ابن عبد المنذر کنیت ان کی ابو لبابہ انصاری ہیں اوسی ہیں بعد اس کے بنی عمرو بن عوف سے ہوئے پھر بنی امیہ بن زید میں سے ہوئے ان کا پورا نسب کسی نے نہیں بیان کیا یہ بشیر بیٹیہیں عبدالمنذر بن زبیر بن زید بن امیہ بن زید بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف بن مالک بن اوس بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام رقاعہ تھا مگر یہ اپنی کنیت سے زیادہ مشہور ہیں کنیت کے بیان میں انشاء اللہ ان کا ذکر ہوگا رسول خدا ﷺ کے ہمرہ جنگ بدر میں شریک ہونے کی غرض سے گئے تھے مگر رسول خدا ﷺ نے روحا سے انھیں واپس کر دیا اور مدینہ پر انھیں خلیفہ بنایا اور ان کے لئے مال غنیمت کا حصہ اور ثواب آپ نے اسی قدر مقرر فرمایا جو شرکائے بدر کا تھا۔ ہمیں ابو البرکات حسن بن محمد بن ہبۃ اللہ بن عساکر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو العشائر محمد بن حلیل بن فارس قسبی نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ابو القاسم علی بن محمد بن ابی العلا مصیصی نے بیان کیا۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ انصاری ارث بن خزرج کی اولاد سے ہیں یہ زہری کا بیان ہے بعض لوگ ان کا نام بشر کہتے ہیں۔ ان کا تذکرہ اوپر ہوچکا ہے جنگ یمامہ میں شہید ہوئے۔ محمد بن سعد کہتے ہیں کہ انصار میں ان کے نسبکا پتہ نہیں ملتا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن سعد بن نعمان بن اکال۔ احد اور خندق میں اور تمام مشاہد میں اپنے والد کے ہمراہ شریک ہوئے اس کو عدوی نے ابن قداح سے نقل کیا ہے۔ ان کا تذکرہ ابن دباغ نے لکھا ہے (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن سعد بن ثعلبہ بن خلاس بن زید بن مالک بن ثعلبہ بن کعب بن خزرج بن حارث بن خزرج۔ کنیت ان کی ابو النعمان ان کے بیٹے کا نام نعمان بن بشیر تھا بیعت عقبہ ثانیہ اور جنگ بدر و احد اور تمام غزوات میں و اس کے بعد ہوئے شریک ہوئے۔ بعض لگوںکا بیان ہے کہ سقیفہ (٭سقیفہ کہتے ہیں سائبان کو قبیلہ بنی ساعدہ میں ایک چبوترہ پر سائبان تھا وہیں حضرت ابوبکر صدیق رضی اللہ کی خلافت کا مشورہ ہوا تھا) میں حضرت ابوبکر صدیق سے انصار میں سب سے پہلے انھیں نے بیعت کی اور عین التمر کے دن خالد بن ولید کے ہمراہ جنگ یمامہ سے لوٹتے ہوئے سن۱۲ھ میں شہید ہوئے۔ انسے ان کے بیٹِ نعمان اور جابر بن عبداللہ نے روایت کی ہے اور مرسلا (٭مرسل اس روایت کو کہتے ہیں جس میں تابعی صحابی کا ذکر نہ کرے) عروہ نے اور شعبی نے بھی ان سے روایت کی ہے کیوں کہ عروہ نے اور شعبی نے انھیں دیکھا نہیں۔ اور محمد بن اسحاق نے زہری سے انھوں نے حمید بن ع۔۔۔
مزید
ابن ابی زید نام نا کا ثابت بن زید ہے۔ ابو زید ان چھ آدمیوں میں تھے جنھوں نے رسول خدا ﷺ کے عہد میں قران جمع کیا تھا۔ جنگ حرہ میں شہید ہوئے یہ ابن مندہ نے محمد بن سعد سے نقل کیا ہے۔ ان کا یہ کہنا کہ جنگ جسر میں شہید ہوئے وہم اور تصحیف ہے وہ جنگ جسر میں شہید ہوئے جس دن ابو عبیہ ثقفی عراق میں شہید ہوئے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی خلافت کا زمانہ تھا وہ دن قس ناطف کا تھا۔ انھوں نے جسر کوحرہ لکھ دیاواللہ اعلم ابو عمر اور کلبی نے بھی ان کا ذکر لکھا ہے مگر انھوں نے لکھا ہے کہ ابو زید کا نام قیس بن سکن ہے انھوں نے قرآن جمع کیا تھا۔ لوگ ابو زید کے نام میں بہت اختلاف کرتے ہیں جو ابو زید کے بیان میں آئے گا ابو عمر نے بشیر بن زید انصاری کا تذکرہ لکھاہے اور کہا ہے کہ کلبی نے بیان کیا ہے کہ ان کے والد ابو زید احد کے دن شہید ہوئے اور بشیر بن ابی زید اور ان کے بھائی وداعہ بن ابی زید صفین میں حضرت ۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابو رافع ہے۔ انصاری سلمی ہیں۔ بعض لوگ ان کا نام بشر کہتے ہیں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ نے یہاں مختصر لکھا ہے اور کہا ہے کہ ان کا صحابی ونا چابت ہے۔ان سے ان کے بیٹے رافع نے روایت کی ہے۔ ان کے نام میں اختلاف ہے ان کا تذکرہ ابو نعیم نے بھی لکھا ہے اور انھوں نے ان کے بیٹے کی روایت بواسطہ ان کے نبی ﷺ سے نقل کی ہے کہ آپنے فرمایا (قریب قیامت کے) ایک آگ ظاہر ہوگی الی آخر الحدیث ان کا تذکرہ ابو موسی نے بھی لکھا ہے اور کہا ہے کہ ابو زکریا نے اپنے دادا ابو عبداللہ بن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے ان کا تذکرہ لکھا ہے۔ ابو موسی نے کہا ہے کہ ابو عبداللہ نے ان کا تذکرہ بشڑ اور بشیر کے نام میں ان کا تذکرہ لکھا ہے پس وہ سمجھے کہ یہ کوئی اور ہیں حالانکہ یہ سلمی بفتح سین و لام ہیں منسوب طرف بنی سلمہ کے جو انصر میں سے تھے۔ میرا خیال یہ ہیک ہ ابو زکریا نے اپنے ددا کی کتاب میں بشر کے بیان میں وہ مضم۔۔۔
مزید
بعض لوگ ان کو بشر کہتے ہیں کنیت ان کی ابو خلیفہ ہے انھوںنے نبی ﷺ سے جہاد کے بارے میں ایک حدیث روایت کی ہے۔ انکا تذکرہ بشر کے نام میں ہوچکا ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
یہ ابن خصاصیہ کے نام سے مشہور ہیں۔ ان کے نسب میں اختلاف ہے۔ بعض لوگوں نے کہا ہے کہ ان کا نام بشیر بن یزید بن معبد بن ضباب بن سبع ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ بشیر بن معبد بن شراحیل بن سبع بن ضباری بن سدوح بن شبان بن ذہل بن ثعلبہ بن عکابہ بن صعب بن علی بن بکر بن وائل ہے۔ ان کا نام پہلے زحم تھا رسول خدا ﷺ نے ان کا نام بشیر رکھا۔ ہمیں یحیی بن محمود بن سعد نے اپنی اسناد سے ابوبکر بن ابی عاصم تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابوبکر بن ابی شیبہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عفان نے خبر دی وہ کہتے تھے میں حماد بن زید نے ایوب سے انوں نے وسیم سدوسی سے انھوں نے بشیر بن خصاصیہ سے روایت کر کے خبر دی ہے کہ وہ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے اور نبی ﷺ نے ان کا نام بشیر رکھا ان کو ابن خصاصیر اس وجہے کہتے ہیں کہ ان کی ماں کا نام خصاصیہ تھا۔ اور ہشام کلبی نے کہا ہے کہ سدوس بن شیان کے دو بیٹے تھ ثعلبہ اور ضباری ان ۔۔۔
مزید
یہ حارثی ہیں بعض لوگ انھیں کعبی کہتے ہیں۔ کنیت ان ی ابو عصام ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ بسیر بیٹے ہیں فدیک کے اور ابن مندہ نے بشیر بن فدیک کو بسیر حارثی کے علاوہ کھا ہے جن کی کنیت ابو عصام ہے۔ بشیر بن فدیک کے بیان میں انشاء اللہ اس کی بحث ہوگی انھوں نے حضرت کو دیکھا ہے اور ان کے بیٹے بھی صحابی ہیں ان سے ان کے بیٹے عصام بن بشیر نے روایت کی ہے کہ یہ کہتے تھے مجھے میری قوم بنی حارث نے نبیﷺ کے حضور میں بھیجا اور اپنے مسلمان ہونے کی خبر کہلا بھیجی چنانچہ میں حضور میں پہنچا آپ نے فرمایا تم کہاں سے آئے ہو میں نے عرض کیا کہ میں اپنی قوم بنی حارث بن کعب کی طرف ان کے اسلام کی خبر لے کر حضور میں آیا ہوں آپنے فرمایا مرحبا۔ تمہارا کیا نام ہے میں نے عرض کیا کہ میرا نام اکبر ہے آپنے فرمایا نہیں تمہارا نام بشیر ہے ور حارث بن کعب بیٹے ہیں علہ بن جلد بن مالک بن اودبن زید بن بشجب ابن عریب بن زید بن ۔۔۔
مزید
ابن حارث عبسی یہ ان نو آدمیوں میں سے ہیں جو رسول خدا ﷺ کے حضور میں قبیلہ عبس سے حاضر ہوئے تھے اور اسلام لائے تھِے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید