پس لائو (حضرت علی مرتضی سے ہم نے کہا کہ آپ لکھ دیجئے چنانچہ وہ لکھنے بیٹھے) ہم نے اس تحریر میں اپنے لئے سود اور زنا کی اجازت مانگی حضرت علی رضی اللہ عنہ نے اس کے لکھنے سے انکار کر دیا پس ہم خالد بن سعید بن عاص کے پاس گئے (ا ور ان سے لکھنے کے لئے کہا) علی نے ان سے کہا کہ تم جانتے ہو تم کو کیا لکھنا پڑے گا سعید نے کہا جو کچھ یہ لکھوائیں گے میں لکھ دوں گا اور رسول خدا ﷺ کے حکم دینے کے لئے سزاوار ہیں چنانچہ (انھوںنے لکھ دیا اور) ۔۔۔
مزید
ابن بشر بن عمرو بن حارث بن کعب بن زید مناہ بن حارث بن خررج۔ احد میں شریک تھے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے اسی طرح مختصر لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۲)۔۔۔
مزید