بدھ , 04 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 24 December,2025

سیّدنا ہانی رضی اللہ عنہ

ابو مالک الکندی خالد بن یزید بن مالک کے دادا تھے اس میں شبہ ہے کہ آیا انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی تھی۔ یہ امام بخاری کا قول ہے انہیں شامیوں میں شمار کیا جاتا ہے۔ یحییٰ بن محمود نے اجازۃً با سنادہ ابن ابی عاصم سے انہوں نے محمد بن ادریس سے انہوں نے سلیمان بن عبد الرحمٰن سے انہوں نے خالد بن یزیدین ابی مالک سے انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے اپنے داد ہائی سے سنا کہ وہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں یمن سے حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں اسلام کی دعوت دی تو انہوں نے قبول کرلی اس پر حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے حضور صلی اللہ علیہ وسل نے ان کے لیے دعائے برکت فرمائی اور انہیں یزید بن ابی سفیان کے پاس ٹھہرایا۔ جب حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے شام پر چڑھائی کے لیے لشکر کو تیاری کا حکم دیا تو جناب ہانی بھی یزید بن سفیان کے لشکر میں شامل تھے لشکر تو لوٹ آیا مگر ی۔۔۔

مزید

سیّدنا ہانی رضی اللہ عنہ

المخزومی: علی بن حرب الطائی نے ابو ایوب یعلی بن عمران الجبلی سے(جو جریر کی اولاد سے تھے) انہوں نے مخزوم بن ہانی الطائی سے انہوں نے اپنے والد سے(جن کی عمر اس وقت ڈیڑھ سو برس تھی سنا کہ جس رات کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی ولادت ہوئی ایوان کسری میں زلزلہ آگیا اور اس کے چودہ کنگرے گر گئے ساوہ کی جھیل خشک ہوگئی وادی سمادہ میں سیلاب آگیا اور فارس کے آتش کدے کی آگ جو گذشتہ ہزار برس سے نہیں بجھی تھی بُجھ گئی نیز موبدوں نے خواب میں ایک سرکش اونٹ کو دیکھا جو عربی نسل کے گھوڑوں کی رونمائی کر رہا تھا، انہوں نے دجلہ کو عبور کیا اور تمام ایران میں پھیل گئے۔ جناب ہانی نے یہ حدیث تفصیل سے بیان کی ابن دباغ نے اسے ابن السکن سے بیان کیا ہے اس حدیث  میں کوئی ایسی چیز نہیں جس سے راوی کی صحبت ثابت ہو۔ واللہ اعلم۔۔۔

مزید

سیّدنا ہانی رضی اللہ عنہ

بن نیار بن عمرو بن عبید بن کلاب بن وہمان بن غنم بن زیبان بن ہمیم بن کاہل بن ذہل بن بلی ابو بردہ بلوی جو انصار کے حلیف تھے یہ ابن اسحاق کا قول ہے وہ اپنی کنیت سے زہادہ مشہور تھے اور براء بن عازب کے ماموں تھے نیز وہ بیعت عقبہ میں موجود تھے اسی طرح تمام غزوات میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمر کاب رہے۔ ابو جعفر عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس بن بکیر سے انہوں نے ابن اسحاق سے بل سلسلۂ شرکائے بیعت عقبہ بیان کیا، کہ ابو بردہ کا نام ہانی بن نیار بن عمرو بن عبید بن عمرو بن کلاب بن و ہمان بن غنم بن ذبیان بن ہمیم بن کاہل بن ذہل بن ہنی بن بلی ہے اور اسی اسناد سے بہ سلسلۂ شرکائے بدر، ابن اسحاق نے جو بنو حارث بن خزرج کا حلیف ہے بیان کیا کہ ابو بردہ بن نیار کا نام ہانی تھا اور وہ لاولد تھے۔ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی اور ان سے براء بن عازب نے اور تابعین کی ایک جماعت نے روای۔۔۔

مزید

سیّدنا ہبار رضی اللہ عنہ

بن سفیان بن عبد الاسد بن بلال عبد اللہ بن عمر بن مخروم القرشی مخزومی: وہ ابو سلمہ بن عبد الاسد کے بھتیجے اور قدیم الاسلام تھے اور ہجرتِ حبشہ میں شریک تھے۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ مہاجرینِ حبشہ از بنو مخزوم اور ہبار بن سفیان اور ان کےبھائی عبد اللہ بن سفیان کا ذکر کیا ہے ایک روایت کے رو سے وہ جعگ موتہ میں شہید ہوئے تھے۔ ابو عمر کے نزدیک یہ روایت مخدوش ہے کیونکہ ابن عقبہ اور ابن اسحاق میں سے کسی نے بھی ان کا نام مقتولینِ موتہ میں شمار نہیں کیا جبکہ ایک دوسری روایت میں ہے کہ وہ جنگ اجناہ بن میں جو حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ کے عہد خلافت میں واقع ہوئی تھی شہید ہوئے تھے ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہانی رضی اللہ عنہ

بن یزید بن نہیک بن درید بن سفیان بن ضباب(ان  کا نام سلمہ بن حارث بن ربیعہ بن حارث بن کعب الحارثی تھا) ایک روایت میں ہانی بن یزید بن کعب المذحجی حارثی آیا ہے یہ ابو وغیرہ کا قول ہے ابن مندہ نے انہیں النخعی لکھا ہے لیکن اول الذکر روایت زیادہ درست ہے اگرچہ نخع بھی بنو مذ حج کی ایک شاخ ہے لیکن ہانی کا تعلق بنو نخع سے نہیں ہے بلکہ وہ حارث بن کعب کی اولاد سے ہیں جو بنو مذحج سے ہیں ان کی کنیت بڑے بیٹے کی وجہ سے ابو شریح تھی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہونے سے پہلے ان کی کنیت ابو الحکم تھی عبد الوہاب بن علی نے باسنادہ ابو داؤد بن اشعث سے انہوں نے ربیع بن نافع سے انہوں نے یزید بن مقدام بن شریح سے انہوں نے اپنے باپ سے انہوں نے اپنے دادا شریح سے انہوں نے اپنے والد ہانی سے سنا کہ جب وہ اپنی قوم کے ساتھ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم ۔۔۔

مزید

سیّدنا ہبار رضی اللہ عنہ

ہن اسود بن مطلب بن اسد بن عبد العزی بن قصی القرشی: ان کی والدہ کا نام فاختہ دختر عامر بن قرظہ قشیر یہ تھا اور ان کے دو اخیانی بھائی ہبیرہ اور حزن تھے اور ان کے والد کا نام ابو دہب مخزومی تھا جنابِ حزن مشہور تابعی سعید بن مسیب کے دادا تھے اور انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میسّر آئی۔ یہ ہبار وہی آدمی ہے جس نے ایک اور بدقماش کے ساتھ حضرت زینب دختر رسولِ کریم صلی اللہ علیہ وسلم کا اس وقت تعاقب کیا تھا جب ان کے شوہر ابو العاص نے انہیں مدینے روانہ کیا تھا اس دوران میں ہباران پر لپکا ان کے کجادے پر حملہ کیا اور اونٹنی کو دو چار ڈنڈے لگائے چونکہ جناب زینب حاملہ تھیں زمین پر گرنے سے ان کا حمل ساقط ہوگیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم کو جب اس زیادتی کا علم ہوا تو فرمایا اگر ہبار تمہارے ہتھے چڑھ جائے تو اسے آگ میں ڈال دینا فرمایا نہیں اللہ کے بغیر اور کوئی ایسی سزا دینے کا مجاز نہیں ہے اس لیے ۔۔۔

مزید

معاویہ بن قرہ رحمتہ اللہ علیہ

معاویہ بن قرہ ایک صحابی سےجوبیعت رضوان میں موجودتھے،وہ صحابی کہنےلگے،اب تم جن گناہوں کوبال سےبھی باریک خیال کرتےہو،ہم ان گناہوں کوہلاکت آفریں گردانتےتھے دونوں نےذکرکیاہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا ہلال رضی اللہ عنہ

بن امیہ بن عامر بن قیس بن عبد الاعلم بن عامر بن کعب بن واقف: اور ان کا نام مالک امرؤ القیس بن اوس النصاری واقفی ہے معرکہ ہائے بدر اور احد میں موجود تھے قدیم الاسلام تھے اور بنو واقف کے بت انہوں ہی نے توڑے تھے۔ فتح مکہ کے موقعہ پر ان کی قوم کا جھنڈا ان کے پاس تھا ان کی والدہ کا نام انیسہ تھا، جو ہدم کی بیٹی اور کلثوم بن ہدم کی بہن تھیں ہدم وہی صاحب ہیں جن کے پاس حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہجرتِ مدینہ کے موقعہ پر قیام فرمایا تھا۔ انہوں نے اپنی بیوی سے لعان کیا تھا اور اسے شریک بن سحماء سے مطعون کیا تھا اور یہ ان تین حضرات میں شامل تھے جو کاہلی کی وجہ سے غزوۂ تبوک میں شامل نہ ہوسکے تھے ان کے علاوہ کعب بن مالک اور مرارہ بن ربیع تھے جن کے بارے میں ’’وعلی الثلاثۃ الدین خلفو۱‘‘ آیت نازل ہوئی تھی۔ لعان کا واقعہ ہم نے شریک بن سحماء کے ترجمے میں اور ان کے تخلف کا ذکر کعب بن مالک کے ترجمے میں بی۔۔۔

مزید

سیّدنا ہلال رضی اللہ عنہ

بن الحمراء: ایک روایت کے رو سے ان کا نام ہلال بن حارث ابو الحمراء ہے اور یہی درست ہے اور ایک روایت میں ان کا نام ہانئی بن حارث ابو الحمراء خادمِ رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مذکور ہے انہوں نے حمص میں سکونت اختیار کرلی تھی امام بخاری لکھتے ہیں انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی لیکن ان کی حدیث درست نہیں۔ ابو اسحاق سبیعی نے ابو داؤد القاص سے، انہوں نے ابو الحمراء سے روایت کی کہ وہ ایک مہینہ مدینے میں ٹھہرے رہے، انہوں نے دیکھا، کہ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ہر روز صبح کو حضرت علی رضی اللہ عنہ کے مکان پر تشریف لاتے۔ الصلوۃ، الصلوۃ فرماتے اور پھر آیت تطہیر کی تلاوت کرتے۔ واللہ اعلم۔ ابو عمر اور ابو موسےٰ نے ان کا ذکر کیا ہے لیکن ابو عمر نے ان کا نام ابن الحمراء ابو الحمراء لکھا ہے اور یہی درست ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہلال رضی اللہ عنہ

بن حکم(اگر ثابت ہو) فلیح بن سلیمان نے ہلال بن علی سے، انہوں نے عطا بن یسار سے انہوں نے ہلال بن حکم سے روایت کی کہ جب وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور آپ صلی اللہ علیہ وسلم سے دینی امور کی تعلیم حاصل کی، تو ان میں ایک بات یہ بھی تھی کہ جب چھینک آئے تو الحمدُ للہ کہنا چاہیے، اور اگر دوسرے آدمی کو چھینک آئے تو اس کے لحمدُ للہ کے جواب میں یرحمک اللہ کہنا چاہیے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ایک دن نماز پڑھا رہے تھے، دورانِ نماز میں ایک شخص کو چھینک آئی، تو میں نے بلند آواز میں یرحمک اللہ کہہ دیا، اس پر تمام نمازیوں نے مجھے گھورنا شروع کردیا۔ میں نے ان سے کہا تمہیں کیا ہوگیا ہے، کہ مجھے گھور رہے ہو جب نماز ختم ہوئی، تو آپ نے دریافت فرمایا کہ نماز میں کون بول رہا تھا۔ صحابہ نے میرا نام لیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے اپنے پاس بلایا اور فرمایا دیکھوں میاں اعرابی! نماز میں ۔۔۔

مزید