ابن عبید اللہ بن حجر اسلمی۔ بعض لوگ کہتے یں ان کا نام اوس بن حجر تھا جس طرح ایکشاعر تیمی جاہلی کا نام ہے۔ ابو عمر نے لکھا ہے کہ یہ بعد رسول خداﷺ کے مدینہ میں تشریف آوریکے اسلام لائے یہ اسو قت مقام عرج میں رہتے تھے۔ ایاس ابن مالک بن اوس بن عبید اللہ نے اپنے والد مالک سے انھوں نے اپنے والد اوس بن عبید اللہ سے رویت کی ہے کہ وہ کہتے تھے رسول خدا ﷺ میری طرف سے گذرے اور اپکے ہمراہ ابوبکر رضی اللہ عنہ تھے مقام فخذاوان میں جو حجفہ اور ہرشی کے درماین میں ہے۔ آنحضرت اور ابوبکر دونوں ایک اونٹ پر وار تھے مدینہ جارہے تھے میں نے ان کو اپنے نر اونٹ پر سوار کر دیا اور ان کے ہمراہ اپنے ایک غلامکو جس کا نام مسعود تھا بھیج دیا وار کہا کہ جہاں تک تو راستہ جانتا ہے ان کو پہنچا دے چنانچہ وہ ان کے ستھ راستہ بتاتا ہوا گیا یہاں تک کہ ان کو مدینہ پہنچا دیا بعد اس کے رسول خدا ﷺ نے مسعود کو اس کے مالک کی طرف و۔۔۔
مزید
ابن عابد۔ انکا تذکرہ ابو عمر نے اسی طرحمختصر لکھا ہے ور کہا ہے کہ یہ خیبر میں شہید ہوئے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن صمعیح حضرمی۔ اہل کوفہ میں ہیں۔ انھوں نے جاہلیت کا زمانہ بھی پایا تھا۔ صحابہ سے رویت کرتے ہیں سن۷۳ھ میں ان کی وفات ہوئی۔ ہمیں ابراہیم بن محدم بن مہران فقیہ اور اسماعیل بن عبیدہ اور ابوجعفر عبید اللہ بن احٌد نے خبر دی یہ لوگ کہتے تھے ہمیں ابو الفتح عبدالملک بن ابی القاسم نے اپنی سند سے محمد بن عیسی بن سورۃ (ترمذی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ہناد نے بیانکیا وہ کہتے تھے ہمیں ابو معویہ نے اعمش سے انھوںنے اسماعیل بن رجاء سے انھوں نے اوس بن صمعج سے نقل کر کے خبر دی کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ کسی شخص کے گھر میں جاکر کوئی امم نہ بنے نہ اس کی عزت کی جگہ پر بغیر اس کی اجازت کے بیٹھے یہ حدیث حسن ہے۔ انکا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن صامت بن قیس بن اصرم بن فہر بن ثعلبہ بن غنم۔ غنم کا نام قوقل بن عوف بن عمرو بن عوف بن خزرج انصاری خزرجی۔ عبادہ بن صامت کے بھائی ہیں بدر میں اور تمام مشاہد میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک رہے ہیں جنھوں نے اپنی بی بی سے ظہار (٭ظہار اس کو کہتے ہیں کہ کوئی شخص اپنی بی بی کے کسی عضو کو ان عورتوں کے کسی عضو سے تشبیہ دے جنس ے نکاح کرنا حرام ہو مثلا کہے کہ تیرا پیٹ ایسا ہے جیسے میری ماں کا پیٹ زمانہ جاہلیت میں اس کلہ کے کہنے سے طلاق ہو جاتی تھی مگر اسلام نے س رسم کو مٹا دیا اور حکم دیا کہ اس کلمہ کے کہنے سے طلاق نہیں ہوتی ہاں بیہودہ بات ہے جس کی سزا میں اسلام نے کفارہ مقرر کیا) کیا تھا پھر قبل کفارہ دینیکے ان سے ہمبستری کیت و رسول خدا ﷺ نے انھیں حکم دیا تھا کہ پندرہ صاع جو ساٹھ مسکینوں کو دیں۔ ہمیں عبدالوہاب بن ابی منصور امیں نے اپنی سند سے ابودائود یعنی سلیمان بن اشعث تک خبر دی وہ کہتے تھے۔۔۔
مزید
ابن شرجیل۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام شرجیل بن اوس ہے قبیلہ بنی مجمع کے ایک شخص ہیں۔ ان کا شمار اہل شام یں ہے۔ انسے نمران یعنی ابو الحسن رجی نے روایت کی ہے کہ انھوں نے رسول خدا ﷺ کو فرمتے ہوئے سنا کہ جو شخص کسی ظالم کے ساتھ جائے گا تاکہ اس کی مدد کرے اور وہ یہ جانتا وگا کہ یہ ظالم ہے تو وہ اسلام (٭مقصود یہ ہے کہ یہ کام اسلام کے خلاف ہے یہ مطلب نہیں ہے کہ وہ شخص درحقیقت کافر ہوگیا) سے نکل گیا۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن سمعان۔ کنیت انکی ابو عبداللہ انصاری ہے۔ انکا تذکرہ انس بن مالک کی حدیچ میں ہے۔ سعید بن ابی مریم نے ابراہیم بن سوید سے انھوںنیہلال بن زید بن یسر انھوں نے انس بن مالک سے روایتکی ہے ہ رسول خدا ﷺ نے فمرایا کہ اللہ عزوجل نے مجھے تمام لوگوں کے لئع ہدیات اور رحمت بنا کے بھیجا ہے اور مجھے اس لئے بھیجا ہے کہ میں گانے بجانیکے آلات کو اور بتوںکو اور جاہلیت کے کاموںکو مت دوںمیرے پروردگار نے اپنی عزت کی قسم کھئای ہے کہ جو شخص دنا میں شراب پیے گا میں قیامتکے دن اس پر شراب طہور حرام کر دوں گا اور جو شخص اس کو دنیایں ترک کر دے گا اللہ اسے حظیرۃ القدس میں شرابپلائے گا اوس بن سمعان نے عرض کیا کہ قسم ہے اس کی جس نے آپ کو حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ تورات میں یہ مضمون لکھا ہوا ہے کہ جو بندہ خدا کے بندوں میں سے شراب پیے گا اللہ اس کو قیامت کے دن طینۃ الخبال پلائے گا لوگوں نے پوچھا کہ اے ابو عبداللہ طینۃ ۔۔۔
مزید
ابن عید انصاری۔ انکا نسب نہیں بیانکیا گیا۔ ابو الزبیر نے سعید بن اوس انصاری سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے ہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا عیدکے دن فرشتے راستوں پر کھڑے ہو کر پکارتے ہیں کہ اے مسلمانو اپنے بزرگ پروردگار کے پاس جائو جو نیکی کے ساتھ احسان کرتا ہے اور اس پر بڑا ثواب دیتا ہے تمہیں رات کو عبادت کا کم دیا گیا تھا چنانچہ تم نے کی اور تمہیں دن کو روزے کا حکمدی گیا تھا چنانچہ تم نے روزہ رکھا اور اپنے پروردگر بزرگ برتر کی تم نے اطاعت کی لہذا ابتم اپنے انعام لو پھر جب لوگ نماز پڑھ چکتے ہیں تو ایک منادی ندا کرتا ہے کہ آگاہ ہو جائو تمہارے پروردگار بزرگ برتر نے تمہیں بخش دیا پس اب ہدیت یافتہ ہو کر اپنے مکانوںکو لوٹ جائو یہ انعام کا دن ہے۔ آسمان میں عید کے دن کا نام انعام کا دن ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن سعد کنیت ان کی ابو زید۔ ان کا تذکرہ عبدان مروزی نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ جب نبی ﷺ کی وفات ہوئی اس وقت یہ اٹھاون برس کے تھے۔ یحیی بن بکیر نے اپنے والد سے انوں نے پانے مسائخ سے روایت کی ہے کہ اوس بن سعد حضرت عمر رضی اللہ عنہ کی طرف سے شام کے حاکم تے قبیلہ بنی امیہ بن زید میں سے تھے ان کی کنیت ابو زید تھی سن۱۰ھ میں بعمر ۶۴ سال ان کی وفات ہوئی ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن ساعدہ انصری۔ ہمیں محمد بن عمر بن ابی عیسی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حافظ ابو عبداللہ بن مرزوق بن عبداللہ ہروی نے اجازۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابو عمرو بن محمد نے خبر دی وہ کہتے تھے مجھے میرے والدنے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے محمد بن ایوب بن حبیب رقی نے خبر دی وہ کہت یتھے ہمیں محمد بن سلیمان نے حلب میں خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں ابراہیم بن حسان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سدید نے حکم سے انھوں نے عکرمہ سے انھوں نے حضرت ابن عباس سے نقل کر کے خبر دی کہ وہ کتے تھے اوس بن ساعدہ انصاری رسول خدا ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے حضرت نے ان کے چہرہ پر کچھ آثار ناخوشی کے دیکھے تو فرمایا کہ اے ابن ساعدہ یہ کیا بات ہے میں تمہارے چہرہ میں آثار ناخوشی کے دیکھتا ہوں انھوںنے عرض کیا کہ یارسول اللہ میری کچھ لڑکیاں ہیں اور میں ان کے موت کی دعا مانگتا ہوں حضرت نے فرمایا اے ابن ساعدہ ایسی دعا نہ کرو کیوں ک۔۔۔
مزید
ابن خولی بن عبداللہ بن حارثبن عبید بن مالک بن سالم حبلی بن غنم بن عوف بن خزرج بن حارثبن خزرج انصاری خزرجی سلامی۔ کنیت انکی ابو لیلی بدر میں اور احد میں اور تمام مشاہد میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ شریک رہے۔ لوگوںکا کا بیان ہے کہ یہ کالمملین میں سے تھے۔ رسول خدا ﷺ نے ان کے اور شجاع بن وہب اسدی کے درمیان میںمواخات کرا دی تھی۔ جب نبی ﷺ کی وفات ہوئی تو اوس نے علی بن ابی طالب رضی اللہ عنہس ے کہا کہ ہم آپکو خدا کی قسم دلاتے ہیں کہ ہمیں بھی رسول خدا ﷺ کی خدمت میں شریک کر لیجئے چنانچہ حضرت علی نے انھیں اجازت دے دی اور یہ آنحضرت کے غسل میں شریک ہوئے اور آپ کی قبر شریف میں بھی اترے اور بعض لوگوںکا بیانہے کہ انصار دروازے پر جمع ہوئے اور کہنیلگے کہ خدا کے لئے ہمیں حضرت کے پاس آنے دو ہم حضرت کے ماموںہیں تو کہا گیا کہ تم اپنے کسی شخص پر اتفاق کر لو (اور اس شخص کو اندر بھیج دو) چنانچہ ان لوگوں نے اوس بن۔۔۔
مزید