پیر , 02 رجب 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Monday, 22 December,2025

سیّدنا محمود بن عمر بن سعد رضی اللہ عنہ

عبدان نے ان کا یہی نام لکھا ہے اور بیان کیا ہے کہ انہوں نے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ حدیث نقل کی ہے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ خدا [۱] وند تعالیٰ نے میری اُمت میں سے تین لاکھ کی مغفرت کا وعدہ کیا ہے۔ حضرت ابو بکر نے عرض کیا۔ یا رسول اللہ اس تعداد کو بڑھائیے۔ اس کے اسناد میں اختلاف ہے ۱۔ سعید بن بشیر نے قتادہ سے انہوں نے ابو بکر بن انس سے انہوں نے محمود بن عمیر سے ۲۔ معمر نے قتادہ سے انہوں نے انس سے یا نفر بن انس سے اور انہوں نے انس سے ۳۔ معاذ بن ہشام نے اپنے باپ سے انہوں نے قتادہ سے انہوں نے ابوبکر بن عمیر سے، انہوں نے اپنے باپ سے ۴۔ ثابت نے ابویزید سے اور انہوں نے عمر یا عامر بن عمیر سے، انہوں نے ابوبکر بن عمیر سے۔ ابو موسیٰ نے اس کی تخریج کی ہے۔ [۱۔ حدیث مخدوش ہے۔ مترجم] ۔۔۔

مزید

سیّدنا محمود بن عمیر رضی اللہ عنہ

بن سعد الانصاری: ان سے حدیث ابو بکر بن انس نے روایت کی۔ سعید بن بشیر نے قتادہ سے، انہوں نے ابوبکر بن انس سے انہوں نے محمود بن عمیر سے روایت کی کہ حضورِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ اللہ تعالیٰ نے مجھ سے وعدہ کیا ہے کہ میرے خاندان سے تین لاکھ کو جنت عطا کرے گا۔ حضرت ابو بکر رضی اللہ عنہ نے عرض کیا۔ اس تعداد کو بڑھا دیجیے آپ نے ہاتھ اٹھا کر فرمایا، اتنے؟ (یعنی پانچ لاکھ) حضرت ابو بکر نے پھر درخواست کی، یا رسول اللہ اس تعداد میں اور اضافہ فرمائیے۔ آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے دونوں ہاتھ اٹھادیے۔ فرمایا، کیا اتنے؟؟ حضرت ابوبکر نے پھر عرض کیا، یا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم زرا اضافہ فرما دیجیے۔ اس پر حضرت عمر رضی اللہ عنہ بول پڑے۔ کہنے لگے۔ ابو بکر بس بھی کرو، یہی کافی ہے۔ اگر اللہ چاہے تو کسی ایک فعل کے بدلے میں جتنی تعداد کو چاہے جنت میں داخل کردے گا۔ حضور اکرم ۔۔۔

مزید

سیّدنا محمود بن لبید رضی اللہ عنہ

بن رافع بن امروُالقیس بن زید بن عبد الاشہل الانصاری اوسی اشہلی: یہ حضور اکرم کے عہد میں پیدا ہوئے مدینے میں سکونت اختیار کی اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے کئی احادیث روایت کیں۔ ان میں وہ حدیث بھی ہے جو عمارہ بن غزیہ نےعاصم بن عمر سے اُنہوں نے محمود بن لبید سے روایت کی۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا۔ جب اللہ تعالیٰ کسی بندے کی دنیا میں حفاظت کرنا چاہتا ہے تو اس کی اس طرح حفاظت فرماتا ہے۔ جس طرح تم اپنے مریض کی حفاظت کرتے ہو۔ امام احمد بن حنبل، ابن ابی خیثمہ: ابراہیم بن منذر، یحییٰ بن عبد اللہ بن بکیر سے مروی ہے کہ یہ صاحب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں پیدا ہوئے اور امام بخاری نے ان کا ذکر محمود بن ربیع کے بعد کیا ہے اور ابنِ ابی حاتم کا قول ہے کہ انہیں حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی صحبت میّسر آئی۔ ابن ابی حاتم لکھتے ہیں کہ میرے والد ان ک۔۔۔

مزید

سیّدنا محمود بن مسلمہ الانصاری رضی اللہ عنہ

ہم نے ان کا نسب ان کے بھائی محمد کے ترجمے میں بیان کردیا ہے۔ جناب محمود غزوۂ احد، خندق اور خیبر میں موجود تھے۔ اور اسی غزوے میں ان کی شہادت ہوئی۔ خیبر کے قلعہ جات میں سے ’’ناعم‘‘ سب سے پہلے فتح ہوا اور اسی قلعے کے پاس جناب محمود شہید ہُوئے۔ ان کے سر پر چکّی کا پتھر لڑھکایا گیا تھا۔ جس سے وہ مر گئے تھے۔ ہمیں یونس بن بکیر نے حسین بن واقد المروزی سے، انہوں نے عبد اللہ بن بریدہ سے روایت کی کہ خیبر کے دن سب سے پہلے عَلم حضرت عمر رضی اللہ عنہ کو دیا گیا، لیکن وہ بھی کامیاب نہ ہوسکے۔ محمود بن سلمہ قتل ہوگئے تھے کہتے ہیں کہ جب ان پر چکّی کا پتھر لڑھکایا گیا۔ تو ماتھےکی کھال اُدھڑ کر نیچے آگئی چنانچہ وہ اسی حالت میں تین دن کے بعد فوت ہوگئے۔ یہ ہجری کا چھٹا سال تھا۔ انہیں اور عامر بن ربیع کو بروایت ابو نعیم ایک ہی قبر میں دفن کیا گیا۔ تینوں نے ان کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا محمیہ بن جزء رضی اللہ عنہ

بن عبد یغوث بن حویج بن عمر و بن زبید الاصغر الزبیدی: کلبی لکھتے ہیں کہ وہ بنو جمح کے حلیف تھے۔ ایک روایت ہے کہ بنو سہم کے حلیف تھے۔ ابو نعیم لکھتے ہیں کہ جناب محمیہ، عبد اللہ بن حارث بن جزء الزبیدی کے چچا تھے قدیم الاسلام ہیں اور جن لوگوں نے حبشہ میں ہجرت کی تھی۔ ان میں شامل تھے اور عرصے تک وہاں مقیم رہے اور مریسیع پہلی جنگ ہے، جس میں وہ شریک ہوئے تھے۔ اور حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے اُنہیں خمس کا عامل مقرر فرمایا تھا۔ عبد المطلب بن ربیعہ بن حارث بن عبد المطلب سے مروی ہے کہ ربیعہ بن حارث اور عباس بن عبد المطلب جمع ہوئے۔ میں اپنے باپ کے ساتھ اور فضل اپنے باپ کے ساتھ تھے۔ اول الذکر میں سے ایک نے دوسرے سے کہا کہ کیوں نہ ہم ان دو کو حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں روانہ کریں تاکہ آپ اِن دونوں کو صدقات کی وصولی کرنے پر متعین فرمادیں۔ حضور اکرم صلی اللہ عل۔۔۔

مزید

سیّدنا محیصہ بن مسعود رضی اللہ عنہ

بن کعب بن عامر بن عدی بن مجدعہ بن حارثہ بن حارث بن خزرج بن عمر بن مالک بن ادس الانصاری، الاوسی، حارثی: ان کی کنیت ابو سعد تھی۔ مدنی تھے۔ حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں فدک کے پاس اشاعتِ اسلام کے لیے روانہ کیا۔ غزوہ اُحد، خندق اور بعد کے غزوات میں شامل رہے۔ وہ حویصہ بن مسعود کے بھائی تھے، اور بھائی سے عمر میں چھوٹے تھے اور اپنے بھائی حویصہ سے پہلے ایمان لائے تھے۔ کیونکہ وہ ہجرت سے پہلے مسلمان ہوئے تھے۔ اور حویصہ نے ان کے ہاتھ پر اسلام قبول کیا تھا۔ جب حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ابن سبینہ یہودی کے قتل کا حکم دیا، تو جناب محیصہ نے اس بدگو یہودی پر حملہ کر کے اسے قتل کردیا۔ حالانکہ ان کا آپس میں میل ملاپ تھا اور باہمی قول قرار تھا۔ حویصہ ابھی تک مشرف با لاسلام نہیں ہوئے تھے۔ چنانچہ حویصہ کو بھائی کے اس فعل کا حد درجہ رنج ہوا اور بھائی کو پیٹا اور کہا، اے دُ۔۔۔

مزید

سیّدنا مخارق بن عبد اللہ البجلی رضی اللہ عنہ

وہ مغیرہ بن زیاد بن مخارق الموصلی کے دادا تھے۔ ہمیں ابی منصور بن مکارم بن احمد الموصل المودب نے باسنادہ ابو زکریا زید بن ایاس سے روایت کی کہ ہمیں مغیرہ بن خضر بن زیاد بن مغیرہ بن زیاد البجلی نے اپنے والد سے، انہوں نے اپنے بزرگوں سے بتایا کہ مخارق بن عبد اللہ، جریر بن عبد اللہ البجلی کے ساتھ فتح ذی الخلصہ میں موجود تھے ابو زکریا کہتے ہیں کہ مغیرہ بن خضر بن زیاد نے اپنے بزرگوں سے روایت کی ہے کہ یہ لوگ ان لوگوں کی معیت میں جو بجیلہ سے آئے تھے۔ کوفہ سے موصل آئے تھے۔ ۔۔۔

مزید

سیّدنا مخارق بن عبد اللہ شیبانی رضی اللہ عنہ

ابو احمد عسکری نے جو قابوس کے والد ہیں بتایا کہ مخارق کا شمار کوفیوں میں ہوتا ہے۔ اِن سے ان کے والد کے بغیر اور کسی نے کوئی روایت بیان نہیں کی۔ سمال بن حرب نے قابوس بن مخارق سے اور انہوں نے اپنے والد سے بیان کیا کہ ام الفضل جناب حسن کو اُٹھائے حضور اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لائیں۔ انہوں نے حضور کے کپڑوں پر پیشاب کردیا۔ ام الفضل نے حضور کے کپڑوں کو دھونا چاہا۔ تو آپ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا کہ لڑکی کا پیشاب دھو دینا چاہیے مگر لڑکے کے پیشاب پر پانی چھڑک دینا چاہیے۔ یہی کافی ہے۔ اس روایت کے اسناد میں بڑا اختلاف ہے بعض لوگوں نے اسی طرح روایت کی ہے۔ بعض نے قابوس سے اور انہوں نے ام الفضل سے روایت کی ہے اور درمیان میں مخارق کا نام نہیں لیا۔ سمال کے متعلق بھی کافی اختلاف ہے۔ ان سے یہ حدیث ثابت نہ ہوسکی۔ اس کے علاوہ بھی احادیث ان سے مروی ہیں۔ ان میں بھی کافی گڑ۔۔۔

مزید

سیّدنا مخبر بن معاویہ رضی اللہ عنہ

جعفر نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ہشام بن عمار نے اسماعیل بن عیاش سے، انہوں نے یحییٰ بن جابر الخصرمی سے انہوں نے اپنے چچا مخبر بن معاویہ سے روایت کی کہ انہوں نے رسول اللہ کو فرماتے سنا کہ نحوست کوئی چیز نہیں۔ ہاں البتہ کبھی کوئی گھوڑا، عورت اور مکان مبارک نکل آتا ہے۔ علی بن حجر اور حسن بن عرفہ نے اسماعیل سے روایت کی اور انہوں نے اپنے چچا حکیم بن معاویہ نمیری سے نقل کی۔ ابو موسیٰ نے اس کا تذکرہ کیا ہے۔ ۔۔۔

مزید

سیدنا محمّد بن خطاب رضی اللہ عنہ

بن حارث بن معمر حجمی: یہ صحابی بن حاطب کے عمزاد تھے ان کی پیدائش حبشہ میں ہوئی بقولِ ابو عمر وہ اپنے عمزاد سے عمر میں بڑے تھے اگر یہ درست ہے تو بلاشبہ وہ پہلے آدمی ہیں جن کا نام محمّد رکھا گیا، اور حبشہ سے لائے گئے تھے۔ ابو عمر نے اس کی تخریج کی ہے۔ ۔۔۔

مزید