مشائخ و فقراء کے قطب، ائمہ و علما کے پیشوا اوتاد کے جائے پناہ، عابدوں زاہدوں کے ذریعہ فخر خواجہ شیخ محمد چشتی ہیں (خدا تعالیٰ ان کے مرقد کو پاک کرے اور ان کا مشہد و مزار منور درخشاں فرمائے) جوانواع کرامات سے آراستہ اور درجات مشاہدات سے پیراستہ تھے۔ آپ نے خرقہ ارادت خواجہ احمد چشتی کی خدمت سے زیب تن فرمایا تھا۔ منقول ہے کہ خواجہ محمد چشتی اکثر اوقات عالم تحیر میں ڈوبے رہتے تھے اور سالہا سال آپ کا مبارک پہلو زمین پر نہ پہنچتا تھا آپ مجاہدہ کے اتنہائی درجہ اور غلبۂ شوق میں سرنگوں ہوکر نماز ادا کیا کرتے تھے۔ آپ کے مکان میں ایک عمیق اور نہایت گہرا کنواں تھا جس میں الٹے لٹک کر عبادت الٰہی میں مصروف رہتے۔ منقول ہے کہ ایک دن آپ دجلہ کے کنارے پر بیٹھے ہوئے اپنا خرقہ مبارک سی رہے تھے کہ اسی اثناء میں خلیفۂ وقت کے فرزند رشید کا اس طرف سے نہایت شان و شوکت سے گذر ہوا۔ جب اس کی پر شوق۔۔۔
مزیدبچپن ہی سے خدا طلبی کا جذبہ تھا۔ چار سال کی عمر میں قرآن پاک کی تعلیم کا آغاز کیا۔ اور مولانا حیدر چرخی کے منظور نظر بن گئے حتٰی کہ علوم تفسیر حدیث فقہ اور اصول کی تکمیل کی سلسلہ طریقت میں شیخ محمد علی چشتی قدس سرہ کے مرید ہوئے۔ خرقہ خلافت حاصل کیا۔ ہر وقت ذکر بالجہر کرتے اور ذکر خفی سے اجتناب فرمایا کرتے آپ کے خادم اور مرید بھی ذکر بالجہر کی ضربیں لگاتے اس طرح ساری وادی اللہ کے ذکر سے گونج اٹھتی تھی۔ آپ ۸۳ سال کی عمر میں ۱۶؍ شوال ۱۱۲۶ھ کو انتقال فرماگئے۔ کشمیر میں اپنے گھر کے پاس ہی دفن کیے گئے۔ بقعر زمین چونکہ مانند گنج بتاریخ ترحیل او ازخرد نہاں گشت مرشد محمد شفیق عیاں گشت مرشد محمد شفیق ۱۱۲۶ھ (خذینۃ الاصفیاء)۔۔۔
مزیدحضرت حافظ اکبر امام عبدالرزاق رضی اللہ عنہ ولادت: ۱۲۶ھ وفات: ۲۱۱ھ اسم گرامی عبدالزاق ابو بکر کنیت۔ سلسلۂ نسب یہ ہے عبدالرزاق ابو بکر کنیت۔ سلسلۂ نسب یہ ہے عبدالرزاق بن ہمام بن نافع یمن کے پایۂ تخت صنعاء میں ۱۲۶ھ میں آپ کی ولادت ہوئی صنعانی مشہور ہوئے آپ کے والد ہمام ثقہ تابعین میں شمار ہوتے تھے۔ ابتداء میں اپنے والد اور مقامی شیوخ سے علم حاصل کیا تجارت کے لیے اسلامی بلادو امصار کے سفر کیے اور وہاں کے شیوخ سے استفادہ کیا۔ حافظ ذہبی لکھتے ہیں: ‘‘رحل فی تجارۃ الی الشام ولقی الکبار’’ وہ تجارت کی غرض سے شام ہوجاتے اور وہاں کے کبار علماء کی خدمت میں حاضر ہوتے۔ (تذکرہ، ج۱، ص۳۳۱) غیر معمولی قوت حفظ و ضبط کے مالک تھے ابراہیم بن عباد زہری کا بیان ہے کہ ان کو سترہ ہزار حدیثیں یاد تھیں۔ (الاعلام، ج۲، ص۵۱۹) امام عبدالرزاق نے بیس سال کی عمر میں تمام علوم متداولہ میں مہارت ۔۔۔
مزیدحضرت ابوالمجد مجدود بن آدم حکیم سنائی علیہ الرحمۃ آپ کی کنیت و نام ابو المجد مجد بن آدم ہے۔وہ اور شیخ رضی الدین کے باپ علی لالا دونوں چچا زاد بھائی تھے۔صوفیوں میں سے بڑے شاعر گذرے ہیں"اور لوگ ان کے شعروں کو اپنی تصنیفات میں بطور دلیل کرتے ہیں۔ان کی کتاب"حدیقہ الحقیقت"ان کی شعردانی ذوق اور ارباب معرفت کے وجد اور توحید کے کمال پر قاطع دلیل اور روشن برہان ہے۔خواجہ یوسف ہمدانی کے آپ مرید ہیں۔آپ کی توبہ کا یہ سبب تھا کہ سلطان محمود سبکتگین سردی کے موسم میں کفار کے بعض ملک لینےکے لیے غزنی سے باہر نکل آیا تھا۔سنائی نے اس کی تعریف میں قصیدہ کہا تھا۔اس کے پاس اس لیے جاتے تھے کہ پیش کریں۔ایک بھٹی کے دروازہ پر پہنچے وہاں ایک مجذوب محبوب تھا"جو کہ تکلیف کی حد سے ہاہر نکل گیا تھا۔جو لاخوار کے نام سے مشہور تھا۔کیونکہ وہ ہمیشہ رومی شراب پیا کرتا تھا۔اس کی آ۔۔۔
مزیدعنایت احمد کاکوروی، مولانا مفتی محمد نام ونسب: اسم گرامی: حضرت مولانا مفتی عنایت احمد کاکوروی رحمۃ اللہ علیہ۔لقب: مجاہدِجنگ آزادی،امام الصرف،جامع العلوم۔سلسلہ نسب اس طرح ہے:حضرت علامہ مفتی عنایت احمد کاکوروی بن منشی محمد بخش بن منشی غلام محمد بن منشی لطف اللہ علیہم الرحمہ۔آپ کےآباؤاجدادمیں امیر حسام نامی ایک بزرگ بغداد سےہندوستان آئے۔دیوہ ضلع بارہ بنکی اودھ میں مقیم ہوگئے۔امیر حسام کےصاحبزادےضیاء الدین دیوہ کےقاضی مقررہوئے۔آپ کاخاندان علم وفضل اور دینی ودنیاوی وجاہت میں معروف تھا۔ تاریخِ ولادت: آپ کی ولادت باسعادت 9/شوال المکرم 1228ھ/مطابق اوائل ماہ اکتوبر/1813ء کو دیوہ ضلع بارہ بنکی میں ہوئی۔کچھ عرصہ بعد آپ کےوالد گرامی نےکاکوروی ضلع لکھنؤ اپنےسسرال منتقل ہوئےتوآپ بھی اپنی ننھیال میں مستقل سکونت اختیارکرلی۔جس کی نسبت سےآپ کو’’کاکوروی‘‘ کہا جانےلگا۔ ت۔۔۔
مزید