بدھ , 25 جمادى الآخر 1447 ہجری
/ Wednesday, 17 December,2025

سیّدنا فاکہ ابن نعمان رضی اللہ عنہ

  داری۔تمیم کے خاندان سے ہیں۔ابن اسحاق نے ان کاتذکرہ قبیلۂ دارکے ان لوگوں میں کیاہےجن کے لیے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے خیبرکی آمدنی سے دینے کی وصیت فرمائی تھی۔ جعفرنے ان کا تذکرہ پہلے فاکہ سے علیحدہ کرکے بیان کیاہےاوراسی کو  اپنی سندکے ساتھ ابن اسحاق سے روایت کیاہے۔ان کاتذکرہ ابوموسیٰ نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا فاکہ ابن عمر رضی اللہ عنہ

  داری۔تمیم داری کے چچازاد بھائی ہیں صحابی ہیں بیت جبرین میں جوفلسطین کا ایک شہر ہے رہتے تھے۔جعفرمستغفری نے ان کاتذکرہ لکھاہےاوراس سے زیادہ نہیں بیان کیا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا فاکہ ابن عمر رضی اللہ عنہ

  داری۔تمیم داری کے چچازاد بھائی ہیں صحابی ہیں بیت جبرین میں جوفلسطین کا ایک شہر ہے رہتے تھے۔جعفرمستغفری نے ان کاتذکرہ لکھاہےاوراس سے زیادہ نہیں بیان کیا۔ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصر لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا فاکہ ابن سکن رضی اللہ عنہ

   بن زید بن خنسأ بن کعب بن عبیدبن عدی بن غنم بن کعب بن سلمہ انصاری سلمی۔بدر کے بعد تمام مشاہد میں شریک رہےاوررسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کی حراست کیاکرتے تھے۔یہ ابن کلبی کاقول ہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا فاکہ ابن سعدبن جبیر رضی اللہ عنہ

  بن عنان بن خطمہ۔انصاری اوسی خطمی۔کنیت ان کی ابوعقبہ تھی یہ عبدالرحمن بن سعید بن فاکہ کے داداتھے۔ان سے عمارہ بن خزیمہ نے روایت کیاہے۔ہمیں ابویاسر بن ابی حبہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی وہ کہتےتھےمجھ سے نصربن علی نے بیان کیا وہ کہتےتھے ہم سے یوسف بن خالد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے ابوجعفرخطمی نے عبدالرحمن بن عقبہ بن فاکہ بن سعد سے انھون نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے دادافاکہ بن سعدسے جو صحابی تھےروایت کرکے بیان کیاکہ نبی صلی اللہ علیہ وسلم جمعہ کے دن اورعرفہ کے دن اور عیدالفطر اور عیدالاضحیٰ کے دن غسل کیاکرتے تھےفاکہ بن سعد اپنے لڑکے کو بھی ان دنوں مین غسل کرنے کا حکم دیاکرتےتھےکلبی نے کہاہے کہ یہ مہاجری ہیں  حضرت علی کے ساتھ صفین میں شریک تھے اور اسی جنگ میں شہید ہوئے ان کا تذکرہ تینوں نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا فاتک رضی اللہ عنہ

  ان کاذکراس حدیث میں ہے جوایوب نےنافع سے انھوں نےابن عمرسے روایت کی ہے کہ وہ کہتے تھےایک چورنبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس لایاگیاحضرت نے اس کا ہاتھ کٹوادیاوہ شخص مسافرتھا کوئی اس کا عزیز مدینہ میں نہ تھا اورزمانہ سخت سردی کا تھاپس ایک شخص اٹھے جن کا نام فاتک تھا انھوں نے ایک خیمہ اس کے لیے کھڑاکردیااورکچھ آگ سلگادی نبی صلی اللہ علیہ وسلم جو شب کو باہر نکلے توآپ نے دیکھا کہ آگ جل رہی ہے آپ نے پوچھا کہ یہ کیاہےکسی نے کہاکہ یارسول اللہ وہ شخص جس کا آپ نے ہاتھ کٹوادیاتھا مسافرتھافاتک نے اس کے لیے خیمہ ایستادہ کردیاہے اورآگ جلادی ہے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ یااللہ فاتک کوبخش دےجس طرح اس نے تیرے اس مصیبت زدہ بندہ کو راحت پہنچائی اس حدیث کو ابواحمد اورطبرانی اورابن عدی وغیرہ نے عبدان سے انھوں نے زید بن حریش سے انھوں نے عبیداللہ بن عمراورایوب سے روایت کیاہے۔ (اسد الغابۃ جلد ن۔۔۔

مزید

سیّدنا فاتک ابن عمرو رضی اللہ عنہ

  خطمی۔حلیس بن عمروبن قیس نے بنت رفاعہ سے اورایک روایت میں ہے کہ خود رفاعہ سے اورانھوں نے اپنے دادافاتک بن عمروخطمی سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھےمیں نے نظربد کی ایک جھاڑ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کوسنائی آپ نے مجھے اس کی اجازت دی اورمیرےلیے برکت کی دعافرمائی وہ جھاڑیہ تھی۔۱؎بسم اللہ وباللہ اعیذک باللہ من شرماذرأوبرأومن شرمااعتریت واعتراک واللہ ربی شفاک واعیذک باللہ من شرملقح ومحبل یہ حدیث اس حدیث کے مشابہ ہے جس کوفدیک بن عمرونے روایت کیاہے جن کاتذکرہ ہم آئند ہ انشاءاللہ تعالیٰ لکھیں گے۔ ۱؎ترجمہ۔اللہ کا نا م لے کراللہ سے پناہ مانگتاہوں برائی سے ان چیزوں کی جن کو اللہ نے پیداکیااورجو کام میں نے کیےاللہ میراپروردگارتجھے شفادے تجھے ہرچیز کے شرسے اللہ کی پناہ میں دیتاہوں۱۲۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا فاتک ابن زید رضی اللہ عنہ

  بن واہب عنسی ۔رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے عہد میں اسلام لے آئےتھے یہ وثیمہ کا قول ہے۔اس کو ابن دباغ نے ابوعمرپر استدرک کرنے کے لیے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید

سیّدنا فضالہ ابن عبید رضی اللہ عنہ

  بن نافذبن قیس بن صہیب بن اصرم بن حججبا بن کلفہ بن عوف بن عمروبن عوف بن مالک بن اوس انصاری اوسی عمری۔کنیت ان کی ابومحمد ہے ان کا سب سے پہلاغزوہ احد ہے اوراس کے بعد کے تمام مشاہد میں شریک رہے۔ان لوگوں میں تھے جنھوں نےبیعتہ الرضوان کی تھی۔بعد اس کے یہ شام چلے گئے تھےاورفتح مصر میں شریک تھےشام ہی میں رہتےتھے۔حضرت معاویہ جب صفین میں جانے لگے توان کودمشق کا قاضی بناگئےتھےاوران سے کہہ گئے تھے کہ اس سے مقصود تمہیں فائد پہنچانانہیں ہے بلکہ میں تمھارے ذریعہ سے دوزخ سے بچناچاہتاہوں ۔پھران کو حضرت معاویہ نے سردارلشکربنا کرروم بھیجاتھاچنانچہ یہ دریامیں لڑے اورکچھ لوگوں کو بھی قید کیاان سے حنش صنعانی اورعمروبن مالک عینی اورعبدالرحمن بن جبیراور ابن محیریزوغیرہم نے روایت کی ہے۔ ہمیں ابراہیم بن محمد بن فقیہ وغیرہ نے اپنی سندکے ساتھ ابوعیسیٰ ترمذی نے روایت کرکے خبردی وہ کہتےتھے ہم سے قتیبہ نے بیان کی۔۔۔

مزید

سیّدنا فضالہ رضی اللہ عنہ

  رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے غلام تھے۔اہل یمن سے ہیں۔اس کو جعفر نے بیان کیاہے اور انھوں نے ایک  مقام پر یہ بھی بیان کیاہے کہ یہ شام میں فروکش تھے۔ابوبکر بن جریر نے ان کو رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم کے غلاموں میں ذکرکیاہے۔بعض لوگوں کا بیان ہے کہ ان کی وفات شام میں ہوئی۔ان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے۔ابوعمرنے کہاہے کہ میں ان کاحال اس سے زیادہ کچھ نہیں جانتا۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7)۔۔۔

مزید