۔صحابی ہیں۔عبیدبن ابی رابطہ حداد نےعبدالملک بن عبدالرحمن سے انھوں نے عیاض انصاری سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایامیری رضامندی میرے اصحاب اورسسرالی رشتہ داروں کی رضامندی پر موقوف سمجھو جو شخص ان کو راضی رکھے گا اللہ اس کودنیا اورآخرت میں محفوظ رکھے گااورجوان کو ناراض کرے گاخد ا اس کو چھوڑ دے گااور جس کو خداچھوڑ دے گاعنقریب وہ مواخذہ میں آجائےگا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔ابوربیعہ کانام عمروبن مغیرہ بن عبداللہ بن عمربن مخزوم ہے ۔کنیت ان کی ابوعبدالرحمن تھی اور بعض لوگ کہتے ہیں ابوعبداللہ۔ابوجہل کے اخیانی بھائی اور چچازادبھائی تھے اور عبداللہ بن ابی ربیعہ کے حقیقی بھائی تھے بہت قدیم الاسلام ہیں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے دارارقم میں تشریف لے جانے سے پہلےاسلام لائے تھے۔انھوں نے حجش کی طرف ہجرت کی تھی اور ان کے بیٹے عبداللہ وہیں پیداہوئےتھےپھرمکہ لوٹ کرآئےاوروہاں سے پھرانھوں نے اور حضرت عمرنے مدینہ کی طرف ہجرت کی ۔ابن عقبہ نے اورابومعشرنے ان کا تذکرہ مہاجریں حبش میں نہیں کیاجب انھوں نے مدینہ کی طرف ہجرت کی توان کے دونوں اخیان بھائی ابوجہل اور حارث ان کے پاس آئے اوربیان کیا کہ تمھاری ماں نے قسم کھائی ہے کہ نہ میں اپنے سرمیں تیل ڈالوں گی نہ سایہ میں بیٹھوں گی جب تک کہ عیاش کو نہ دیکھ لوں پس یہ ان دونوں کے ساتھ لوٹ گئےجب مکہ پہنچے تودونوں نے ا۔۔۔
مزید
۔اوربعض لوگ ان کو عیاذ بن عبدعمروکہتےہیں ازدی ہیں۔ان کی حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے مہرنبوت کے بیان میں مروی ہے کہ وہ اس شکل کی تھی جیسے بکراکاکھر۔ان کی حدیث ابوعاصم نبیل نے بشربن صحار بن معارک بن بشربن عیاذ بن عبدعمروسے مروی ہے انھوں نے معارک بن بشرسے انھوں نے عیاذ بن عمروسے روایت کی ہے کہ وہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضور میں گئے تھےیہ فتح مکہ سے پہلے اسلام لائے تھےاورحضرت نے ان کے لیے دعافرمائی تھی کہتےتھے کہ میں نے مہرنبوت کی زیارت کی تھی حضرت نے ان کو ایک اونٹنی سواری کے لیے دی تھی انھوں نے بصرہ کی سکونت اختیاکی تھی اورحضرت عثمان کی شہادت تک زندہ تھے۔ان کاتذکرہ تینوں نے یہیں لکھاہے مگرابن مندہ اورابونعیم نے ردیف باء موحدہ میں ان کا نام عباد لکھاہے۔ہم ان کا تذکرہ وہاں بھی کرچکے ہیں واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔اوربعض لوگ کہتےہیں کہ ان کا نام عویمر بن قیس بن زید ہے اوربعض نے کہاہے کہ ان کانام عویمربن ثعلبہ بن عامر بن زید بن قیس بن امیہ بن مالک بن عدی بن کعب بن خزرج بن حارث بن خزرج ہے۔کنیت ان کی ابوالدرداءتھی۔انصاری خزرجی ہیں۔اورکلبی نے کہاہےکہ ان کا نام عامر بن زیدبن قیس بن عبسہ بن امیہ بن مالک بن عامر بن عدی بن کعب بن خزرج بن حارث بن خزرج ہے۔ہم ان کاتذکرہ عامرکے نام میں کرچکے ہیں۔ابوعمرنے کہاہے کہ یہ کوئی قول صحیح نہیں ہے۔یہ اپنی کنیت ہی کے ساتھ مشہورہیں ہم ان کاتذکرہ کنیت کے باب میں اس مقام سے زیادہ کریں گے۔یہ افاضل صحابہ اورفقہاوحکما میں سے تھےان سے انس بن مالک اورفضالہ بن عبیداورابو امامہ اورعبداللہ بن عمراورابن عباس اورابوادریس خولانی اورجبیر بن نفیراور سعید بن مسیب وغیرہ نے روایت کی ہے۔یہ دیر میں اسلام لائےتھےلہذابدرمیں شریک نہ تھےاحد میں اور اس کے بعد کے تمام غزوات میں رسول خ۔۔۔
مزید
ان کی کنیت ابوتمیم تھی۔ان کا تذکرہ صحابہ میں کیاگیاہےاوربعض لوگ ان کو عویم کہتے ہیں۔ان کا تذکرہ اوپر ہوچکاہے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سےشکارکی بابت پوچھاتھا۔ان کی حدیث عمروبن تمیم بن عویمرنے اپنے والدسےانھوں نے ان کے داداسےروایت کی ہے۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہےمگرابوعمرنے کہاہے کہ یہ عویمرہذلی ہیں ان کی صرف ایک حدیث ان دوعورتوں کی بابت ہے جن میں سے ایک نے دوسری کوقتل کردیاتھااورمقتولہ کے شکم میں بچہ بھی مرگیاتھا اور ابوعمرنے ان سے شکارکے متعلق حدیث نہیں روایت کی اس روایت کو ابن مندہ اورابونعیم نے ذکر کیاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
انصاری ۔بعض لوگوں نے کہاہے کہ یہ قبیلۂ مازن سے ہیں۔ہمیں ابوحرم یعنی مکی بن ریان بن شبہ نحوی نے اپنی سند کے ساتھ یحییٰ بن یحییٰ سے انھوں نے امام مالک سے انھوں نے یحییٰ بن سعید سے انھوں نے عبادبن تمیم سے روایت کی ہے کہ عویمر بن اشقرنے عید اضحیٰ کے دن نماز سے پہلے قربانی کرلی تھی اورانھوں نے اس کاتذکرہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے کیاتوآپ نے ان کو دوسری قربانی کا حکم دیا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد بمبر 6-7)۔۔۔
مزید
عجلانی۔انصاری۔واقعہ لعان انھیں کا ہے۔طبری نے کہاہے کہ یہ عویمر بیٹے ہیں حارث بن زید بن حارثہ بن جدعجلانی کے۔یہی ہیں جنھوں نے اپنی بی بی کوشریک بن سحماء کے ساتھ متہم کیاتھا پس رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان دونوں کے درمیان لعان کرایایہ واقعہ شعبان ۹ھ ہجری کا ہے جبکہ حضرت تبوک سے واپس آئے تھے ۔ہمیں ابوالمکارم یعنی قتبان ابن احمد بن محمد بن سمینہ جوہری نے اپنی سند کے ساتھ امام مالک بن انس سے نقل کرکے خبردی وہ ابن شہاب سے روایت کرتے تھے کہ سہل بن سعد ساعد ی نےان سے بیان کیاکہ عویمربن اشقرعجلانی عاصم بن عدی انصاری کے پاس آئے اوران سے کہاکہ اے عاصم بتاؤاگرکوئی شخص اپنی بی بی کے ساتھ کسی غیرمرد کو دیکھے اوراسے قتل کردے توکیاتم لوگ اس کو قتل کردوگے آیا ایسی حالت میں کیاکیاجائے اے عاصم تم اس کے متعلق رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے پوچھ دو چنانچہ عاصم نے اس کے متعلق رسول خدا صلی ا۔۔۔
مزید
بن عائش بن قیس بن نعمان بن زید بن امیہ بن مالک بن عوف بن عمروبن عوف بن مالک بن اوس۔انصاری اوسی۔ابن اسحاق نے کہاہے کہ ان کانسب یوں ہے عویم بن ساعدہ بن صلعجہ یہ قبیلۂ بنی عمروبن الحاف۔بن قضاعہ سے ہیں بنی امیہ ابن زید کے حلیف تھے۔واقدی وغیرہ نے بیان کیاہےکہ یہ منجملہ ان سترآدمیوں کے تھےجوبیعت عقبہ ثانیہ میں شریک تھےاورعدوی نے ابن قداح سے نقل کیاہے کہ یہ تینوں عقبوں میں شریک تھے۔ابن قداح نے بیان کیاہے کہ پہلے عقبہ میں آٹھ آدمی تھےاوردوسرے میں بارہ اورتیسرے میں ستر۔ابن مندہ نے ان کا نسب اس طرح بیان کیا ہے عویم بن ساعد بن حابس حالانکہ یہ غلط ہے صحیح لفظ عابس ہے۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے ان کے اورحاطب بن ابی بلتعہ کے درمیان میں مواخات کرادی تھی۔بدرمیں اوراحد میں اور خندق میں اورتمام مشاہد میں رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے۔ہمیں ابویاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند ک۔۔۔
مزید
کنیت ان کی ابوتمیم تھی۔قبیلۂ بنی سعد بن ہذیل سے تھے۔ان کی حدیث عمروبن تمیم بن عویم نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداسے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میری بہن ملیکہ اورہمارے قبیلہ کی ایک عورت جس کو لوگ ام عفیف کہتےتھےمسروح کی لڑکی تھی اورہمارے قبیلہ میں ایک شخص حمل بن مالک بن نابغہ کے نکاح میں تھی ایک ساتھ رہتی تھیں ام عفیف نے میری بہن ملیکہ کو اپنے گھر کے ایک ستون سے مارامیری بہن حاملہ تھیں وہ بھی مرگئیں اوران کے پیٹ کا بچہ بھی مرگیا رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے میری بہن کی دیب اوربچہ کے عوض میں ایک لونڈی یاغلام آزاد کرنے کاحکم دیاتوعلاء بن مسروح نےکہاکہ یارسول اللہ کیاہم ایسے بچہ کابھی تاوان دیں جس نے نہ کھایانہ پیانہ بولانہ رویاایساجرم تومعاف ہوناچاہیےرسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیا تم ہمیشہ مقفی عبارت بولاکروگے۔عویم کہتےتھے کہ میں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سے (ا۔۔۔
مزید
اضبط کانام ربیعہ بن ابیربن نہیک بن خزیمہ بن عدی بن ویل بن عبدمناہ بن کنانہ تھادیلی ہیں حدیبیہ کے سال میں اسلام لائےتھے۔یہ ابن کلبی کاقول ہے اوربعض لوگ ان کوعویف بن ربیعہ بن اضبط بن ابیرکہتےہیں مگرپہلاہی قول زیادہ مشہورہےان کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے مدینہ میں خلیفہ بنایاتھاجبکہ آپ حدیبیہ کی طرف تشریف لے گئےتھے۔ابن ماکولانے بیان کیاہے کہ یہی ہیں جن سے خزاعہ نے کہاتھاجبکہ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم تشریف لے گئےتھے کہ کیاایسے گھر کی تلاش ہے جوتھامہ میں سب سے زیادہ باعزت ہورسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ عویف کی عورتوں کونہ ڈراؤکیوں کی وہ اسلام کی تعلیم کرتی ہیں ان کوحضرت نے مدینہ میں خلیفہ بنایاتھا جبکہ آپ عمرۂ قضاکے لیے تشریف لےگئےتھےاورابوعمرنے کہاہے جب کہ آپ حدیبیہ کی طرف تشریف لے گئےتھےمگریہ صحیح نہیں ہے کیوں کہ حدیبیہ کے سال میں تو یہ اسلام ہی لائے تھے صحیح یہ ۔۔۔
مزید