بدھ , 04 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Wednesday, 24 December,2025

سیّدنا ہزال رضی اللہ عنہ

بن ذماب بن یزید بن کلیب بن عامر بن خزیمہ بن مازن بن حارث بن سلاماں بن اسلم بن افصی الاسلمی: ابو عمر نے ان کا نسب اسی طرح بیان کیا ہے ابن مندہ اور ابو نعیم کے مطابق ان کا نسب یوں ہے! ’’ہزال بن یزید الاسلمی‘‘ شعہ نے یحییٰ بن سعید سے انہوں نے محمد بن منکدر سے انہوں نے ابن ہزال سے انہوں نے اپنے والد ہزال سے روایت کی کہ جس دن ہم نے ماعز کو رجم کیا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا اگر تم ماعز کی میت کو اپنے کپڑے ہی سے ڈھانپ دیتے تو کتنا اچھا ہوتا۔ یحییٰ بن ابی کثیر نے ابی سلمہ سے انہوں نے نعیم بن ہزال سے روایت کی کہ ہزال کے پاس ایک لونڈیا تھی جوان کی بکریاں چراتی تھی ماعز نے اس سے جماع کیا تو ہزال نے اسے فریب دیا اور کہا آؤ تمہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لے چلیں آپ کو اصل واقعہ بتائیں، شاید قرآن کا کوئی حکم نازل ہو حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور واقعہ بیان کی۔۔۔

مزید

سیّدنا ہشام رضی اللہ عنہ

بن جیش بن خالد بن اشعر یحییٰ بن یونس کہتے ہیں مجھے اس کا علم نہیں کہ آیا انہیں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میسّر آئی یا نہ لیکن ابو حاتم بن حبان کہتے ہیں کہ جناب ہشام کو حضور کی صحبت نصیب ہوئی۔ امام بخاری کہتے ہیں کہ انہوں نے حضرت عمر سے سماع کیا اور یہ سب کچھ جعفر المتغفری کا بیان ہے۔ عبد اللہ بن یزداد نے ابو ادریس سے انہوں نے حزام بن ہشام بن حبیش بن اشعر نے اپنے والد سے سنا کہ ایک دفعہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک وادی میں ایک بادل کو آتے دیکھا تو فرمایا کہ یہ بادل نصر بن کعب کی بستی پر برسے گا۔ ایک روایت میں ہے کہ اشعر بنو حزام کا لقب ہے ابو موسیٰ نے اس کا ذکر کیا ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے نصر بن کعب کا نام اس وقت لیا تھا جب عمرو بن سالم الخزاعی نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے اہل مکّہ کی شکایت کی تھی اس کا ذکر ہم عمرو بن سالم کے ترجمے میں کر آئے ہیں ابو نعی۔۔۔

مزید

سیّدنا ہشام رضی اللہ عنہ

بن ابو حذیفہ: اور ابو حزیفہ کا نام مہشم بن مغیرہ مخزومی تھا اور ان کی والدہ ام حزیفہ اسد بن عبد اللہ بن عمر بن مخزوم کی دختر تھیں اور جنابِ ہشام مہاجرین حبشہ سے تھے اور ان لوگوں کے ساتھ واپس مدینہ آئے تھے جو حبشہ سے دو کشتیوں میں سوار ہوکر آئے تھے۔ ابو جعفر نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابن اسحاق سے بہ سلسلۂ مہاجرین حبشہ از بنو مخزوم، ان کا نام ہشام بن ابی حذیفہ لکھا ہے۔ واقدی نے بھی ایسا ہی بیان کیا ہے لیکن انہوں نے ان کا نام ہاشم بن ابو حزیفہ تحریر کیا ہے(جو دہم ہے) زبیر نے ان کا نام ہشام لکھا ہے اور مہاجرین حبشہ میں شمار کیا ہے لیکن موسیٰ بن عقبہ اور ابو معشر نے انہیں مہاجرین حبشہ میں شمار نہیں کیا تینوں نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہشام رضی اللہ عنہ

حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے آزاد کردہ غلام تھے۔ ان سے ابو الزبیر نے روایت کی کہ ایک شخص حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں آیا اور کہنے لگا یا رسول اللہ! میرے پاس ایک ایسی عورت ہے جو کسی چھونے والے ہاتھ سے بدکتی نہیں فرمایا اسے طلاق دے دو اس نے عرض کیا میں اسے پسند کرتا ہوں اور وہ مجھے چاہتی ہے فرمایا اسے استعمال کر بقول ابن اثیر اس میں اختلاف ہے تینوں نے اس کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید

سیّدنا ہشام رضی اللہ عنہ

بن صبابہ بن حزن بن سیار بن عبد اللہ بن کلیب بن عوف بن کعب عامر بن یسث بن بکر بن عبد مناہ بن کناتہ الکنافی لیشی: ان کے بھائی کا نام مقیش بن صبابہ تھا۔ ابو صالح نے عبد اللہ بن عباس سے روایت کی کہ مقیش کے بھائی ہشام کو کسی نے بنو نجار میں سے قتل کردیا مقیش نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں معاملہ پیش کیا حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے زہیر بن عیاض فہری کو مقیش کے ساتھ بنو نجار کے پاس روانہ فرمایا اور حکم دیا کہ اگر ہشام بن صبابہ کے قاتل کو جانتے ہو تو اسے مقیش کے حوالے کردو اور اگر نہیں جانتے تو خون بہا ادا کرو بنو نجار نے باہم مل کر خون بہا جمع کیا اور مقیش کے حوالے کردیا مقیش خون بہا وصول کرچکا تو اس نے زہیر کو قتل کردیا اور مرتد ہوکر بھاگ گیا اس موقعہ پر اس نے کچھ اشعار کہے جن میں سے ایک شعر درج ذیل ہے۔ فادرکت ثاری واضطجعت وسادۃ وکنت من الاسلام اول راجع ترجمہ: میں نے۔۔۔

مزید

سیّدنا ہشام رضی اللہ عنہ

بن حکیم بن حزام بن خویلہ بن اسد بن عبد العزی میں قصی، قرشی اسدی حضرت خدیجہ الکبریٰ ان کے والد کی پھوپھی تھیں بقول ابو عمر وہ فتح مکہ کے دن ایمان لائے اور اپنے والد سے پہلے وفات پاگئے ابن مندہ کہتے ہیں کہ ہشام بن حکیم بن حزام مخزومی بن خویلدہ کا نام ملیکہ دختر مالک از بنو حارث بن فہر مذکور ہے ان کی وفات اپنے والس سے پہلے ہوئی اور بروایتے وہ جنگ اجنادین میں شہید ہوئے تھے عیاض بن غنم کے ساتھ انہیں جو واقعہ پیش آتا تھا وہ ہم عیاض کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں وہ ان لوگوں میں سے تھے جو او امر کا حکم دیتے اور نواہی سے روکتے تھے حضرت عمر رضی اللہ عنہ کے سامنے جب کسی نا پسندیدہ کام کا ذکر ہوتا تو فرماتے جب تک میں اور ہشام زندہ ہیں ایسی بات نہیں ہوسکتی۔ ابراہیم بن محمد فقیہ وغیرہ نے باسنادہ ہم ابو عیسیٰ ترمذی سے بیان کیا کہ ہم سے حسن بن علی کے علاوہ اور کئی لوگوں نے بیان کیا کہ ان سے عبد الرزاق نے ۔۔۔

مزید

سیّدنا ہشام رضی اللہ عنہ

بن عاص بن وائل بن ہاشم بن سعید بن سہم بن عمرو بن ہصیض بن کعب بن لوئی قرشی سہمی ان کی والدہ کی کنیت ام حرملہ دختر ہشام بن مغیرہ تھی یہ عمرو بن عاص کے بھائی اور قدیم الاسلام تھے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی مکے ہی میں تھے کہ جناب ہشام ہجرت کرکے حبشہ چلے گئے تھے جب انہیں معلوم ہوا کہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم ہجرت کرکے مدینے چلے گئے ہیں تو جناب ہشام مکے آئے۔ تو ان کے قبیلے نے انہیں روک لیا اور پھر غزوۂ خندق کے بعد دوبارہ ہجرت کرکے مدینے آئے ہشام بڑے پارسا اور فاضل آدمی تھے اور عمرو بن عاص کے چھوٹے بھائی تھے ایک روایت میں مذکور ہے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم ابھی مکے ہی میں تھے کہ ان کے قبیلے نے انہیں روک لیا تھا۔ عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس بن بکیر سے انہوں نے اب اسحاق سے انہوں نے نافع سے انہوں نے ابن عمر سے انہوں نے اپنے والد سے سنا کہ جب ہم ہجرت کے لیے جمع ہوئے تو میں عیاش بن ۔۔۔

مزید

سیّدنا ہشام رضی اللہ عنہ

بن عاص بن ہشام بن مغیرہ بن عبد اللہ بن عمر بن مخزوم قرشی، مخزومی: ان کی والدہ کا نام عاتکہ تھا جو ولید بن مغیرہ کی بیٹی اور خالد کی ہمشیرہ تھیں اور ہشام ابو جہل بن ہشام کے بھتیجے تھے ان کا باپ عاص غزوۂ بدر میں کفر کی حالت میں مارا گیا تھا بردایتے انہیں حضرت عمر بن خطاب نے قتل کیا تھا اور عاص حضرت عمر رضی اللہ عنہ کا ماموں تھا۔ ہشام فتح مکہ ے دن حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی پیٹھ سے کپڑا اتارا اور مہت نبوت پر ہاتھ رکھ لیا آپ نے ان کے ہاتھ کو ہٹا کر تین دفعہ ان کے سینے پر ہاتھ مارا، اور فرمایا۔ اے خدا تو اس کے دل سے کینہ اور حسد دور فرما اور ان میں ایک آدمی جس کی گردن ٹیڑھی تھی اور جس کا نام محمد بن عبد الرحمان بن ہشام بن یحییٰ بن ہشام بن عاص تھا کہا کرتے کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی دعا کی وجہ سے ہم میں بغض اور کینہ کم ہے ابو عمر نے اس کا۔۔۔

مزید

سیّدنا ہشام رضی اللہ عنہ

بن عامر بن امیہ بن زید بن ححاس بن مالک بن عامر بن غنم بن عدی بن نجار الانصاری جاہلیت میں ان کا نام شہاب تھا، جو حضور صلی اللہ علیہ وسلم نے بدل کر ہشام کردیا ان کے والد عامر غزوہ احد میں شریک تھے جناب ہشام نے بعد میں بصرہ میں سکونت اختیار کرلی تھی یہ سعد بن ہشام کے والد ہیں جنہوں نے حضرت عائشہ سے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے وتروں کے بارے میں دریافت کیا تھا انہوں نے بصرے میں وفات پائی۔ ابو الربیع سلیمان بن ابو البرکات محمد بن محمد بن خمیس نے اپنے والد سے انہوں نے ابو نصر احمد بن عبد الباقی بن حسن بن طوق سے انہوں نے ابو القاسم نصر بن احمد بن المرجی سے انہوں نے ابو یعلی موصلی سے انہوں نے شیبان بن فروخ سے انہوں نے سلیمان بن مغیرہ سے انہوں نے حمید بن ہلال سے انہوں نے ہشام بن عامر سے سنا کہ انصار غزوۂ احد کے بعد حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور عرض کی، یا رسول اللہ ہم ز۔۔۔

مزید

سیّدنا ہشام رضی اللہ عنہ

بن عتبہ بن ربیعہ بن عبد الشمس القرشی عبشمی: یہ معاویہ کے ماموں تھے کنیت ابو حزیفہ اور نام ہشیم تھا ایک روایت میں مہشم مذکور ہے وہ اور ان کے آزاد کردہ غلام سالم ۱۱؍ ہجری میں جنگ یمامہ میں موجود تھے نیز وہ غزوۂ بدر کے مجاہدوں میں بھی شامل تھے چونکہ وہ کنیت سے زیادہ مشہور ہیں اس لیے ہم ان کا ذکر وہاں زیادہ تفصیل سے لکھیں گے۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔

مزید