بن عبید اللہ القرشی التمیمی: ہم ان کا نسب ان کے باپ کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں۔ ان کے والد انھیں اٹھا کر حضور اکرم کی خدمت میں لے آئے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے سر پر ہاتھ پھیرا اور محمد نام رکھا اور اپنی کنیت بھی عطا فرمائی بعض لوگ کہتے ہیں کہ ان کی کنیت ابو سلیمان تھی ان کی والدہ حمۂ بنت حجش تھیں جو ام المومنین زینب کی ہمشیرہ تھیں۔ بعض لوگ کہتے ہیں کہ حضور اکرم نے ان کی کنیت ابو سلیمان رکھی تو جنابِ طلحہ نے گزارش کی۔ یا رسول اللہ! ابو القاسم کی اجازت فرمادیجیے، ارشاد ہوا نہیں مَیں نام اور کنیت جمع نہیں کرنا چاہتا یہ ابو سلیمان ہے لیکن پہلی روایت درست ہے۔ ابو راشد بن حفص الزہری کا بیان ہے کہ مَیں صحابہ کی اولاد میں سے چار ایسے آدمیوں کو جانتا ہوں جن کے نام محمد اور کنیت ابو القاسم تھی۔ محمد بن علی، محمد بن ابی بکر، محمد بن طلحہ اور محمد بن سعد بن ابی وقاص۔۔۔
مزید
بن ربیعہ بن سعد بن سواءۃ بن جشم بن سعد: ان کا شمار اہلِ مدینہ میں ہوتا ہے عبد الملک بن ابی سویۃ المنقری نے اپنے والد کے داد خلیفہ سے(اور خلیفہ مسلم تھا) روایت کی ہے کہ مَیں نے محمد بن عدی بن ربیعہ سے پوچھا کہ تیرے باپ نے تیرا نام محمد کیسے رکھا۔ اس پردہ ہنسا اور کہنے لگا کہ مجھے میرے باپ عدی بن ربیعہ نے بتایا کہ وہ اور سفیان بن مجاشع، یزید بن ربیعہ بن کابنہ اور اسامہ بن مالک بن عنبر، ابن جفنہ سے ملنے کو روانہ ہوئے جب ہم اس کے گھر کے قریب پہنچے، تو دم لینے کو ایک تالاب کے کنارے درختوں کے نیچے ٹھہر گئے وہاں ایک راہب آنکلا۔ کہنے لگا کہ تمہاری زبان اس علاقے کے لوگوں کی زبان سے مختلف ہیے۔ ہم نے کہا، تمہارا اندازہ ٹھیک ہے۔ ہمارا تعلق بنو مصر سے ہے۔ پوچھا، کس قبیلے سے؟ ہم نے کہا خندق سے۔ اس[۱] نے کہا، جلد ہی تم میں ایک نبی کی بعثت ہونے والی ہےت تم اس میں شامل ہونے سے تساہ۔۔۔
مزید
السعدی ابو عروہ: عبد اللہ بن ضحاک اور واد بن جراح نے اور زاعی سے، اس نے محمد بن خراشہ سے اس نے اپنے والد سے روایت کی۔ جب تو تین چیزیں ہوتی دیکھے گا۔ تو آبادی کو بربادی اور بربادی کو آبادی نصیب ہوگی۔ (۱) نا پسندیدہ کو پسندیدہ (۲) اور پسندیدہ کو ناپسندیدہ کو نا پسندیدہ قرار دیا جائے (۳) آدمی امانت کو یوں ہڑپ کرجائے جس طرح اونٹ درختوں کے پتّوں کو ہڑپ کر جاتا ہے۔ ابو مغیرہ نے اوزاعی سے اس نے محمد بن خراشہ سے، اُس نے محمد بن عروہ سے اور اس نے اپنے باپ سے روایت کی ہے اس لیے اس حدیث کو عروہ سے منسوب کیا ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے اسکی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
ان کا ذکر صرف ایک حدیث میں ہے جسے عمرو بن حارث نے یزید بن ابی حبیب سے اس نے اسلم ابو عمران سے اُس نے ہبیب بن مغفل سے روایت کی کہ اس نے محمد بن علیہ کو دیکھا، کہ وہ اپنے ازار کا پلو زمین پر گھسیٹتے جا رہے تھے۔ انھیں ہبیب نے بھی دیکھا اور کہا۔ کہ تم نے رسول اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کو یہ کہتے سُنا کہ جو شخص اپنی ازار کا پلو زمین پر گھسیٹ کر چلتا ہے۔ وہ گویا نارِ جہنم میں یہ عمل کر رہا ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ابو نعیم لکھتا ہے کہ ابنِ مندہ کے اس قول سے کہ ہبیب نے محمد بن علیہ کو حضور کا انتباہ یاد کرایا، ثابت ہوتا ہے کہ جناب محم بن علیہ کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت نصیب ہوئی اور ابو بکر بن عبد اللہ بن وہب نے اس نے عمرو بن حارث سے اس نے یزید بن ابی حبیب سے، انہوں نے اسلم ابو عمران سے اس نے ہبیب بن مغفل سے سُنا کہ اس نے محمد القرشی کو ۔۔۔
مزید
ابوموسیٰ کا قول ہے کہ عسکری (یعنی علی) نے مجاشع بن مسعود اور مجاشع بن سلیم میں تفریق کی ہے، حالانکہ دونوں ایک ہیں اذر وہ ہے مجاشع بن مسعود از بنو سلیم۔ ابوموسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے ۔۔۔
مزید
ابوعثمہ ہجیمی کے والد تھے۔ ہجیم کے تذکرے میں ہم ان کے بارے میں پھر لکھیں گے۔ ۔۔۔
مزید
ان کا نسب ہم ان کے بھائی ابوموسیٰ کے تذکرے میں لکھ آئے ہیں۔ ابو عمر نے ان کے بھائی ابو رہم کے ترجمے میں اس کا ذکر کیا ہے۔ ابو عمر پرغسانی کا یہ استدراک ہے۔ ۔۔۔
مزید
ان کا نسب ہم ان کے بھائی ابوموسیٰ کے تذکرے میں لکھ آئے ہیں۔ ابو عمر نے ان کے بھائی ابو رہم کے ترجمے میں اس کا ذکر کیا ہے۔ ابو عمر پرغسانی کا یہ استدراک ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن مالک بن ہمام بن معاویہ بن شبابہ بن عامر بن حطمہ بن محارب بن عمرو بن ودیعہ لکیز بن افصی بن عبد القیس العبدی: باپ بیٹا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کرلیا، یہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن مالک بن ہمام بن معاویہ بن شبابہ بن عامر بن حطمہ بن محارب بن عمرو بن ودیعہ لکیز بن افصی بن عبد القیس العبدی: باپ بیٹا حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اسلام قبول کرلیا، یہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ ۔۔۔
مزید