بدھ , 26 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 17 December,2025

سیدنا) انیس (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو فاطمہ ضحری۔ انکا شمار اہل مصر میں ہے۔ بعض لوگ کہتے ہیں ان کا نام ایاس ہے ان کی حدیث کی اسناد میں اختلف ہے ابن مندہ نے اپنی سند سے ابو طاہر احمد بن عمرو سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں ہمیں رشدین بن سعد نے زہرہ بن معبد سے انھوں نے عبداللہ  بن انیس یعنی ابو فاطمہ سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے نبی ﷺ سے روایت کی ہے کہ آپ نے (ایک روز صحابہ سے) فرمایا کہ کیا تم میں سے کوئی شخص اس بات کو چاہتا ہے کہ وہ ہمیشہ صحیح تندرست رہے کبھی بیمار نہ ہو صحابہ نے عرض کیا کہ یارسول اللہ ہم سب لوگ اس بت کو چاہتے ہیں آپ نے فرمایا کیا تم لوگ یہ چاہتے ہو کہ موٹے گھوں کیطرح بن جاو یہ نہیں چاہتے کہ آزمائش والے اور کفارے والے بنو قسم اسکی جس نے مجھے حق کے ساتھ بھیجا ہے کہ کسی بندہ کے لئے کوئی درجہ جنت میں مقرر ہوتا ہے مگر وہ اپنے اعمال کی وجہس ے اس درجہ پر نہیں پہنچ سکتا لہذا اللہ تعالی اس کو۔۔۔

مزید

سیدنا) انس (رضی اللہ عنہ)

  ابن عتیک انصاری۔ بعض لوگ ان کو اوس کہتے ہیں۔ ہمیں ابو موسی محمد بن عمر اصفہانی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابو غالب کو شیدی نے خبر دی وہ کہتے تھے میں ابوبکر بن زید نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں سلیمان بن احمد نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیںابن لہیعہ نے ابو الاسود سے انھوں نے عروہ سے نقل کر کے خبر دی کہ جس پر مدائن کے دن جو لوگ انصار سے پھر بنی عبدالاشہل سے پھر بنی زعورا سے شہید ہوئے ان میں انیس بن عتیک بن عامر بھی ہیں۔ محمد بن اسحاق نے ان کا تذکرہ کیا ہے اور ان کا نام اوس بتایا ہے۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے لکھاہے۔ جسر مدائن کو بعض لوگ سمجھتے ہیں کہ مسلمانوں کی اور فارس کی کسی لڑائی کا نام ہے حالانکہ ایسا نہیں ہے یہ وہ جسر ہے جس میں ابو عبید ثقفی والد مختار قتل کیا گیا ہے اس دن کو قیس ناطف بھی کہتے ہیں اور اس کو جرابی عبید بھی کہتے ہیں کیوں کہ وہ سردار لشکر تھے اور وہ بھی اس یں شہید ہوئے ۔۔۔

مزید

سیدنا) انیس (رضی اللہ عنہ)

  ابن ضحاک اسلمی۔ یہ وہی ہیں جن کو نبی ﷺ نے قبیلہ اسل کی عورتکے پاس بھیجا تھا کہ اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اس کو سنگسار کر دیں۔ ہمیں ابو الفضل عبداللہ بن احمد نے اپنی سند سے ابودائود طیالسی تک خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے ابن ابی ذیب نے اور زمعہ بن صالح نے زہری سے انھوں نے عبید اللہ بن عبداللہ ابن عتبہ سے انھوں نے زید بن خالد اور ابوہریرہ سے نقل کر کے بیان کیا کہ یہ دونوں کہتے تھے دو شخص رسول خدا ﷺ کے پاس جھگڑتے ہوئے آئے ان میں سے ایک نے کہا کہ حضرت کتاب اللہ کے موافق ہمارے درمیان میں فیصلہ کر دیجئے اور اس نے سب حال اپنا بیان کیا تو اس معاملہ میں رسول خدا ﷺ نے فرمایا کہ اے انیس اس شخص کی عورت کے پاس جائو اگر وہ زنا کا اقرار کر لے تو اسے سنگسار کر دیانا چنانچہ انیس اس کے پاس گئے اور اس سے پوچھا اس نے اقرار کر لیا لہذا انھوں نے اس کو سنگسار کر دیا۔ اس حدیث کو ابن مندہ اور ابو نعیم نے بھی۔۔۔

مزید

(سیدنا) انیس (رضی اللہ عنہ)

  ابن جنادہ غفاری۔ حضرت ابو ذر کے بھائی ہیں۔ انکے نسب میں بہت اختلاف ہے جو ان کے بھائی باو ذر کے تذکرہ ہیں بیان کیا جائے گا۔ جب ابو ذر کو نبی ﷺ کے ظہور کی خبر پہنچی تو انھوں نے اپنے انھیں بھائی کو حضرت کے پاس بھیجا تھا چنانچہ یہ حضرت کی خدمت میں آئے اور پھر لوٹ کر ابوذر کے پاس گئے اور ان سے سب حال بیان کیا۔ ہم اس قصہ کو ابوذر کے اسلام یں بیان کریں گے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) انیس (رضی اللہ عنہ)

  انس کی تصغیر ہے۔ یہ انیس انصاری ہیں شامی ہیں ان سے شہر بن حوشب نے روایت کی ہے۔عباد بن راشد نے میمون بن سیاہ سے انھوں نے شہر بن حوشب سے انھوں نے انیس انصاری سے رویت کی ہے کہ نبی ﷺ نے فرمایا میں قیامت کے دن اس سے بہت زیادہ لوگوںکی شفاعت کروں گا جتنے پتھر اور مٹی زمیں پر ہیں۔ ان انیسہ سے سوا شہر کے اور کوئی مداوی نہیں ہے۔ ان کا تذکرہ ابو عمر اور ابو نعیم نے لکھا ہے اور ابو موسی نے ان کا تذکرہ ابن مندہ پر استدراک کر کے لکھا ہے اور کہا ہے کہ یہ میرے نزدیک انیس بیاضی ہیں۔ واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) انسہ (رضی اللہ عنہ)

  رسول خدا ﷺ کے غلام ہیں۔ غلاموںکی اولاد سے تھے کنیت ان کی ابو مسروح ہے۔ اور بعض لوگ ابو مسرح کہتے ہیں۔ جب یہ بیٹھتے تھے تو نبی ﷺ سے اجازت لے کے بیٹھتے تھے (اس درجہ فرمانبردار تھے) آپ کے ساتھ جنگ بدر میں شریک ہوئے یہ عروہ اور زہری ور ابن اسحاق کا قول ہے۔ حضرت ابوبکر صدیق کی خلافت میں انھوں نے وفات پائی۔ دائود بن حصین عکرمہ سے وہ حضرت ابن عباس سے راوی ہیں کہ یہ جنگ بدر میں شہید ہوئے۔ واقدی نے لکھا ہے کہ یہ ہمرے نزدیک صحیح نہیں انھوں نے کہا ہے ہ میں نے اہل علم کو دیکھا ہے کہ وہ اس بات کو ثابت کرتے ہیں کہ یہ جنگ احد میں بھی شریک ہوئے تھے اور جنگ احد کے بعد بھی بہت دنوں تک زندہ رہے اور نبی ﷺ کے بعد حضرت ابوبکر کی خلافت میں انھوںنے وفات پائی۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) انس (رضی اللہ عنہ)

  ابن ہزلہ نبی ﷺ کے حضور میں حاضر ہوئے تھے۔ ان سے ان کے بیٹے عمرو بن انس روایت کرتے ہیں ان کا تذکرہ ابو عمر نے مختصر لکھا ہے۔ اور ابو احمد عسکری نے کہا ہے ہ انس بن ہزلہ کو لوگ انس بن حارث بھی کہتے ہیں ان کا صحابی ہونا ثابت ہے حضرت حسین بن علی رضی اللہ عنہما کے ہمراہ یہ بھی شہید ہوئے تھے۔ انس بن حارث کا ذکر تو اوپر ہوچکا ہے مگر یہ میں نہیں جانتا کہ یہ دونوں ایک ہیں یا دو ہیں۔ ابو احمد ایک عالم فاضل شخص ہیں اگر انھیں یہ نہ معلوم ہوتا کہ یہ دونوں ایک ہیں تو وہ ایسا نہ کہتے اور خیال بھی یہی ہوتا ہے کہ یہ دونوں ایک ہیں کیوںکہ انس بن حارث کے بیان میں بھی یہ مذکور ہوچکا ہے کہ وہ حضرت حسین رضی اللہ عنہ کے ہمراہ شہید ہوئے واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) انس (رضی اللہ عنہ)

  ابن معاذ بن انس بن قیس بن عبید بن زید بن معاویہ بن عمرو بن مالک بن نجار بن ثعلبہ بن عمرو بن خزرج انصاری خزرجی بخاری۔ بدر میں رسول خدا ﷺ کے ہمراہ تھے۔ ان کے نام میں اختلاف ہے بعض لوگ کہتے ہیں انس اور بعض لوگ کہتے ہیں انیس ابن اسحاق کہتے ہیں کہ ان کا نام انس ہے اور واقدی نے بھی کہا ہے کہ ان کا نام انس بن معاذ ہے اور ان کا نسب بھی ایسا ہی بیان کیا ہے جیسا م نے ذکر کیا اور انھوں نے کہا ہے کہ یہ جنگ بدر میں اور میں خندق میں شریک ہوئے اور حضرت عثمانکی خلافت میں وفات پائی۔ یہ کلام ابو عمر کا تھا اور ابن مندہ ور ابو نعیم نے اپنی سند سے زہری سے رویت کیا ہے کہ انھوں نے کہا انس بن معاذ بن انس قبیلہ بنی عمرو بن مالک بن نجار سے ہیں۔ ان کی کوئی اولاد نہں رہی بدر میں شریک ہوئے تھے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) انس (رضی اللہ عنہ)

  بن ابی مرتذ غنوی انصاری۔ کنیت ان کی ابو یزیہ۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ایسا ہی لکھا ہے۔ مگر یہ انصاری نہیں ہیں غنوی ہیں حمزہ بن عبدالمطلب رضی اللہ عنہ سے اور ان سے حلف کی دوستی تھی۔ ابو مرتذ کا نام کناز بن حصین بن یربوع بن طریف بن خرشہ بن عبید بن سعد بن عوف بن کعب بن جلان بن غنم بن غنی بن اعصر بن سعد بن قیس غیلان بن مضر ہے۔ اور اعصر کا نام منبہ ہے ان کا لقب دغان ہے لوگ کہتے ہیں کہ باہلہ اور غنی یہ دونوں دخان کے بیٹے تھے۔ ان کو دخان اس سبب سے کہتے ہیں کہ زمانہ قدیم میں عرب کے کسی بادشاہ نے ان پر تاخت کی پھر وہ اپنے لشکر کو یل کے پہاڑ کے ایک کہوہ میں جا کے ٹھیرا تو قبیلہ بنی معد کے لوگ اس کے پیچھے پیچھے گئے اور منبہ نے ان کی طرف دہوان کرنا شروع کیا یہاں تک کہ وہ مرگئے اسی سبب سے ان کو دخان کہتے ہیں۔ اور اعصر ان کے ایک شعر کے سببس ے کہتے ہیں وہ شعر یہ ہے۔ قالت عمیرۃ المراسک بعد ما ۔۔۔

مزید

(سیدنا) انس (رضی اللہ عنہ)

  ابن مدرک۔ ابو موسینے کہا ہے کہ ابن شاہین نے ان کا تذکرہ صحابہ میں کیا ہے ہمیں محمد بن ابی بکر بن عیسی اصفہانی نے کتابۃ خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں حسن بن احمد نے اجازۃ ابو احمد عطار کی کتاب سے خبر دی وہ کہتے تھے کہ ہمیں عمر بن احمد بن عثمان نے خبر دی وہ کہتے تھے ہمیں محمد بن ابرہایم نے محمد بن یزید سے انھوں نے پنے راویوں سے رویت کی کہ وہ کہتے تھے انس بیٹے ہیں مدرک بن کعببن عمرو ابن سعد بن عوف بن عتیک بن حارثہ بن عامر بن نیم اللہ بن مبشر بن کلب بن ربیعہ بن عفرس بن خلف بن افتل کے افتل کا نام خثم بن انمار ہے بعض لوگ کہتے ہیں خثم بحیلہ کے اخیافی بھائی تھے ان کا نام خثعم ایک پہاڑ خثم نامی کی وجہس ے رکھا گیا کہا جتا ہے کہ یہ بوجہ اٹھا کے پہلے تھے اور خثعم کے پاس اترے تھے۔ ان انس کی کنیت ابو سفیان ہے یہ شاعر تھے اور اپنی قوم کے سردار تھے مجھے ان کی کوئی حدیث معلوم نہیں۔ میں کہتا ہوں کہ یہ کلام۔۔۔

مزید