حضرت شیخ عمو علیہ الرحمۃ آپ کی کنیت ابو اسمٰعیل ہے اور نام احمد بن محمد بن حمزہ صوفی ہے۔ شیخ الاسلام کہتے ہیں کہ شیخ عمو خراسان کے خادم تھے اور وہ میرے پیر استاد تھے۔یعنی صوفیوں کے آداب و رسوم میں نے ان سے سیکھے تھے۔عمو میرے مرید تھے۔باوجود مریدی کے میں ان کا ہم پیالہ تھا۔جہان کے مشائخ کو دیکھا تھا۔شیخ ابو العباس نہاوندی نے ان کا عمو لقب رکھا تھا"جیسا کہ گزرچکا"شیخ ابو بکر قرا کو نیشاپور میںدیکھا تھا۔ سفر اول اور حج الاسلام شیخ احمد نصر طالقانی کے ساتھ کیا تھا۔شیخ ابو بکر فرلیربانکو بخارا میں دیکھا تھا اور انہوں نے حضرت جنید اور ابو بکر مقید کو دیکھا تھا اور اس نے جنید اور شیخ شیروانی کی خدمتکی تھی"اور تمام مشائخ حرم کو دیکھا تھا۔جیسے ابو الحسن جہضم ہمدانی"شیخ ابو الخیرحبشی"محمد ساخری شیخ جوال گرد"شیخ ابو اسامہ" ابو الحسن سرکی" ابو العباس نہاوندی" ابو العباس قصاب وغ۔۔۔
مزیدحضرت خواجہ محمد فیض اللہ تیراہی رحمۃ اللہ علیہ نام ونسب: اسم گرامی: خواجہ محمد فیض اللہ۔لقب: شیخ العارفین۔ علاقہ تیراہ کی نسبت سے’’تیراہی‘‘ کہلاتے ہیں۔سلسلہ نسب اس طرح ہے: خواجہ محمد فیض اللہ بن خان محمد بن علی محمد بن شیخ سلیمان بن سلطان شیخ الاسلام بن عبدالرسول بن عبدالحئی بن شیخ محمد بن شیخ حبیب اللہ بن شیخ امام رفیع الدین بن شیخ نصیر الدین بن شیخ سلیمان بن شیخ یوسف بن شیخ اسحاق بن شیخ عبداللہ بن شیخ شعیب بن شیخ احمد بن شیخ یوسف بن شیخ شہاب الدین علی الملقب بہ فرخ شاہ کابلی بن شیخ نصیر الدین بن شیخ محمود بن شیخ سلیمان بن شیخ مسعود بن شیخ عبداللہ (الواعظ الاصغر) بن شیخ عبداللہ (الواعظ الاکبر) بن شیخ ابوالفتح بن شیخ اسحاق بن شیخ ابراہیم بن شیخ ناصر بن شیخ عبداللہ بن عمر بن حفص بن عاصم بن عبداللہ بن سیّدنا عمر فاروق اعظم رضی اللہ تعالیٰ عنہ۔آپ کا شجرۂ ن۔۔۔
مزیدآپ کا اسم گرامی احمد بن عطا تھا، مشائخ شام میں ممتاز حیثیت رکھتے تھے دریائے دجلہ کے کنارے ایک گاؤں صور میں سکونت رکھتے تھے آپ علی رودباری کے خواہرزادے تھے، صوفی، عالم، ماہر علوم شریعت اور صاحب کرامت بزرگ تھے آپ کی والدہ کا اسم گرامی فاطمہ تھا جو حضرت علی رودباری کی بہن تھیں۔ ایک دفعہ دورانِ سفر ایک اونٹ کا پاؤں، آپ کے ہاتھ پر آگیا آپ نے درد کی وجہ سے جل جلالہ کا نعرہ لگایا اونٹ نے پاؤں اٹھالیا اور اس کے منہ سے جل جلالہ نکلا۔ آپ کی وفات ۳۶۹ھ میں ہوئی، آپ کا مزار مبارک صور میں دریائے دجلہ کے کنارے پر ہے۔ چوزیں دار فنا عزم سفر کرد شہ دین کن رقم وصلش بگو نیز ۳۶۹ھ بجنت رفت پیر رود باری محب اولیا محبوب باری ۳۶۹ھ (خزینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزید