بن یزید بنو تمیم کے وفد کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مسلمان ہوگئے ابن اسحاق نے ان کا ذکر کیا ہے ابو عمر نے التحات کے ترجمے کے تحت ان کا ذکر کیا ہے مگر نام نعیم بن زید لکھا ہے غسانی نے ان کا ذکر کیا ہے جیسا کہ ہم نعیم بن زید کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ ۔۔۔
مزید
بن طلحہ انصاری ان کا ذکر جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں علاء بن حضرمی کے خط کے گواہوں میں آچکا ہے ابو موسیٰ نے مختصراً بیان کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن عبد اللہ بن ثعلبہ بن مالک بن عجلان بن زید بن غنم بن سالم: یہ صاحب غزوۂ بدر میں شریک تھے ابن اسحاق، ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا نسب اس طرح بیان کیا ہے اور نوفل بن ثعلبہ بن عبد اللہ کا نسب ہم ابو عمر کی روایت کے مطابق پہلے بیان کر آئے ہیں۔ واللہ اعلم۔۔۔
مزید
بن مسعود بن عبدہ بن مُظَہَّرْ بن قیس بن امیہ بن معاویہ بن مالک بن عوف بن عمرو بن عوف الانصاری وہ اور ان کے والد مسعود دونوں غزوۂ احد میں شریک تھے ابو عمر نے طبری سے مختصراً نقل کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
التمار ابو مقبل۔ مقاتل نے ضحاک سے انہوں نے ابن عباس سے والذین اذا فعلوا فاحشۃ اور اقسم الصلوٰۃ طوفی النہار; ہر دو آیات کی شان نزول کے بارے میں کہا کہ ان دونوں آیات کا تعلق نبہان التمار سے ہے ایک حسین و جمیل عورت ان سے کھجور خریدنے کو آئی نبہان نے اس کے سرین کو چھوا اس عورت نے کہا، نہ تونے اپنے بھائی کی غیر حاضری کا کوئی خیال کیا اور نہ تیرا خواہش ہی پوری ہوئی اس پر نبہان کو حد درجہ مذامت ہوئی۔ جناب نبہان نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر واقعہ بیان کردیا۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا تجھے محتاط ہونا چاہیے تھا ممکن ہے کہ وہ کسی غازی کی عورت ہو، دربار رسالت سے اٹھے، تو روتے جارہے تھے چنانچہ تین رات وہ عبادت میں مصروف رہے اور دن کو روزے سے ہوتے اس پر والذین ازا فعلوا نافاحشۃ نازل ہوئی۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے صحابی کو طلب فرمایا۔ اور نزولِ آیت کے بارے میں بتایا وہ بہ۔۔۔
مزید
بن ابی نافع الرواسی۔ علقمہ کے دادا تھے ان سے حمید بن عبد الرحمان ابو عوف رواسی نے بیان کیا کہ جب عمر و بن مالک دربار رسالت میں حاضر ہوا تو میں بھی اس وفد میں شامل تھا اس کے بعد اس نے اپنی قوم کو اسلام لانے کی دعوت دی، لیکن انہوں نے کہا، جب تک ہم بنو عقیل سے انتظام نہ لے لیں، ہم اسلام قبول نہیں کریں گے چنانچہ انہوں نے بنو عقیل کے ایک گروہ پر حملہ کرکے ایک آدمی کو قتل کردیا اس پر پر بنو عقیل نے پیچھا کرکے ان کے ایک آدمی کو مار ڈالا جنگ چھڑ گئی بنو عقیل میں ایک آدمی جس کا نام ربیعہ بن منتفق تھا، وہ بطریق رجز ذیل کا شعر پڑھ رہا تھا۔ اقسمت لا اقتل الا نار سا ۔۔۔
مزید
ابن شاہین نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے ابو الزبیر نے عمر و بن نبہان سے انہوں نے اپنے والد سے روایت کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ حالتِ اسلام میں جس کے دو بیٹے فوت ہوجائیں اللہ اسے جنت میں جگہ دے گا ان سے ابو ہریرہ کی ملاقات ہوگئی پوچھا کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے آپ سے ایسا فرمایا تھا انہوں نے کہا ہاں ابو ہریرہ کہنے لگے بخدا میرے نزدیک یہ بشارت اس سے کہیں زیادہ بہتر ہے کہ شام اور فلسطین میرے پاس رہن ہوں ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن عبد الحارث بن حبالہ بن عمیر بن غیثن(اس کا نام حارث بن عبدِ عمر و بن عمرو بن لوئی بن ملکان بن اقصی الخزاعی تھا) سب لوگوں نے انہیں خزاعی لکھا ہے اور ان کے سلسلۂ نسب کو بنو ملکان یعنی اخو خزاء اور اخواسلم تک لے گئے ہیں اور چونکہ ملکان کی تعداد کم تھی اس لیے ان میں سے بعض کو نبو خزاعہ سے منسوب کردیتے تھے نافع کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور انہوں نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت بھی کی۔ حضرت عمر نے انہیں مکے اور طائف کا عامل مقرر کردیا تھا جہاں قریش اور بنو ثقیف کے جلیل القدر سردار مقیم تھے نافع حضرت عمر سے ملنے گئے اور اپنے غلام عبد الرحمٰن بن ابتری کو اپنا جانشین مقرر کر گئے خلیفہ نے اس جانشینی کو نا پسند کیا اور نافع کو معزول کودیا اور خالد بن عاص بن ہشام کو مقرر کردیا جناب نافع کا شمار جلیل القدر فضلا میں ہوتا تھا فتح مکہ کے دن اسلام لائے وہیں سکونت رکھ لی اور ہ۔۔۔
مزید
حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے خالد بن ابی امیہ اور ابو ہاشم رومانی نے ان سے روایت کی۔ عقبہ بن خالد نے صباح سے انہوں نے خالد بن ابی امیہ سے انہوں نے جناب نافع سے روایت کی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا متکبر مسکین، بوڑھا زانی اور اپنے اعمالِ صالحہ کو دربارِ خداوندی میں بطور احسان پیش کرنے والے کبھی جنت میں داخل نہ ہوں گے تینوں نے اس کی تخریج کی ہے۔۔۔۔
مزید
بن عتبہ بن ابی وقاص زہری وہ سعد بن ابی وقاص کے بھتیجے تھے اور ہاشم المر کے بھائی ان سے کوئی حدیث مروی نہیں ان کا باپ عتبہ وہ شخص ہے جس بد بخت نے احد کی جنگ میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے دو دندانِ مبارک شہید کیے تھے اور عتبہ حالتِ کفر میں فتح مکہ سے پہلے مرا تھا۔ نافع فتح مکے کے دن ایمان لے آئے یہ ابن عمر کا قول ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے مصعب زبیری سے روایت بیان کی کہ زمانہ جاہلیت میں عتبہ کا ایک خون قریش کے ذمے تھا وہ پھر ترکِ وطن کرکے مدینے آگیا تھا او وہیں مرگیا تھا اور اپنے بھائی سعد کو وصیت کرگیا تھا۔ یحیٰ بن محمود اور عبد الوہاب بن ابی حبہ نے باسناد ہما مسلم سے روایت کی کہ قتیبہ نے جریر سے انہوں نے عبد الملک بن عمیر سے انہوں نے جابر بن سمرہ سے انہوں نے نافع بن عتبہ سے روایت کی کہ ہم ایک غزوے میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھے کہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں ک۔۔۔
مزید