بن حارث الخزاعی: امام احمد حنبل نے اپنی مسند میں ان صاحب کو حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے قربانی کے اونٹوں کا رکھوالا گردانا ہے انہوں نے عرض کیا یا رسول اللہ! قربانی کے جو اونٹ بیمار ہوجائیں میں ان کو کیا کروں فرمایا انہیں ذبح کرکے ان کے پاؤں پر ان کا خون لگادو اور ان کا پہلو بدل دو اور لوگوں کو ان کے قریب آنے سے مت روکو وہ انہیں کھا جائیں گے۔ عیسیٰ بن حضرمی بن کلثوم بن ناجیہ بن حارث الخزاعی المصطلقی نے اپنے وادے کلثوم سے انہوں نے اپنے والد ناجیہ سے روایت کی کہ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کا مقابلہ بنو مصطلق سے بہ مقام مریسیع ہوا اور وہاں وہ واقعات پیش آئے جو تقدیر خداوندی میں مقدر ہوچکے تھے۔ پھر بنو مصطلق کو خدا نے ہدایت فرمائی اور انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے بیعت کرلی اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی معذرت قبول فرمائی، تو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے قبیلے کی س۔۔۔
مزید
بن جندب بن کعب ایک روایت میں ناجیہ بن کعب بن جندب ہے، ایک اور روایت میں ناجیہ بن جندب بن عمیر بن یعمر بن دارم بن عمر و بن وائلہ بن سہم بن مازن بن سلامان بن اسلم الاسلمی آیا ہے حضور اکرم کی قربانی کے جانوروں کے رکھوالے تھے ان کا شمار اہلِ مدینہ میں ہوتا ہے کہتے ہیں ان کا اصلی نام ذکوان تھا اور چونکہ قریش سے بچ کے نکل آئے تھے اس لیے حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام ناجیہ(نجات یافتہ) رکھ دیا۔ ابراہیم بن محمد وغیرہ نے محمد بن عیسیٰ سے روایت کی انہوں نے کہا کہ ہم نے ہارون بن اسحاق ہمدانی سے انہوں نے عبدہ بن سلیمان سے انہوں نے ہشام بن عردہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے ناجیہ خزاعی سے سنا، انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے دریافت کیا یا رسول اللہ قربانی کا جو اونٹ لاچار ہوجائے اسے کیا کیا جائے فرمایا اس کو ذبح کرکے اس کے پاؤں خون سے آلودہ کردو لوگ خود بخود کھالیں گے۔ محمد بن عیسی۔۔۔
مزید
بن عرو ابو موسیٰ نے اذناً ابو علی سے، انہوں نے ابو نعیم اور ابو القاسم بن ابو بکر سے، انہوں نے عبد اللہ بن محمد بن نورک سے، انہوں نے احمد بن عمر و بن ابو عاصم سے انہوں نے یعقوب بن کا سب سے انہوں نے مسلمہ بن رجاء سے انہوں نے عائذ بن شریح سے روایت کی، کہ انہوں نے انس بن مالک اور شعیب بن عمرو اور ناجیہ بن عمرو سے سنا، وہ کہتے تھے کہ ہم نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو مہندی استعمال کرتے دیکھا۔ ابو موسی نے اجازۃً شریف ابو محمد حمزہ بن عباس علوی سے انہوں نے احمد بن فضل المقری سے انہوں نے ابو مسلم بن شہیدل سے انہوں نے ابو العباس بن عقدہ سے انہوں نے عبد اللہ بن ابراہیم بن قتبہ سے انہوں نے حسن بن زیاد سے انہوں نے عمر و بن سعد النصری سے، انہوں نے عمر و بن عبد اللہ بن لعیلی بن مرہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے اپنے دادا لعیلی سے سنا، کہ میں نے رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو فرماتے سنا ’’جس۔۔۔
مزید
بن کعب الخزاعی ابن شاہین کی رائے میں ناجیہ بن کعب خزاعی اور ناجیہ بن جندب اسلمی دو مختلف آدمی ہیں لیکن ابو نعیم دونوں کو ایک گرد انتا ہے اور ابن مندہ نے صرف ایک ذکر کیا ہے ابو موسی نے مختصراً اسی طرح بیان کیا ہے۔ ابن اثیر لکھتے ہیں مذکورہ بالا بیان ابو موسیٰ سے منسوب ہے انہوں نے لکھا ہے کہ ابو نعیم دونوں کو اس بنا پر ایک آدمی قرار دیتا ہے کہ اس نے ان دونوں میں تفریق کرنے کے لیے ان کے قبیلوں کا نام نہیں لیا اگر وہ انہیں دو آدمی خیال کرتا تو ان کے قبائل کا ضرور ذکر کرتا اور جیسا کہ ہم نے ناجیہ کے ترجمے میں ناجیہ بن جندب بن کعب لکھا ہے ابو نعیم نے بھی اسی طرح لکھ کر یہ بھی لکھ دیا ہے کہ بعض لوگوں نے ان کا ترجمہ ناجیہ بن کعب بن جندب بیان کیا ہے بعدۂ ان کا نسب لکھ کر آخر میں اسلمی لکھ دیا ہے اس سے معلوم ہوتا ہے کہ ان کے مطابق ناجیہ صرف ایک آدمی ہے اور چونکہ ان کے نسب میں اختلاف ہے اس لیے اس اخت۔۔۔
مزید
الجرشی جعفر نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے محمد بن اسحاق نے ابن شہاب سے انہوں نے عبد اللہ بن کعب سے، انہوں نے نافع الجرشی سے روایت کی، کہ جب رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی لبعثت ہوئی ان دنوں پہاڑ کی چوٹی پر ایک کاہن رہتا تھا لوگوں نے اسے بلا کر کہا کہ تم ہمیں اس آدمی کے بارے میں جس نے عرب میں ایک نئی بات پیدا کی ہے کچھ بتاؤ وہ ان کے کہنے پر اُتر آیا اور کہا خدا نے محمد کو عزت بخشی ہے اور اسے پسند فرمایا ہے اور اس کے دل کو پاک صاف کرکے تمہاری طرف روانہ کیا ہے ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن حارث بن کلدہ ابو عبد اللہ ثقفی ابو بکرہ کے ماں جائے بھائی تھے اور ان کی ماں کا نام سمیہ تھا ہم ان کے بھائی ابو بکرہ نقیع کے ترجمے میں ان کا نسب بیان کریں گے جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے طائف کا محاصرہ کیا اور مناوی کرائی کہ طائف کے غلاموں میں سے جو بھی ہم سے مل جائے گا ہم اسے آزاد کردیں گے جناب نافع اور ان کے بھائی ابو بکرہ طائف میں تھے زیادہ بن ابیہ جو ان کا ماں جایا تھا، بھی طائف میں تھا۔ تینوں اسلامی لشکر میں شامل ہوگئے اور آزاد ہوگئے۔ جناب نافع رضی اللہ عنہ ان چار گواہوں میں شامل تھے، جنہوں نے مغیرہ بن شعبہ کے خلاف مقدمۂ زنا میں شہادت دی تھی ان تین اخیانی بھائیوں میں زیاد بن ابیہ نے ٹھیک طور پر شہادت نہ دی تھی اور یوں مغیرہ حد سے بچ گیا تھا۔ چوتھے گواہ کا نام شبل بن معبد تھا۔ جناب نافع نے بصرے میں سکونت اختیار کرلی تھی اور مکان بنالیا تھا، حضرت عمر رضی اللہ عنہ نے انہیں دس جری۔۔۔
مزید
ابو سلیمان منذر بن ساوی کے آزاد کردہ غلام تھے وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور مسلمان ہوگئے انہوں نے حلب میں سکونت اختیار کر رکھی تھی۔ اسحاق بن راہویہ نے سلیمان بن نافع العبدی سے حلب میں سنا کہ ان کے والد نے ذکر کیا کہ منذر بن ساوی حاکم بحرین حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں بمقام مدینہ حاضر ہوا منذر کے ساتھ ایاس بھی تھا اور میں دنوں ابھی بچہ تھا اور ان باتوں کو نہیں سمجھتا تھا میں نے ان کے اونٹ روک رکھے اور وہ دونوں ہتھیاروں سمیت حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے چلے منذر نے اپنا ہتھیار رکھ دیا کپڑے بدلے اور ڈاڑھی کو تیل لگایا اور پھر دربارِ رسالت میں حاضر ہوکر سلام عرض کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اے منذر! میں نے تم میں ایسی چیز دیکھی جو تمہارے ساتھیوں میں نہیں پائی جاتی اس نے دریافت کیا یا رسول اللہ وہ کون سی ایسی چیز ہے جو صرف مجھ۔۔۔
مزید
سیّدنا نضرہ رضی اللہ عنہ بن اکتم الخزاعی ایک روایت میں انصاری آیا ہے۔ عبد الوہاب بن علی الامین نے باسنادہ ابو داؤد سے انہوں نے حسن بن علی اور ابن ابی السری المعنی سے روایت کی انہوں نے بیان کیا کہ ہم سے عبد الرزاق نے انہوں نے جریج سے انہوں نے صفوان بن سلیم سے انہوں نے ایک انصاری سے سنا ابن ابی سری کی روایت میں ’’من اصحاب النبی‘‘ مذکور ہے پھر سب راویوں نے اس پر اتفاق کیا اور انصاری کا ذکر نہیں کیا ان کا نام نضرہ تھا وہ کہتے ہیں میں نے ایک کنواری لڑکی سے خفیہ طور پر نکاح کی جب میں نے اس سے مجامعت کی تو وہ حاملہ نکلی حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا چونکہ تم نے اس سے جماع کیا ہے اس لیے مہر تو ادا کرنا پڑے گا اور لڑکا بعد از پیدائش غلام شمار ہوگا بقول حسن آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جاجلدھا یعنی اسے درے لگاؤ بروایت ابن ابی السری حضور نے فرمایا ’’فاجلد وہا‘‘ ایک روایت میں ’’محدوہا‘‘ ۔۔۔
مزید
بن لوذان بن حارثہ بن زید بن ثعلبہ بن عدی بن مالک بن زید مناہ بن تیم بن عبد حارثہ بن مالک بن عضب بن مالک بن جشم بن خزرج انصاری خزرجی۔ یہ ابن کلبی کا قول ہے۔ ۔۔۔
مزید