بن ابی ہلال اسلمی: ان سے ان کی بیٹی ام ہلال نے روات کی کہ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے بھیڑ کے بچّے کی قربانی کو جائز قرار دیا تھا۔ اس حدیث کی راویہ ان کی لڑکی ہے اور حدیث میں ان کے والد کا ذکر نہیں آیا۔ ابن مندہ نے ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن وکیع بن بشر بن عمرو بن عدس بن زید بن عبد اللہ بن دارم التمیمی وارمی: جنگ جمل میں حضرت عائشہ کے لشکر میں تھے میدان جنگ میں مارے گئے۔ ابو عمر نے مختصراً بیان کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن حارث بن ضمرہ: غزوہ بدر میں شریک ہوئے تھے ابو عمر نے اختصاراً ان کا ذکر کیا ہے اور لکھا ہے کہ مجھے ان سے کسی روایت کا علم نہیں۔۔۔۔
مزید
بن مالک بن معاویہ عبدی: ہم ان کا نسب مزیدہ بن مالک کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں وہ ان کے بھائی عبیدہ دونوں حضور صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوکر اسلام لائے۔ یہ کلبی کا قول ہے۔۔۔۔
مزید
بن عرفطہ حمیری: حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے فتح مصر میں موجود تھے ان سے کوئی حدیث مذکور نہیں ابن مندہ اور ابو نعیم نے مختصراً ان کا ذکر کیا ہے۔۔۔۔
مزید
بن الحارث: اسے منیع نے محمد بن میمون الخیاط سے اس نے ابن عیینہ سے اس نے زکریا سے اس نے شعبی سے بیان کیا لیکن راوی نے نام میں غلطی کی، کیونکہ صحیح حارث بن مالک ہے، جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں، اس کی تخریج ابن مندہ اور ابو نعیم نے کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن الحارث: اسے منیع نے محمد بن میمون الخیاط سے اس نے ابن عیینہ سے اس نے زکریا سے اس نے شعبی سے بیان کیا لیکن راوی نے نام میں غلطی کی، کیونکہ صحیح حارث بن مالک ہے، جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں، اس کی تخریج ابن مندہ اور ابو نعیم نے کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن زید بن عبد ربہ الانصاری: ان کی پیدائش حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں ہوئی۔ ابن مندہ نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن ابو بکر الصدیق: ان کا نام عبد اللہ بن عثمان تھا اور عرف ابو عتیق تھا قریشی تھے بنو تیم سے انھیں اور ان کے والد کو رسول کریم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میسّر آئی۔ اسی طرح اِن کے دادے ابو بکر صدیق اور پردادے ابو قحافہ کو بھی یہ اعزاز نصیب ہُوا۔ اس لحاظ سے یہ خاندان منفرد ہے ۔۔۔
مزید
انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی۔ عبید اللہ بن احمد نے باسنادہ یونس سے انہوں نے ابنِ اسحاق سے روایت کی کہ غزوۂ ابی سلمہ بن عبد الاسد قطن کے چشمے پر جو بنو اسد کی ملکیت ہے اور نواحِ نجد میں واقع ہے۔ یہ لڑائی ہوئی جس میں مسعود بن عروہ مارے گئے۔ ابو عمر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید