برہان الدین [1] بن علی بن احمد بن علی بن سبط بن عبدالحق واسطی: امام عالم، فقیہ محدث،عارف غوامض مذہب،قاضی ولایت مسر تھے۔روایت اپنے جد امجد ار ابن البخاری سے کی،درس دیا اور مناظرے کیے۔ہدایہ کی شرح تصنیف کی اور بہیقی کی سنن کبیر کا مختصر کیا ار ماہ ذی الحجہ ۷۴۴ھ میں وفات پائی۔’’گوہر شاہوار‘‘ تاریخ وفات ہے۔ 1۔ برہان الدین ابراہیم بن علی المعروف ابن عبد الحق’’جواہر المضیۃ‘‘(مرتب) حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزیدعبد الوہاب بن احمد بن دہبان دمشقی: ابو محمد کنیت،امین الدین لقب تھا۔ ۷۳۳ھ سے پہلے پیدا ہوئے۔فقہ فخر الدین احمد بن علی بن فصیح شاگرد حسن سغناقی تلمیذ حافظ الدین الکبیر محمد بخاری سے حاصل کی اور دیگر علوم علمائے شام سے اخذ کئے،یہاں تک کہ درجہ کمال کو پہنچے اور عربی،فقہ،قرارت،ادب وغیرہ میں امام فاضل اور عالم ماہر اور فقیہ نبیہ ہوئے۔بڑے نیک سیرت،امین،حکیم تھے،پہلے مدرس رہے پھر ۷۶۰ھ میں شہر حمایت کی قضاء آپ کے سپرد ہوئی لیکن دوسرے سال معزول ہو گئےپھر تیسرے سال اس پر مقرر کئے گئے اور باقی عمر اس عہدہ پر قائم رہے اور قاضی القضاۃ کے لقب سے ملقب ہوئے۔ہزار بیت کا بحر طویل میں قافیہ راء پر ایک عمدہ قصیدہ منظوم کیا اور اس میں عجیب و غریب مسائل فقہ مذہب حنفیہ کے لائے پھر اس کی دو جلد میں شرح تصنیف کی۔اس کے بعد کتاب در البحار مصنفہ محمد بن یوسف قونوی کی شرح تصنیف کی لیکن چالیس سال کی عمر ماہ ذی الحجہ ۔۔۔
مزیدحضرت ابنِ ابی حجلہ رحمۃ اللہ علیہ نام و نسب: آپ کا نام احمد بن یحیٰ بن ابی بکر التلمسانی اور آپ ابنِ ابی حجلہ کے نام سے مشہور ہیں۔ ولادتِ باسعادت: آپ 725 ھ میں تولد ہوئے۔ سیرت وخصائص: آپ بچپن ہی سے اخلاقِ حمیدہ کے حامل تھے۔ آپ کو علمِ دین حاصل کرنے کا بہت شوق تھا چناچہ جب آپ نے علم ِ دین کے حاصل کرنے کا سفرشروع کیا تو اس میں بہت مشغول ہوگئے اور ایک وقت ایسا بھی آیا کہ آپ ادیبِ اجل ، فصیحِ اکمل بن کے ابھرے اور بہت کامل ہوکر مخلوق کی ذہنی واخلاقی تربیت فرمائی۔ آپ حنفی المذہب تھے۔کتابوں کو نظم و نثر میں لکھااور بہت سے مجامیع کو جمع کیا۔ وفات:آپ نے یکم ذوالحجہ 776 ھ/ بمطابق 2 مئی1375ء کو پچپن سال کی عمر میں وفات پائی۔۔۔۔
مزیدحضرت مولانا جلال الدین محمود زاہد مرغابی علیہ الرحمۃ آپ بھی علوم ظاہری میں مولانا نظام الدین ہروی کے شاگرد ہیں اور شریعت کے عمل اور سنت کی متابعت کی وجہ سے اس طریق سے کامل حصہ اور پورا نصیب پایا تھا۔تقویٰ اور پرہیزگاری میں بڑی سعی کرتے تھے۔کہتے ہیں کہ ان کے کاشتکار نے زمینداری کے ایک اوزار کو کہ وقف کرچکے تھے۔ان کی کھیت میں استعمال کیا۔جب آپ نے اس پر اطلاع پائی تو اس کھیت کے پیداوار کو نہ لیا اور حکم دیا کہ فقراء مساکین،محتاجین پر صدقہ کردیں۔ہرات کے بادشاہ نے ایک سونے کی تھیلی تحفہ کے طور پر آپ کی خدمت میں بھیجی۔آپ نے قبول نہ کی۔تھیلی برادر نے کہا،اگر میں اس کو بادشاہ ک پاس واپس کرتا ہوں۔وہ رنجیدہ خاطر ہوگا۔ان فقراء پر جو کہ آپ کے شاگردہیں اور مدرسہ میں رہتے ہیں،تقسیم کردیں۔آپ نے فرمایا کہ خود اس کو مدسہ میں لے جا۔جو شخص قبول کرے۔۔۔
مزیدشیخ الاسلام حضرت مخدوم جہانیاں جہاں گشت رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی:سید جلال الدین بخاری۔کنیت: ابو عبداللہ۔لقب: جہانیاں جہاں گشت،مخدوم جہانیاں،سیاح عالم۔آپ کانام اپنےجدبزرگوار مخدوم العالم حضرت سید جلال الدین سرخ بخاری کےنام پر رکھاگیا۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: حضرت سید جلال الدین مخدوم جہانیاں جہاں گشت بن سید احمد کبیر بن حضرت سید جلال الدین سرخ بخاری بن حضرت سید علی بن حضرت سید جعفر بن حضرت سید محمد بن حضرت سید محمود ۔الیٰ آخرہ۔علیہم الرحمۃ والرضوان۔آپ کاسلسلہ نسب سترہ واسطوں سےحضرت سید الشہداء امام عالی مقام امام حسین تک منتہی ہوتاہے۔آپ کاتعلق ساداتِ بخارا سےہے۔(تذکرہ اولیائے پاکستان دوم:243) تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 14/شعبان المعظم 707ھ مطابق 9/فروری1308ء بروز جمعرات مدینۃ السادات اوچ شریف ضلع بہاول پورپنجاب میں سید احمد کبیرکےگھر پرہوئی۔آپ کی جبین مبارک سےسعادت م۔۔۔
مزیدحضرت امیر سید علی بن شہاب بن محمد ہمدانی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ علوم ظاہری و باطنی کے جامعی تھے۔ان کے اہل باطن کے علوم میں مشہور تصانیف ہیں۔جیسے" کتاب اسرار النفیظہشرح اسماء اللہ""شرح فصوص الحکم ""شرح قصیدہ حمزیہ فارضیہ"آپ شیخ شرف الدین محمود بن عبد اللہ نمروقانی کے مرید ہیں۔لیکن طریقت کا کسب اقطاب میں صاحب السر تقی الدین علی دوسی سے کیا ہے۔جب شیخ تقی الدین رحلت فرما گئے۔تو پھر شیخ شرف الدین محمود کی طرف رجوع کیا،اور کہا،کیا حکم ہے۔انہوں نے توجہ کی اور کہا حکم یہ ہے کہ جہان کے گرد پھرے۔تین دفعہ تمام دنیا کا سیر کیا اور ۱۴۰۰ ولیوں سے ملے اور چار سو ولیوں کو ایک مجلس میں پایا۔۶ذی الحجہ ۷۸۶ھ میں کبر و سواد ولایت کے نزدیک فوت ہوئے۔وہاں سے ان کا کو ختلان میں نقل کر کے لے گئے۔۔۔۔
مزیدابراہیم بن محمد بن عمر بن احمد بن ہبۃ اللہ عقیلی حلبی المعورف بہ ابنِ عدیم: ماہ ذی الحجہ۱ ۷۱ھ میں پیدا ہوئے،بڑے دیندار عالم فاضل تھے۔نماز ہمیشہ جماعت کے ساتھ پڑھا کرتے اور حلب کے قاضی تھے۔وفات آپ کی ماہ ذی الحجہ۷۸۷ھ میں ہوئی۔’’معدنِ برکات‘‘ تاریخ وفات ہے۔ حدائق الحنفیہ۔۔۔
مزید