حضرت مولانا نور محمد منگلو رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ مولانا نور محمد بن اللہ بخش منگلو بروز بدھ ۱۸۸۲ء کو گوٹھ منگلہ (تحصیل گمبٹ ضلع خیر پورمیرس سندھ) میں تولد ہوئے تعلیم و تربیت: ابتدائی تعلیم آبائی گوٹھ میں حاصل کی۔ اعلیٰ تعلیم کیلئے مدرسہ دار الفیض سونہ جتوئی میں داخل ہوئے اور سراج الفقہاء مفتی اعظم حضرت علامہ ابو الفیض غلام عمر جتوئی قدس سرہٗ سے استفادہ کرکے فارغ التحصیل ہوئے۔ بیعت: آپ سلسلہ نقشبندیہ میں پیر عبدالغفار صاحب سے بیعت تھے۔ درس و تدریس: زندگی بھر درس و تدریس سے وابستہ رہے کتب بینی کا انتہائی شوق تھا۔ جس کے سبب کافی تعداد میں کتابیں جمع کرلی تھیں۔ آج بھی چھ سات بوریاں کتابوں سے بھری ہوئی گھر کے ایک اسٹور نما جگہ میں بے یار و مددگار پڑی ہیں۔ افسوس اب ان کا کوئی قدردان نہیں رہا۔ اولاد: آپ نے دو شادیاں کی پہلی بیوی سے ۱۔ عبدالحمید ۔۔۔
مزیدحضرت امام بکار بن قتیبہ بن اسد بصری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ بکار بن قتیبہ بن اسد بصری: بصرہ میں ۱۸۲ھ میں پیدا ہوئے۔فقیہ عادل امام فاضل محدث ثقہ متورع زاہد تھے۔ فقہ یحییٰ بن بلال رازی اصحاب امام ابو یوسف اور نیز امام زفر سے حاصل کی اور انہیں سے علم شروط کو اخذ کیا اور حدیث کو اباداؤدطیالسی اور ان کے معاصرین سے سنا اور روایت کیا اور آپ سے ابو عوانہ اور ابن خزیمہ نے اپنی اپنی صحیح میں روایت کیاور طحطاوی نے فائدہ کثیر اٹھایا اور تخریج کی۔کتاب الشروط،کتاب المحاضر والسجلات،کتاب الوثائق والعہوتصنیف کیں اور ایک کتاب امام شافعی کے ان اعتراضوں کی تردیدی میں لکھی جو انہوں نے امام ابو حنیفہ کے بعض مسائل پر کئے تھے، تاریخ خلکان وغیرہ میں لکھا ہے کہ احمد طولون حاکم مصر آپ کو علاوہ تنخواہ کے ہزار دینار سالانہ دیا کرتا تھا اور اور آپ بجنسہ سر بمبر بند اس کو رکھ چھ۔۔۔
مزیدحضرت شیخ جلال الدین صابری کریم الطارفین رحمۃ اللہ علیہ۔۔۔
مزیدحضرت ابوالقاسم عبدالصمد واعظ دینوری رحمۃ اللہ تعالیٰ علیہ آپ کا اسم گرامی عبدالصمد بن عمر بن اسحاق تھا فقہ و حدیث کے امام تھے، زہد و تقویٰ میں یگانۂ روزگار، اور مجاہدہ میں معروف تھے، آپ کا ذریعہ معاش یہ تھا کہ طبیبوں اور عطاروں کی دوائیاں کوٹ کر روزی کمایا کرتے تھے، آپ کی وفات بروز منگل مورخہ ۲۴؍ ماہ ذوالحج ۳۹۷ھ کو ہوئی تھی، آپ کا مزار پُر انوار حضرت امام احمد بن حنبل رضی اللہ عنہ کے مزار کے پہلو میں ہے۔ شیخ ابوالقاسم چو از عالم برفتہست محبوب زمان عبدالصمد۳۹۷ھ سال وصل آں شہ کون و مکاننیز ابوالقاسم ولی عالی بداں۳۹۷ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید