کے غلام تھے صحابی ہیں۔روایت حدیث کرتے ہیں بغوی اوریحییٰ بن یونس اورجعفر مستغفری نے ایسا ہی لکھاہے مگرمشہورنام ان کا ابوالقاسم ہے یہ ابوموسیٰ کاقول ہے اورانھوں نے اپنی سند کے ساتھ مطرف بن طریف سے انھوں نے ابوالجہم غلام برأ سے انھوں نے قاسم غلام ابوبکرصدیق رضی اللہ عنہ سے روایت کی ہےکہ وہ کہتےتھے رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایا جو شخص اس بودارترکاری لہسن کوکھائے وہ ہماری مسجد کے قریب۱؎ نہ آئے تاوقتیکہ اس کی بودفع نہ ہوجائے۔ان کاتذکرہ ابونعیم اورابوعمراورابوموسی نے لکھاہے۔ ۱؎یہ ممانعت کراہیت کے لیے ہے۱۲۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
ان کا ذکرجابرکی حدیث میں ہے اعمش نے سالم بن ابی الجعد سے انھون نے جابرسے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے ہم میں سے ایک شخص کے یہاں لڑکاپیداہوااس نے اپنے لڑکے کانام ابوالقاسم رکھاانصارنے کہاہم کبھی اس کو ابوالقاسم کہہ کر نہ پکاریں گےچنانچہ سب لوگ رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس گئے اورآپ سے بیان کیاآپ نے فرمایامیرانام رکھ لومگرمیری کنیت نہ رکھوکیونکہ میں ہی قاسم ہوں تم لوگوں کے درمیان میں تقسیم کرتاہوں۔ان کا تذکرہ ابن مندہ اور ابونعیم نے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
بن معتب بن مالک بن کعب بن عمروبن سعد بن عوف بن ثقیف ثقفی عروہ بن مسعود کے بھتیجے ہیں ابوعمرنے ان کا نسب اس طرح بیان کیاہے قارب بن عبداللہ بن اسود بن مسعود۔اورابن مندہ نے ان کو صرف قارب تمیمی لکھاہےاوران سبنے ان سے یہ حدیث روایت کی ہے کہ حضرت نے فرمایااللہ رحم کرے(احرام سے باہرہوتےوقت)سرمنڈوانے والوں پر۔حمیدی نے ابن عینیہ سے انھوں نے ابراہیم بن میسرہ سے انھوں نے وہب بن عبداللہ بن قارب یامارب سے انھوں نے اپنے والد سے انھوں نے ان کے داداسے یہ حدیث روایت کی ہے۔حمیدی کے علاوہ اورلوگ ان کا نام بغیرشک کے قارب کہتےہیں اوریہی صحیح ہے قارب قبیلۂ ثقیف کے سرداروں میں سے تھےمشہورومعروف شخص ہیں جب احلاف نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے لڑے توان کاجھنڈا انھیں کے ہاتھ میں تھااحلاف قبیلہ ثقیف کی ایک شاخ ہے قبیلہ ثقیف کی دوشاخیں ہوگئی ہیں بنی مالک اوراحلاف ہم کتاب لباب میں یہ سب حالات بہ تفصیل ۔۔۔
مزید
۔وادعی۔عمروبن عبداللہ وادعی کے غلام تھے۔جاہلیت اوراسلام دونوں کازمانہ پایاتھا۔زکریا بن ابی زائدہ بن میمون بن فیروز ہمدانی کوفی کے داداہیں۔ان کا تذکرہ ابوعمرنے لکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
۔کنیت ان کی ابوعبداللہ ہے اوربعض لوگ کہتے ہیں ابوعبدالرحمن اورابن مندہ اورابونعیم نے بیان کیاہے کہ یہ نجاشی کے بھانجے تھے اسود عنسی جویمن میں دعویٰ نبوت کرتاتھااس کو انھوں نے قتل کیاتھاابوعمر نے کہاہے کہ بعض لوگ ان کوحمیری کہتے ہیں بوجہ اس کے کہ حمیر میں رہتےتھے اہل فارس میں سےتھے مقام صنعاکے رہنے والے نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے حضورمیں آئےتھے۔ ان کی حدیث پینے کی چیزوں کے متعلق صحیح ہے جب انھوں نے اسود عنسی کے قتل کاارادہ کیاتو یہ اور زادویہ اورقیس بن مکشوح اس بات پر متفق ہوئے چنانچہ فیروز اس کے پاس گئے اورانھوں نے اس کو قتل کردیافیروز نے اسود کو نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے وفات سے پہلے قتل کیاتھامگراس وقت آپ مرض وفات میں مبتلا تھے حضرت کواس کے قتل کی خبربذریعہ وحی کے معلوم ہوچکی تھی چنانچہ آپ نے لوگوں سےبیان کیاتھافرمایاتھااسود کوایک نیک بندے فیروزویلمی نے قتل کردیا۔ضمرہ بن ر۔۔۔
مزید
عیلان۔کنیت ان کی ابوثورفہمی ہے۔ابوبکر بن علی نے کہاہے کہ ان کاتذکرہ ابوبکر بن ابی عاصم نے احاد میں لکھاہے۔ابوموسیٰ نے ان کاتذکرہ اسی طرح لکھاہے۔ میں کہتاہوں کہ یہ قول غلط ہے کیونکہ فہم بن عمروبن قیس عیلان کازمانہ اسلام سے بہت پہلے ہواہے قبیلہ فہم کے لوگ اسی شخص کی طرف منسوب ہیں اسی قبیلہ کاایک شخص تابط شراکے لقب سے مشہورہے جس کانام ثابت بن جابر بن سفیان ابن عدی بن کعب بن حرب بن تیم بن سعد بن فہم بن عمروبن قیس عیلان ہے یہ شخص بھی اسلام سے پہلے کاہے حالانکہ اس کے اورفہم کے درمیان میں سات پشتیں ہیں پس یہ فہم کیونکر صحابی ہوسکتے ہیں ۔ہاں تابط شراکاذکر البتہ صحابہ میں کیاگیاہے واللہ اعلم۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید
رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس حاضر ہوئےتھےان کی آنکھیں بالکل سفید ہوگئی تھیں کہ کچھ دکھائی نہ دیتاتھا۔رسول خدا صلی اللہ علیہ وسلم نے اس کا سبب پوچھاانھوں نے کہا کہ ایک مرتبہ میں سانپ کے انڈوں پر گرپڑااس کا کچھ اثرآنکھ پر پہنچ گیااس وقت سے میری بینائی جاتی رہی پس رسول خداصلی اللہ علیہ وسلم نے ان کی آنکھوں پرکچھ پڑھ کر پھونک دیاتوان کی آنکھوں کی پوری روشنی آگئی یہاں تک کہ اسی برس کی عمر میں یہ سوئی میں دھاگہ ڈال لیتےتھےمگرآنکھوں کارنگ ویساہی سفید تھا۔اس حدیث کوابن ابی شیبہ نے محمد بن بشرسے انھوں نے عبدالعزیزبن عمرسے انھوں نے قبیلۂ سلاماں بن سعد کے ایک شخص سے انھوں نے اپنی والدہ سے انھوں نے اپنے ماموں حبیب بن فویک سے روایت کی ہے کہ ان کے والد فویک نے ان سے بیان کیا۔ان کا تذکرہ ابوعمراورابوموسیٰ نے لکھاہے مگرابوموسیٰ نے ان کانام فدیک بن عمروسلامانی لکھاہے اورکہاہے کہ ابن مند۔۔۔
مزید
اوربعض لوگ ابن بزحج کہتے ہیں۔فارسی دینیاری ہیں۔بعض لوگوں نے ان کا نام فتح بیان کیاہےمگرپہلاہی قول صحیح ہے۔ان کے صحابی ہونے میں اختلاف ہے ان کی حدیث یعلی بن امیہ سے مروی ہے وہ ایک غیرمعلوم الاسم صحابی سے روایت کرتے ہیں وہ حدیث درخت نسب کرنے کے ثواب میں ہے۔ہمیں عبدالوہاب بن ہبتہ اللہ نے اپنی سند کے ساتھ عبداللہ بن احمد سے نقل کرکے خبردی و ہ کہتےتھےمجھ سے میرے والد نے بیان کیاوہ کہتےتھے ہم سے عبدالرزاق نے بیان کیا وہ کہتے تھے ہم سے داؤد بن قیس صنعانی نے بیان کیاوہ کہتےتھےمجھ سے عبداللہ بن وہب نے اپنے والد سے انھوں نے فتح سے روایت کرکےبیان کیاکہ میں مقام رشادمیں کچھ کام کیاکرتاتھایعلی بن امیہ اہل یمن پرحاکم ہوکرآئےاوران کے ساتھ کچھ اوراصحاب نبی صلی اللہ علیہ وسلم بھی تھے ان میں ایک شخص میرے پاس آئے جن کی آستین میں کچھ اخروٹ تھے اوروہ ان کوتوڑتوڑکرکھاتے تھےکہ میں نےرسول خدا سے سناہے ا۔۔۔
مزید
جرمی۔بعض لوگ ان کو منقری کہتےہیں مگرپہلاہی قول صحیح ہے۔خلیفہ نے کہا کہ جن لوگوں نے نبی صلی اللہ علیہ وسلم سے روایت کی ہے ان میں فلستان بن عاصم جرمی بھی ہیں یہ کلیب بن شہاب جرمی کے ماموں ہیں اورعاصم ابن کلیب کے والد ہیں۔ان کا شمار اہل کوفہ میں ہے۔عاصم بن کلیب نے اپنے والد سے انھوں نے فلستان بن عاصم سے روایت کی ہے کہ وہ کہتےتھے ہم نبی صلی اللہ علیہ وسلم کے پاس بیٹھے ہوئےتھےآپ نے ایک شخص کومسجد میں چلتے ہوئےدیکھاتوآپ نے اس کو پکاراکہ اے فلاں اس نے عرض کیاکہ لبیک یارسول اللہ پس اس سے نبی صلی اللہ علیہ وسلم نے فرمایاکہ کیاتواس بات کی شہادت دیتاہے کہ میں خداکارسول ہوں اس نے کہا نہیں آپ نے فرمایاکہ کیاتوتورات پڑھتاہے اس نے کہاہاں آپ نے فرمایاانجیل اس نے کہاانجیل بھی پھر آپ نے اسے قسم دے کرپہوچھاکہ کیاتومیراتذکرہ تورا ت و انجیل میں دیکھتاہے اس نے کہا دیکھیے میں بیان کرتاہوں بے شک۔۔۔
مزید
۔ان کی کنیت ابوالحسحاس تھی۔ان کا تذکرہ ان کے بیٹے حسحاس کے نام میں گذرچکاہے۔ ان کا تذکرہ ابوموسیٰ نے مختصرلکھاہے۔ (اسد الغابۃ جلد نمبر 6-7 )۔۔۔
مزید