ابوقرارہ سلمی رضی اللہ عنہ:یحییٰ بن ابوالرجاء نے کنابنہ تاابوبکربن ابوعاصم ،محمد بن مثنٰی سے، انہوں نےعبیدبن واقد القیسی سے،انہوں نے یحییٰ بن عطاازدی سے،انہوں نے عمربن یزیدسے (جوابوجعفرخطمی ہیں)انہوں نے عبدالرحمٰن بن حارث سے،انہوں نے ابوقرارہ سلمی سےروایت کی،کہ وہ حضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی محفل میں بیٹھے ہوئے تھےکہ آپ نے پانی طلب فرمایا، اس میں اپناہاتھ ڈبویااورپھروضوفرمایا،ہم نے بھی تتبع میں ایساہی کیا،حضورِاکرم نے پوچھا،تم نے ایساکیوں کیا،ہم نے کہا،اللہ اور اس کے رسول کی خوشنودی کی خاطر،حضورصلی اللہ علی وسلم نے فرمایا،اگرتم اللہ اوراس کے رسول کی محبت کےخواستگارہو،تواگرتمہیں امین بنایاجائے،توامانت ادا کرو،اوراگرکوئی بات بتائی جائے،تواس کی تصدیق کرواوراپنے ہمسائے سے حسن سلوک سے پیش آؤ، تینوں نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوقرصاقہ کنانی رضی اللہ عنہ:ان کانام جندہ بن حبیشہ بن مرہ کنانی تھا،انہیں صحبت نصیب ہوئی، شام میں بہ مقام عقلان سکونت اختیارکی،ان کا ذکر باب جیم میں گزرچکا ہے۔ یحییٰ بن محمود نے ابوالقاسم سحامی سے،انہوں نے ابوسعدسے،انہوں نے ابوبکرطرازی سے،انہوں نے عبداللہ بن سلیمان بن اشعث سے،انہوں نے ایوب بن علی عسقلانی سے،انہوں نے زیاد بن سیار سے،انہوں نے ابوقرصاقہ کی بیٹی سےروایت کی،کہ انہیں ابوقرصاقہ نے بتایا،حضور صلی اللہ علیہ وسلم نےفرمایا،اے اللہ توہمیں قیامت کے دن نہ رسواکراورنہ مغموم بنا،ابونعیم،ابوعمر اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالقاسم انصاری،یزید بن ہارون نے حمید سے،انہوں نے انس سے روایت کی کہ رسولِ اکرم بقیع میں کھڑے تھے،کہ ایک آدمی نے دوسرے کو ابوالقاسم کہہ کر پکارا،حضورِاکرم متوجہ ہوئے،تو اس نے عرض کیا،یارسول اللہ میں نے آپ کو نہیں پکارا،آپ نے فرمایا،تم میرانام رکھ لیا کرو،لیکن کنیت نہ رکھاکرو۔ سفیان نے محمد بن المنکدرسے،انہوں نے جابرسےروایت کی کہ ایک قبیلے میں ایک بچہ پیداہوا،اس کے باپ نے قاسم نام رکھا،ہم نے اسے کہاکہ تم اسی کی کنیت ابوالقاسم نہ رکھنا،اس سے تمہیں کوئی فائدہ نہ ہوگا،وہ آپ کی خدمت میں حاضرہواآپ نے فرمایا،اس کا نام عبدالرحمٰن رکھ لو،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابورہم غفاری،ان کا نام کلثوم بن حصین،یاحصین بن عبیدیاعتبہ بن خلف بن بدربن احمیس بن غفار تھا،جب حضورِ اکرم مدینے تشریف لائے تو انہوں نے اسلام قبول کیا،اورغزوۂ احد میں شریک تھے،جہاں ایک تیر ان کے نرخرے میں لگا،حضورِاکرم کی خدمت میں آئے،آپ نے اپنا لعابِ دہن ان کے زخم پر لگایا،جس سے وہ شفایاب ہوگئے،حضورِاکرم نے دوبارہ انہیں اپناجانشین مقرر فرمایا تھا،ایک دفعہ عمرۂ قضا کے موقعہ پر اور دوبارہ فتح مکہ کے موقعہ پر،اورابورہم اس منصب پراس وقت تک فائزرہے جب تک حضورِاکرم طائف کی مہم سے فارغ نہ ہوگئے،ابورہم بیعت رضوان میں موجودتھےاورحضورِاکرم صلی اللہ علیہ وسلم سے درخت کے نیچے بیعت کی تھی۔ ابویاسر بن ابوحبہ نے باسنادہ عبداللہ بن احمدسے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نےعبدالرزاق سے،انہوں نے معمر سے،انہوں نے زہری سے،انہوں نے میرے بھتیجے ابورہم ۔۔۔
مزید
ابوقتادہ انصاری رضی اللہ عنہ:ان کانام حارث بن ربعی بن بلدمہ بن خناس بن عبیدبن غنم بن کعب بن سلمہ بن انصاری،خزرمی سلمی تھا،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کے شاہ سوارتھے،کلبی اورابنِ اسحاق کے مطابق ان کا نام نعمان تھا،اوردونوں اسماء کے تحت ہم ان کا ترجمہ لکھ آئے ہیں،مگرحارث زیادہ آیاہے،ان کی والد ہ کانام کبشہ دخترمطہربن حرام بن سواد بن غنم بن کعب بن سلمہ تھا،ان کی شرکتِ بدرکے بارے میں اختلاف ہے،بعض نے انہیں بدری لکھاہے،مگرابن عقبہ اور ابن اسحاق نے انہیں بدریوں میں نہیں لکھا،ہاں بعدکے تمام غزوات میں شریک رہے۔ حسین بن یوحن بن اتویہ بن نعمان الباوردی یمنی نے (جواصفہان میں ٹھہرگئے تھے)اورابوالعباس احمد بن عثمان بن ابوعلی نے،ابوالفضل محمدبن عبدالواحد الیفلی سے،انہوں نے ابوالقاسم خلیلی سے، انہوں نے ابوالقاسم علی بن احمد الخزاعی سے،۔۔۔
مزید
ابوقطبہ رضی اللہ عنہ:ان کا نام یزیدبن عمروبن جدیدہ بن عمروبن سوادبن غنم بن کعب بن سلمہ انصاری،خزرجی سلمی تھا،قدیم الاسلام تھے،اورعقبہ اوربدرمیں شریک تھے،ابوجعفرنے باسنادہ یونس سے،انہوں نے ابواسحاق سے بہ سلسلہ شرکائےبیعت عقبہ ازبنوسوادبن کعب بن سلمہ وازیزیدبن عمرو بن حدیدہ ان کا ذکرکیاہے،اوران کا سلسلہ نسب جس طرح ہم نے بیان کیا ہے،اولاً ہشام بن کلبی نے لکھاہے۔ ۔۔۔
مزید
ابوالردینی شامی،غیرمنسوب ہیں،اورصحابی ہیں،اسماعیل بن عیاش نے عبدالحمید بن عبدالرحمٰن سے، انہوں نے محمد بن عبدالرحمٰن سے ،انہوں نے ابوالردینی سے روایت کی،حضورِاکرم نے فرمایا جب بھی کوئی جماعت تلاوت کرتی ہے اور اللہ کی کتاب ایک دوسرے کودیتی ہے،وہ لوگ خداکے مہمان شمارہونگے اور فرشتے انہیں چاروں طرف سے گھیریں رکھیں گے،جب تک وہ کسی اورشغل میں مصروف نہ ہوجائیں،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابورہم انماری!ابوبکر بن ابوعلی نے ان کا ذکر کیا ہے،اور ابن ابوعاصم سے انہیں منسوب کیا ہے، خالد بن معدان نے ان سے روایت کی،کہ جب رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم بستر پر استراحت فرماتے تو ذیل کے دعائیہ الفاظ دہراتے۔ "بِسمِ اللہِ وَضَعتُ جُنُبِی ،اَلّٰھُمَّ اغفِرلِی ذَنبِی وَاَخسَا شَیطَانِی،وَفکَ رَھَانِی وَثَقَلَ مَوَازِینِی،وَاجعَلنِی فِی الرَّفِیقِ الاَعلٰی" اللہ کے نام سے میں اپنا پہلو بستر پر ٹکاتاہوں، اے اللہ تومیرے گناہ معاف فرما،میرے شیطان کو ذلیل کر،اورمیری پابندی کو آزادی بخش، میرے وزن(نیکیوں)کوبھاری کر اور مجھے فریقِ اعلیٰ میں جگہ دے،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابورہم بن مطعم ارحبی،ارحب بنوہمدان کا ایک ذیلی قبیلہ ہے،ابورہم شاعر تھے،اورجب ہجرت کر کے آئے تواس وقت ان کی عمر ایک سو پچاس برس تھی،ذیل کا مصرعہ ان کے اشعار میں مذکورہے، جو ابنِ کلبی نے نقل کئے ہیں۔ و قبلک ما فارقت فی الجوف ارحبا" ابوعمرنے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید
ابورہم بن قیس الاشعری،ہم ان کانسب ان کے بھائی عبداللہ بن قیس کے ترجمے میں بیان کر آئے ہیں،جناب ابورہم نے اپنے بھائیوں ابوموسیٰ اورابوبردہ کے ساتھ حبشہ سے،جناب جعفر بن ابوطالب کے ساتھ مدینے کو اس وقت ہجرت کی کہ جب خیبر فتح ہوا،اور آپ نے انہیں مالِ غنیمت سے حصّہ عطافرمایا،ہم ابوموسیٰ اور ابوبردہ کے تراجم میں ان کا ذکر کرآئے ہیں،حضورِ اکرم نے اس موقعہ پر ان لوگوں سے فرمایاتھا،لوگوں نے ایک ہجرت کی ہے،اورتم نے دو،نجاشی کی طرف اور وہاں سے میری طرف۔ حسن بصری سے مروی ہے کہ ابوموسیٰ کا ایک بھائی تھا،جو حددرجہ شورش پسند تھا،اس کا نام ابورہم تھا،اور ابوموسیٰ اسے روکتے تھے،تینوں نے ان کاذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید