بن جبر الانصاری: ابن منیع نے ان کا ذکر صحابہ میں کیا ہے اور ان کے والد سے حدیث کی روایت بھی کی ہے۔ ابن مندہ نے مختصراً اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
یہ جعفر کا قول ہے اور اُس نے مروان بن معاویہ سے، اُس نے عبد الرحمٰن بن ابی شمیلۃ الانصاری سے جو اہلِ قبا سے تھا۔ اس نے سلمہ بن محصن الانصاری سے اس نے اپنے باپ سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جو شخص صبح کو اپنی جماعت میں امن و امان میں بیدار ہو اور اس کا جسم بہ خیر و عافیت ہو، اور اس دن کے کھانے کا معقول بندوبست ہو۔ یوں سمجھے، گویا تمام دُنیا اسے عطا کردی گئی ہے۔ جعفر نے اسی طرح روایت کی ہے اور اس کا ترجمہ بیان کیا ہے۔ راویوں میں تھوڑا سا فرق ہے: سلمہ بن عبد اللہ محصن نے اپنے باپ سے روایت کی ہے۔ کئی راویوں نے اس روایت کو مروان سے اسی طرح بیان کیا ہے۔ ہم اس کا ذکر عبید اللہ کے ترجمے میں کر چکے ہیں۔ ہمیں یحییٰ بن محمود نے اجازۃً ابن ابی عاصم سے۔ اس نے کثیر بن عبید اللہ الخداء سے، اس نے مروان بن معاویہ سے اس نے عبد الرحمان بن شمیلۃ الانصاری سے۔ اس ۔۔۔
مزید
ان کا نسب ہم ان کے والد کے ترجمہ میں بیان کرچکے ہیں یہ حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے تھے حضرت عائشہ سے مروی ہے کہ ان سے ابو منصور بن مکارم بن سعد المودب نے ابو زکریا بن ایاس الازدی سے روایت کی کہ ہم سے محمّد بن احمد بن ابو المشنی نے ان سے سعید بن سلیمان نے ان سے خالد بن عبد اللہ نے ان سے حصین نے ان سے عمرو بن قیس نے ان سے محمد بن اشعت نے بیان کیا کہ حضرت عائشہ نے فرمایا کہ حضور نے ایک دفعہ بہود کا ذکر کیا اور فرمایا، کہ یہ قوم ہم سے جمعے کے بارے میں حسد کرتی ہے اسی طرح دربارۂ قبلہ بھی ہم نے ان دونوں چیزوں کو پالیا، اور یہ بدبخت نہ پاسکے۔ زبیر بن بکار نے محمد بن حسن سے روایت کی کہ ایسے لوگ جن کا نام محمّد اور کنیت ابو القاسم تھی، وہ حسبِ ذیل تھے: محمّد بن طلحہ، محمّد بن اشعت اور محمّد بن سعد آخر الذکر کو ابنِ زبیر نے موصل کا امیر مقرّر کیا تھا۔ ابن ۔۔۔
مزید
بقولِ ابن مندہ ان کی روایت کردہ حدیث میں اختلاف ہے اور حضور اکرم سے ان کی رفاقت ثابت نہیں اور ہم ان کا نسب ان کے والد کے ذکر میں بیان کر چُکے ہیں محمّد بن اسماعیل نیشارپوری نے اِن کے والد سے، اس نے عبید بن ہشام سے اُس نے عبید اللہ بن عمرو سے، اس نے یحییٰ بن سعید سے، اس نے محمّد بن ابی حدرد سے روایت کی، کہ وہ حضور اکرم کی خدمت میں اپنی شادی کے سلسلے میں طلب امداد کے لیے حاضر ہوئے حضور نے دریافت فرمایا کہ تم نے کتنا مہر مقرر کیا ہے انھوں نے کہا دو سو درہم فرمایا اگر تم اسے بطحان سے اٹھا لاتے جب بھی اس پر اضافہ نہ کرتے، نُوری عبد الوہاب اور ابو ضمرہ نے یحییٰ سے روایت کی ہے وہ کہتے ہیں کہ محمّد بن ابراہیم نے ابو حدود سے روایت کی ہے۔ ہمیں ابو جعفر نے اپنے اسناد سے یونس سے اس نے ابن اسحاق سے روایت ک کہ جعفر بن عبد اللہ بن اسلم نے ابو حدود سے روایت کی کہ میں نے ایک عورت۔۔۔
مزید
بن عُتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس طبن عبد مناف قریشی ہاشمی: ان کی کنیت ابو القاسم تھی۔ حضور اکرم نے زمانے میں حبشہ مین پیدا ہوئے ان کی والدہ سہلہ بنت سہل بن عمرو العامریہ تھیں یہ صاحب معاویہ بن ابو سفیان کےماموں کے بیٹے تھے جب ان کے والد ابو حذیفہ قتل ہوگئے۔ تو حضرت عثمان نے محمّد کو اپنی کفالت میں لے لیا جب وہ جوان ہوئے تو مصر چلے گئے۔ سوئے اتّفاق سے یہ نوجوان حضرت عثمان کا بدترین معاند ثابت ہُوا۔ یہ شخص ان لوگوں میں پیش پیش تھا۔ جو محاصرے کے بعد خلیفہ کے محل میں داخل ہُوئے اور نہیں قتل کردیا۔ محمّد بھاگ کر خلیل کو چلا گیا، جو لبنان کا ایک پہاڑ ہے۔ وہاں پکڑا گیا اور قتل کردیا گیا۔ حاجی خلیفہ لکھتا ہے کہ محمّد کو حضرت علی نے حاکم مصر مقرر کیا تھا پھر اسے معزول کرکے قیس بن سعد بن عباد کو حکومت دی تھی پھر اسے بھی معزول کردیا گیا لیکن صحیح امر یہ ہے کہ جب حضرت عثما۔۔۔
مزید
بن عُتبہ بن ربیعہ بن عبد شمس طبن عبد مناف قریشی ہاشمی: ان کی کنیت ابو القاسم تھی۔ حضور اکرم نے زمانے میں حبشہ مین پیدا ہوئے ان کی والدہ سہلہ بنت سہل بن عمرو العامریہ تھیں یہ صاحب معاویہ بن ابو سفیان کےماموں کے بیٹے تھے جب ان کے والد ابو حذیفہ قتل ہوگئے۔ تو حضرت عثمان نے محمّد کو اپنی کفالت میں لے لیا جب وہ جوان ہوئے تو مصر چلے گئے۔ سوئے اتّفاق سے یہ نوجوان حضرت عثمان کا بدترین معاند ثابت ہُوا۔ یہ شخص ان لوگوں میں پیش پیش تھا۔ جو محاصرے کے بعد خلیفہ کے محل میں داخل ہُوئے اور نہیں قتل کردیا۔ محمّد بھاگ کر خلیل کو چلا گیا، جو لبنان کا ایک پہاڑ ہے۔ وہاں پکڑا گیا اور قتل کردیا گیا۔ حاجی خلیفہ لکھتا ہے کہ محمّد کو حضرت علی نے حاکم مصر مقرر کیا تھا پھر اسے معزول کرکے قیس بن سعد بن عباد کو حکومت دی تھی پھر اسے بھی معزول کردیا گیا لیکن صحیح امر یہ ہے کہ جب حضرت عثما۔۔۔
مزید
یہ انصاری تے، جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے کہ قیامت کے دن خدا کے سامنے ستّر امتیں پیش ہوں گی۔ ہم ان سب سے زیادہ معزّز اور باوقار ہوں گے ابو نعیم لکھتا ہے کہ ابو العباس ہروی نے اس صحابی کا ذکر ان لوگوں کے ذکر کے ساتھ کیا ہے جن کا نام محمّد تھا محمد بن حزم سے قتادہ نے جو تابعی ہیں روایت کی جس صحابی کا نام محمّد بن عمر بن حرم ہے۔ ان کا ذکر بعد میں آئے گا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
یہ انصاری تے، جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے کہ قیامت کے دن خدا کے سامنے ستّر امتیں پیش ہوں گی۔ ہم ان سب سے زیادہ معزّز اور باوقار ہوں گے ابو نعیم لکھتا ہے کہ ابو العباس ہروی نے اس صحابی کا ذکر ان لوگوں کے ذکر کے ساتھ کیا ہے جن کا نام محمّد تھا محمد بن حزم سے قتادہ نے جو تابعی ہیں روایت کی جس صحابی کا نام محمّد بن عمر بن حرم ہے۔ ان کا ذکر بعد میں آئے گا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
یہ انصاری تے، جنہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث روایت کی ہے کہ قیامت کے دن خدا کے سامنے ستّر امتیں پیش ہوں گی۔ ہم ان سب سے زیادہ معزّز اور باوقار ہوں گے ابو نعیم لکھتا ہے کہ ابو العباس ہروی نے اس صحابی کا ذکر ان لوگوں کے ذکر کے ساتھ کیا ہے جن کا نام محمّد تھا محمد بن حزم سے قتادہ نے جو تابعی ہیں روایت کی جس صحابی کا نام محمّد بن عمر بن حرم ہے۔ ان کا ذکر بعد میں آئے گا۔ ابن مندہ اور ابو نعیم نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔
مزید
علی بن سعید العسکری نے انہیں صحابہ میں شمار کیا ہے ابن اسحاق نے محمّد بن یحییٰ بن حبان سے، اس نے اعراج سے، اس نے حمید بن عبد الرحمٰن الغفاری سے روایت کی کہ میں ایک سفر میں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ تھا میں نے دل میں خیال کیا کہ میں حضور اکرم کی نماز بہ نظر غائر ملاحظہ کروں گا۔ چنانچہ آپ نے ہمیں عشاء کی نماز پڑھائی حضور نے اونٹنی کا پالان زمین پر بچھایا اپنی بعض چھوٹی موٹی اشیاء اختیار سے باندھیں پھر رات کے چند گھنٹوں کے لیے سوگئے تھوڑی دیر بعد آپ جاگ اُٹھے انگڑائی لی اور آسمان کو دیکھ کر آلِ عمران کی(ان فی خلق السمٰوات) پانچ آیات تلاوت فرمائیں پھر مسواک لے کر دانت صاف کیے، وضو کیا اور چار رکعت نماز ادا کی۔ اس طریقے سے کہ رکوع سجود اور قیام کم و بیش برابر تھے۔ پھر بیٹھ گئے اور آسمان کو دیکھ کر پھر مذکورہ بالا آیات تین مرتبہ تلاوت فرمائیں پھر رکوع کیا اور ۔۔۔
مزید