بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

سیدنا) بشیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن نہاس عبدی۔ ابو موسینے کہا ہے کہ ان کا تذکرہ عبدان نے لکھاہے اور کہا ہے کہ یہ صحابی ہیں۔ انکی حدیث ابو عناب قرشینے یحیی بن عبداللہ سے انھوںنے بشیربن نہاس عبدی سے رویت کی ہے کہ انھوںنے کہا رسول خدا ﷺنے فرمایا کہ جب الہل کسی شخص کو ذلیل کرنا چاہتا ہیت و اسے علم سے محروم کر دیتا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسینے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بشیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن معبد۔کنیت انکی ابو بشر اسلمی ہے ان صحابہ میں ہیں جنھوں نے درخت کے نیچے بیعۃ الرضوان کی تھی ان کے بیٹیبشرنے بواسطہ ان کے نبی ﷺ سے رویت کیا ہے کہ حضرتنے فرمایاجو شخص اس ترکاری یعنیلہسن کو کھائے وہ ہمارے قریب آکے بات نہ کرے ابو عمر نے کہا ہے کہ  یہ محمد بن بشر بن بشیر اسلمی کے دادا ہیں ان کی اور حدیث بھی ہے وہ بھی ان کے بیٹے نے ان سے رویت کی ہیکہ ان کے پاس اشنان (٭اشنان ایک قسم کی خوشبو دار گھاس ہے) وضو کرنے کے لئے لایا گیا انھوں نے س کو اپنے داہنے ہاتھ میں لے لیا۔بعض گنواروں نیان پر اعتراض کیا تو انھوںنے کہا کہ ہم ہر اچھی (٭اچھی چیز سے مراد حلال اور پاک چیز) چیز کو اپنے داہنے ہاتھ میں لیتے ہیں۔ انکا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بشیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن فدیک۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ انھوںنے نبی ﷺ کو صرف (٭یہ بعض لوگوںکے سبکے موافق ہے جو صرف نبی ﷺ کا دیکھ لینا صحابی ہونیکے لئے ناکفای سمجھتے ہیں بلکہ س میں یہ شرط لگاتے ہیں کہ اس نے نبی ﷺ سے روایت بھی کی ہے) دیکھا ہے اور ان کے والد صہابی ہیں۔ ابن مندہ نے بشیر بن فدیک کو بشیر حارثیکے علاوہ لکھاہے جن کا ذکر اوپر ہوا۔ ابو نعیم نے بشیر بن فدیک کے تذکرہ میں اوزاعی کی وہ حدیث بھی لکھی ہے جو انھوں نے زہری سے اور انھوںنے صالح بن بشیر بن فدیک سے رویت کی ہے کہ ان کے دادا دیک نبی ﷺکے حضور میں حاضر ہوئے اور عرض یا کہ یارسول اللہ (میں نے اب تک ہجرت نہیں کی اور) لوگ کہتے ہیں کہ جو شخص ہجرت نہ کرے وہ نجات نہ پائے گا آپ نے فرمایا اے فدیک نماز پڑھو اور زکوۃ دو اور بری باتووں سے الگ رہو اور تم اپنیق وم کے ملک میں جہاں چاہے رہو (ہجرت کی کچھ ضرورت نہیں) اس حدیث کو اوزاعی نے ایک دوسری سندسے۔۔۔

مزید

سیدنا) بشیر (رضی اللہ عنہ)

  غفاری۔ انکا تذکرہ ایک حدیث میں ہے۔ ہمیں عمر بن محمد بن طبرزہ نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو ظاہر مخلص نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں یحیی بن محمد بن صاعد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے سوار بن عبداللہ نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں عبدالصمد بن عبدالوارث نے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے عبد السلام بن عجلان عجفی نے ابو یزید مدینی سے انوں نے ابوہریرہ سے نقل کر کے بیان کیا کہ بشیر غفاری رسول خدا ﷺ کے حضور میں بلاناغہ حاضر ہوا کرتے تھے ایک مرتبہ تین دن تک رسول خدا ﷺ نے انھیں  نہ پایا تین دن کے بعد وہ اے تو انھیں حضرت نے اس حال میںدیھا کہ ان کے چہرے کا رنگ سرخ تھا آپنے فرمایا کہ تمہارا رنگ کیوں سرخ ہے انھوں نے عرض کیا کہ میں نے ایک اونٹ فلاں شخص سے مول لیا وہ اونٹ بہت شریر نکلا میں نے اس کے متعلق کوئی شرط نہ کی تھی رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ سرکش اونٹ بغیر شرط کیے بھی واپس کیا جاسکتاہے بعد اس کے رسول۔۔۔

مزید

سیدنا) بشیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عنبس بن زید بن عامر بن سواد بن ظفر۔ ظفر کا نام کعب بن خزرج بن عمرو بن مالک بن اوس ہے انصاری ہیں ظفری ہیں۔ احد میں اور خندق میں اور تمام غزوات میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ رہے اور حبر ابی عبید کے دن سہید ہوئے۔ انکا تذکرہ طبری نے لکھا ہے۔ بشیر بن عنبس فارس حوا کے نام سے مشہور ہیں حوا ان کے گھوڑے کا نام تھا یہ بشیر قتادہ بن نعمان بن زید کے چچازاد بھائی ہیں جن کی آنکھ جنگ احد میں شہید ہوگئی تھی اور اس سبب سے نبی ﷺ نے انھیں میدان سے واپس کر دیا تھا یہ بشیر رفاعہ بن زید بن عامر کے بھائی ہیں جنھوں نے بنی ابیرق کی زرہ چرائی ھی۔ بعض لوگوں نے ان کا نام بسیر یے اور سین مہملہ کے ساتھ بھی لکھا ہے۔ ان کا تذکرہ انشاء اللہ آغے بھی آئے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بشیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمرو۔ہجرت کے سال میں پیدا ہوئے۔ یہ بشیر کہتے تھے کہ جب نبی ﷺ کی وفات ہوئی تو میں دس برس کا تھا۔ ان سے مروی ہے ہ حجاج کے زمانے میں یہ اپنی قوم کے مکھیا تھے سن۸۵ھ میں ان کی وفات ہوئی ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بشیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عمرو بن محصن۔ کنیت ان کی ابو عمر ہے انصاری ہیں۔ ان کے ام میں اختلاف ہے بعض لوگ ان کو بشیر کہتے ہیں اور بعض لوگ بشر کہتے ہیں ان کا مفصل حال اس سے پیشتر گذر چکا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھاہے اور کہا ہے کہ یہ جنگ صفین میں شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی اور ابو عمر نے لکھاہے اور کہا ہے کہ ابو عمرہ والد عبدالرحمن بن ابی عمرہ کے نام میں اختلاف ہے ہم ان کا تذکرہ کنیت کے بیان میں انشاء للہ تعالی لکھیں گے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بشیر (رضی اللہ عنہ)

ابن عقربہ جہنی۔ بعض لوگ انھیں کنانی کہتے ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام بشیر ہے۔ کنیت ان کی ابو الیمان ہے۔ ابوعمر نے کہا ہے کہ بشیر زیادہ مشہور ہے۔ فلسطین میں جا کے رہے تھے ان کے والدہ عقربہ رسول خدا ﷺ کے ہمراہ آپ کے کسی جہاد میں شہید ہوئے عبداللہ بن عوف کنانی نے روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا میں یزید بن عبدالملک کے پاس موجود تھا جب اسے عمرو بن سعید بن عاص کو قتل کرنے کے بعد بشیر بن عقربہ سے کہا ہ اے ابو الیمان مجھے اس وقت تمہارے (٭عمرو بن سعد کو چونکہ اس نے قتل کیا تھا اس سبب سے لوگوں میں سخت سوزش تھی اس سوزش کے فرو کرنے کے لئے چاہتا تھا ہ حضرت بشیر سے کچھ بیان کرائے مگر وہ ری راستبازی کہ انھوں نے صاف انکار کر دیا کہ میں لوگوں کے دکھانے سنانے کو خطبہ نہ پڑھوں گا) کلام کی ضرورت ہے لہذا تم کھڑِ ہو جائو اور کچھ کلام کرو انھوں نے کہا کہ میں نے رسول خدا ﷺ کو فرماتے ہوئے سنا ہے کہ جو شخص لوگو۔۔۔

مزید

سیدنا) بشیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عقبہ۔ عقبہ کی کنیت ابو مسعود ہے وہ بیٹے ہیں عمرو بن ثعلبہ بن اسیرہ بن عسیرہ بن عطیہ بن خدرہ بن عوف بن حارث بن خزرج کے انصاری ہیں خزرجی ہیں حارثی ہیں انوں نے بچپن میں نبی ﷺ کو دیکھا تھا یہ اور ان کے والد دونوں صحابی ہیں ۔ ابوبکر ابن حزم نے رویت کی ہے کہ عروہ بن زبیر عمر بن عبدالعزیز سے بیانکرت تھ یجب کہ وہ امیرالمومنین تھے کہ مجھ سے ابو مسعود نے یا بشیر ابن ابی مسعود نے کہ دونوں نبی ﷺ کے صحابی تھے بیان کیا کہ جبریل زوال آفتاب کے بعد نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے اور کہا کہ اے محمد ظہر کی نماز پڑھو چنانچہ حضرت نے کھڑے ہو کر نماز پڑھی پھر انھوں نے اوقات کے تعین کی کیفیت بیان کی۔ اور بو معویہ نے مسعر سے انھوں نے ثابت سے انھوں نے عبید اللہ س روایت کی ہے کہ انھوں نے کہا کہ میں نے بشیر بن ابی مسعود انصری کو جو صہابی تھے دیکھا ہے۔ ی بشیر جنگ صفین میں علی رضی اللہ عنہ کے ہمراہ تھے۔ (اسد ال۔۔۔

مزید

سیدنا۹ بشیر (رضی اللہ عنہ)

  ابن عرفطہ بن خشخاش جہنی فتح مکہ میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک تھے بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام بشڑ ہے ان کا حال بشر کے نا میں گذر چکا ہے انھوںنے فتح مکہ کے متعلق کچھ شعر بھی کہے تھے ان میں کا ایک شعر یہ ہے۔ ونحن غداۃ الفتح محمد         طلعنا امام الناس الفامقدما (٭ترجمہ۔ ہم فتح مکہ کے دن محمد ﷺ کے ہمراہ تھے۔ ہم سب لوگوں کے آگے آگے رہتے تھے) ان کا تذکرہ ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید