بن عجیر القرشی الطلبی: انہوں نے مدینہ میں سکونت اختیار کرلی تھی بغوی وغیرہ نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے شافعی نے اپنے چچا محمد بن علی بن شافع سے انہوں نے عبد اللہ بن علی بن سائب سے انہوں نے نافع بن عجیر بن عبد یزید سے روایت کی کہ اس نے اپنی بیوی ہشیمہ کو طلاق دی اور پھر حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر گذارش کی یا رسول اللہ میں نے اپنی بیوی کو طلاق دے دی ہے اور میرا ارادہ ایک طلاق ہی کا تھا آپ نے مجھے رجوع کی اجازت دے دی حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے دور خلافت میں دوسری طلاق دی اور پھر حضرت عثمان کے عہد میں تیسری۔ اس حدیث کے اسناد میں اختلاف ہے ایک روایت کے رو سے جس کے راوی نافع ہیں مروی ہے کہ رکانہ بن عبد یزید نے اپنی بیوی کو طلاق دی چنانچہ ابو داؤد نے سنن ابو داؤد میں ابو الطاہر بن سرح سے روایت کی ابو ثور نے امام شافعی سے روایت کی اسی طرح حمیدی اور ربیع نے بھی امامِ شافع۔۔۔
مزید
بن عمر المزنی۔ ان سے ہلال بن عامر المزنی نے روایت کی انہوں نے بیان کیا کہ وہ حجۃ الوداع کے موقعہ پر پانچ برس کے تھے یا کچھ زیادہ میرے والد مجھے ساتھ لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے آئے حضور صلی اللہ علیہ وسلم اپنے خچر شہبا پر سوار تھے آپ صلی اللہ علیہ وسلم خطبہ دے رہے تھے اور حضرت علی رضی اللہ عنہ ساتھ ساتھ وضاحت کررہے تھے بیس سواریوں کے درمیان سے نکلتا بچتا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے خچر کے پاس پہنچ گیا۔ دونوں ہاتھ آپ کے گھٹنے پر رکھے پھر آپ کی پنڈلی کو چھوتا آپ کے پاؤں تک جا پہنچا اس کے بعد میرا یہ ہاتھ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے جوتے اور تلوے کے درمیان جا گھسا چنانچہ میں اب بھی یہ محسوس کرتا ہوں کہ میرا ہاتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ٹھنڈے تلووں کو چھو رہا ہے ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے اور نیز حافظ ابو مسعود نے میرے شیخ ابو عبد اللہ احمد بن علی الاسواری سے بیان کیا ۔۔۔
مزید
بن عمر و بن معدی کرب ان کی حدیث محمد بن اسحاق نے اور اسحاق بن ابراہیم بن ابی بن نافع بن معدی کرب نے اپنے دادا ابی سے انہوں نے اپنے والد نافع بن معدی کرب سے روایت کی کہ میں نے اور ام المومنین عائشہ نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ سے وازا سألک عبادی عنی فانی قریب احبیب دعوۃ الداع اذا دعان کا مطلب دریافت کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دربار خدا وندی میں گزارش کی اے خدا عائشہ کے سوال کا کیا جواب دوں اس پر جبرائیل نازل ہوئے اور کہا کہ جب ایک آدمی صدق دل اور خلوص نیّت سے خدا کو پکارتا ہے تو باری تعالیٰ جواب میں لبیک کہتا ہے اور اس کی حاجت پوری کردیتا ہے۔ [۱۔ بقرہ: ۱۸۶] ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے، ابن اسحاق نے ان سے صرف یہی ایک حدیث نقل کی ہے مگر اور لوگوں نے اسحاق بن ابراہیم سے کئی احادیث نقل کی ہیں۔ ۔۔۔
مزید
بن غیلان بن سلمہ الثقفی خالد بن ولید کے ساتھ معرکہ جندل میں شامل تھے وہاں شہادت پائی تو ان کے والد نے مرثیہ کہا اور شدید رنج و غم کا اظہار کیا: ما بال عینی لا تغمض ساعۃً الا اِعتر تنی عبرۃ تغشانی ترجمہ: میری آنکھوں کو کیا ہوگیا ہے کہ ایک دم بھی بند نہیں ہوتیں مگر یہ کہ آنسوؤں کی جھڑی بندھ جاتی ہے اسی طرح یہ اشعار بھی انہی جذبات کے حامل ہیں۔ یا نافع من للفوارس احجمت عن شدۃ مذکورۃ وطعان ترجمہ: اے نافع شاہ سواروں میں کون ایسا تھا جس نے اس شدت سے دشمن پر نیزے سے حملہ کیا ہو۔ لواستطیع جعلت منی مافعا بین اللہاۃ وبین عقد لسالی ترجمہ: اے نافع اگر ممکن ہوتا تو میں تجھے اپنے منہ اور زبان کے درمیان چھپالیتا، ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن کیسان ان کے بیٹے کا نام ایوب تھا۔ دمشق میں سکونت اختیار کرلی تھی ان سے ان کے بیٹے ایوب نے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جلدی ہی میری امت شراب نوشی میں پڑجائے گی اور وہ اس کا نام بدل دیں گے اور امرائے قوم اس باب میں ان کے امدادی ہوں گے جناب نافع سے ان کے بیٹے نے ایک اور حدیث بھی جس کا تعلق نزولِ عیسی سے ہے روایت کی ہے ابو نعیم ابو عمر اور ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن اثیم ابو ہند الاشجعی ایک روایت میں ان کا نام رافع مذکور ہے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے مشرف ہوئے کوفی ہیں اور کنیت سے مشہور ہیں بخاری اور مسلم نے انہیں صحابی قرار دیا ہے ان سے ان کے بیٹے نعیم نے روایت کی کہ میں اپنے چچا اور والد کے ساتھ حجۃ الوداع میں موجود تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم ایک سُرخ اونٹ کی پشت پر سے خطبہ ارشاد فرمارہے تھے میرے والد نے فرمایا یہ ہیں محمد رسول اللہ تینوں نے اسے بیان کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن بازیہ ابن منیع نے ان کا نام نعمان بن راذیہ قبیلۂ ازدکا عریف اور ان کا علم بردار لکھا ہے بقول بخاری وہ حمص میں سکونت پذیر ہوگئے تھے صالح بن شریح نے اپنے والد سے روایت کی کہ انہوں نے عریف الاذد(جن کا نام نعمان تھا) سے روایت کی کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ! ہم زمانہ جاہلیت میں راتوں کے پچھلے پہر سفر کرتے اب ہم بفضلہ مسلمان ہیں ہمیں کیا کرنا چاہیے فرمایا اسلام میں بھی یہ عمل پسندیدہ ہے اس لیے تمہیں چاہیے کہ کسی کو بھی ایسے سفر سے منع نہ کرنا۔ ابن ابی حاتم انہیں صحابی بتاتے ہیں تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے ہاں البتہ ابو عمران کے والد کا نام بازیہ بیان کرتے ہیں اور دوسرے دو ان کے والد کا نام راذیہ بتاتے ہیں واللہ اعلم۔ ۔۔۔
مزید
بن حارثہ انصاری عقیل رضی اللہ عنہ بن ابی طالب سے مروی ہے جب مشرکین نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم اور مسلمانوں کو سخت پریشان کیا تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے اپنے چچا حضرت عباس سے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ اپنے دین کی ضرور مدد کرے گا۔ ایک ایسی قوم کے ذریعے جو قریش کے علی الرغم انہیں ذلیل و رسوا کرے گی جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم منی جمرہ عقبہ کے پاس چھ آمیوں سے ملے تو آپ نے انہیں حمایت دین الٰہی کی دعوت دی تو جناب نعمان نے کہا یا رسول اللہ میں دین اسلام کی حمایت پر آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرتا ہوں اور میں اس باب میں کسی اپنے یا پرائے کا لحاظ نہیں کروں گا اور اگر آپ صلی اللہ علیہ وسلم حکم دیں گے تو ہم منی میں موجود ان لوگوں پر تلواریں لے کر ٹوٹ پڑیں گے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا مجھے ابھی اس کی اجازت نہیں ملی ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کا ذکر کیا ۔۔۔
مزید
بن زارع بنوا زو کے نقیب تھے ابو عمر کہتے ہیں میں نے ان سے اس حدیث کے سوا اور کچھ نہیں سنا(اِنّا کنا نعتاف فی الجاھلیتہ) ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس حدیث کو نعمان بن بازیہ سے منسوب کیا ہے ابو عمر نے نعمان بن بازیہ کا ذکر بھی کیا ہے لیکن اس حدیث کا انتساب ان سے نہیں کیا ابو عمر کے مطابق یہ دو آدمی ہیں لیکن ابن مندہ اور ابو نعیم دونوں کو ایک شمار کرتے ہیں۔ واللہ اعلم ۔۔۔
مزید
بن زید بن اکال ہم ان کا نسب ان کے بھائی سعد کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں ہشام بن کلبی سے مروی ہے کہ غزوۂ بدر کے بعد جناب نعمان بہ غرضِ حج نکلے اس دوران میں ابو سفیان نے انہیں روک لیا اسے کہا گیا کہ فدیہ لے کر انہیں رہا کردو اس نے کہا میں انہیں اس وقت تک رہا کروں گا جب تک محمد(صلی اللہ علیہ وسلم) میرے بیٹے عمرو کع، جسے غزوۂ بدر میں جنگی قیدی بنالیا تھا رہا نہیں کرتے۔ اس موقعہ پر ابو سفیان نے کہا۔ ارہط ابن اکال اجیبوا دعائہ تعاقد تم لا تسلموا السیّد الکہلا ۔۔۔
مزید