جمعرات , 05 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 25 December,2025

سیّدنا نیار رضی اللہ عنہ

بن مکرم اسلمی: انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت اور آپ سے روایت کا شرف حاصل ہے جن لوگوں نے حضرت عثمان کی شہادت کے بعد ان کی تدفین کی ان میں یہ صاحب بھی شامل تھے ان کے علاوہ حکیم بن حزام، جبیر بن مطعم، ابو جہم بن حزیفہ اور بقولِ مالک بن انس ان کے دادا مالک بن ابی عامر تھے۔ ابو محمد عبد اللہ بن سوید نے باسنادہ علی بن احمد بن متویہ الواحدی سے انہوں نے ابو نصر احمد بن محمد بن ابراہیم المہرجانی سے انہوں نے عبید اللہ بن محمد الزاہد سے انہوں نے محمد بن عبد اللہ البغوی سے انہوں نے محمد بن سلیمان سے انہوں نے عبد الرحمان بن ابی زناد سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے عروہ بن زبیر سے انہوں نے نیار بن مکرم سے یہ روایت بیان کی کہ جب سورۂ روم نازل ہوئی تو حضرت ابو بکر یہ سورت لے کر کفار مکہ کے ایک مجمعے میں گئے کفار نے پوچھا کیا یہ کلام تمہارے رفیق(حضور اکرم صلی اللہ ۔۔۔

مزید

سیّدنا نافع رضی اللہ عنہ

یہ ان لوگوں میں شامل ہیں جو شام سے حبشہ آگئے تھے چنانچہ ان کے بارے میں یہ آیت نازل ہوئی الذین آتینا ھم الکتاب من قبلہ ھم بہ یومنون ۔ ہم ابرہہ کے ترجمے میں اس کا ذکر کر آئے ہیں ابو موسیٰ نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا نضر رضی اللہ عنہ

بن حارث بن کلدہ بن علقمہ القرشی ان کا تعلق بنو عبد الدار سے تھا اور مجازی شمار ہوتے تھے غزوۂ حنین میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے اور آپ نے ایک سو اونٹ مالِ غنیمت سے عطا کیے تھے ان کا شمار موِلفۃ القلوب میں تھا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے اور یہ روایت ابن اسحاق سے بیان کی ہے ابن اثیر لکھتے ہیں کہ جاب نضر کے بارے میں میری یہ روایت کہ انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی زیارت نصیب ہوئی اور وہ غزوۂ حنین میں شریک تھے ایسی کتابوں سے لی گئی ہے جو بالکل درست اور صحیح ہیں لیکن ابن مندہ کی کتاب ان تین کتابوں پر مبنی ہے جن کا مدار سماع پر ہے اور جن میں تصحیف کی گئی ان میں سے ایک نسخہ اصفہانی ہے جو مصنف کے عہد سے اب تک چلا آرہا ہے ان دونوں نے جناب نضر کا ذکر ان لوگوں میں کیا ہے جن کا نام نضر تھا۔ اور پھر ان کا نام نضر بن سلمہ متعین کیا ہے جو غلط ہے ۔۔۔

مزید

سیّدنا نضر رضی اللہ عنہ

بن سفیان ہذلی مدنی تھے بقول ابن شاہین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عین حیات میں پیدا ہوئے ابو موسیٰ نے ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا نضر رضی اللہ عنہ

بن سلمہ ہذلی انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ ارشاد فرماتے ہوئے سنا کہ اگر لوگوں کو ان مشاہدات کا علم ہو جائے جو عشا کے خاتمے اور ظہورِ صبح کے درمیان وقوع پذیر ہوتے ہیں۔ تو وہ انہیں دیکھنے کے لیے سوار ہوکر آئیں۔ ابو عبد اللہ بن قراط نے ان سے روایت کی ہے ابو مندہ ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا نضلہ رضی اللہ عنہ

بن ماعز انہوں نے جناب ابو ذر کو نماز اشراق پڑھتے دیکھا حسین العلم نے ان کی حدیث عبد اللہ بن بریدہ سے روایت کی ابو مندہ اور ابو نعیم نے مختصراً ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن جناب التجیبی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے لیکن ان سے کوئی روایت مذکور نہیں ابن ماکولا نے ان کا ذکر بروایت حضرمی کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن عبد الرحمٰن ازدی، بصری: داؤدبن ابو ہند نے ان سے روایت کی ان کو صحابہ میں شمار کیا گیا ہے لیکن یہ درست نہیں ابن مندہ اور ابو نعیم نے اسی طرح بیان کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا نبیشتہ رضی اللہ عنہ

الخیر بقول ابو عمران کا سلسلہ نسب ہوں ہے نبیشہ بن عمرو بن عوف بن عبد اللہ بن عتاب بن حارث بن مصین بن نالغہ بن لحیان بن ہذیل بن مدرکہ بن الیاس بن مضرایک روایت کے رو سے سلمہ الخیر بن عبد اللہ ابو طریف آیا ہے بصرہ میں سکونت کرلی تھی ابن ما کولا کے خیال میں ان کا نسب یوں تھا نبیشۃ الخیر بن عمرہ بن عوف بن سلمہ بن حنش بن طیار بن دیال بن عمیر بن عادیہ بن صعصعہ بن واثلہ بن لحیان بن ہذیل، ایک اور روایت کے مطابق یوں ہے نبیشۃ بن عبد اللہ بن شیبان بن عقان بن حارث بن جون بن حارث بن عبد العزی بن وائل بن لحیان بن ہذیل۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں الخیر کے لقب سے اس لیے نوازا کہ وہ ایک بار حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور چند جنگی قیدیوں کو وہاں دیکھا تو عرض کیا، یا رسول اللہ! یا تو فدیہ لے کر انہیں آزاد فرما دیجیے اور یا احسان کرکے چھوڑ دیجیے فرمایا ت۔۔۔

مزید

سیّدنا نبیہ رضی اللہ عنہ

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے ابو عمر کہتے ہیں، میں ان کے بارے میں اس سے زیادہ کچھ نہیں جانتا کہ بعض علماء نے انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلاموں میں شمار کیا ہے، اور یہ کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں خرید کر آزاد کردیا تھا ایک روایت میں ان کا نام النُبیہ مذکور ہے۔ واللہ اعلم۔ ابو عمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید