ابن اوس اسلمی ان کا لقب مکلم الذب (یعنی بھیڑیے سے کلام کرنے والے) مشہور ہے کنیت ان کی ابو عقبہ ہے کوفہ میں رہتے تھے بعض لوگوںکا بیان ہے کہ مکلم الذئب (یہ نہں ہیں بلکہ) اہبان بن عباد خزاعی ہیں ابن مندہ کہتے ہیں کہ یہ سلمہ بن اکوع کے چچا ہیں۔ ہمیں محمد بن محمد بن سرایا بلدی وغیرہ نے خبر دی یہ کہتے تھے ہمیں ابو الوقت نے اپنیس ند سے محمد بن اسمعیل تک خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں عبداللہ بن محمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو عامر نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں اسرائیل نے مجزاۃ بن زاہر سے انھوںنے اپنوں میں سے ایک شخصس ے روایت کر کے خبر دی جنکا نام اہبان بن اوس تھا اصحاب شجرہ (٭اصحاب شجرہ ان صحابہ کو کہتے ہیں جنھوں نے مقام حدیبیہ میں درخت کے نیچے سرور انبیاء ﷺ سے بیعت کی تھی انھں کو اصحاب بیعۃ الرضوان بھی کہتے ہیں (رضی اللہ عنہم و ارضاہم) میں سے تھے اور ان کے دونوں گھٹنوںمیں درد رہتا تھا جب وہ سجدہ۔۔۔
مزید
ابوذر کی بہن کے بیٹے ہیں۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ محمد بن اسمعایل نے بیان کیا ہے ہک یہ صیفی کے بیٹے ہیں مگر اور وگوںنے اس کے خلاف لکھا ہے۔ ان سے حمید بن عبدالرحمن نے رویت کی ہے۔ ابن مندہ نے اپنی سند کے ساتھ محمد بن سعد واقدی سے نقل کیا ہے کہ وہ کہتے تھے جو صہابہ بصرہ میں سکونت پذیر ہوئے تھے ان میں سے اہبان بن صیفی غفاری بھی ہیں کنیت ان کیابو مسلم ہے انھوںنے وصیت کی تھی کہ ان کو کفن میں دو کپڑِ دیے جائیں گے مگر لوگوں نے تین کپڑے دیے دفن کرنیکے بعد صبح کو دیکھا کہ وہ تیسرا کپڑا کھونٹی پر لٹکا ہوا تھا۔ ان کا تذکرہ ابن مدہ اور ابو عمر نے لکھا ہے مگر ابن مندہ نے اس تذکرہ میں محمد بن سعد واقدی کے موافق لکا ہے اور کہا ہے کہ اہبان بن صیفی لہذا اس کا ذکر کرنا اہبان کے تذکرہ میں مناسب ہے۔ اور ابو عمر نے یہکچھ نہیں بیان کیا انھوننے صرف اسی قدر بیان کیا ہے کہ اہبان بن اخت ابی ذراں سے حمید بن عبدا۔۔۔
مزید
ابن وائلہ۔ واقدی نے اسی طرحلکھا ہے یعنی یاے تختانی کے ساتھ اور ابن اسحاق نے واثلہ لکھا ہے خیبر کے دن شہید ہوئے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر نے لکھا ہے۔ باب الہمزۃ مع الہاء (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن ملہ یمامی۔ جنان کے بھائی ہیں۔ رسول خدا ﷺ کے پاس یہ اور ان کے بھائی حیان جوملہ کے میٹے تھے اور رفاعہ اور بعجہ جو زید کے بیٹے تھے یمامہ کے بارہ آدمیوں کے ہمراہ آئے تھے جب یہ لوٹ کے گئے تو انیف سے ان کی قوم نے پوچھا کہ تمہیں نبی ﷺ نے کیا حکم دیا ہے انھوںنے کہا کہ ہمیں اس بات کا حکم دیا ہے کہ ہم بکری کو بائیں پہلو پر گرائیں اور اس کو قبلہ رو کر کے ذبح کریں اور اس کا خون بہا دیں اور اس کو کھالیں پھر ہم اللہ تعالی کا شکر کریں۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن حبیب۔ طبری نے ان کا ذکر ان صحابہ میں کیا ہے جو خیبر کے دن سہید ہوئے۔ انکا تذکرہ ابو عمر اور بو موسی نے لکھا ہے اور کہا ہے کہ خیبر میں سن۷ھ میں شہید ہوئے۔ ان کی کوئی حدیث نہیں روایت کی گئی۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ان کے نام کے آخر میں فے ہے۔ یہ بیٹے ہیں جشم بن عوذ اللہ بن تاج بن اراشہ بن عامر بن عبیل بن قسمیل بن فران بن علی بن عمرو بن الحاف بن قضاعہ کے۔ انصار کے حلیف تھے بدر میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ سریک تھے۔ یہ محمد بن اسحاق کا بیان ہے۔ انکا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن معاذ بن انس بن قیس بن عبید بن زید بن عمویہ بن عمرو بن مالک بن نجار انصاری خزرجی بدری بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام انس ہے اور ان کے والد کو بعض لوگوں نے معاذ بن قیس کہا ہے۔ انکا تذکرہ صرف ابو نعیم نے لکھا ہے اور ابو نعیم نے کہا ہے کہ عروہ بن زبیر نے ان انصار کے بیان میں جو بدر میں شریک تھے انیس بن معاذ بن قیس کا بھی نام لیا ہے اور ابوبکر نے ابن اسحاق سے شرکائے بدر میں قبیلہ بنی عمرو بن مالک بن نجار یعنی بنی حدیلہ سے انس بن معاذ بن انس بن قیس کا بھی نام لیا ہے۔ ان کا نسب یہی ہے جو ہم نے بیان کیا ان کا ذکر اوپر ہوچکا ہے۔ ابو نعیم نے ان کا تذکرہ لکھا ہے مگر ابوموسی نے ابن مندہ پر استدراک نہیں کا حالانکہ ان کی عادت اس قسم کے مقامات میں اتدراک کرنے کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔
مزید
ابن مرثد بن ابی مرثد غنوی۔ ان کو لوگ انس بھی کہتے ہیں مگر انیس ہی زیادہ مشہور ہے۔ یہ ابو عمر کا بیان ہیمگر ہم نے ان کا ذکر انس ہی کے بیان میں کیا ہے ہم نے ان کا نسب بھی وہاں بیان کیا ہے ابو عمر نے کہا ہے کہ ان کی کنیت ابو یزید ہے۔ اور بعض لوگوں ن کہا ہے کہ وہ انصاری ہیں بوجہ اس کے کہ ان کے گمان میں انصر سے اور ان سے حلف کی دوستی تھی مگر یہ صحیح نہیں ان سے اور حمزہ ابن عبدالمطلب سے حلف کی دوستی تھی ان کا نسب غنی بن اعصر سے ہے۔ یہ اور ان کے والد مرثد اور انکے دادا ابو مرثد سب صہای یں ان کے والد رجیع کے دن رسول خدا ﷺ کی حیات میں شہید ہوئے اور ان کے دادا نے حضرت ابوبکر صدیق کی خلافت میں وفات پائی اور یہ انیس نبی ﷺ کے ہمراہ فتح مکہ اور حنین میں شریک تھے اور جنگ حنینکے زمانہ میں مقام اوطاس میں یہ نبی ﷺ کی طرف سے جاسوس تھے۔ بعض لوگوں کا بیان ہے کہ یہی ہیں جن سے رسول خدا ﷺ نے فرمایا ت۔۔۔
مزید
ابن قتادہ باہلی۔ ان کا شمار بصریوں میں ہے۔ ان سے اسیر بن جابر اور شہر بن حوشب ین روایت کی ہے۔ ان کی حدیث عباد بن راشد کے پاس ہے وہ میمون بن سیاہ سے وہ شہر بن حوشبس ے روایت کرتے ہیں کہ انھوںنے کہا چند لوگ خطبہ پڑھنے کھڑے ہوئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ و ارضاہ کو برا کہنے لگے اور ان کی برائی بیان کرنے لگے یہاں تک کہ آخر میں ایک شخص قبیلہ انصار کے یا اور کسی قبیلہ کے کھڑے ان کا نام انیس تھا انھوںنے خدا کی حمد و ثنا بیان کی بعد اس کے کہا کہ تم لوگوں نے آج حضرت علی کو بہت برا کہا اور میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے رسول خدا ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ شفاعت کروں گا جتنے کہ پتھر اور مٹی کے ٹکڑے زمیں پر ہیں اور میں خدا کی قسم کھاتا ہوں کہ آنحضرت ﷺ نے بڑھ کر کوئی اپنے قرابت کا لحاظ کرنے والا نہ تھا پس کیا تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ آپ کی شفاعت تم تک پہنچ جا۔۔۔
مزید
ابن قتادہ باہلی۔ ان کا شمار بصریوں میں ہے۔ ان سے اسیر بن جابر اور شہر بن حوشب ین روایت کی ہے۔ ان کی حدیث عباد بن راشد کے پاس ہے وہ میمون بن سیاہ سے وہ شہر بن حوشبس ے روایت کرتے ہیں کہ انھوںنے کہا چند لوگ خطبہ پڑھنے کھڑے ہوئے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ و ارضاہ کو برا کہنے لگے اور ان کی برائی بیان کرنے لگے یہاں تک کہ آخر میں ایک شخص قبیلہ انصار کے یا اور کسی قبیلہ کے کھڑے ان کا نام انیس تھا انھوںنے خدا کی حمد و ثنا بیان کی بعد اس کے کہا کہ تم لوگوں نے آج حضرت علی کو بہت برا کہا اور میں اللہ کی قسم کھاتا ہوں کہ میں نے رسول خدا ﷺ کو یہ فرماتے ہوئے سنا ہے کہ میں قیامت کے دن اس سے بھی زیادہ شفاعت کروں گا جتنے کہ پتھر اور مٹی کے ٹکڑے زمیں پر ہیں اور میں خدا کی قسم کھاتا ہوں کہ آنحضرت ﷺ نے بڑھ کر کوئی اپنے قرابت کا لحاظ کرنے والا نہ تھا پس کیا تم لوگ یہ سمجھتے ہو کہ آپ کی شفاعت تم تک پہنچ جا۔۔۔
مزید