امام ابو محمد عبد اللہ دارمی رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ نام و نسب: آپ کانام عبد اللہ، ابو محمد کنیت،سلسلۂ نسب یہ ہے، عبد اللہ بن عبد الرحمٰن بن فضل بن بہرام بن عبد الصمد۔ تاریخ ومقامِ ولادت:181ھ میں خراسان کے مشہور شہر سمرقند میں پیدا ہوئے۔ قبیلہ تمیم کی ایک شاخ دارم سے نسبی تعلق تھا، اس کی نسبت سے سمرقندی،تمیمی اور دارمی کہلائے۔ سیرت و خصائص:قدوۃ العلماء امام المحدثینامام دارمی علم و عمل دونوں کے جامع تھے اور زہدو تقویٰ کے لحاظ سے بھی ان کا مرتبہ بہت بلند تھا۔ ان کو اطاعت و عبادتِ الٰہی میں بڑا انہماک تھا۔ عبد اللہ بن نمیر فرماتے ہیں کہ وہ ورع اور تقویٰ کے اعتبار سےہم سب پر فوقیت رکھتے تھے۔ خطیب بغدادی لکھتے ہیں کہ وہ زہد واتقاء سے متصف تھے۔ ابو منصور شیرازی کا بیان ہے کہ ان کی ذات زہدوتقویٰ اور دیانت و عبادت کے لئے ضرب المثل تھی۔ عثمان بن ابی شیبہ فرماتے ہیں کہ لوگوں نے ان کی عصمت اور پاکیزگئ۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ حافظ عبدالخالق اویسی رحمۃ اللہ علیہ آپ اویسیہ خاندان کے کبریٰ مشائخ اور عظیم اولیاء اللہ میں سے تھے۔ صاحب وجد و سماع تھے۔ ذوق و شوق کے مالک تھے۔ سکرو جذب میں یگانہ روزگار تھے فقر و تجدید میں بڑی ثابت قدمی سے رہے بڑے بلند رتبہ تھے۔ روحانی فیضان جناب حضرت قرنی قدس سرہ سے پایا تھا۔ صاحب اجازت تھے اور تلقین و ارشاد میں معروف ہوئے ساری زندگی لوگوں کی اصلاح و ہدایت میں گذار دی چونکہ آباواجداد سے علم و فضل کی دولت ملی تھی۔ اس لیے جامع فضل ظاہری و باطنی ہوگئے حافظ ظاہرین محمود بن حافظ یعقوب آپ کے والد ماجد تھے جن کا فتوی چلتا تھا۔ وہ عالم عامل اور حافظ کامل تھے۔ اللہ تعالیٰ نے اپنا راہ دکھانا چاہا تو سب سے پہلے حضرت بلہے شاہ قصوری کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اپنے بھائی گل شیر کو بھی ساتھ لے کر حضرت شیخ عبدالحکیم قادری قدس سرہ (جو اس وقت قطب وقت تھے) کی خدمت میں حاضری دی۔ حضرت عبدالحکیم ان۔۔۔
مزیدحضرت مولانا حبیب الرحمٰن شیروانی رحمۃ اللہ تعالٰی علیہ نام و نسب:آپ کا نام حبیب الرحمٰن اور آپ کے والد کا نام محمد نقی ہے۔ آپ مذہباً حنفی تھے۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت 28 شعبان 1283 ھ میں بھیکن پور جو کہ علی گڑھ کے دیہات میں ہےہوئی۔ تحصیلِ علم:آپ علیہ الرحمہ نے چند دن مولانا عبد الغنی قائم گنجی سے علم حاصل کیااور ان سے علومِ متعارفہ پڑھے۔اور اپنے دادا استاذ مفتی لطف اللہ کوئلی سے بھی کچھ علم حاصل کیا۔ اور مدرسہ العلوم علی گڑھ میں انگریزی زبان حاصل کی اور اس مدرسہ میں جو آگرہ میں تھا اور وہاں انشاء اور فنِ شعر میں توجہ ہوگئے۔ پھر آپ نے علومِ شرعیہ کی طرف توجہ دیا اور سب سے پہلےشیخ محدث حسین بن محسن انصاری جو بھوپال کے رہنے والے تھے ان ہی سے صحاح ِ ستہ بہت ہی تدبراور سمجھ سے پڑھی۔ اور شیخ عبد الرحمٰن بن محمد انصاری پانی پتی نے ا نہیں حدیث کی اجازت دی تھی۔ بیعت: آپ مراد آبا۔۔۔
مزیدشیخ سلیمان بن اسرائیل سہر وردی لاہوری رحمتہ اللہ علیہ علامہ سید عبد الحیی حسن سابق ناظم ند وۃ العلما ء لکھنو ٔ نے اپنی کتاب ،نذھتہ الخو اطر ، کے حصہ چہارم میں ،گلزار ابرار، کے حوالہ سے آپ کے حالات اس طرح قلمبند فرمائے ہیں۔ شیخ الفاضل سلیمان بن اسرائیل رحمتہ اللہ علیہ الخطی لاہوری یکے از علمائے کرام و صوفیائے عظام مولدو منشا لاہور راست۔ شیخ عماد الدین بن اسراعیل رحمتہ اللہ علیہ جن کی سند شیخ رکن الدین کلا نوری از عم بزار گوارش الحاج صدر الدین از شیخ رکن الدین ابو الفتح فیض الدین محمد ملتانی تک ہے آپ کے استاذ تھے، آپ حج کیئے ،پنجاب کے کھکڑ خاندان سے تعلق رکھتے تھے، آپ کی وفات کے بعد آپ کے صاحبزادہ عبد الشکور جانشین ہوئے بعد ازں ان کے فرزند عبد الحمید اور پھر شیخ منورہ وغیرہ۔ (لاہور کے اولیائے سہروردیہ)۔۔۔
مزید