بن حارث بن جبلہ بن حجر بن شرجیل بن حارث بن عدی بن ربیعہ بن معاویۃ الاکرمین الکندی: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے ہشام بن کلبی نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن عدی بن معاویہ بن جبلہ: حجر بن عدی الکندی کے بھائی تھے ہم ان کا نسب ان کے بھائی کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں دونوں بھائی حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے ابن اکلبی نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن عمرو ابو شریح الخزاعی: ان کے نام میں اختلاف ہے سلیمان نے انہیں ان لوگوں میں ذکر کیا ہے جن کا نام ہانی ہے ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن فراس الاشجعی: بیعت رضوان میں موجود تھے کوفے میں سکونت اختیار کی تو بیمار ہوگئے چنانچہ دونوں گھٹنوں کے نیچے تکیے استعمال کرتے تھے تینوں نے ان کا مختصر سا تذکرہ کیا ہے مگر بعض نے انہیں اسلمی تحریر کیا ہے۔ واللہ اعلم۔۔۔۔
مزید
بن صیفی: ان کا شمار صحابہ میں ہوتا ہے لیکن اس میں شبہ ہے ابو عمر نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
اسلمی: ان کی بیٹی ام ہلال نے ان سے روایت کی ابو فمرہ انس بن عیاض نے محمد بن ابی یحییٰ اسلمی سے، انہوں نے اپنی والدہ سے سنا، کہ انہیں امِ ہلال دختر ہلال نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا کہ بھیڑ کا بچہ قربانی کے لیے جائز ہے تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن حارث ابو الحمل: ہم ان کا ذکر کنیتوں کے عنوان کے تحت تفصیل سے بیان کریں گے۔ کیونکہ یہ اپنی کنیت کی وجہ سے مشہور تھے وہ شامی تھے ابو عمر نے مختصراً اسی طرح ان کا ذکر کیا ہے۔ لیکن یہ ابو عمر کا وہم ہے۔ کیونکہ ان کی کنیت ابو الحمراء تھی۔ ابو الحمل کے ترجمے میں ہم اسے بیان کریں گے۔۔۔۔
مزید
بن دہر منذر بن جہم نے ان سے روایت کی کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے نچلے ہونٹ اور ٹھوڑی کے درمیان(بچہ، ریش) اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیشانی پر چند سفید بال دیکھے، جو بہ مشکل تیس ہوں گے۔ ابو موسیٰ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن ابو معقل اسدی: ابو نعیم کا قول ہے کہ ابو معقل کا نام ہیثم ہے زیرِ عنوان کنیت بھی ان کا ذکر کیا جائے گا۔ ابو موسیٰ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
معاویہ بن قرہ،ایک انصاری سے،عبدالوہاب بن عطانے سعیدبن ابوعروبہ سے،ایسے محرم(احرام باندھنے والے آدمی)کےبارے میں دریافت کیا،جس نے شُتر مُرغ کے انڈے پھوڑ دیئے تھے، انہوں نے مطرالوراق سے،انہوں نے معاویہ بن قرہ سے،انہوں نے ایک انصاری سے،ایک ایسے آدمی کے بارے میں دریافت کیا،جواحرام باندھے ہوئے تھا،اونٹنی پرسوارتھا،اوریوں اس نے شتر مرغ کے انڈے جوریت میں دفن تھے،اونٹنی کے پاؤں کے نیچے روندڈالے،وہ آدمی حضرت علی کے پاس گیا،اوراس بارے میں فتوٰی دریافت کیا،حضرت علی نے فرمایا،ہرانڈے کے بدلے تجھے ایک اونٹنی کو گابھن کراناہوگا،یا اس کا بچہ بطورتاوان دیناہوگا،وہ آدمی حضورِاکرم کی خدمت میں حاضرہوا،اورصورتِ حال بیان کی،آپ نے فرمایا،جوکچھ علی نے کہاہے،وہ تُوسُن ہی چکاہے،اب آؤ، میں تمہیں اس سلسلے میں کچھ رعایت دیتاہوں،ہرانڈے کے بدلے میں ایک روزہ رکھ۔۔۔
مزید