ہفتہ , 29 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Saturday, 20 December,2025

سیّدنا کثیر ابن  سائب رضی اللہ عنہ

  ۔علی بن عبدالعزیزنے حجاج بن منہال سے انھوں نے حماد بن سلمہ سے انھوں نے ابوجعفرخطمی سے انھوں نے محمد بن کعب سے انھوں نے عمارہ بن خزیمہ سے انھوں نے کثیربن سائب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے کہ ہم لوگ حنین میں (بحالت کفرجنگ میں گرفتارہوگئے اور)رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی سامنے پیش کیے گئےپس جس قدر لوگ بالغ تھے وہ قتل کردیے گئےاورنابالغ چھوڑ دیے گئے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہےاورابومسلم کجی نے حجاج سے اپنی سند کے ساتھ روایت کیاہے کہ یہ واقعہ جنگ قریظہ کاہے اورابونعیم نے کہاہے کہ حنین میں تو کوئی بھی قتل نہیں کیاگیانہ بالغ نہ نابالغ۔میں کہتاہوں کہ یہی صحیح ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا کثیر ابن  زیاد رضی اللہ عنہ

   بن شاس بن ربیعہ بن رباح بن ربیعہ بن عوف بن ہلال بن شمخ بن فزارہ فزاری۔ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے اورجنگ قادسیہ میں شریک تھےیہ ہشام بن کلبی کا قول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا کثیر برأ بن عازب رضی اللہ عنہ

   کے ماموں ہیں۔شعبی نے برأ بن عازب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےکہ میرے ماموں کانام قلیل تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کانام کثیررکھااورفرمایاکہ اے کثیرہم عیداضحیٰ کی قربانی نمازکے بعدکرتےہیں۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا کثیر برأ بن عازب رضی اللہ عنہ

   کے ماموں ہیں۔شعبی نے برأ بن عازب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےکہ میرے ماموں کانام قلیل تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کانام کثیررکھااورفرمایاکہ اے کثیرہم عیداضحیٰ کی قربانی نمازکے بعدکرتےہیں۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا کثیر زدی رضی اللہ عنہ

۔یہ کثیربیٹے ابوکثیر کے ہیں ۔صحابی ہیں۔ان کا شماراہل مصرمیں ہے۔ابن وہب نے حیوۃ بن شریح سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں نے عقبہ بن مسلم سے پوچھاکہ کیاآگ کی پکی ہوئی چیز کے کھانے سے وضوکرناپڑتاہےانھوں نے کہاکہ کثیرجو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے کہتےکہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھےہم سب لوگوں کے لیے کھانالایاگیااورہم نے کھایااس کے بعد نماز کی تکبیرہوئی پھرہم نے نماز پڑھی اوروضونہیں کیاان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہےمگرابن مندہ اورابونعیم نے ان کو کثیر بن ابی کثیر بیان کیاہےاورابوعمرنے ان کوکثیرازدی لکھاہے۔یہ کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا کثیر زدی رضی اللہ عنہ

۔یہ کثیربیٹے ابوکثیر کے ہیں ۔صحابی ہیں۔ان کا شماراہل مصرمیں ہے۔ابن وہب نے حیوۃ بن شریح سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں نے عقبہ بن مسلم سے پوچھاکہ کیاآگ کی پکی ہوئی چیز کے کھانے سے وضوکرناپڑتاہےانھوں نے کہاکہ کثیرجو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے کہتےکہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھےہم سب لوگوں کے لیے کھانالایاگیااورہم نے کھایااس کے بعد نماز کی تکبیرہوئی پھرہم نے نماز پڑھی اوروضونہیں کیاان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہےمگرابن مندہ اورابونعیم نے ان کو کثیر بن ابی کثیر بیان کیاہےاورابوعمرنے ان کوکثیرازدی لکھاہے۔یہ کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا کثیر زدی رضی اللہ عنہ

۔یہ کثیربیٹے ابوکثیر کے ہیں ۔صحابی ہیں۔ان کا شماراہل مصرمیں ہے۔ابن وہب نے حیوۃ بن شریح سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں نے عقبہ بن مسلم سے پوچھاکہ کیاآگ کی پکی ہوئی چیز کے کھانے سے وضوکرناپڑتاہےانھوں نے کہاکہ کثیرجو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے صحابی تھے کہتےکہ ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس تھےہم سب لوگوں کے لیے کھانالایاگیااورہم نے کھایااس کے بعد نماز کی تکبیرہوئی پھرہم نے نماز پڑھی اوروضونہیں کیاان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہےمگرابن مندہ اورابونعیم نے ان کو کثیر بن ابی کثیر بیان کیاہےاورابوعمرنے ان کوکثیرازدی لکھاہے۔یہ کوئی اختلاف نہیں ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا کبیش رضی اللہ عنہ

  ابن  ہودہ۔بنی حارث بن سدوس میں سے۔ایک شخص ہیں۔بن سیف بن عمرنے عبداللہ بن عبدبن شبرمہ سے انھوں نے ایاد بن لقیط سدوسی سے انھوں نے کبیش بن ہودہ جوبنی حارث بن سدوس کے ایک شخص تھےروایت کی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں حاضرہوئےتھےاور آپ سے بیعت کی تھی اورآپ نے ایک تحریران کولکھ دی تھی۔ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

 سیّدنا کباتہ ابن اوس رضی اللہ عنہ

   بن قیظی۔انصاری اوسی۔بنی حارثہ کے خاندان سے ہیں۔غزوۂ احد میں شریک تھے۔ عرابہ  بن اوس اوسی کے بھائی ہیں۔ان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے کیاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید

سیّدنا قیوم ابویحییٰ رضی اللہ عنہ

  کنیت ان کی ابویحییٰ ہے۔ازدی ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں وفد یمن کے ساتھ حاضر ہوئےتھےاوررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام عبدالقیوم رکھاہےہم حرف عین میں ان کا تذکرہ لکھ چکے ہیں ۔ان کی حدیث عبدالجبار بن یحییٰ بن فضل بن یحییٰ بن قیوم سے مروی ہے۔ ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔

مزید