سلمی۔بنی اسد کے حلیف تھےاوربعض لوگوں کابیان ہے کہ بنی عبد شمس کے حلیف تھے اوربنی اسد بھی بنی عبدشمس کے حلیف تھے۔غزوۂ بدرمیں شریک تھے یہ ابن اسحاق کا قول ہے زیاد نے اس کو روایت کیاہے اورانھوں نے کہاہے کہ غزوۂ بدر میں ان کے دونوں بھائی سالک اور ثقف بھی شریک تھے ان کاتذکرہ ابوعمرنے کیاہےاورکہاہے کہ سوااس روایت کے اورکسی روایت میں میں نے کثیر کانام نہیں دیکھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
۔بقول بعض بخاری نے ان کو ذکرکیاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے اسی طرح مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
۔بقول بعض بخاری نے ان کو ذکرکیاہے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے اسی طرح مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے چچازاد بھائی ہیں ۱۰ھ ہجری میں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چند ماہ پہلے پیداہوئےتھے کنیت ان کی ابوتمام ہے ان کی والدہ ایک رومی کنیزتھیں اوربقول بعض ان کی والد ہ کانام حمیریہ تھا۔بڑے فقیہ اورفاضل تھے۔ان سے عبدالرحمن اعرج نے اورابن شہاب نے روایت کی ہے۔یزید بن ابی زیاد نے عباس بن کثیربن عباس سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم۱؎ مجھ سے اورعبداللہ وعبیداللہ وقثم کو جمع کرتے تھےاوراپنا ہاتھ ہماری طرف بڑھاتے تھے اورفرماتے تھے جو شخص سب سے پہلے میرے پاس پہنچ جائےگااس کو فلاں چیز ملے گی۔انھوں نے کوئی اولاد نہیں چھوڑی۔ان کا تذکرہ تینوں نےلکھاہے مگراس میں کلام ہے کیونکہ جو شخص رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی وفات سے چند ماہ پہلے پیداہواوہ ایساکیونکرہوسکتاہے کہ حضرت اس کو بلائیں اوروہ چلاآئے واللہ اعلم۔ ۱؎ جس طرح لوگ لڑکوں کوپیار ۔۔۔
مزید
بن معدیکرب ۔کندی ۔ان کا شماربنی جمح میں ہے کنیت ان کی ابوعبداللہ تھی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پیداہوچکے تھےزبیدبن صلت کے بھائی ہیں۔ان کا نام قلیل تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام کثیررکھا۔عبیداللہ بن عمربن نافع نے ابن عمرسے روایت کی ہے کہ کثیربن صلت کانام پہلے قلیل تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےان کا نام کثیررکھااورمطیع بن اسود کا نام عاصی تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام مطیع رکھااورام عاصم خواہر حضرت عمرکانام عاصیہ تھا۔رسول خدانے ان کانام جمیلہ رکھااچھےنام سے فال نیک لیتےتھے۔کثیر نے حضرت ابوبکر و عمروعثمان وزید بن ثابت سے روایت کی ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے کیاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
بن معدیکرب ۔کندی ۔ان کا شماربنی جمح میں ہے کنیت ان کی ابوعبداللہ تھی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے زمانے میں پیداہوچکے تھےزبیدبن صلت کے بھائی ہیں۔ان کا نام قلیل تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام کثیررکھا۔عبیداللہ بن عمربن نافع نے ابن عمرسے روایت کی ہے کہ کثیربن صلت کانام پہلے قلیل تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نےان کا نام کثیررکھااورمطیع بن اسود کا نام عاصی تھارسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کا نام مطیع رکھااورام عاصم خواہر حضرت عمرکانام عاصیہ تھا۔رسول خدانے ان کانام جمیلہ رکھااچھےنام سے فال نیک لیتےتھے۔کثیر نے حضرت ابوبکر و عمروعثمان وزید بن ثابت سے روایت کی ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے کیاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
حارثی۔ان کے صحابی ہونے میں کلام ہے۔ان کا شماراہل کوفہ میں ہے۔یہی ہیں جنھوں نے قادسیہ میں جالینوس فارسی کوقتل کیاتھا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
۔حکم بن رفیدنے روایت کی ہے کہ مجھ سے میرے والد نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداعبادبن عمروبن شیبان سے انھوں نے کثیر بن سعد عبدی سے جوقبیلہ ٔ بنی عبداللہ بن غطفان سے تھےروایت کرکے بیان کیاکہ وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئےتھے اور آ پ نے ان کوایک زمین عمیق نامی جوملک شام کے مقام بیت جبرین میں تھی دی تھی ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
۔حکم بن رفیدنے روایت کی ہے کہ مجھ سے میرے والد نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداعبادبن عمروبن شیبان سے انھوں نے کثیر بن سعد عبدی سے جوقبیلہ ٔ بنی عبداللہ بن غطفان سے تھےروایت کرکے بیان کیاکہ وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں گئےتھے اور آ پ نے ان کوایک زمین عمیق نامی جوملک شام کے مقام بیت جبرین میں تھی دی تھی ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
۔علی بن عبدالعزیزنے حجاج بن منہال سے انھوں نے حماد بن سلمہ سے انھوں نے ابوجعفرخطمی سے انھوں نے محمد بن کعب سے انھوں نے عمارہ بن خزیمہ سے انھوں نے کثیربن سائب سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے کہ ہم لوگ حنین میں (بحالت کفرجنگ میں گرفتارہوگئے اور)رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کی سامنے پیش کیے گئےپس جس قدر لوگ بالغ تھے وہ قتل کردیے گئےاورنابالغ چھوڑ دیے گئے۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے لکھاہےاورابومسلم کجی نے حجاج سے اپنی سند کے ساتھ روایت کیاہے کہ یہ واقعہ جنگ قریظہ کاہے اورابونعیم نے کہاہے کہ حنین میں تو کوئی بھی قتل نہیں کیاگیانہ بالغ نہ نابالغ۔میں کہتاہوں کہ یہی صحیح ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید