جمعرات , 27 جمادى الآخر 1447 ہجری (مدینہ منورہ)
/ Thursday, 18 December,2025

سیّدنا غسان عبدی رضی اللہ عنہ

۔کنیت ابویحییٰ تھی۔قبیلہ ٔ عبدالقیس کے وفد کے ساتھ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں آئے تھے۔ان سے ان کے بیٹے یحییٰ نے روایت کی ہے کہ یہ کہتےتھےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان ظروف (یعنی وباءونقیر وحنتم وغیرہ)کےاستعمال سے منع فرمایاتھا(لہذا ہم نے نبیذ کا استعمال ترک کردیاکیوں کہ نبیذ انھیں ظروف میں بنتی تھی بنیذ کے ترک کردیےسے)ہم لوگوں کو سوء ہضم کی شکایت پیداہوگئی پس ہم سال آئند ہ میں پھررسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں گئے اورعرض کیاکہ یا رسول اللہ آپ نے ہمیں ان ظروف کے استعمال سے منع فرمایاتھااب ہم کو سوء ہضم۱؎شکایت پیداہوگئی آپ نے فرمایااورجس ظرف میں چاہو نبیذ بناؤاورکوئی نشہ کی چیز نہ بناؤ پس جو شخص تم میں سے چاہے وہ گناہ گارہوکران ظروف کا استعمال کرے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھا ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا غسان ابن خنیس رضی اللہ عنہ

  ۔اسدی۔ابن دباغ نے ان کا تذکرہ اسی طرح مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا غزیہ ابن عمرو رضی اللہ عنہ

  بن عطیہ بن خنساء بن مبذول بن عمروبن غنم بن مازن بن نجاربن ثعلبہ بن عمروبن خزرج انصاری خزرجی نجاری۔بیعت عقبہ میں شریک تھے۔یہ موسیٰ بن عقبہ کا قول ہے۔احد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ساتھ شریک تھے۔یہ سراقہ بن عمرووالد ضمرہ بن غزیہ کے بھائی ہیں۔ان کا تذکرہ ابونعیم اورابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا غرقدہ ابوشبیب رضی اللہ عنہ

  کنیت ان کی ابوشبیب تھی۔صحابہ میں ان کاتذکرہ کیاگیاہے مگرصحیح نہیں ہے۔ابن مندہ اورابونعیم نے ان کا تذکرہ اسی طرح مختصر لکھاہےاورابوموسیٰ نے کہاہے کہ حافظ ابوعبداللہ ابن مندہ نے ان کی کوئی حدیث نہیں لکھی مگرابوبکربن علی نے اپنی سند کے ساتھ زکریابن عدی سے انھوں نے سلام سے انھوں نے شبیب بن غرقدہ سے انھوں نے اپنے والد سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں نے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم سے سناآپ حجتہ الوداع میں فرماتے تھےکہ جو شخص کوئی جرم کرے گا اس کااجراسی کواٹھاناپڑے گاکسی کے جرم کانتیجہ اس کے باپ یابیٹے پرنہ بڑےگا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا غرفہ ابن حارث رضی اللہ عنہ

   کندی۔کنیت ان کی ابوالحارث ہے۔صحابی ہیں۔زمانہ ردت میں عکرمہ بن ابی جہل کے ساتھ ہوکرلڑےتھے۔ان سے کعب بن علقمہ اورعبداللہ بن حارث نے روایت کی ہے۔ہمیں ابو احمد بن ابی منصورامین نے اپنی سند کے ساتھ ابوداؤد یعنی سلیمان بن اشعث سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے محمد بن  حاتم نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سےعبدالرحمن بن مہدی نے ابن مبارک سے انھوں نے حرملہ بن عمران سے انھوں نے عبداللہ بن حارث ازدی سے انھوں نے غرفہ بن حارث سےروایت کرکے خبردی کہ وہ کہتےتھے میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ حجتہ الوداع میں شریک تھاکچھ اونٹ قربانی کے لیے آپ کے سامنے لائے گئے آپ نے فرمایاابوالحسن کو میرے پاس بلالاؤ چنانچہ حضرت علی بلائے گئےآپ نے فرمایانیزے کے نیچے کا حصہ تم پکڑو اوراوپر کا حصہ آپ نے پکڑاپھردونوں نے مل کراونٹوں کو مارنا شروع کیاپھربعد اس کے جب آپ اپنےخچر پر سوارہوئے تو حضرت علی ۔۔۔

مزید

سیّدنا غالب ازدی رضی اللہ عنہ

۔ان کا صحابی ہونابیان کیاجاتاہے۔ان کا شمار اہل کوفہ میں ہے۔ان سے ابوصادق نے روایت کی ہےاورانھوں نے کہاہے کہ یہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے اصحاب میں سے تھےاوراصحاب صفہ میں تھےیہی ہیں جن کے لیے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے دعاکی تھی کہ یااللہ ان کی خریدوفروخت میں برکت عنایت فرما۔یہ کہتےہیں کہ میرےدل میں حضرت علی کے کاموں کی طرف سے کچھ شک تھا۔ ایک روز میں حضرت علی کے ساتھ فرات کے کنارہ گیاتووہ راستہ سے ہٹ کرایک مقام پر کھڑے ہوگئے اورہم لوگ بھی ان کے گرد کھڑے ہوگئے انھوں نے اپنے ہاتھ سے اشارہ کرکے کہا کہ یہ مقام ان لوگوں کی فرودگاہ ہے اوران کاخون یہاں گرایاجائے گا جن کا کوئی مددگار نہ زمین میں ہوگانہ آسمان میں سوا اللہ کے۔پس جب حسین شہید ہوئے تومیں گیاجب اس مقام پر پہنچاتودیکھا کہ یہ وہی مقام  ہے جس کی بابت حضرت علی نے ہم سے کہاتھاپس میں نے توبہ کی ان خیالات سے جو مجھےحضرت علی کی طرف سے تھےا۔۔۔

مزید

سیّدنا غالب ابن فضالہ رضی اللہ عنہ

  ۔کنانی۔ابوموسیٰ نے ان کا تذکرہ لکھاہے اورکہاہے کہ اگریہ غالب بن عبداللہ کنانی نہیں ہیں توکوئی اورہیں۔حضرت ابن عباس سے روایت ہے کہ اللہ تعالیٰ نے جو فرمایاہے۱؎ماافاءاللہ علیٰ رسولہ من اہل القری فللہ وللرسولاس میں قری سے مراد قبیلۂ قریظ اورنضیر اور خیبراور فدک اورعرینہ کی بستیاں ہیں۔قریضہ اورنضیر تو مدینہ ہی میں ہیں اورفدک مدینہ سے تین میل ہے پس نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے ایک لشکر بھیجاجس پرغالب بن فضالہ نامی ایک شخص قبیلہ بنی کنانہ کے سردارتھےان لوگوں نے مقامات مذکورہ کو بزورفتح کیا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ ۱؎ ترجمہ۔جوکچھ فی دلائے اللہ بستیوں کے رہنے والوں سے تووہ اللہ کے لیے ہےاوراس رسول کے لیے۱۲۔ میں کہتاہوں کہ کچھ بعید نہیں ہے کہ یہ غالب وہی غالب بن عبداللہ لیثی ہوں کیونکہ ابن کلبی نے بیان کیاہے کہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے غالب بن عبداللہ کوبنی مرہ کی طرف مقام فدک میں۔۔۔

مزید

سیّدنا غالب ابن عبداللہ رضی اللہ عنہ

   بن مسعربن جعفربن کلب بن عوف بن کعب بن عامربن لیث بن بکیربن عبدمناہ بن کنانہ ۔کنانی لیثی۔ابن کلبی نےان کا نسب بیان کرکےکہاہے کہ بعض لوگوں نےان کا نام غالب بن عبیداللہ لیثی بیان کیاہےشماران کااہل حجاز میں ہے۔ابوعمرنے کہاہے کہ بعض لوگ ان کو کلبی کہتے ہیں مگرصحیح یہ ہےکہ غالب بن عبیداللہ لیثی ہیں۔ان کو رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم فتح مکہ کے سال میں بھیجاتھاتاکہ مکہ جانے کاآسان راستہ تجویز کردیں نیزایک مرتبہ ان کو رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ساٹھ سواروں پر سرداربناکرقبیلہ بنی ملوح کی طرف بھیجاتھاجوایک شاخ قبیلہ یعمرشداخ کی ہےیہ لوگ مقام کدیہ میں رہتےتھےاورحضرت نے ان کوحکم دیاتھاکہ ان لوگوں کوجاکرلوٹ لینا چنانچہ جب یہ مقام قدیدمیں پہنچے توحارث بن مالک بن برصاءلیثی ان کو ملےسب مسلمانوں نے ان کو گرفتارکرلیاحارث نے کہامیں تومسلمان ہوکرآیاہوں غالب نے کہا کہ اگرتم سچے ہو تو ایک شب گرف۔۔۔

مزید

سیّدنا غالب ابن بشر رضی اللہ عنہ

  ۔یہ ان لوگوں میں ہیں جنھوں نے طلیحہ سے جدائی اختیارکی تھی اوراسلام پر قائم رہے تھے جبکہ طلیحہ نےبعد نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے نبوت کا دعوی کیاتھا۔یہ ابن اسحاق کاقول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا غالب ابن ابجر رضی اللہ عنہ

  ۔مزنی۔بعض لوگ ان کوغالب بن دیخ مزنی کہتےہیں شایدیہ ان کے داداہیں۔ان کا شمار اہل کوفہ میں ہے۔ان سے عبداللہ بن مغفل نے روایت کی ہے اس کوشریک نے منصورسے انھوں نے عبیدبن حسن بن ابی الحسن بصری سےانھوں نے عبداللہ بن مغفل سے انھوں نے غالب بن دیخ سے پالے ہوئےگدھوں کی بابت نبی صلی اللہ علیہ وسلم کی یہ حدیث روایت کی ہے کہ میں نے ان گدھوں کاگوشت تمھارے لیے مکروہ کیاہے جوبستی کے قریب رہتےہوں۔اورشعبہ نے اورمسعر نے ان کا نام غالب بن ابجرکابیان کیاہے۔ہمیں عبدالوہاب بن ابی منصور بن سکینہ نے اپنی سند کے ساتھ سلیمان بن اشعث سے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھےہم سے عبداللہ بن ابی زیاد نے بیان کیاوہ کہتےتھےہم سے عبیداللہ نے اسرائیل سے انھوں نے منصوربن عبیدبن ابی الحسن بصری سے انھوں نے عبدالرحمن سے انھوں نے غالب بن ابجر سے روایت کرکے بیان کیاکہ ایک مرتبہ قحط پڑا اورمیرے پاس کچھ نہ تھاجومیں اپنے گھروالوں کوکھ۔۔۔

مزید