بن ابی خولی: اور ابو خولی کا نام عمرو بن زہیر بن خیشمہ بن ابی حمران نعمان تھا(اور ابو حمران نعمان کا نام: حارث بن معاویہ بن حارث بن مالک بن عوف بن سعد بن عوف بن حریم بن جعفی الجعفی تھا جو عدی بن کعب اور خطاب حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے والد کے حلیف تھے) بقولِ موسیٰ بن عقبہ غزوۂ بدر میں شریک تھے ابن اسحاق کہتے ہیں کہ خولی اور مالک دونوں ابو خولی کے بیٹے تھے سب بدر میں شریک تھے ہشام بن کلبی لکھتے ہیں کہ خولی بن ابو خولی مع اپنے بھائیوں ہلال اور عبد اللہ کے غزوۂ بدر میں موجود تھے لیکن انہوں نے مالک بن خولی کا ذکر نہیں کیا ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
ابو قیس سلمی: محمد بن سلام نے عبد القاہر بن السری بن قیس بن ہیثم سے روایت کی کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے میرے دادا ہیثم کو اپنے قبیلے کے صدقات جمع کرنے کے لیے مقرر فرمایا انہوں نے یہ رقم حضرت ابو بکر کو پوری پوری ادا کردی اور زبرقان نے بھی رقم ادا کردی اس پر حضرت ابو بکر نے کہا کہ زبرقان نے صدقات کی رقم تکرماً ادا کی اور ہیثم نے تحرجاً تنگی سے یا تبرعاً خوشی سے ادا کی۔ اس پر محمد بن سلام نے عبد القاہر سے دریافت کیا کہ آپ کو یہ بات کس نے بتائی ہے؟ تھوڑا سا سوچنے کے بعد کہنے لگے کہ حمید نے حسن سے سنا ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔ اور اس ہیثم سے مراد ابن قیس بن صلت بن حبیب السلمی ہیں، جو قیس بن ہیلیثم کے والد اور عبد اللہ بن حازم بن اسماء صلت السلمی کے چچا تھے انہوں نے خراسان میں فتنہ برپا کیا تھا۔۔۔۔
مزید
بن جذام: عبد الرحمان بن یزید سے مروی ہے کہ ودیعہ نے اپنی لڑکی کا نکاح کیا تو لڑکی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئی، اور عرض کیا، یا رسول اللہ! میرے والد نے میرا نکاح کردیا ہے لیکن میں اسے نا پسند کرتی ہوں۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ودیعہ کو بلایا۔ اور حقیقت حال پوچھی انہوں نے کہا یا رسول اللہ! لڑکا نیک خو اور لڑکی کا ابنِ عم ہے۔ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے دریافت کیا۔ کیا تم نے لڑکی سے پوچھا تھا انہوں نے جواب نفی میں دیا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے نکاح کو منسوخ فرمادیا۔ اس حدیث میں لڑکے کے نام کے متعلق اختلاف پایا جاتا ہے۔۔۔۔
مزید
بن عمرو بن جراد بن یربوع الجہنی یہ سلسلہ نسب بہ روایت ابو عمر ہے ابن الکلبی نے یوں بیان کیا ہے: ودیعہ بن عمرو بن یسار بن عوف بن جراد بن یربوع بن طحیل بن عدی بن ربعہ بن رشدان بن قیس بن جہینہ یہ لوگ بنو سواد بن مالک بن غنم بن مالک بن نجار کے حلیف تھے انہوں نے بہ قول موسیٰ و ابن اسحاق غزوۂ بدر میں شرکت کی ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ شرکائے بدر، ودیعہ بن عمرو الجہنی کا ذکر کیا ہے اور بن اسحاق سے یہ بھی مروی ہے کہ وہ بنوا شجع سے تعلق رکھتے تھے لیکن پہلی روایت اصح ہے ابو عمر اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
جدملیح بن عبداللہ انصاری الخطمی رضی اللہ عنہ،ابواحمدعسکری اورابن ابی عاصم نےان کاذکرکیا ہے، یحییٰ نے اجازۃً باسنادہ ابن ابی عاصم سے،انہوں نے الحوطی اوررحیم سے،انہوں نے ابن ابی فدیک سے،انہوں نے عمروبن محمداسلمی سے،انہوں نے ملیح بن عبداللہ انصاری سے، انہوں نےوالدسے،انہوں نے داداسےروایت کی،حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا،پانچ انبیاء کی سنت ہیں، (۱) حیا (۲)حلم (۳) حجامتہ (۴) مسواک (۵) اورخوشبولگانا۔ ۔۔۔
مزید
بن خفاف ان کی کنیت ابو خفاف غنوی تھی ان کا شمار صحابہ میں درست نہیں ہے ان سے ابو اسحاق سبیعی نے رویت کی ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے ابو نعیم کا قول ہے کہ بعض متاخرین نے بھی ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
الطفادی۔ ان کا نام صحابہ میں مذکور ہے براء بن عبد اللہ غنوی نے واصل سے روایت کی کہ انہیں رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی ناجیہ الطفاوی سے ملنے کا اتفاق ہوا۔ انہوں نے بیان کیا کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ظہر، عصر مغرب عشاء اور فجر کی نمازیں ادا فرمائیں۔ ابو نعیم اور ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
ابو السائب آپ غیلان بن سلمہ کے آزاد کردہ غلام تھے غیلان ابھی مشرک ہی تھے کہ نافع بھاگ کر حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس آگئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں آزاد کردیا بعد میں جب غیلان مسلمان ہوگئے تو آپ نے نافع کی ولایت غیلان کو منتقل کردی ابو مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ان کا نسب معلوم نہیں ہوسکا حضرمی اور بقوی نے ان سے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث رہ ایت کی کہ آپ نے نقصان دہ اشیا کی تقسیم سے منع فرمایا ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے بیان کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن سیرۃ الہلالی ان کا تعلق بنو ہلال بن عامر بن صعصعہ سے تھا ان کا شمار صحابہ میں ہوتا ہے لیکن مجھے ان سے کسی روایت کا علم نہیں ہاں البتہ انہوں نے حضرت علی رضی اللہ عنہ اور عبد اللہ بن مسعود سے روایت کی ہے لیکن ان کا شمار کبار فضلائے تابعین میں ہوتا ہے ان سے شعبی عبد الملک بن میسرہ اور اسماعیل بن رجاء نے روایت کی ہے ابو عمر نے ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید