۔کنیت ان کی ابوالمخارق تھی۔ابوالقاسم بن ابی عبیداللہ نے کتاب العمرمیں ان کا تذکرہ لکھا ہے۔ابوامامہ باہلی نے فروہ بن قیس یعنی ابوالمخارق سے روایت کی ہےوہ کہتےتھےمیں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم سےسناآپ فرماتے تھےآدمی اگرمسلمان ہو توچالیس برس تک اس کے گناہ نہیں لکھے جاتےبعداس کے اس آیت کی تلاوت فرمائی۱؎حتی اذابلغ اشدہ وبلغ اربعین سنتہ ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہےاورکہاہےکہ یہ اس اسنادسے حجت ثابت نہیں ہوسکتی اورآیت میں کوئی دلیل اس امرکی نہیں کہ چالیس برس تک کے گناہ نہیں لکھے جاتے۔اسی حدیث کوابوامامہ نے قیس بن قارب سے بالفاظ دیگرروایت کیاہےجس کاذکرانشاءاللہ تعالیٰ اپنے مقام میں آئےگا۔ ۱؎ترجمہ۔جب وہ اپنی پختہ عمرکو پہنچ گیااورچالیس برس کاہوگیا۱۲۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بن ودفہ بن عبید بن عامر بن بیاضہ۔انصاری بیاضی۔بیعت عقبہ اور غزوۂ بدرمیں اور ان کے بعد کے تمام مشاہد میں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے۔حضرت نے ان کے اورعبداللہ بن محزمہ عامری کے درمیان میں مواخات کرادی تھی۔ان کی حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ہے کہ تم میں سے کوئی قرآن پڑھنے میں ایک دوسرے پرآوازبلند نہ کرے۔اس حدیث کو امام مالک نے موطامیں یحییٰ بن سعید سے انھوں نے محمد بن ابراہیم تمیمی سے انھوں نے ابوحازم تمارسے انھوں نے بیاضی سے روایت کیاہے امام مالک نے موطامیں ان کا نام نہیں لکھاابن وضاح اورابن مزین کہتےتھے کہ امام مالک نے ان کا نام اس سبب سے نہیں لکھاکہ یہ ان لوگوں میں تھےجنھوں نے حضرت عثمان کے قتل میں اعانت کی تھی مگرابوعمرنے کہاہے کہ یہ بات کچھ صحیح نہیں معلوم ہوتی اوریہ کوئی وجہ بھی ذکرنہ کرنے کی نہیں ہوسکتی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کواہل مدینہ کے باغو۔۔۔
مزید
بن ودفہ بن عبید بن عامر بن بیاضہ۔انصاری بیاضی۔بیعت عقبہ اور غزوۂ بدرمیں اور ان کے بعد کے تمام مشاہد میں رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ شریک تھے۔حضرت نے ان کے اورعبداللہ بن محزمہ عامری کے درمیان میں مواخات کرادی تھی۔ان کی حدیث نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے یہ ہے کہ تم میں سے کوئی قرآن پڑھنے میں ایک دوسرے پرآوازبلند نہ کرے۔اس حدیث کو امام مالک نے موطامیں یحییٰ بن سعید سے انھوں نے محمد بن ابراہیم تمیمی سے انھوں نے ابوحازم تمارسے انھوں نے بیاضی سے روایت کیاہے امام مالک نے موطامیں ان کا نام نہیں لکھاابن وضاح اورابن مزین کہتےتھے کہ امام مالک نے ان کا نام اس سبب سے نہیں لکھاکہ یہ ان لوگوں میں تھےجنھوں نے حضرت عثمان کے قتل میں اعانت کی تھی مگرابوعمرنے کہاہے کہ یہ بات کچھ صحیح نہیں معلوم ہوتی اوریہ کوئی وجہ بھی ذکرنہ کرنے کی نہیں ہوسکتی۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم ان کواہل مدینہ کے باغو۔۔۔
مزید
۔اوربعض لوگ ان کو فروہ بن عمروکہتےہیں اوربعض لوگ فروہ بن نفاثہ اوربعض ابن نباتہ اوربعض ابن نعامہ جذامی کہتے ہیں۔نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو انھوں نے اپناایک سفید خچرہدیتہً دیاتھا عمان شام میں رہتےتھے۔ہمیں ابوجعفرابن احمد نےاپنی سند کے ساتھ یونس بن بکیر سے انھوں نے ابن اسحاق سے روایت کرکے خبردی کہ وہ کہتےتھے فروہ بن عمروابن ناقدہ جذامی نفاثی نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کےپاس بذریعہ ایک قاص کے اپنےاسلام کی خبربھیجی تھی اورایک سفید خچر ہدیتہً ۔فروہ سلطنت روم کے طرف سے سرحد عرب کے حاکم تھےان کا مکان معان میں اوراس کے گردنواح سرزمین شام میں تھاجب اہل روم کو ان کے اسلام کی خبرملی توان کو پانی پلایااورگرفتار کرکے قیدکردیاجب تمام لوگ ان کوسولی دینے کے لیے فلسطین میں ایک پانی کے چشمہ پر جس کام عفراتھاجمع ہوئے توانھوں نے یہ اشعارکہےتھے ۱؎الاہل اتی سلمیٰ بان حلیلہا &nb۔۔۔
مزید
ازدی۔ان سے ابولبید نے روایت کی ہےکہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سناتھاکہ اہل یمن بہت رقیق القلب ہوتے ہیں اوروہ دین الٰہی کے مددگارہیں اوروہی لوگ ہیں جو اللہ کے محبوب اورمحب ہیں۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
ازدی۔ان سے ابولبید نے روایت کی ہےکہ انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کوفرماتے ہوئے سناتھاکہ اہل یمن بہت رقیق القلب ہوتے ہیں اوروہ دین الٰہی کے مددگارہیں اوروہی لوگ ہیں جو اللہ کے محبوب اورمحب ہیں۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
صحابی ہیں۔ان سے بشیر مولائی معاویہ نے روایت کی ہے کہ انھون نے دس صحابہ کو یہ کہتےہوئے سناتھاکہ جب تم نیاچاند دیکھوتوکہوکہ یااللہ ہمارے گذشتہ مہینہ کوہمارے لیے اچھامہینہ کردے اوراس کا انجام ہمارے حق میں اچھاکراوراس مہینے کوسلامتی اوربرکت اورایمان اورعافیت کے ساتھ اورعمدہ رزق کے ساتھ ہمیں نصیب کر۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہےمگرابن مندہ اور ابونعیم نے ان کانسب نہیں بیان کیااورصرف اس قدر بیان کیاہے کہ فروہ صحابی ہیں بخاری نے ان کو صحابہ میں ذکرکیاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
بعض لوگوں کابیان ہے کہ یہ نام ابوتمیم اسلمی کاہے اوربعض لوگوں نے بیان کیاہے کہ یہ بریدہ بن سفیان بن فروہ کے داداہیں۔مسعود انھیں کے غلام تھے جن کو انھوں نے رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے ہمراہ بھیجاتھا۔ان کا تذکرہ مسعود کے نام میں کیاجائے گا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پرکھاناکھایاتھا۔محمد بن سلام نے حسین بن مہران سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے میں نے فرقدصحابی نبی صلی اللہ علیہ وسلم کو دیکھاہے اوران کے ساتھ کھاناکھایاہے انھوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے دسترخوان پر کھاناکھایاتھا۔ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے مگرابونعیم نے کہاہے کہ بعض متاخرین نے ان کو ذکرکیاہےاوراس میں کچھ غلطی کی ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید
۔ربعی۔بعض لوگ ان کو تمیمی عنبری کہتےہیں۔ان کا تذکرہ صحابہ میں کیاگیاہے۔ان کی والدہ انھیں نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں لے گئی تھیں اس وقت ان کے گیسودرازتھےحضرت نے ان کے اوپر ہاتھ پھیرااوران کو دعادی یہ ابوعمرکاقول تھا۔اورابن مندہ نے کہاہے کہ فرقد صحابی ہیں اورانھوں نے اپنی سند کے ساتھ وہمأ بنت سہل بن ملاس بن فرقد انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادافرقدسے روایت کی ہے کہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے اپناہاتھ ان پر پھیراتھا۔ابونعیم نے ان کا تذکرہ بحوالہ ابن مندہ لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔
مزید