بقولِ امام بخاری حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے انھوں نے عمار بن یاسر سے روایت کی ان سے محمد بن کعب القرظی نے روایت کی۔ یونس بن بکیر نے، محمّد بن اسحاق سے، اس نے یزید بن محمّد بن خیثم سے اس نے محمّد بن کعب القرظی سے: اس نے محمّد بن خیثم بن یزید سے، اس نے عمار بن یاسر سے حضرت علی رضی اللہ عنہ کے فضائل میں حدیث بیان کی اور اس کی محمد بن سلمہ و بکر الاسواری نے محمد بن اسحاق سے اُس نے محمد بن یزید بن خیثم سے روایت کی کہ محمد بن کعب نے اسے بتایا کہ تمھارے والد یزید بن خثیم نے یہ حدیث بیان کی ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
اس سے خالد بن ابی خالد نے روایت کی ہے۔ قاضی ابو احمد نے ان کا شمار صحابہ میں کیا ہے ان کے بارے میں گفتگو کرتے ہوئے انھیں مرسل قرار دی ہے۔ خالد نے روایت کی کہ میں نے سلعہ میں محمد بن سعد سے بیعت کی انھوں نے کہا میرے قریب آؤ تاکہ میں چھوؤں کیونکہ حضور اکرم نے فرمایا چھونے میں برکت ہے یہ حدیث محمد بن مسلمہ کے نام سے مشہور ہے ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن مجاشع بن وارم التمیمی وارمی: ان کا ذکر محمد بن عدی بن ربیعہ اور محمد بن احیحہ بن جلاح وغیرہ کی حدیث میں مذکور ہے جیسا کہ ہم بیان کر آئے ہیں ابو نعیم کہتا ہے کہ انہی ناموں کے بارے میں مجھ سے احمد بن اسحاق نے کہا، کہ ہم سے محمد بن احمد بن سلیمان ہروی نے کتاب الدلائل میں بیان کیا کہ یہ لوگ جن کے نام ان کے بزرگوں نے حضور اکرم کی پیدائش سے پہلے محمّد رکھا تھا۔ انھیں راہب نے آپ صلی اللہ علیہ وسلم کی بعثت کے بارے میں اطلّاع دی تھی وہ لوگ حسبِ ذیل ہیں محمّد بن عدی بن ربیعہ، محمّد بن احیحہ، محمّد بن حمران بن مالک الجعفی اور محمّد بن خزاعی بن علقمہ اس کی تخریج ابو نعیم اور ابو موسیٰ نے کی ہے۔ مَیں محمّد بن احیحہ کے ترجمے میں، اس سلسلے میں کافی لکھ چُکا ہوں۔ مزید وضاحت کے لیے کہتا ہوں کہ محمد بن سفیان کی اولاد میں سے جو لوگ حضور اکرم کے معاصر تھے۔ اس(محمّد بن سفیان) کے ب۔۔۔
مزید
ان کی پیدائش حضور اکرم کے عہد میں ہوئی ابن مندہ نے اس کی تخریج کی ہے ابو موسیٰ نے بھی اس کی تخریج کی ہے وہ کہتا ہےکہ ابن شاہین نے بھی ان کا ذکر کیا ہے وہ لکھتا ہے بغوی کہتا ہے کہ میں نے بعض ایسی کتابیں دیکھی ہیں جب میں ان راویوں کا ذکر ہے، جنہوں نے حضور سے سماع کیا، یا آپ کے عہد میں پیدا ہوئے چنانچہ ان لوگوں میں سے کسی کا نام بھی اس فہرست میں شامل نہیں لیکن محمد بن ابی سلمہ کے بارے میں یہ خیال درست نہیں کیونکہ یہ صاحب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئے ان کی بیوہ اُمّ سلمہ سے حضور نے نکاح کیا اور اُن کی اولاد کو اپنے دامن تربیت میں لے لیا ان وجوہ کی بنا پر ان سے بڑھ کر اور کسے درجۂ صحابیت حاصل ہوسکتا ہے میں نہیں سمجھ سکا کہ ابو موسیٰ کو اس استدراک کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ ۔۔۔
مزید
ان کی پیدائش حضور اکرم کے عہد میں ہوئی ابن مندہ نے اس کی تخریج کی ہے ابو موسیٰ نے بھی اس کی تخریج کی ہے وہ کہتا ہےکہ ابن شاہین نے بھی ان کا ذکر کیا ہے وہ لکھتا ہے بغوی کہتا ہے کہ میں نے بعض ایسی کتابیں دیکھی ہیں جب میں ان راویوں کا ذکر ہے، جنہوں نے حضور سے سماع کیا، یا آپ کے عہد میں پیدا ہوئے چنانچہ ان لوگوں میں سے کسی کا نام بھی اس فہرست میں شامل نہیں لیکن محمد بن ابی سلمہ کے بارے میں یہ خیال درست نہیں کیونکہ یہ صاحب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں فوت ہوئے ان کی بیوہ اُمّ سلمہ سے حضور نے نکاح کیا اور اُن کی اولاد کو اپنے دامن تربیت میں لے لیا ان وجوہ کی بنا پر ان سے بڑھ کر اور کسے درجۂ صحابیت حاصل ہوسکتا ہے میں نہیں سمجھ سکا کہ ابو موسیٰ کو اس استدراک کی ضرورت کیوں پیش آئی۔ ۔۔۔
مزید
ان کا شمار اہلِ مدینہ میں ہے اور ایک جماعت نے انھیں صحابہ میں شمار کیا ہے، لیکن یہ وہم ہے۔ عاصم بن سوید الانصاری نے(جن کا تعلق اہلِ قبا سے ہے) سلیمان بن محمد الکرمانی سے اس نے اپنے والد سے سُنا انھوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے سنا آپ نے فرمایا جس شخص نے اچھی طرح وضو کیا، اور پھر وہ مسجدِ قبا کو نماز پڑھنے کے لیے گیا۔ اسے اس عمل پر عمرے کا ثواب ملے گا۔ قاضی ابو احمد کہتا ہے کہ میرے خیال میں اس شخص کو حضور اکرم کی صحبت نصیب نہیں ہوسکی ابو نعیم نے اس اسناد کو بہ طریق ذیل بیان کیا ہے محمد بن سلیمان الکرامانی نے اپنے باپ سے اس نے ابو امامہ بن سہل بن حنیف سے اس نےاپنے باپ سے روایت کی یہ روایت قیتبہ نے مجمع بن یعقوب سے اس نے محمّد بن سلیمان سے بیان کی۔ اس سعد بن اسحاق بن کعب بن عجرہ اور حاتم بن اسماعیل نے مجمع بن یعقوب کی روایت کے مطابق بیان کیا ہے ابن مندہ او۔۔۔
مزید
ان کا تعلق بنو عبد الدار سے تھا امام بخاری نے ان کا ذکر الواحدان میں کیا ہے اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے ان کی صحبت ثابت نہیں یزید بن قسیط، یزید بن خصیفہ اور محمد بن منکدر نے اِن سے ایسی احادیث روایت کی ہیں جو انھوں نے حضرت ابو ہریرہ کے واسطے سے حضور اکرم سے سُنیں۔ ابو نعیم لکھتا ہے کہ صحیح نام محمود بن شرحبیل ہے اور ان سے عبد اللہ بن التمیمی کی حدیث نقل کی ہے اس نے منکدر بن محمد بن منکدر ہے اس نے محمد بن منکدر سے اس نے محمد بن شرجیل سے روایت کی کہ بنو عبد الدار کے ایک فرد نے بیان کیا کہ مَیں نے سعد بن معاذ کی قبر سے مٹھی بھر مٹّی اٹھائی اس سے کستوری کی خوشبو آرہی تھی۔ محمد بن عمرو بن علقمہ نے ابن المنکدر سے اس نے محمود بن شرحبیل سے روایت کی ابو مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
بن سوید الثقفی: محمد بن حسین بن مکرم نے محمد بن یحییٰ القطعی سے، اس نے زیاد بن ربیع سے، اُس نے محمد بن عمرو سے، اُس نے ابو سلمہ سے، اُس نے ابو ہریرہ سے روایت کی کہ محمد بن شرید ایک کالی سی لونڈی کو ساتھ لیے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضر ہوئے اور گذارش کی: ’’یا رسول اللہ! میری ماں نے ایک مومنہ لونڈی کے منت مانی تھی، میں آپ سے یہ دریافت کرنے حاضر ہوا ہوں، آیا اس سے کام چل جائے گا‘‘؟ حضور نے اس پر لونڈی سے دریافت کیا تیرا رب کہاں ہے، اس نے آسمان کی طرف ہاتھ اُٹھایا، پھر پوچھا میں کون ہوں؟ اُس نے جواب دیا اللہ کے رسول حضور نے محمد بن شرید سے مخاطب ہوکر فرمایا یہ مسلمان ہے اسے آزاد کردو۔ ابن مندہ کی روایت بھی اسی طرح کی ہے۔ ابو نعیم کہتا ہے کہ یہ شخص عمرو بن شرید ہے۔ اُس نے اپنے استاد ابراہیم بن حرب العسکری سے اس نے محمد بن یحییٰ القطعی سے، اس نے باسنا۔۔۔
مزید
ان کے نام کے بارے میں اختلاف ہے۔ (۱) صفوان بن محمد (۲) عبد اللہ بن صفوان (۳) خالد بن صفوان۔ یہ کوفی تھے اور شعبی کے بغیر کسی اور نے ان سے روایت نہیں کی۔ ابو یاسر نے باسنادہ عبد اللہ بن احمد سے، اس نے اپنے والد سے، اس نے محمد بن جعفر سے، اُس نے شعبہ سے اُس نے عاصم الاحول سے، اُس نے شعبی سے اُس نے محمد بن صفوان سے روایت کی، کہ اس نے دو خرگوش شکار کیے اور مروہ پر ذبح کرکے حضور اکرم کی خدمت میں حاضر ہوا۔ آپ نے مجھے ان کے کھانے کی اجازت دے دی۔ ابو الاحوص نے اسے عاصم سے اس نے شعبی سے اس نے محمد بن صفوان سے روایت کی ابو عوانہ نے یہ روایت عاصم سے اس نے شعبی سے بیان کی اور آگے محمد بن صفوان یا صفوان بن محمد لکھا ہے۔ اسی طرح حصین نے شعبی سے اور آخر میں محمد بن صیغی تحریر کیا ہے۔ واللہ اعلم ابو عمر کہتا ہے یہ دو آدمی ہیں محمد بن صفوان اور محمد بن صیفی الانصاری جس کا ذکر آ۔۔۔
مزید
بن ثابت بن ابی الاقلح: ان کا نسب ان کے باپ کے ترجمے میں لکھ آیا ہوں وہ انصاری ہیں اِن کا ذکر اس حدیث میں مذکور ہے جو ان کے والد عاصم کے غزوۂ رجیع میں تیسرے سال ہجری میں شہادت کے بارے میں مروی ہے جناب محمد کو مصاحبت کا شرف حاصل ہوا ہوگا۔ ابن مندہ نے اس کی تخریج کی ہے اور لکھا ہے کہ وہ بیعت رضوان کے موقعہ پر موجود تھے۔ نیز اس کے بعد تمام غزوات میں جو صلح حدیبیہ کے بعد وقوع پذیر ہوئے شامل رہے ابو موسیٰ نے بھی اس کی تخریج کی ہے اس لیے استدراک بلا وجہ ہے۔ ۔۔۔
مزید