ابوجندہ ابن جندع ابنِ عمرو بن مازنی،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں غزوۂ حنین کے موقعہ پر حاضر ہوئے تھے،زہری نے سعید بن خباب سے،انہوں نے ابوعنفوان بازقی سے،انہوں نے ابوجنیدہ بن جندع بن عمرو بن مازنی سے روایت کی،کہ وہ غزوہ حنین کے موقعہ پر حضورِ اکرم کے پاس پہنچے،صحابہ بنوہوازن کے مقابلے میں شکست کھاگئے تھےاور ان کی صفوں میں ایسا اضطراب تھا،جیساکہ سمندری لہروں میں ہوتاہے،میں نے ان سے پوچھا تم کون ہو،انہوں نے کہا،کہ ہم حضورِ اکرم کے صحابہ ہیں،پھر انہوں نے مکمل حدیث بیان کی،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزیدابوجندہ ابن جندع ابنِ عمرو بن مازنی،رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم کی خدمت میں غزوۂ حنین کے موقعہ پر حاضر ہوئے تھے،زہری نے سعید بن خباب سے،انہوں نے ابوعنفوان بازقی سے،انہوں نے ابوجنیدہ بن جندع بن عمرو بن مازنی سے روایت کی،کہ وہ غزوہ حنین کے موقعہ پر حضورِ اکرم کے پاس پہنچے،صحابہ بنوہوازن کے مقابلے میں شکست کھاگئے تھےاور ان کی صفوں میں ایسا اضطراب تھا،جیساکہ سمندری لہروں میں ہوتاہے،میں نے ان سے پوچھا تم کون ہو،انہوں نے کہا،کہ ہم حضورِ اکرم کے صحابہ ہیں،پھر انہوں نے مکمل حدیث بیان کی،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزیدابولیلیٰ نابغہ جعدی رضی اللہ عنہ ابولیلیٰ نابغہ جعدی رضی اللہ عنہ شاعر تھےاوران کا نام قیس بن عبداللہ بن عمروبن عدس بن ربیعہ بن جعدہ بن کعب بن ربیعہ بن عامر بن صعصعہ تھا،انہیں صحبت نصیب ہوئی،انہوں نے حضور صلی اللہ علیہ وسلم کے سامنے ذیل کاشعرپڑھا۔ بلغنا السماء مجدنا وجدودنا وانالنرجوافوق ذالک مظھراً (ترجمہ)ہماری توقیراورہمارے اسلاف آسمان تک پہنچ گئے ہیں،ہمیں اب اس سے بلندتر مظہر کی خواہش ہے۔ رسولِ اکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا،اس سے تمہاراکیامقصد ہے،ان کاذکرپہلے گزر چکاہے۔ بقول ابوعمر،نابغہ جعدی دوسوسال زندہ رہے،یہی قول ہے عمربن شبہ اورابن قتیبہ کا،کہتے ہیں کہ ان کی ولادت نابغہ ذبیانی سے پہلے ہوئی،اورابن زبیرکے عہد خلافت تک زندہ رہے،ابوعمر نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزیدابومالک اسلمی رضی اللہ عنہ:ابوبکربن ابوعلی نے ان کاذکرکیاہے،محمدبن بکیر نے ابن ابی زائدہ سے،انہوں نے ابن ابی خالد سے،انہوں نے ابومالک اسلمی سے روایت کی کہ حضوراکرم صلی اللہ علیہ وسلم نے ماغرکوتین دفعہ واپس بھیجاتھا،جب وہ چوتھی دفعہ آئے ،توآپ صلی اللہ علیہ وسلم نے انہیں رحم کرنے کا حکم دیا،ابوموسیٰ نے ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزیدابوحذیفہ ثقفی رضی اللہ عنہ ابوحذیفہ ثقفی،عتاب بن مالک کی اولاد ہیں،بیعت رضوان میں موجودتھے،یہ مداینی کاقول ہے، ابن الدباغ اندلسی نے انہیں ابوعمر کے خلاف بطور استدراک بیان کیا ہے۔ ۔۔۔
مزیدابوحصیرہ،حضورِاکرم نے انہیں وادی القری کی آمدنی سے ایک حصہ عطافرمایاتھا،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہےاور بیان کیا،کہ جعفر نے ابنِ اسحاق سے ان کے بارے میں علم حاصل کیا۔ ۔۔۔
مزیدابوعبادہ انصاری،ان کا نام سعدبن عثمان بن خلدہ بن مخلد بن عامر بن زریق انصاری زرقی تھا،غزوۂ بدراوراحد میں شریک تھے،ابوعمرنے مختصراً ان کا ذکرکیاہے۔ ۔۔۔
مزیدابوابراہیم الحجبی از بنو شیبہ،ان سے ان کے بیٹے ابراہیم نے روایت کی ہیثم بن خارجہ نے سعید بن میسرہ سے،انہوں نے ابراہیم بن ابوابراہیم سے،انہوں نے اپنے والد سے روایت کی رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلّم نے فرمایا،کہ خدا نے ابراہیم علیہ السّلام کو وحی کی،کہ میرے گھر کی تعمیر کر،ابن مندہ اور ابونعیم نے ان کا ذکر کیا ہے۔ ۔۔۔
مزیدابوابراہیم مولی ام سلمہ،حسن بن سفیان نے انہیں صحابی کہا ہے،ابوموسیٰ نے اذناً حسن بن احمد مقری سے، انہوں نے احمد بن عبداللہ سے،انہوں نے ابوعمرو بن حمدان سے،انہوں نے حسن بن سفیان سے،انہوں نے عمروبن علی سے،انہوں نے ابوقتیبہ یعنی سلم بن قتیبہ سے،انہوں نے یونس بن اسحاق سے،انہوں نے اپنے والد سے،انہوں نے ابوابراہیم سے روایت کی،کہ وہ ام المومنین ام سلمہ کے غلام تھے،وہ حضورِاکرم کے بستر پر سوتےاور آپ کے وضو کے برتن کو استعمال کرتے تھے،ابونعیم اور ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیاہے۔ ۔۔۔
مزیدابوبہیتہ،ان سے ان کی بیٹی بہیتہ نے روایت بیان کی،کہ ان کے والد نے حضورِ اکرم سے افضل الاعمال کے بارے میں سوال کیا،آپ نے فرمایا،اچھے طریقے سے وضوکرنا،وقت پر نماز اداکرنا، امربالمعروف نہی عن المنکر اور تو خداسے ایسی حالت میں ملے،کہ تیری زبان پراس کا ذکر ہو،ابوموسیٰ نے ان کا ذکر کیا ہے،اور لکھا کہ حافظ ابوعبداللہ البکری کہتے ہیں،کہ وہ بھی بہیہ کے والد کے ساتھ حضورِاکرم کی خدمت میں حاضر ہوئے تھے،اور ابوعبداللہ البکری نے المعرفتہ میں بھی ان کا ذکر بغیراز سند کیا ہے۔ ۔۔۔
مزید