جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

سیدنا) بریر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بریر بیٹے ہیں عبداللہ کے بعض لوگ ان کو بن بن عبداللہ بن رزین بن عمیث بن ربیعہ بن ذراع بن عدی بن دار بن ہانی بن حبیب بن نمارہ بن ظم بھی کہتے ہیں ظم کا نام مالک بن عدی بن حارث بن مرہ بن ارد ہے جن کی کنیت ابو ہندداری ہے تمیم اور طیب کے بھائی ہیں نبی ﷺ نے ان کا نام عبداللہ رکھا تھا اور آخر میں انھوں نے فلسطین کی سکونت اختیار کر لی تھی جو بیت المقدس کا ایک مقام ہے۔ مکحول شامی نے ابو ہند سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے فرمایا جو شخص ریا و سمعہ(٭ریا کہتے ہیں دکھنے کو سمعہ کہتے ہیں سنانے کو جو کام لوگوں کے دکھانے کے لئے یا ستانے کے لئے کیا جائے خدا کی رضامندی اس سے مقصود نہ ہو وہ ریا و سمعہ ہے) کے مقام میں کھڑا ہوتا ہے اللہ تعالی بھی قیامت کے دن اس کے ساتھ دکھا دے کا معاملہ کرے گا اور زیاد بن ابی ہند نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا اللہ تعالی فرماتا ہے جو شخص میر۔۔۔

مزید

سیدنا) بریر (رضی اللہ عنہ)

  ابن جندب اور بعض لوگ کہتے ہیں ان کے والد کا نام عشرقہ ہے کنیت ان کی بو ذر غفاری ہے ان کے نام میں اختلاف ہے ان کا تذکرہ جندب کے نام میں اور کنیت کے باب میں انشاء اللہ تعالی آئے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بریدہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن سفیان اسلمی۔ انکا تذکرہ عبدان نے کیا ہے ور کہا ہے ہ ہم سے حسن بن محمد زعفرانی نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمیں ہارون ابن معروف نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن وہب نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںعمرو بن حارث نے خبر دی کہ عبدالرحمن ابن عبداللہ زہری نے انس ے بیان کیا وہ بریدہ بن سفیان اسلمی سے رویت کرتے تھے کہ رسول خدا ھ نے عام بن عدی کو اور زید بن دثنہ کو اور خبیب بن عدیکو اور مرثد بن ابی مرثد کو قبیلہ بنی لحیان کی ایک جماعت کی طرف جو مقام رجیع میں تھے بھیجا وہ ان لوگوں سے لڑے یہاں تک کہ ان لوگوں نے اپنے لئے عہد لے لیا مگر عاصم نے عہد نہیں لیا اور کہا کہ آج میں کسی مشرک کا عہد قبول نہ کروں گا اس کے بعد انھوں نے پوری حدیث ذکر ی۔ابو موسی نے کہا ہے کہ عبدان نے اس حدیث کو اسی طرح روایت کیا ہے مگر صحیح یہ ہے کہ یہ حدیث ابوہریرہ سے مروی ہے کیوں کہ بریدہ بن ابی سفیان کوئی شخص صحابہ میں نہیں۔۔۔

مزید

سیدنا) بریدہ (رضی اللہ عنہ)

  ابن حصیب بن عبداللہ بن حارث بن سلامان بن اسلم بن افصی بن حارثہ بن عمرو بن عامر اسلمی۔ کنیت ان کی ابو عبداللہ ہے اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو سہل اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو الحصیب اور بعض لوگ کہتے ہیں ابو ساسان مگر مشہور ابو عبد اللہ ہے۔ ہجرت کرتے وقت جب رسول خدا ﷺ کا گذر انک ی طرف ہوا تو یہ اور ان کے ساتھ والے جو قریب اسی گھر کے تھے اسلام لے آئے رسول خدا ﷺ نے عشاء کی نماز انھیں کے یہاں پڑھی اور ان لوگوں نے آپ کی اقتدا کی یہ اپنی ہی قوم کے پاس مقیم رہے وار بعد احد کے رسول خدا ﷺ کی خدمت میں حاضر ہوئے اور حدیبیہ میں اور بیعۃ الرضوان میں جو درخت کے نیچے ہوئی تھی شریک ہوئے مدینہ کے رہنے والے تھے مگر بعد اس کے بصرہ چلے گئے تھے اور وہاں ایک گھر بنا لیا تھا پھر وہاں سے جہاد کے لئے خراسان گئے پھر مرومیں قیام کر دیا یہاں تک کہ وہیں وفات پائی اور وہیں مدون ہوئے انکیا ولاد بھی وہیں رہی۔ ہمیں ابو البر۔۔۔

مزید

سیدنا) بریح (رضی اللہ عنہ)

  بن عرفجہ بن بریح۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ عبدالرحمن بن محمد محاربی نے لیث بن ابی سلیم سے انھوں نے زیاد بن علاقہ سے انھوںنے بریح بن عرمجیہ یا عرفجہ بن بریح سے ایسا ہی نقل کای ہے۔ (یہ شک محاربی نے کیا ہے) کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا میرے بعد فتنے اور (بہت سے) فتنے ہوں گے اس حدیث کو اور لوگوں نے لیث سے اسی سندکے ساتھ نقل کیا ہے ابو نعیم نے اس حدیث کو ذکر کر کے کہا ہے کہ (عرفجہ بن بریح) وہم ہے بلکہ صحیح نام عرفجہ بن ضریح یا ضریح بن عرفجہ ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) برز (رضی اللہ عنہ)

    بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام بلز تھا بعض لوگ کہتے ہیں مالک بعض لوگ کہتے ہیں رزن بن قطم۔ کنیت ان کی ابو العشراء دارمی ہے ان کا تذکرہ کنیت کے باب میں آئے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) برذع (رضی اللہ عنہ)

  ابن زید بن نعمان بن زید بن عامر بن سود بن ظفر انصاری اوسی احد میں اور احد کیبعد تمام غزوات میں شریک ہوئے قتادہ ابن نعمان کے بھتیجے ہیں۔ یہ شاعر بھی تھے یہ ابن ماکولا کا قول ہے یہ وہ برذع نہیں ہے جن کا ذکر پہیل ہوا یہ انصاری ہیں اور وہ جذامی تھے یہ قدیم الاسلام ہیں اور وہ متاخر اسلام تھے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) برح (رضی اللہ عنہ)

  ابن عسکر بن وتار۔ یہ ابن مندہ اور ابو نعیم کا قول ہے ان دونوں نے بیان کیا ہے کہ یہ نبی ﷺ کے حضور میں وفد بن کے آئے تھے اور فتح مصر میں شریک تھے یہ ابن یونس سے منقول ہے اور ابن ماکولا نے بیان کیا ہے کہ برح بکسر باء معجمہ و سکون راء و حاء مہملہ بیٹے ہیں عسکر بن وثار بن کرع بن حضرمی بن نعمان بن مہری بن حیدان بن عمرو بن الحاف بن قضاعہ کے نبی ﷺ کے حضور یں حاضر ہوئے تھے اور فتح مصر میں شریکت ھے وہاں کچھ زمیں انھیں بطور معافی کے ملی تھی اور وہیں سکونت اختیار کر لی تھی اہل مصر میں یہ مشہور ہیں ابن ماکولا نے کہا ہے کہ ابن یونس کہتے تھے میں نے نسب قدیم کی بعض پرانی کتابوں میں ابن لہیعہ کے ہاتھ کا لکھا ہوا دیکھا ہے کہ برح عسکر کے بیٹے تھے اور انھوںنے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے جیسا ہم نے ذکر کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) براء (رضی اللہ عنہ)

  ابن معرور بن صخر بن خنسا بن سنان بن عبید بن عدی بن غنم بن کعب بن سلمہ بن سعد بن علی بن اسد بن ساروہ بن تزید بن جشم بن خزرج انصاری خزرجی سلمی کنیت ان کی ابو بشر والدہ ان کی اسباب بنت نعمان بن امرء القیس بن زید بن عبدالاشہل ہیں جو حضرت سعد بن معاذ کی پھوپھی تھیں۔ یہ براء فقیائے صحابہ میں تھے بنی سلمہ کے نقیب تھے بقول بعض عقبہ اولی کی شب میں سب سے پہلے جس نے رسول خدا ﷺ سے بیعت کی وہ یہی تے اور سب سے پہلے جس نے کعبہ کی طرف (٭یعنی قبل از تحویل قبلہ انھوں نے کعبہ کی طرف نماز ڑھنا شروع کر دی تھی جیسا کہ آگے آئے گا) منہ پھیرا وہہ یہی تھے۔ انھوں نے (٭معلوم ہوا کہ اس وقت تک میراث کی آیت نازل نہ ہوئی تھی اور وصیت کا حکم تھا) اپنے تہائی مال کی وصیت کی تھی۔ شروع اسلام میں رسول خا ﷺ کے زمانے میں وفات پائی۔ کعب بن مالک نے جو ان لوگوں میں تھے جنھوں نے رسول خدا ﷺ سے شب عقبہ میں بیعت کی) روایت کی ہے ۔۔۔

مزید

سیدنا) براء (رضی الہ عنہ)

ابن مالک بن نصر انصاری۔ ان کا نسب پیشتر ان کے بھائی انس بن مالک کے بیان میں گذر چکا ہے۔ یہ حضرت انس بن مالک (خادم رسول خدا ﷺ) کے حقیقی بھائی ہیں۔ سوا بدر کے احد اور خندق اور تمام غزوات میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ رہے بڑے بہادر اور دلیر تھے۔ حضرت عمر رضی اللہ عنہ (اپنے عمال کو) لکھا کرتے تھے کہ براء کو مسلمانوں کے کسی لشکر کا سردار نہ بنانا کیوںکہ یہ بھی مسلمانوں (٭مطلب یہ ہے کہ فرط شجاعت کے سبب سے یہ میدان جنگ سے ہٹنا پسند نہ کریں گے اور بے موقع اپنے لشکر کو لڑا کر کٹا دیں گے) کو ہلاکت میں ڈال دیں گے۔ جب جنگ یمامہ ہوئی اور قبلہ بنی حنیفہ نے اس باغ پر سخت جنگ کی جس میں مسیلہ تھا تو براء نے کہا اے مسلمانوں مجھے تم اس باغ کے اندر ڈال دو چنانچہ لوگوں نے ان کو اٹھایا یہاں تک کہ باغ کی دیوار پر پہنچ گئے وہیں سے انھوں نے لڑنا شروع کیا اور خوب لڑے یہاں تک کہ اس باغ کا دروازہ مسلمانوں کے لئے کھول دیا ا۔۔۔

مزید