جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بسر بیٹے ہیں سلیمان کے ان سے انکی بیٹی سعیہ روایت کرتی ہیں کہ انھوںنے کہا میں نے رسول کدا ﷺ سے حدیثیں سنی ہیں اور میں نے آپ کے پیچھے نماز پڑھی ہے یہ امیر ابو نصر کا قول تھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بسر بیٹِ ہیں سعیان بن عمرو بن عویمر بن صرمہ عبدالہ بن قمیر بن حبشہ بن سلول بن کعب بن عمرو بن ربیعہ کے ربیعہ کا نام بھی خزاعی ہیں کعبی ہیں شریف آدمی تھے انھیں نبی ﷺ نے ایک خط لکھا تھا اور انھیں اسلام کی ترغیب دی تھی قصہ حدیبیہ میں ان کا تذکرہ آتا ہے۔ یہی ہیں جو عمرہ حدیبیہ کے وقت رسلو خدا ﷺ سے ملے تھے ار اپنے ساتھ ہدی لائے تھے اور حضرت ے بیان کیا کہ اہل قریش اپنے تمام بچوں اور عورتوں کو لے کر چیتے کی کھالیں پہن کر نکلے ہیں الی آخر الحدیث۔ سن۶ھ میں اسلام لائے اور حدیبیہ میں رول کدا ﷺ کے ہمراہ تھے۔ ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان کی ابو رافع سلمی ہے۔ ابن ماکولا نے ان کا تذکرہ بشیر میں کیا ہے اور کہا ہے کہ بشیر سلمی نے نبی ھ سے روایت کی ہے ہک آپ نے فرمایا (قریب قیامت کے) ایک آگ مثل تیر سیلاب کینکلے گی۔ ان سے ان کے بیٹے رافع نے روایت کی ے۔ انکی حدیث میں اور ان کے نام میں بہت اکتلاف ہے بعض لوگوںنے وہی بیان کیا ہے جو ہم نے لکھا اور بعض لوگوں نے بشیر بفتح با لکھا ہے اور بعض لوگوں نے شر بغیر یا کے لکھا ہے سب اپنے اپنے مقام پر ذکر کیا جائے گا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بیٹے ہیں راعی العیر اشجعی کے۔ ایاس بن سلمہ بن اکوع نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ نبیﷺ نے ایک شخص کو دیکھا جس کا نام بسر بن راعی العیر تھا وہ اپنے بائیں ہاتھ سے کھا رہا تھا حضرت نے اس سے فرمایا کہ داہنے ہاتھ سے کھا اس نے کہا میں داہنے ہاتھ سے نہیں کھا سکتا آپ نے (ناخوش ہو کر) فرمایا تو اب نہ کھا سکے گا چنانچہ پھر اس کا داہنا ہاتھ اس کے منہ تک نہ اٹھتا تھا۔ ان کا تذکرہ ابو نعیم نے ابن مندہ نے لکھاہے اور ابو نصر بن ماکولا نے کہا ہے کہ بسر بن راعی العیر وہی شخص ہیں جنھیں نبی ﷺنے حکم دیا تھا کہ اپنے داہنے ہاتھ سے کھائو اور انھوںنے کہا تھا کہ میں نہیں کھا سکتا اور ابن ماکولا نے ان کے نام میں اختلاف نہیں بیان کیا حالانکہ ان کی علوت سے کہ مختلف فیہ ناموںمیں وہ اختلاف کو بیان کیا کرتے ہیں۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  ابن حجاش قرشی۔ ان کا شمار اہل شام میں ہے۔ ہمیں یحیی بن محمود بن سعد ثقفی نے اجازۃ اپنی سند سے ابن ابی عاصمس ے نقل کر کے خبر دی وہ کہتے تھے ہم سے دحیم نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہمس ے ولید بن مسلم نے بیان کیا وہ کہتے تھے مجھے حریز بن عثمان نے عبدالرحمن بن میسرہ سے انھوں نے جبیر بن نفیر سے انھوںنے بسر بن حجاش سے نقل کر کے بیان کیا کہ رسول خدا ﷺ نے ایک مرتبہ اپنی ہتیلی میں اپنا لعاب دہن گرایا اور اس کی طرف اشارہ کر کے فرمایاکہ اللہ عزوجل فرماتاہے کہ اے ابن آدم تو مجھے عاجز نہیں کرسکتا دیکھ میں نے تجھے سی طرح کی ایک چیز سے پیدا کیا ہے یہاں تک کہ جب میں نے تیری خلقت پوری کر دی اور تجھے درست کر دیا تو دو چادریں اوڑھ کے چلنے لگا اور زمیں تیری چال سے دھمکنے لگی پھر تو مال جمع کیا اور بخل کرنے لگا یہاں تک کہ جب تیری جان حلق میں پہنچتی ہے تو تو کہتاہے کہ اب یں صدقہ دوں گا حالانکہ اب دصقہ دینے کا۔۔۔

مزید

سیدنا) بسر (رضی اللہ عنہ)

  یہ بسر بیتے ہیں ابو یسر مازنی کے۔ابو سعید سمعانی نے کہا ہے کہ یہ قبیلہ مازن بن منصور بن عکرمہ بن خصفہ بن قیس غیلان سے ہیں۔ ان سے انکے بیٹِ عبداللہ نے رویت کی ہے کہ انھوں نے کہا نبی ﷺ تشریف لائے اور میرے باپ کے یہاں فروکش ہوئے میرے باپ نے آپ کے سامنے کھانا (٭کھانا اہل عرب کے محاورے میں موٹی کو کہتے ہیں اور حیس ایک مرکب چیز ہے جو چھوہارے اور گھی کو ملا کر بنائی جاتی ہے کبھی اس میں پنیر بھی شامل کر لیا جاتا ہے)  اور ستو اور حیس پیس کیا آپ نے اسے کھایا پھر میرے والد پانیلے آئے آپ نے پیا اور جو کچھ بچا وہ آپ نے اپنی داہنی جانب والے کو دے دیا پھر چھوہارے آپ کے سامنے پیش کئے گئے آپنے اسے بھی کھایا اور آپ کی عادت تھی کہ جب آپ چھوہارا کھاتے تو اسے اپنی دو انگلیوں یعنی انگشت شہادت اور بیچ کی انگلی کے درمیان میں پکڑتے تھے پھر جب نبی ﷺ سوار ہوئے تو میرے والد آئے اور انھوںنے آپ کی سواری کی ۔۔۔

مزید

سیدنا) بسبس (رضی اللہ عنہ)

  جہنی نصاری۔ قبیلہ بنی سعادہ بن کعب بن خزرج سے ہیں ان کے حلیف تھے عروہ بن زبیر نے کہا ہے کہ وہ طریف بن خزرج کی اولاد سے ہیں بدر میں شریک تھے جیسا کہ زہری نے کہا ہے یہ سب بیان ابن مندہ کا تھا۔ مگر ابو نعیم نے کہا ہے کہ بسبس انصاری جہنی اور بعض لوگ بسبسہ بن عمرو بھی کہتے ہیں ابو نعیم نے اس سے زیادہ ان کا نسب نہیں بیان کیا اور ابو عمر نے کہا ہے کہ بسبس بن عمرو ابن ثعلبہ بن خرشہ بن عمرو بن سعد بن ذبیان ذیبانی ثم الانصاری۔ ابو عمر نے کہا ہے ہ بعض لوگ ان کو بسبسہ بن بشر بھی کہتے ہیں بدر میں شریک تھے ابن کلبی نے بھی ان کا نسب ایسا ہی بیان کیا ہے ور ذبیان کیبعد انھوں نے اس قر زیادہ کر دیا ے ابن رشدان بن غطفان ابن قیس بن ج ہینہ بن زید بن لیث بن سواد بن اسلم بن الحاف بن قضاعہ ان کا شمار انصار میں ہے انھیں سے مخاطب ہو کر ایک شخص نے بطور جز کے کہا ہے افصم لہا صدورہا یا بسبس(٭ترجمہ۔ اے بسبس ان لو۔۔۔

مزید

سیدنا) بزیع (رضی اللہ عنہ)

  ازدی۔ عباس کے والد ہیں۔ عبدان نے ان کا ذکر لکھا ہے اور کہا ہے کہ ان کا نسب ہمیں نہیں معلوم ہوا اور نہ ہم یہ جانتے ہیں کہ (حدیث ذیل کو) انھوں نے خود سنا ہے یا وہ مرسل ہے۔ ان سے ان کے بیٹے عباس نے روایت کی ہے کہ رسول خدا ﷺ نے فرمایا جنت نے عرض کیا کہ اے میرے پروردگار تو نے مجھے آراستہ یا ہے اور خوب آراستہ کیا ہے اب میرے اعضا کو بھی درست کر دے اللہ بزرگ برتر نے فرمایا کہ میں نے تیرے اعضا کو حسن اور حسین ے بھر دیا اور تیرے دونوں جانب میں نے نیک بخت انصار کو جگہ دی قسم اپنے عزت و جلال کی کہ تجھ میں ریاکار داخل نہ ہوگا نہ کوئی بخیل داخل ہوگا۔ ان کا تذکرہ ابو موسی نے ابن مندہ پر استدراک کرنے کے لئے لکھا ہے یہ حدیث غریب ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید

سیدنا) بریل (رضی اللہ عنہ)

  شہائی فسلفی۔ بریل شہالی سے مروی ہے کہ رسول خا ﷺ کا گذر ایک شخص پر ہوا جو اپنے اصحاب کے لئے کھانا پکا رہا تھا اور اسے آگ کی تیزی سے تکلیف ہو رہی تھی رسول کدا ﷺ نے فرمایا اب تجھے دوزخ کی گرمی نہ پہنچے گتی۔ ابن مندہ نے کہا ہے کہ یہ حدیث غریب ہے صرف اسی سند سے مروی ہے۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ بعض لوگوں نے بریل شہالی کو صہابہ میں ذکر کیا ہے حالانکہ یہ وہم ہے۔ میں کہتا ہوں کہ ابن مندہ نے کہا ہے ان کا صحابی ہونا ثابت نہیں۔ انھیں ابن مندہ اور ابو نعیم نے حرف بے میں ذکر یا ہے جیسا کہ م نے ذکر کیا اور ابن ماکولا نے کہا ہے ہ نزیل شہالی نون کے ساتھ بع لوگ ان کو شاہلی بھی کہتے ہیں ایک شیخ تھے مہمانسراے کے متعل ان کی ایک حکایت مشہور ہے ان سے ابو عمرو نامی ایک شیخ نے روایت کی ہے ان کا شمار مقام بقیہ کے مجہول شیوخ میں ہے اور ابو سعد سمانی نے کہا ہے کہ سلفی ایک شاخ ہے کلاع کی جو قبیلہ ہے حمیر کا۔ (اسد۔۔۔

مزید

سیدنا) بریر (رضی اللہ عنہ)

  کنیت ان ی ابوہریرہ ہے نام ان کا مروان بن محمد نے سعید بن عبدالعزیز سے بریر نقل کیا ہے مگر کسی اور نے ان کی موافقت نہیں کی۔ ابو نعیم نے کہا ہے کہ یہ وہم ہے وہ کہنا یہ چاہتی تھی کہ ابو ہند کا نام بریر ہے (غلطی سے یہ لکھ گئے کہ ابوہریرہ کا نام بریر ہے) ابوہریرہ کے نام میں بہت اختلاف ہے ان کا زکر ان بابوں میں آئے گا جن میں ان کا نام بیان کیا گیا ہے اور پورا ذکر ان کا کنیت کے بیان میں آئے گا کیوں کہ ان کی کنیت ان کے تمام ناموں سے زیادہ مشہور ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے بیان کیا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر ۱)۔۔۔

مزید