جمعرات , 05 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 25 December,2025

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن اوس: تمیم الداری کے بھائی تھے ان کا ذکر اس حدیث میں جو بعض متاخرین نے بیان کی ہے پایا جاتا ہے جناب نعیم اپنے بھائی تمیم اور عمزاد ابو ہند کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور جو جاگیر انہوں نے مانگی آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے عطا فرمادی ایک روایت کے مطابق ان کے بھائی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر نہیں ہو سکے تھے اور ان کا شمار صحابہ میں نہیں ہے تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن بدر: السدی نے ان کا ذکر ابو مالک اور انہوں نے عبد اللہ بن عباس سے بہ سلسلہ نزول آیت: ولا تر فعوا اصوا تکم فوق صوت النبی: بیان کیا ہے کہ بنو تمیم کا ستر اسی آدمیوں کا وفد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ ان میں اقرع بن حابس، زبرقان، عطارد، قیس بن عاصم، نعیم بن بدر اور عمرو بن اہشم بھی تھے ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ کتاب میں اسی طرح مذکور تھا لیکن ان کا خیال ہے، کہ ان صاحب کا نام عینیہ بن بدر تھا ابن اثیر لکھتے ہیں کہ ابو موسیٰ کا خیال غلط ہے کیونکہ عینیہ بن بدر بنو فزارہ سے تھے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن ربیعہ بن کعب اسلمی: یہ صاحب کچھ عرصہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت گزاری میں مصروف رہے(اور ایک روایت میں ہے کہ کنْتُ اَخْدِمُ النبی کے راوی ربیعہ بن کعب ہیں، نہ کہ نعیم بن ربیعہ، جیسا کہ ہم باب را میں بیان کر آئے ہیں) اس کے راوی ابراہیم بن سعد ہیں، جنہوں نے محمد بن اسحاق سے انہوں نے محمد بن عمرو بن عطا سے انہوں نے نعیم بن ربیعہ بن کعب سے روایت کی لیکن یہ وہم ہے اور صحیح یہ ہے کہ اس کے راوی ربیعہ بن کعب ہیں ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن زید التمیمی: ابن اسحاق نے انہیں تمیم الداری کے وفد میں شامل کیا ہے اور ابو موسیٰ نے مختصراً اسی طرح ان کا ذکر کیا ہے اور جب تک وہ زندہ رہے تمیم الداری کو ان سے منسوب نہیں کیا گیا اور اگر یہ انتساب ان کی وفات کے بعد عمل میں آیا ہے تو ہوسکتا ہے کہ درست ہو اور ہمارے علم میں نہ آیا ہو۔ جب بھی تمیمی کا لفظ استعمال کی جاتا ہے تو اس سے تمیم بن مرہ بن اَدّ مراد ہوتا ہے اور نعیم بن زید کا تعلق تمیم بن مرسے ہے جیسا کہ ہم نے حتات کے ترجمے میں بیان کیا ہے اور آگے چل کر نعیم بن یزید کے ترجمے میں بیان کریں گے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن سلامہ: ایک روایت میں سلام آیا ہے ابو ہریرہ کی حدیث میں ان کا ذکر آیا ہے اس حدیث کو عطاء بن ابی رباح نے ابو ہریرہ سے یوں بیان کیا کہ ایک بار حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہمارے درمیان تشریف فرما تھے، نیز ابو بکر، عبد اللہ بن مسعود معاذ بن جبل اور نعیم بن سلام بھی موجود تھے کہ اس اثنا میں ایک قاصد جسے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے کسی ضروری کام کے لیے بھیجا تھا واپس آگیا حضرت ابو بکر نے عرض کیا یا رسول اللہ ایسا تیز رفتار قاصد جو سالماً غانماً واپس آگیا ہے کم ہی کسی نے دیکھا ہوگا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے ابو بکر میں تمہیں اس سے بھی زیادہ تیز رو اور کامیاب تر آدمی کے بارے میں بتاتا ہوں یعنی جو شخص صبح کی نماز جماعت کے ساتھ ادا کرے اور طلوع آفتاب تک وہاں بیٹھا اللہ کا ذکر کرتا رہے۔ ابن ابی فدیک نے یزید بن عیاض سے انہوں نے ابو عبید سے جو سلیمان عبد الملک۔۔۔

مزید

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن عبد اللہ الخام۔ ان کا نسب نعیم بن عبد اللہ بن اَسِید بن عبد عوف بن عَبِیْد بن عُویَجٰ بن عدی بن کعب القرشی العدوی ہے ابو عمر نے بھی ان کا نسب یوں ہی بیان کیا ہے کلبی نے بھی اسی طرح لکھا ہے مگر صرف اتنی تبدیلی کی ہے: اسید بن عبد بن عوف انہیں نحام اس لیے کہتے تھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ آپ جنت میں داخل ہوئے تو آپ نے وہاں نعیم کی نخ نخ کی آواز سنی اور یوں ان کی آواز کافی دیر آتی رہی۔ نعیم قدیم الاسلام لوگوں میں سے تھے ایک روایت کے مطابق وہ گیارہویں مسلمان تھے اور ایک دوسری روایت کے رو سے انتالیسویں: حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے پیشتر جناب نعیم نے اپنا اسلام چھپایا ہوا تھا اور چونکہ ان کا قبیلہ ان کا احترام کرتا تھا اور وہ اپنے قبیلے کی بیوہ عورتوں اور یتیمیوں پر کشادہ دلی سے خرچ کرتے تھے اس لیے انہوں نے انہیں ہجرت سے روکے رکھا، اور اجازت دے دی کہ جس۔۔۔

مزید

سیّدنا نعیم رضی اللہ عنہ

بن قعتب: محمد بن اسحاق بن خزیمہ نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے یہ وادی کے باشندے تھے انہوں نے باسنادہ حمران بن نعیم بن قعتب سے روایت کی کہ وہ(نعیم) اپنے اور اپنے قبیلے کے صدقات لے کر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوا کرتے تھے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی یہ ادا پسند آئی ان کے چہرے کو چھوا اور دعا فرمائی ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا منقد رضی اللہ عنہ

بن خنیس بن سلامہ بن سعد بن مالک بن دودان بن اسد بن خزیمہ جعفر کا قول ہے کہ یہ ابو کعب اسدی کا نام ہے۔ ابنِ حبیب نے اپنی کتاب میں انہیں ان لوگوں میں شامل کیا ہے۔ جن کی کنیتیں نام پر غالب آگئیں۔ ابو موسیٰ نے مختصر ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا منقد رضی اللہ عنہ

بن زید بن حارث: ابو عمر نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔ بعض لوگوں نے اپنی کتابوں میں انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے۔ لیکن ابن اثیر انہیں نہیں جانتے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا منقع رضی اللہ عنہ

بن مالک بن اُمیّہ بن عبد العزی بن ملاں بن عمل بن کعب بن حارث بن بہثہ بن سلیم السلمی: انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی زندگی ہی میں فوت پائی۔ جب آپ صلی اللہ علیہ وسلم کو ان کی وفات کا علم ہوا تو ان کے لیے دُعا فرمائی۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید