محی الدین الشہیر بہ ابن مغنیسا: عالمِ بے نظیر،فقیہ متجر تھے۔علم مولیٰ خسرو مھمد بن فراموز سے حاصل کیا۔قسطنطیہ میں وزیر محمود پاشا نے جو مدرسہ بنایا تھا اس میں سلطان محمد خاں نے آپ کو مدرس بنادیا پھر آپ کو وہاں کا قاضی مقرر کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبدالمطلب بن فضل بلخی ثم الحلبی الہاشمی: ابو ہاشم کنیت اور افتخارالدین لقب تھا۔فقیہ محدث عالم فاضل،حلب میں رئیس حنفیہ تھے،حدیث کی روایت عمر بسطامی نزیل بلخ اور ابی سعد سمعانی وغیرہ سے کی اور مدت تک تدریس و افتاء میں مشغول رہ کر ۶۱۲ھ [1]میں وفات پائی۔’’شمع عالمیاں‘‘ تاریخ وفا ت ہے۔ 1۔ شارع جامع کبیر الثیبانی ولادت ۵۳۹ھ وفات ۶۱۶ھ’’جواہر المضیۃ‘‘ دستور الاعلام (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن میناس الشہری بہ ابن میناس رومی: بڑے فقیہ،متکلم،اصولی، علوم غرائب کے عارف تھے،مدت تک شہرادرنہ میں مدرس رہے،شرح عقائد نسفی کے حواشی لکھے اور ایک کتاب عجائب و غرائب طلسمات میں تصنیف کی۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مصطفیٰ [1]بن حسام الدین الشہیر بہ حسام زادہ: علوم ادبیہ و عقلیہ اور نقلیہ کے ماہر اور فقہ واحادیث اور تفسیر کے مصارف تھے۔پہلے مدرسہ بروسا کے مدرس مقرر ہوئے،پھر مفتی بنے یہاں تک کہ وفات پائی۔تلویح اور شرح وقایہ پر حواشی لکھے اور انشاء میں ایک کتاب تصنیف کی۔ 1۔ مصلح الدین مصطفیٰ حسین بن محمد بن حسام الدین برسوی متوفی ۱۰۳۵ھ( معجم المؤلفین) (مرتب) (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
محمد بن مصطفیٰ بن زکریا خواجہ حسن ترکی: فخر الدین لقب تھا،شیخ فاضل، ادیب بدل نظم و انشاء میں ید طولیٰ رکھتے تھے،مختصر قدوری کو عمدہ نظم میں منظوم کیا اور ایک قصیدہ ترکی میں نہایت عمدہ تصنیف فرمایا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
ناصر بن عبد السیدابی المکارم بن علی ابو المظفر مطرزی عراقی الاصل خوارزمی المنشأ: ابو الفتح کنیت تھی آباء واجداد آپ کے عراق کے رہنے والے تھے مگر آپ ماہ رجب ۵۳۶ھ یا ۵۳۸ھ میں شہر جر جانیہ واقع خوار زم میں پیدا ہوئے اور وہیں نشو و نما پایا۔فقہ و عربیت لغت میں امام اور اصول فقہ و حدیث و ادب و شعر میں بے نظیر سحبان البیان لسان البرہان مگر معتزلی الاعتقاد حنفی الفروع تھے علوم اپنے باپ اور علی ابی المؤید موفق بن احمد بن محمد مکی خطیب خوارز م تلمیذ زمخشری وغیرہ سے پڑھے اور حدیث کو ابی عبداللہ محمد بن علی بن ابی سعید تاجر وغیرہ سے سنا اور آپ کو خلیفہ زمخشری کہا جاتا تھا۔۶۰۱ھ کو حج کر کے بغداد میں آئے اور وہاں کے فقہاء سے آپ کے خوب مباحثے ہوئے اور اہل ادب نے آپ سے ادب اخذ کیا۔ آپ نے تصانیف نافعہ و مفیدہ کیں چنانچہ کتاب مغرب اور اس کی مختصر مغرب فی لغات الفقہ اور ایضاح شرح مقامات حر یری اور اقناع ۔۔۔
مزید
صلاح الدین رومی: عالمِ باعمل،فاضل صالح تھے۔سلطان محمد نے آپ کو اپنے بیٹے با یزید خاں کا معلم بنایا جس نے آپ سے شرح عقائد اور مولانا زادہ کی شرح ہدایہ الحکمۃ پڑھیں اور آپ نے اس کے لیے ان پر حواشی لکھے جو دونوں مقبول و خاص و عام ہوئے پھر آپ کو بروسا میں مدرسہ سلطانیہ کا مدرس بنایا گیا اور وہیں فوت ہوئے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
یعقوب اصغر قرامانی: بڑے عالم فاضل،حافظ مسائل،متخشع،طیب النفس تھے،علم محمد حمزہ فناری سے پڑھا اور آپ سے خیر الدین خلیل بن قاسم نے پڑھا۔مناسک حج میں ایک کتاب تصنیف کی اور نیز ایک رسالہ دربارہ دفع تعارض مابین قولہ تعالیٰ انا لنضرر سلنا اوریقتلون النبیین بغیر حق کے تصنیف کیا۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
مولیٰ احمدی کرمانی مؤلف سکندر نامہ: اصل میں آپ ولایت کرمان کے رہنے والے تھے،پہلے اپنے شہر کے علماء و فضلاء سے پڑھا پھر قاہرہ میں تشریف لائے اور وہاں علم تحصیل کیا،کہتے ہیں کہ آپ ایک دن مع مولیٰ فناری متوفی ۸۳۴ھ اور حاج پاشا کے مشائخ صوفیہ میں سے ایک صوفی کی خدمت میں حاضر ہوئے جنہوں نے آپ کو دیکھ کر کہا کہ اےت احمدی تم اپنی عمر شعراشعر میں ضائع کرو گے اور حاج پاشا طب میں عمر ضائع کریں گے اور مولی فناری عالم ربانی ہوں گے پس اخیر کو ایسا ہی ہوا کہ مولیٰ احمدی نے جب اپنے ملک میں معاوت کی تو کرمان کے امیر کی جس کو شعر و سخن کا بڑا شوق تھا،صحبت اختیار کی پھر امیر سلیمان بن بایزد خاں کے مصاحب ہوئے اور اس کے لیے ایک کتاب مسمے بہ سکندر نامہ اور اکثر اشعارو قصائد تصنیف کیے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید
عبدالرحمٰن بن شجاع بن حسن بن فضل بغدادی: ذی الحجہ کے مہینے ۵۳۹ھ میں پیدا ہوئے ابو الفرج کنیت تھی اپنے زمانہ کے امام اجل فاضل بے بدل متدین تھے،علم اپنے باپ ابی العتائم شجاع مدرس مشہد امام ابو حنیفہ سے جو فقہاء مبر زین میں سے مذہب و خلاف کے بڑے عالم تھے،اخذ کیا اور ۶۰۹ھ میں وفات پائی۔ ’’مشہور ادان‘‘تاریخ وفات ہے۔ (حدائق الحنفیہ)۔۔۔
مزید