ابن ثعلبہ بن خرمہ بن اصرم بن عمرو بن عمارہ بن مالک بن عمرو بن بثیرہ بن مثنوء بن قشر بن تمیم بن عوذ مناہ بن تاج بن تیم بن اراشہ بن عامر بن عبیلہ بن قشمیل بن قران بن بلی بن عمرو بن الحاف بن قضاعہ بلوی انصار کے حلیف ہیں۔ یہ اور مجذر بن ذیاد عمرو ابن عمارہ میں جاکے مل جاتے ہیں۔ ہشام نے ان کا نسب اسی طرح بیانیا ہے مگر ابو عمر نے ان کو مالک کی طرف منسوب کیا ہے بعد اس کے کہا ہے کہ یہ بلوی ہیں۔ بنی عوف بن خزرج کے حلیف ہیں۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ کلبی نے بیانکیا ہے کہ بحاث بے کے ساتھ ہے اور ابراہیم ابن سعد نے ابن اسحق سے نحاث نون کے ساتھ رویت کیا ہے ان کا تذکرہ نون کے باب میں آئے گا۔ رسول خدا ﷺ کے ہمراہ بدر میں شریک ہوے تھے۔ ابو عمر نے کہا ہے کہ میرے نزدیک ابن کلبی کا قول صحیح ہے۔ ان کے دو بھائی تھے عبداللہ اور یزید عبد اللہ جنگ بدر میں شریک تھے اور یزید عقبہ کی دونوں بیعتوں میں شریک تھے مگر ب۔۔۔
مزید
ابن عمران خزاعی۔ یہی ہیں جنھوں نے فتح مکہ کے دن یہ اشعار کہے تھے۔ وقد انشاء اللہ السحاب بننصرتا رکام سحاب الہید ب المتراکب وہجر تنا فی ارضنا عندنا بہا کتاب النامن خیر مل و کاتب ومن اجلنا حلت بمکتہ حرمتہ لندرک ثار ابا یسوف القوم ضب (٭ترجمہ۔ اللہ نے ہماری مدد کے لئے بادل پیدا کیا۔ ایسا بادل جو تہ بر تہ مثل تو وہ ریگ کے تھا۔ اور ہم نے اپنے ملک کی طرف ہجرت کی۔ وہاں ہمارے پاس ایک کتاب ہے جو عمدہ لکھنے والے کی لکھی ہوئی ہے (یعنی قرآن) ہماری وجہ ے مکہ میں لڑائی جائز ہوئی۔ تاکہ ہم چھپ جانے والے کو مشیر بران سے ہلا کریں) باب الباء والحاء (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عبداللہ بن مرہ بن عبداللہ بن صعب بن اسدیہ وہی ہیں جنھوں نے نبیﷺ کی گٹھری چرائی تھی۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
یہ زہیر بن ابی سلمہ کے بیٹِ ہیں۔ ابو سلمہ کا نام ربیعہ بن ریاح بن قرط بن حارثبن مازن بن علاوہ بن چیعلبہ بن ثور بن ہرطمہ ابن لاطم بن عچمان بن مزینہ مزئی۔ کعب بن زہیر کے بھائی ہیں اپنے بھائی کعب سے ہلے اسلام لائے تھے اور یہد ونوں بھائی بڑے عمدہ شاعر تھے اور ان کے والد بھی بڑے نامور شعرا میں تھے۔ حجاج بن ذی الرقیبہ بن عبدالرحمن بن کعب بن زہیر بن ابی سلمیںے اپنیوالد سے انھوں نے ان کیدادا سے روایت کی ہے کہ کعب اور بجیر جو دونوں زہیر کے بیٹے تھے اپنے گھر سے نکلے یہاں تک کہ مقام ابرق عذاف میں پہنچے تو بجیر نے کعب سے کہا کہ تم ہماری بکریوں کو لیے ہوئے اس مقام پر ٹھہرو میں ذرا اس شخص یعنی نبی ﷺ کے پاس جائوں سنوں کہ وہ کیا کہتا ہے راوی کہتا ہے ہ کعب وہین ٹھہر گئے اور بجیر رسول خدا ﷺ کے حضور یں حاضر ہوئے۔ حضرت نے ان پر اسلام پیش کیا اور وہ مسلمان ہوگئے یہ خبر کعب کو پہنچی تو انھوں نے کہا۔ الا ۔۔۔
مزید
یہ ثقفی ہیں ابن ماکولا نے کہا ہے کہ ان کا صحابی ہونا ثابت ہے اور انھوں نے نبی ﷺ سے روایت بھی کی ہے۔ ان سے حفصہ بنت سیرین نے رویت کی ہے اور کہا ہے کہ اس کو ابوبکر شافعی نے روایت کیا ہے اور ان کا نام بجیر بتایا ہے اور اس کو اسماعیل نے روایت کی اہے ور انھوں نے ان کا نام بشیر بتای اہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن ابی بجیر عبسی عبس بن فیض بن ریث بن غطفان کی اولاد سے ہیں اور بعض لوگ کہتے ہیں کہ یہ قبیلہ جہینہ کے ہیں بنی دینار ابن نجار کے حلیف تھے بدر اور احد میں شریک تھے مگر بنی دینار بن نجار کہتے ہیں کہ یہ لوگ ہمارے غلام تھے یہ قول ابوعمر کا ہے اور ابن مدہ اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ زہری کہتے تھے کہ یہ بدر میں شریکت ھے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عمرو بن محصن بن عمرو قبیلہ بنی عمرو بن مبذول سے تھے پھر بنی نجار سے ہوے جنگ بدر میں شریک ہوئے تھے۔ ان کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگ کہتے ہیں بشر اور بعض کہتے ہیں بشیر اور بعض لوگ کہتے ہیں ثعلبہ۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے اور ابو موسی نے یہ بھی کہا ہے کہ اور لوگوںنے ان کا تذکرہ الف کے باب کے علوہ اور باب میں کیا جو لہذا جو شخص الف کے باب میں ان کی تلاش کرتا ہے وہ نہیں پاتا ور یہ بھی بعض لوگوں کو معلوم نہ ہوگا کہ ان کے نام میں اختلاف ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن نوفل بن خویلد بن اسد بن عبدالعزی بن قصی بن کلاب بن مرہ قرشی اسدی حبش کے مہاجرین میں سے ہیں (ام المومنین خدیجہ بنت خویلد کے بھتیجے ہیں اور ورقہ بن نوفل بن اسد بن عبد العزی کے چچازاد بھائی ہیں ان کی والدہ فریعہ بنت عدی بن نوفل بن عبد مناف بن قصی ہیں۔ یہ اسود ابو الاسود یعنی محمد بن عبدالرحمن ابن اسود بن نوفل کے جو عروہ بن زبیر مالک بن انس کے شیخ کے یتیم تھے دادا ہیں۔ محمد بن اسحااق نے ان مہاجرین کے ذکر میں جھنوں نے نجاشی کی طرف ہجرت کی تھی اسود بن نوفل بن خویلد بن اسد بن عبدالعزی کا نام بھی لیا ہے۔ اور زبیر بن بکار نے کہا ہے کہ نوفل مسلمانوںکے ساتھ بہت سختی کیا کرتے تھے اور یہی تھے جنھوںنے ابوکر اور طلحہ کو محض مسلمان ہو جانے کے سببس ے مکہ کے ایک پہاڑ میں قید کر دیا تھا سی وجہ سے حضرت ابوبکر و طلحہ کو لوگ قرینین ہتے تھے۔ نوفل بدر کے دن بحالت کفر قتل کر دیے گئے تھے زبیر بن بکر نے ی۔۔۔
مزید
ابن عوف بن عبد عوف بن عبداٖالحارث بن زہرہ بن کلاب بن مرہ قرشی زہری عبدالرحمن بن عوف بن عبدالحارث کے بھائی ان کی والدہ شفا بنت عوف بن عبدالحارث بن زبرہ ہیں۔ یہ صحابی ہیں قبل فتح مکہ کے انھوں نے ہجرت کی تھی یہ جابر بن اسود کے والد ہیں جو ابن زبیر کی طرف سے حاکم مدینہ تھے اور جابر یہ وہی ہیں جنھوں نے سعید بن مسیبکو ابن زبیر سے بیعت کر لینے پر درے مارے تھے یہ ابو عمر کا بیان۔ اور محمد بن سعد واقدی کہتے ہیں کہ فتح مکہ کے دن اسلام لائے تھے اور مدینہ میں وفات پائی مدینہ میں ان کا ایک گھر بھی تھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن عبید اللہ بن حجر اسلمی۔ بعض لوگ کہتے یں ان کا نام اوس بن حجر تھا جس طرح ایکشاعر تیمی جاہلی کا نام ہے۔ ابو عمر نے لکھا ہے کہ یہ بعد رسول خداﷺ کے مدینہ میں تشریف آوریکے اسلام لائے یہ اسو قت مقام عرج میں رہتے تھے۔ ایاس ابن مالک بن اوس بن عبید اللہ نے اپنے والد مالک سے انھوں نے اپنے والد اوس بن عبید اللہ سے رویت کی ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا ﷺ میری طرف سے گذرے اور اپکے ہمراہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے مقام فخذاوان میں جو حجفہ اور ہرشی کے درماین میں ہے۔ آنحضرت اور ابوبکر دونوں ایک اونٹ پر وار تھے مدینہ جارہے تھے میں نے ان کو اپنے نر اونٹ پر سوار کر دیا اور ان کے ہمراہ اپنے ایک غلامکو جس کا نام مسعود تھا بھیج دیا وار کہا کہ جہاں تک تو راستہ جانتا ہے ان کو پہنچا دے چنانچہ وہ ان کے ستھ راستہ بتاتا ہوا گیا یہاں تک کہ ان کو مدینہ پہنچا دیا بعد اس کے رسول خدا ﷺ نے مسعود کو اس کے مالک کی طرف و۔۔۔
مزید