بن ہمار: ایک روایت میں ہبار، ایک میں ہدار اور ایک میں حمار اور خمار مذکور ہے وہ غطفانی تھے ابو سعد سمعانی کی روایت کے رو سے وہ غطان بن سعد بن ایاس بن حرام بن جذام سے تھے جونبو جذام کا ذیلی قبیلہ ہے اور وہ اہل شام میں شمار ہوتے تھے۔ ابو الفضل بن ابو الحسن فقیہ نے باسنادہ ابو لعیلی احمد بن علی سے انہوں نے داؤد بن رشید سے، انہوں نے اسماعیل بن عیاش سے انہوں نے یحیٰ بن سعد سے انہوں نے خالد بن معدان سے انہوں نے کثیر بن مرہ سے انہوں نے نعیم بن ہمار سے روایت کی کہ ایک آدمی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور دریافت کیا یا رسول اللہ! شہدا میں افضل کون ہے؟ فرمایا وہ شخص جو صف میں کھڑا لڑتا رہے اور جعبگ*** سے منہ نہ موڑے، تا آنکہ قتل ہوجائے ایسے لوگ بہشت کے محلات میں سکونت پذیر ہوں گے اور تیرا رب انہیں دیکھ کر خوشی سے ہنسے گا اور جہاں یہ صورت حال ہو وہاں حساب ک۔۔۔
مزید
بن جبر: ایک روایت میں نفیر بن مغلس بن نفیر اور ایک دوسری روایت میں نفیر بن مالک بن عامر الحضری آیا ہے ان کی کنیت ابو جبیر تھی، ایک روایت کے مطابق ابو خمیر بھی مذکور ہے ان کا شمار شامیوں میں ہوتا ہے انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی۔ معاویہ بن صالح نے عبد الرحمان بن جبرین نفیر سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے دجال کا ذکر کرتے ہوئے فرمایا اگر دجال کا خروج میرے زمانے میں ہوا تو میں تمہارا کفیل ہوں گا ورنہ اللہ تعالیٰ ہر مسلمانوں کو اس کے شر سے بچائے گا۔ انہوں نے یہ حدیث بیان کی لیکن عبد اللہ بن عبد الرحمان بن جابر نے اپنے والد سے انہوں نے یحییٰ بن جبیر بن نفیر سے انہوں نے نواس بن سمعا ن سے طویل تر حدیث بیان کی ہے جبیر بن نفیر نے زمانۂ جاہلیت بھی پایا لیکن انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت ۔۔۔
مزید
بن مجیب الشمالی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قدیم الاسلام صحابہ میں سے تھے اسحاق بن ابراہیم و مشقی نے اسماعیل بن عیاش سے انہوں نے سعید بن یوسف سے انہوں نے یحییٰ بن ابی کثیر سے انہوں نے ابو سلام سے انہوں نے حجاج بن عبد اللہ الشمالی سے(انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو حجۃ الوداع میں دیکھا تھا انہوں نے نفیر بن مجیب سے ان کی حدیث روایت کی۔ ان سے مروی ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ جہنم میں ستر ہزار وادیاں ہیں اور ہر وادی میں ستر ہزار گھاٹیاں ہیں اور ہر گھاٹی میں ستر ہزار مکان ہیں اور ہر مکان میں ستر ہزار بچھو ہیں ہرکافر اور منافق کو ان گھروں میں بند کیا جائے گا یہ ابن مندہ کا قول ہے ابو نعیم کہتے ہیں ابن مندہ سے اس نام کی روایت میں غلطی ہوئی ہے یہ روایت سفیان بن مجیب کی ہے انہوں نے با سنادہ ہیشم بن خارجہ سے انہوں نے اسماعیل بن عیاش سے انہ۔۔۔
مزید
ابو بکرہ: ایک روایت میں ان کا نام مسروح آیا ہے جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں نیز ایک روایت میں ان کا نام نفیع بن مسروح اور ایک روایت میں نفیع بن حارث بن کلدہ ہے جو لوگ انہیں مسروح سے منسوب کرتے ہیں ان کے نزدیک یہ حارث بن کلدہ کے غلاموں سے تھے اور ان کی والدہ کا نام سمیہ تھا جو حارث کی لونڈی تھی اور وہ زیاد کے اخیائی بھائی تھے۔ شعبی سے مذکور ہے کہ لوگوں نے انہیں حارث کی طرف منسوب کرنا چاہا تو انہوں نے انکار کردیا۔ انہوں نے مرتے وقت اپنے بیٹے سے کہا کہ میں مسروح حبشی ہوں امام احمد بن حنبل نے انہیں ابو بکرہ نفیع بن حارث لکھا ہے اور یہی اکثر لوگوں کا قول ہے۔ امام احمد بن حنبل لکھتے ہیں کہ ہوذہ بن خلیفہ نے مجھے ان کا نسب بتایا، جب ابو بکرہ تک پہنچے تو میں نے ان کے والد کا نام پوچھا تو انہوں نے کہا چھوڑو یہیں تک رہنے دو یہ ان لوگوں میں سے ہیں جو محاصرہ طائف کے موقعہ پر اپنے۔۔۔
مزید
بن المعلی بن لوذان: ہم ان کا نسب ان کے والد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں یہ صاحب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی مدینہ میں تشریف آوری سے پہلے اسلام لاچکے تھے اس دوران میں بنو مزینہ کے ایک آدمی سے جو بنو اوس کا حلیف تھا۔ ان کا آمنا سامنا ہوگیا، اور چونکہ اوس اور خزرح میں باہم عناد تھا اس لیے اس آدمی نے انہیں قتل کردیا اس بنا پر جناب نفیع انصار میں وہ پہلے آدی ہیں جو قتل ہوئے ان کی کوئی اولاد نہ تھی ابن الکلبی نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن حارث بن عبدلمطلب بن ہاشم بن عبد مناف قرشی ہاشمی ان کی کنیت ابو الحارث تھی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عمزادا ور بھائیوں میں سب سے بڑے تھے وہ غزوۂ بدر میں جنگی قیدی بنالیے گئے تھے اور حضرت عباس نے فدیہ دے کر انہیں آزاد کرایا تھا اور پھر مسلمان ہوگئے تھے ایک روایت کے مطابق وہ غزوۂ خندق کے موقعہ پر ایمان لائے اور پھر ہجرت کی ایک روایت میں ہے کہ انہوں نے اپنے بہت سے تیر بطور فدیہ دے کر رہائی حاصل کی تھی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حضرت عباس اور ان کے درمیان مواخات قائم فرمائی تھی یہ دونوں حضرات زمانہ جاہلیت میں بھی ایک دوسرے سے لین دین میں اور میل ملاپ میں بہت قریب تھے۔ جنابِ نوفل، فتح مکہ غزوۂ حنین اور طائف میں شریک رہے اور حنین کی ابتدائی بدحواسی میں وہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ ثابت قدم رہے تھے اور اس غزوے میں انہوں نے اسلامی لشکر کی۔۔۔
مزید
بن فردہ اشجعی ابو فردہ نے کوفے میں سکونت اختیار کرلی تھی ان سے ان کے بیٹوں فروہ عبد الرحمٰن اور سحیم نے سورۂ کافروں کی فضیلت کے بارے میں حدیث نقل کی لیکن اس کے اسناد میں گڑبڑ ہے اس لیے حدیث کا ثابت نہیں کیا جاسکتا۔ عبد الوہاب بن علی الامین نے باسنادہ ابو داؤد بن اشعت سے انہوں نے نفیلی سے انہوں نے زہیر سے انہوں نے ابو اسحاق سے انہوں نے فروہ بن نوفل سے انہوں نے اپنے والد سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فرمایا اے نوفل! تم رات کو بعد از نماز عشاء سورۂ کافروں پڑھ کر سو جایا کرو، کہ یہ تمہاری طرف سے شرک سے برأت متصور ہوگی۔ زید بن ابی انیسہ اشعت بن سوار، اسرائیل اور قطن بن خلیفہ نے ابو اسحاق سے اسی طرح روایت کی ہے ثوری نے بھی اس کو روایت کیا ہے لیکن انہوں نے راوی کا نام فروہ اشجعی بیان کیا ہے اور ان کے والد کا نام نہیں لیا اور عبد الرحمٰن بن ۔۔۔
مزید
بن مساحق بن عبد اللہ بن مخرمہ(جو بنو مالک بن حسل بن عامر بن لوئی سے تھے) قرشی عامری: ابو سعید ان کی کنیت تھی ابو موسیٰ کہتے ہیں کہ ان کی وفات عبد الملک بن مروان کے ابتدائی عہد میں ہوئی جناب نوفل حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ غزوۂ بدر میں موجود تھے اور ابو موسیٰ نے بغیر از اسناد عبد الجبار بن سعد بن سلیمان بن نوفل سے روایت کی ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن معاویہ بن عروہ اور ایک روایت میں نوفل بن معاویہ بن عمرو الدیلی مذکور ہے جو بنو الدیل بن ابی بکر بن عبد مناہ بن کنا نہ سے(اور پھر وہ بنو نفاثہ بن عدی بن الدیل کا ایک حصّہ تھا) ابو احمد عسکری نے ان کا نسب بایں انداز بیان کیا ہے: نوفل بن معاویہ بن غروہ بن صخر بن یعمر بن نفاثہ بن عدی بن الدیل۔ جنگ قجار میں معاویہ(نوفل کا والد) بنو الدیل کے لشکر کا سردار تھا ایک شاعر نے اس کے متعلق ذیل کا شعر کہا: فلا وابیہا مانزلنا بعامر ولا عامر ولا النفاثی نوفل ۔۔۔
مزید
بن ظالم بن عبس الانصاری: بنو بخار سے تھے اور غزوۂ احد میں موجود تھے یہ ابو عمر کا قول ہے ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے محمد بن سعد بن نیار بن ظالم الاسدی سے ان کا نسب یوں بیان کیا ہے: نیار بن ظالم بن عیس بن حرام بن جندب بن عامر بن عدی بن نجار: جناب نیار ابو الاعور بن ظالم کے بھائی تھے غزوۂ احد میں شریک تھے اور ان کی والدہ ام نیار و دخترِ ایاس بن عامر بن بلی(جو بنو حارثہ کے حلیف تھے) سے تعلق رکھتی تھی اور ان کا بھائی غزوۂ بدر میں شریک تھا تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔ علامہ ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ابو موسیٰ اور ابو نعیم نے انہیں بنو اسد سے منسوب کرکے ان کے نسب کو انصار سے جا ملایا ہے اس میں واضح تضاد ہے مگر صحیح بات یہ ہے کہ ان کا تعلق انصار سے ہے اور ابو عمر کی رائے درست ہے۔ ۔۔۔
مزید