جمعہ , 28 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Friday, 19 December,2025

سیّدنا عمرو ابن عمیر رضی اللہ عنہ

  ان کے نام میں اختلاف ہے بعض نے ان کو عمروبن عمیر۔اوربعض نے عمیربن عمرو۔اور بعض نے عامربن عمیراوربعض نے عمارہ بن عمیر۔اوربعض نے عمروبن ہلال۔اوربعض نے عمرو انصاری بیان کیا ہے۔یہ ابوعمرکاقول ہے اورانھوں نےکہاہے کہ یہ کل اختلاف ایک ہی حدیث میں ہے جس کو حماء بن سلمہ نے ثابت سے انھوں نے ابویزید بدینی سے انھوں نے عمروبن عمیر سے روایت کی ہے کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم تین  روز تک غائب رہے صرف نماز فرض کے لیے باہر تشریف لائے اور نمازپڑھ کراندرچلے جاتے۔پس ہم لوگ اس بات سے ڈرے کہ شاید آپ کو کوئی بات پیش آئی ہےتوہم لوگوں نے آپ سے دریافت کیا۔آپ نے فرمایاکہ سوائے بھلائی کے اور کوئی بات نہیں پیش آئی ہےتحقیق میرے رب عزوج نے مجھ سے میری امت میں سے سترہزار آدمیوں کو بغیرحساب کے جنت میں داخل کرنے کا وعدہ فرمایاہے اورجب میں نے اپنے رب سے اس وقت زیادتی طلب کی تومیں نے اپنے رب کو ماجد اورک۔۔۔

مزید

سیّدنا عمرو ابن ابی عمر رضی اللہ عنہ

   ومزنی ان کی کنیت ابورافع تھی۔ان سے ان کے بیٹے نے روایت کی ہے۔بلال بن عامر رافع بن عمرو مزنی سے راوی ہیں کہ رافع بن عمرومزنی کہتےتھے کہ حجتہ الوداع کے دن میں پانچ یا چھ برس کاتھا۔پس میرے والدمنیٰ میں نحرکے دن  میراہاتھ پکڑکرمجھ کو لے چلے یہاں تک کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس پہنچے تومیں نے ایک شخص کو ایک سفید خچرپرسوار ہوکرخطبہ پڑھتے دیکھا تو میں نے اپنےوالد سے دریافت کیاکہ یہ کون شخص ہیں۔میرےوالد نے کہا کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم ہیں پس میں نے قریب جا کر آپ کی پنڈلی پکڑلی۔پھراس پرمیں ہاتھ پھیرنے لگا۔یہاں تک کہ میں نے اپنی ہتھیلی کوآپ کے دونوں قدموں اورنعلین کے درمیان داخل کردیاگویامجھے اپنی ہتھیلی پر آپ کے قدموں کی خنکی اب تک محسوس ہورہی ہے اس کو محمدبن حمیدنے علی بن مجاہد سے انھوں نے ہلال ابن ابی ہلال سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے رافع سے ایسی ہی روایت کی ۔۔۔

مزید

سیّدنا عمرو ابن ابوعمرو رضی اللہ عنہ

  بن شدادفہری۔بنی ضبہ بن حارث بن فہربن مالک کے خاندان سے ہیں قرشی فہری ہیں ان کی کنیت ابوشدادہے بدر میں شریک تھے۔یہ واقدی کا قول ہے اورانھون نے کہاہے کہ یہ جب غزوہ بدر میں شریک ہوئےتھے توان کی عمربتیس برس کی تھی۔اور۳۶ھ؁ ہجری میں بعہد خلافت حضرت علی وفات پائی یہ جعفر مستغفری کاقول ہے۔اورسعید نے واقدی سے روایت کرکے بیان کیا کہ یہ عمروجنگ جمل میں حضرت علی کے ہمراہ شریک ہوئے تھے۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ اورابوعمر نے لکھاہے۔اورابوموسیٰ نے کہاہے کہ بعض نے ان کو عمروبن ابی عمیر بیان کیاہےابوزبیرنے کہا کہ میں نے جابربن عبداللہ سے پوچھاکہ کیاتم نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم کویہ کہتے ہوئے سنا ہے کہ کوئی شخص بحالت مومن ہونے کے زنا نہیں کرتاتوکہاکہ میں نے خود نہیں سنا۔مگرمجھ کو عمروبن ابی عمیر نے خبردی ہے کہ انھوں نےرسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم سے اس کو سناہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمرو ابن ابی عمرو رضی اللہ عنہ

  عجلانی کنیت ان کی ابوعبدالرحمن تھی اوربعض نے ابوعبداللہ بیان کی ہے۔ان کی حدیث ان کے بیٹے عبداللہ سے مروی ہے عبداللہ بن نافع نے اپنے باپ سے روایت کیاہے کہ عبدالرحمن بن عمروعجلانی نے اپنے والد سے روایت کرکے یہ حدیث سنائی کہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے پائخانہ یاپیشاب کے لیے قبلہ رخ بیٹھنے کو منع فرمایاہے اوراس کو ایک جماعت نے ایوب سے انھوں نے نافع سے روایت کیاہے کہ انھوں نے کہامیں نے ایک شخص کوسناکہ  ابن عمرکواپنے والد سے وہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے نقل کرکے ایسی ہی حدیث سنارہاہے کہ انھوں نے اس کو عاصم بن بلال نے اپنے والدایوب سے انھوں نے نافع سے انھوں نے ابن عمرسے پہلاقول روایت کیاہے مگر ان کاتذکرہ تینوں نے لکھاہےمیں کہتاہوں کہ ان کاتذکرہ ابونعیم نے دودفعہ لکھاہے اوردوسرے تذکرہ میں ان کوعمروعجلانی نے لکھاہےاور نسب ان کا نہیں بیان کیاہے۔اوران سے بھی حدیث اسی سند کے ساتھ۔۔۔

مزید

سیّدنا عمرو ابن عقیس رضی اللہ عنہ

   جاہلیتہ میں ان کا حریف تھاجو ان کو اسلام سے روکتاتھا۔یہاں تک کہ انھوں نے اسلام قبول کرلیا جیساکہ سعید نے بیان کیاتھا۔اوران کی ایک حدیث روایت کی ہے۔اوریہی ابن اقش ہیں اور بعض نے وقش کہاہے اوربعض نے ابن ثابت ابن وقش کہاہے۔ابوموسیٰ نے مختصراً ان کاتذکرہ لکھاہے ۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمرو ابن ابی عقرب رضی اللہ عنہ

   ان کا ذکرسعیداورجعفر مستغفری نے کیاہے شبابہ نے خالد بن ابی عثمان سے انھوں نے سلیط اورایوب فرزندان عبداللہ بن بشارسے۔ان دونوں نے عمروبن زلی عقربہ سے روایت کیا ہےکہ ان دونوں نے عمروبن ابی عقربہ کوکہتےسنا کہ واللہ نہیں پایامیں نے کچھ ان عہدوں سے جن پر مجھ کو رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے مقررکیاتھاسوادو کپڑوں کے جوازقسم معقد تھے وہ دونوں  کپڑے میں نے اپنے مولیٰ کیسان کو دے دئے اس کو شبابہ نے اسی طرح روایت کیاہے اوران کو حرمی بن حفص نے خالد سے انھوں نے ایوب سےانھوں نے عمروسے انھوں نے عتاب بن اسیدسے روایت کیاہےاوریہی صحیح ہے ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمرو ابن عقبہ سعید رضی اللہ عنہ

   نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہے ۔اوراپنی سند کے ساتھ مکحول سے روایت کی ہے کہ عمرو بن عقبہ نے بیان کیاکہ رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا ہے جوشخص اللہ کی راہ میں ایک دن بھی  چلے گاآگ سے ایک سال کی مسافت پردورکردیاجائے گا۔سعیدنے کہاہے کہ میں  ان کو عمرو بن عنبسہ خیال کرتاہوں اورجعفر مستغفری نے کہاہے کہ عمروبن عقبہ بن یسارانصاری بدرمیں شریک ہوئےتھےان کی کنیت ابوسعید ہے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمرو ابوعطبہ رضی اللہ عنہ

  کنیت ان کی ابوعطبہ ہے سعدی ہیں ان سے ان کے بیٹے عبطہ نے روایت کی ہے۔کہ انھوں نے کہا رسول اللہ صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ قیامت میں (معاملات کے متعلق)سب سے پہلے مال کے متعلق سوال ہوگا(کہ اس کوجاصرف کیایابےجا)آپ نے مجھ سے میری قوم کی زبان میں گفتگو فرمائی تھی ان کاتذکرہ ابن مندہ اورابونعیم نے کیاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمرو ابن عطیہ رضی اللہ عنہ

   طبرانی ان کوصحابہ میں ذکرکیاہےاورانھوں نے اپنی سند کے ساتھ ابن لہیعہ سے انھوں نے سلیمان بن عبدالرحمن سے انھوں نے قاسم بن عبدالرحمن سے انھوں نے عمروبن عطیہ سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناکہ عنقریب تمھارے ہاتھ پر بہت سے ملک فتح ہوں گےاورمحنت و مشقت کی تمھیں ضرورت نہ رہےگی۔اورتیراندازی محض کھیل کے طورپر رہ جائے گی ان کاتذکرہ ابونعیم اورابوموسیٰ نے لکھاہے (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا عمرو ابن عطیہ رضی اللہ عنہ

   طبرانی ان کوصحابہ میں ذکرکیاہےاورانھوں نے اپنی سند کے ساتھ ابن لہیعہ سے انھوں نے سلیمان بن عبدالرحمن سے انھوں نے قاسم بن عبدالرحمن سے انھوں نے عمروبن عطیہ سے روایت کی ہے کہ میں نے رسول اللہ صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم کویہ فرماتے ہوئے سناکہ عنقریب تمھارے ہاتھ پر بہت سے ملک فتح ہوں گےاورمحنت و مشقت کی تمھیں ضرورت نہ رہےگی۔اورتیراندازی محض کھیل کے طورپر رہ جائے گی ان کاتذکرہ ابونعیم اورابوموسیٰ نے لکھاہے (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔

مزید