حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے ان سے ابو الزبیر نے روایت کی کہ وہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور کہا یا رسول اللہ میری ایک بیوی ہے جو کسی چھونے والے کے ہاتھ کو پاس نہیں آنے دیتی ابو موسیٰ نے مختصراً اس کا ذکر کیا ہے اور یہی الفاظ ہم ہشام رضی اللہ عنہ مولائے رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں ہم یہ بھی لکھ آئے ہیں کہ تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔ بلاشبہ یہ لفظ اول الذکر کی تصحیف ہے۔۔۔۔
مزید
بن زید بن وابصہ: ابو یوسف یعقوب بن محمد صید لانی نے سہل بن عمار سے انہوں نے اپنے دادا عبد اللہ بن محمد سے روایت کی کہ جب ہمام بن زید بن وابصہ کوفے میں داخل ہوئے تو جس آدمی کے پاس سے گزرتے سلام کہتے مرد ہو یا عورت جوان ہو یا بچہ اور کہتے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ہمیں سلام کو پھیلانے کا حکم دیا ہے ہمام کہتے ہیں کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے مجھے ایک چادر اوڑھائی تھی اور لکڑی کا ایک پیالہ عطا فرمایا تھا لوگ اس پیالے میں پانی پیتے اور اس چادر کو تبرکاً چھوتے ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے اور ابو عبد اللہ حاکم نے انہیں ان صحابہ میں شمار کیا ہے جو خراسان چلے گئے تھے۔۔۔۔
مزید
بن ہند بن ابی ہالہ: یہ مذکورہ بالا صحابی کے بیٹے تھے ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ اور ان کے ترجمے میں سری بن یحییٰ کی حدیث، جو انہوں نے مالک بن دینار سے، انہوں نے ہند بن خدیجہ ام المومنین سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم مروان بن حکم کے پاس سے گزرے وہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی توہین کر رہا تھا اور انگلی سے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی طرف اشارہ کر رہا تھا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کے حق میں بد دعا فرمائی، ’’اے خدا، تو اسے لرزے میں مبتلا کر۔‘‘ چنانچہ وہیں اس کے جسم پر رعشہ طاری ہوگیا۔ اس حدیث کا ہند بن ہند سے کوئی تعلق نہیں، بلکہ یہ ان کے والد نے بیان کی ہے زبیر بن بکار کہتے ہیں کہ ہند بن ہند اور مصعب بن زبیر اس دن قتل ہوئے جس دن مختار ثقفی ۶۷؍ ہجری میں قتل ہوا زبیر کہتے ہیں ہ ہند بن ہند بصرے میں طاعون سے فوت ہوئے لوگوں نے اپنے جنازے چھوڑ دیئے اور ان کے جنازے پر ہجو۔۔۔
مزید
بن حارثہ بن ہند: ایک روایت کے مطابق ان کا نسب ہند بن حارثہ بن سعید بن عبد اللہ بن غیاث بن سعد ن عمرو بن عامر بن ثعلبہ بن مالک بن افصی و مالک بن افصی ہے بقول ابو عمر ہند رضی اللہ عنہ اسلم حجازی کے بھائی تھے ابن مندہ اور ابو نعیم کے خیال میں ان کا نسب ہوں تھا ہند بن اسماء بن حارثہ بن ہند اسلمی ابو نعیم لکھتے ہیں، کہ ایک روایت میں ہند بن حارثہ مذکور ہے ابن کلبی نے ان کے بھائی کا نام اسماء بن حارثہ لکھا ہے اور ابو نعیم کی طرح ہند کو اسماء بن حارثہ کا بھائی لکھا ہے اور یہ وہی صاحب ہیں جنہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے حکم دیا تھا کہ اپنی قوم کو کہو کہ وہ عاشورہ کے دن روزہ رکھیں اور ابن مندہ نے ان کے بھائی اسماء کا نسب ابو عمر کی طرح تحریر کیا تھا اور سب نے انہیں اسمی قرار دیا ہے حالانکہ وہ مالک بن افصی کے قبیلے سے ہیں جو اسلم بن افصی کے بھائی تھے اور اسلم بن افصی کے بھائی تھے اور اسلم کی شہ۔۔۔
مزید
بن ابی ہالہ: ہن ان کا نسب پہلے بیان کر آئے ہیں وہ تمیمی ہیں اور بنو اسید بن عمرو بن تمیم سے ہیں جناب ہند رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ربیب تھے اور ان کی والدہ حضرت خدیجۃ الکبری تھیں، جو بعد میں آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی زوجیت سے مشرف ہوئیں حضرت زینب رضی اللہ عنہ، رقیہ رضی اللہ عنہ، ام کلثوم رضی اللہ عنہ اور فاطمہ رضی اللہ عنہ ان کی اخیافی بہنیں تھیں اور ان کے والد بنو عبد الدار کے حلیف تھے۔ ابو ہالہ کے نام کے متعلق علماء میں اختلاف ہے ایک روایت میں نباش بن زرارہ بن وقدان ایک دوسری میں مالک بن زرارہ بن نباش اور تیسری میں مالک بن نباش بن زرارہ مذکور ہے یہ ابن لزبیر کا قول ہے لیکن علمائے نسب کا ان کے نام میں اختلاف ہے ابن کلبی نے ابو ہالہ ہند بن زرارہ تحریر کیا ہے حضرت خدیجہ کے بطن سے ہند پیدا ہوئے۔ جو غزوۂ بدر میں شریک تھے ان کے بیٹے اور پوتے کا نام بھی ہند تھا ایک روایت میں ہے کہ وہ غزو۔۔۔
مزید
بن حارث بن عجرہ بن عبد اللہ بن نقطہ بن عصبہ بن خفاف بن امرء القیس ب بہثہ بن سلیم بن منصور سلمی: اسلام لائے اور فتح مکہ کے موقعہ پر موجود تے۔ یہ وہ صاحب ہیں جنہوں نے اپنے عمزاد سے علم کے بارے میں جھگڑا کیا۔ اور حضرت عمر رضی اللہ عنہ سے مخاطب ہوکر یہ شعر پڑھا۔ لقد دارھذا الامرفی غیر اھلہ الا فا بصرو۱ الامر این یرید ترجمہ: یہ معاملہ ان لوگوں تک جا پہنچتا ہے جو اس کے اہل نہیں ہیں بہر حال اس معاملے پر نگاہ تو ڈالو، کہ وہ کدھر جانا چاہتا ہے۔ ابو موسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن خالد الکنانی: علماء کا خیال ہے کہ انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی ان کی حدیث کو ابو الزبیر نے جابر بن عبد اللہ سے مع اس واقعہ کے جو معاویہ کے ساتھ پیش آیا، ذکر کیا ہے۔ نہ معلوم یہ صاحب وہی ہیں یا کوئی اور ہم بعد میں پھر ان کا ذکر کریں گے ابو موسیٰ نے ان کا ذکر اسی طرح کیا ہے میرے خیال میں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت سے فیض یاب ہوئے وہ ہیں جن کا ذکر ابن مندہ نے کیا ہے اور صرف اتنا لکھا کہ انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی مگر ان کا نسب نہیں لکھا ہاں ابو احمد عسکری نے ہوذہ کنانی کے ترجمے میں ان کے والد کا نام خالد لکھا ہے اور وہ حدیث بھی بیان کی ہے جو ابن مندہ نے ان کے ترجمے میں لکھی ہے کہ معاویہ نے ان سے دریافت کیا۔ آیا تم غزوۂ بدر میں شریک تھے انہوں نے جواب اثبات میں دیا کہ نہ ان کے خلاف کوئی بات ہوئی، اور نہ حق میں ابو موسیٰ لکھتے ہیں میں انہ۔۔۔
مزید
بن عمرو بن یزید بن عمرو بن رباع بن عوف بن عمیرہ بن ہون بن اعجب بن قدامہ بن جرم بن ریان: بروایت کلبی و طبری، حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے۔ ابن ماکولا نے ترجمۂ ریاح میں ان کا نسب ہوذہ بن عمرو بن یزید بن عمرو بن ریاح لکھا ہے نیز یہ تحریر کیا ہے کہ یہ بنو جرم بن ریان سے تھے اور حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے یہ ابن حبیب کا قول ہے۔۔۔۔
مزید
بن قیس بن عبادہ بن وہیم بن عطیہ بن زید بن قیس بن عامر بن مالک بن اوس انصاری: ان کے نسب میں اختلاف ہے عبد الوہاب بن ہبّہ اللہ نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد بن حنبل سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے علی بن ثابت سے انہوں نے عبد الرحمان بن نعمان بن ہوذہ انصاری سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے روایت کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے سوتے وقت خوشبو دار سُرمہ استعمال کرنے کا حکم دیا۔ یہ روایت صالح بن ازین نے علی بن ثابت سے انہوں نے عبد الرحمان بن معبد بن ہوذہ سے انہوں نے اپنے والد سے انہوں نے دادا سے بیان کی ایک روایت میں عبد الرحمان بن نضر بن ہوذہ آیا ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
ان کا نسب مذکور نہیں، انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی مجالد نے شعبی سے روایت کی کہ معاویہ کے پاس ایک آدمی جس کا نام ہوذہ تھا آیا، معاویہ نے دریافت کیا اے ہوذہ کیا تم غزوۂ بدر میں شامل تھے اس نے جواب دیا۔ نہ نقصان نہ فائدہ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ذکر کیا ہے ابو نعیم کہتے ہیں کہ بقول بعض متاخرین انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب نہ ہوسکی کیا یہ آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات کے بعد مشرف بہ اسلام ہوئے۔۔۔۔
مزید